زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت

جانوروں کے لیے وافر چارے کی دستیابی پر کام کرنے کی ضرورت ہے: جناب نریندر سنگھ تومر


فضلے سے دولت حاصل کرنے کا معقول انتظام ہر طریقہ سے ضروری ہے: مرکزی وزیر زراعت

جناب تومر نے بین الاقوامی ڈیری فیڈریشن کی عالمی ڈیری سربراہ ملاقات سے خطاب کیا

Posted On: 14 SEP 2022 7:58PM by PIB Delhi

گریٹر نوئیڈا میں بین الاقوامی ڈیری فیدریشن کی عالمی ڈیری سربراہ ملاقات کے تیسرے دن، بدھ کےر وز، زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح وبہبود کے وزیر جناب نریندر سنگھ تومر کی صدارت میں چارہ خوراک اور فضلے کے موضوعات پر ایک خصوصی اجلاس کا اہتمام کیا گیا۔ جناب تومر نے بیرونِ ملک اور بھارت بھر سے آئے ہوئے مندوبین کی توجہ زراعت کے شعبہ میں درپیش چنوتیوں اور ڈیری شعبوں کی جانب مبذول کرائی اور مشترکہ مسائل پر کام کرنے کے موضوع پر اظہار خیال کیا۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے چنوتیوں سے نمٹنے کے لیے چھوٹی باتوں اور چیزوں پر توجہ مرکوز کی ہے، جس کے نتیجہ میں جامع بیداری مشاہدہ کی گئی ہے۔ بطور خاص ضرورت اس بات کی ہے کہ اس امر کو اس طرح یقینی بنایا جائے کہ جانوروں کے لیے وافر چارہ دستیاب ہو اور اس مقصد کے حصول کے لیے کیا کیا جاسکتا ہے۔

چھوٹے وسائل اپنا کر فضلے کو دولت میں بدلنے کے انتظام کے موضوع پر اظہار خیال کرتے ہوئے جناب تومر نے کہا کہ عام طور پر فضلے کو معقول طریقہ سے ٹھکانے نہیں لگاتے، خواہ یہ فصلوں کی باقیات ہو، یا پھلوں اور سبزیوں کے استعمال کے نتیجہ میں نکلنے والا کوڑا کرکٹ ہو، جو گھروں سے نکلتا ہے۔ ان تمام چیزوں کو دولت میں بدلا جا سکتا ہے اور یہی وقت کی ضرورت ہے۔ اس بات کی فکر کرنے کی ضرورت ہے، ساتھ ہی ساتھ اس پر کام کرنے کی بھی ضرورت ہے کہ ہم کس طرح مختلف النوع طریقہ سے باقیات اور فضلے کو بروئے کار لا سکتے ہیں۔ بطور خاص فصلوں کی باقیات اور اس کے لیے تکنالوجی کا استعمال کیسے کیا جا سکتا ہے۔ پوسا انسٹی ٹیوٹ نے  اس مقصد کے لیے ایک ڈی کمپوزر یعنی فصلوں کی باقیات کو مٹی میں ملانے اور کارآمد بنانے کا طریقہ وضع کیا ہے۔ اس سے زمین کی پیداواریت میں اضافہ ہوگا اور ساتھ ہی ساتھ جانوروں کے لیے چارہ بھی دستیاب ہوگا۔ اس سمت میں بڑے پیمانے پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔

جناب تومر نے کہا کہ بھارت بنیادی طور پر ایک زرعی ملک ہے اور زراعت کے امکانات اور دائرہ مویشی پالن اور امداد باہمی کے شعبوں کے بغیر نامکمل ہوتا ہے۔ اس کے پیش نظر، وزیر اعظم مودی نے زراعت اور معاون شعبوں کے لیے آتم نربھر بھارت مہم کے تحت 1.5 لاکھ کروڑ روپئے سے زائد کے بقدر کے ایک خصوصی پیکج کا اعلان کیا ہے۔ مویشی پالن اور دودھ کی پیداوار کے شعبے میں خواتین کا زبردست تعاون ہے۔ اس شعبے میں ان کے عمل دخل کو بہتر بنانے کے لیے خواتین کی اختیارکاری اس پہلو کا لازمی حصہ ہے۔ لہٰذا وزیر اعظم نے مویشی پالن اور امدادِ باہمی کے شعبوں کے لیے ایک علیحدہ وزارت تشکیل دی ہے اور ان کے بجٹ بھی بڑھا دیے ہیں۔ ان تمام امور کے پس پشت کارفرما جذبہ یہ ہے کہ کاشتکاروں کو نفع بہم پہنچایا جائے ۔ اب زیادہ سے زیادہ تعداد میں زرعی اسٹارٹ اپ شروع کیے جا رہے ہیں۔

اپنے پارلیمانی حلقہ انتخاب گوراس کا حوالہ دیتے ہوئے وزیر زراعت نے کہا کہ اس علاقے میں گیر گایوں کا جمگھٹ ہوا کرتا تھا۔ یہاں تک کہ آج بھی اس علاقہ میں تقریباً 30000 گائیں موجود ہیں ، تاہم موسم گرما کے دوران چارے کی قلت کی وجہ سے ان مویشیوں کو چرانے کے لیے دور لے جانا پڑتا ہے۔ اب اس سمت میں کام شروع کیا گیا ہے۔ جانوروں کو چارہ کس طرح حاصل ہو سکتا ہے، اس پہلو پر توجہ مبذول کرانے کی بھی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہاکہ گائے کا گوبر بھی ایک فضلہ ہے۔ مرکزی حکومت نے گوبردھن اسکیم شروع کی ہے۔ گائے کے گوبر کا استعمال توانائی وسیلے کے طور پر کیا جا سکتا ہے۔ اس سے ماحولیات کو لاحق ہونے والے نقصان کے ساتھ ساتھ آمدنی میں بھی اضافہ ہوگا۔ ساتھ ہی ساتھ قدرتی طریقہ کاشت کی بھی حوصلہ افزائی ہوگی۔ انہوں نے کووِڈ وبائی مرض کےبعد عوام الناس صحت کے تئیں خبردار ہوگئے ہیں اور صاف ستھرے اور صحت بخش کھانے کی جانب رخ کر رہے ہیں۔ عوام الناس کی توجہ قدرتی طریقہ کاشت کی جانب بھی مبذول کرائی گئی ہے۔ آرگنیک فارمنگ اور قدرتی طریقہ کاشت کے احاطے میں اضافہ ہو رہا ہے۔ پوری دنیا میں اس کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔ آج نئے بھارت نے بڑی مقدار میں آرگینک مصنوعات (نامیاتی اشیاء) کے ایک بڑے حصہ سمیت 3.75 لاکھ کروڑ روپئے کے بقدر کی زرعی مصنوعات برآمد کی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس کانفرنس  سے جو تجاویز بھی برآمد ہوں گی، حکومت اس پر صحیح انداز سے عمل کرے گی۔

 

******

 

ش ح۔ا ب ن۔ م ف

U-NO.10256



(Release ID: 1859416) Visitor Counter : 154


Read this release in: English , Hindi