صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

صحت کے قومی تخمینے 19-2018 جاری کئے گئے


حکومت کی صحت کے کُل  اخراجات میں حصہ داری  14-2013 میں  28.6فیصد سے

 بڑھ کر  19-2018 میں  40.6فیصد ہوئی

حفظان صحت  پر حکومت کے فی کس اخراجات میں  14-2013  کے بعد سے 74فیصد تک کا اضافہ ہوا

حکومت کی مالی امداد والی صحت  کے بیمہ اخراجات میں  14-2013 کے بعد سے  167 فیصد کا اضافہ  ہوا

مجموعی صحت اخراجات کے اوسط  میں اپنے پاس سے خرچ کئے جانے کے فی کس  اخراجات میں   سولہ فیصد  پوائنٹ کی کمی درج کی گئی

Posted On: 12 SEP 2022 6:51PM by PIB Delhi

نیتی آیوگ میں  صحت  سے متعلق  رکن  ڈاکٹر اروند کے پال نے ، صحت اور خاندانی بہبود کی مرکزی وزارت کے سکریٹری جناب راجیش بھوشن کی موجودگی میں  19-2018  کے لئے ہندوستان کے  صحت  کے قومی  اکاؤنٹس   این ایچ اے تخمینوں  کی رپورٹس جاری کیں۔ ایک اہم  تازہ رپورٹ  میں  ملک میں  صحت  کے اخراجات سے متعلق مختلف  اشاریوں   میں  حوصلہ افزا رجحان  پیش کیا گیا ہے،  جو ایک ٹھوس بنیاد کا مظہر ہے۔

19-2018  کے لئے  نیشنل اکاؤنٹس  تخمینوںمیں بتایا گیا ہے کہ  ملک کی کل مجموعی  گھریلو  پیداوار  جی ڈی پی  میں  صحت  کے اخراجات میں  حکومت کی حصہ داری میں  اضافہ ہوا ہے اور یہ اضافہ  14-2013  میں 1.1فیصد سے بڑھ کر 19-2018 میں  1.28 فیصد ہوا ہے ۔

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002OHB5.jpg

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image003LFJ2.jpg

Figure : Government Health Expenditure as % of GDP

 

اس کے علاوہ صحت کے کل اخراجات میں  حکومت کی صحت  سے متعلق  کل اخراجات میں  حصہ داری  میں  بھی وقت کے لحاظ سے اضافہ ہوا ہے ۔14-2013 میں  حکومت کی صحت کی کل اخراجات میں  حصہ داری  28.6فیصد تھی جو 19-2018  میں بڑھ کر 40.6 فیصد تک ہوگئی ۔

 

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0042QDJ.jpg

 

نیشنل ہیلتھ اکاؤنٹس  این ایچ اے کے اندازوںمیں اس بات کا عندیہ دیا گیا ہے کہ صحت کے  موجودہ اخراجات  کی اوسط کی حیثیت                سے حکومت کا صحت کے شعبے میں خرچ  14-2013  میں 23.2 فیصد سے بڑھ کر 19-2018  میں  34.5فیصد ہوا ہے۔ 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0059U2D.jpg

 یہ بھی مشاہدہ کیا گیا ہے کہ حفظان صحت  پر   حکومت کے فی کس  خرچ میں 14-2013 کے بعدسے  74فیصدکا   اضافہ ہوا ہے ۔یعنی  جو خرچ  14-2013  میں  1042 روپے تھا وہ بڑھ کر 19-2018  میں  ایک ہزار 815 روپے ہوگیا ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image006OHFJ.jpg

 

قومی صحت  پالیسی  2017 کی  پالیسی سفارش پر مشتمل رپورٹ کے مطابق سبھی کے لئے حفظان صحت کی خدمات  پر توجہ دیتے ہوئے حکومت   اب ابتدائی  حفظان صحت کے اخراجات  پر پوری توجہ مرکوز کئے ہوئے ہے۔جس میں  14-2013  میں  51.1فیصد سے بڑھ کر  19-2018  میں 55.2 فیصد کا اضافہ ہوا ہے ۔

حکومت کے موجودہ  صحت اخراجات کے  80فیصد سے زیادہ کے لئے ابتدائی اور دوسرے درجے کے کئیر اکاؤنٹس  ،  پرائیویٹ سیکٹر کے معاملے میں تیسرے درجے کی حفظان صحت کی حصہ داری میں  اضافہ ہوا ہے لیکن  پہلی اور دوسری حفظان صحت کی حصہ داری میں  کمی کا رجحان دیکھا گیا ہے۔14-2013  اور 19-2018  کے درمیان حکومت  میں   پہلی اور دوسری  حفظان صحت کی حصہ داری میں  74فیصد سے 86فیصد تک  کا اضافہ ہو ا ہے ۔دوسری جانب  پرائیویٹ سیکٹر میں  پہلی اور دوسرے درجے کے  حفظان صحت کی حصہ داری میں  اسی مدت کے دوران  82فیصدسے  70فیصد تک کمی ہوئی ہے۔

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image007XN3R.jpg

 

Figure: Share of Primary Health Care in Current Government Health Expenditure (%)

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image008X4SA.jpg

 

اس طرح کے بہت سے اقدامات کی وجہ سے نتیجتاََ مجموعی صحت اخراجات کے اوسط  کی حیثیت سے اپنے پاس سے  خرچ کرنے میں فی کس اخراجات  میں  16 فیصد تک کی خاطر خواہ کمی آئی ۔ یہ کمی 64.2فیصد سے گھٹ کر 48.2فیصد رہ گئی ۔

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image009BO74.jpg

 

صحت کے موجودہ اخراجات کی اوسط کے  اعتبار سے اپنے پاس سے  خرچ  میں بھی  وقت کے لحاظ سے کمی آئی اور یہ کمی  14-2013  میں 69.1فیصد سے گھٹ کر   19-2018  میں  53.2 فیصد رہ گئی ۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image010TJ6R.jpg

 

ملک میں فی کس آؤٹ  آف  پیکٹ خرچ  میں 14-2013  کے بعد سے 8 فیصد تک کمی  درج کی گئی ۔ یہ 14-2013  میں  2366 روپے تھی جو اس وقت  گھٹ کر 2155 روپے ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image011SW5G.jpg

 

سماجی سکیورٹی پر توجہ دینے کے نتیجے  میں مجموعی صحت اخراجات   کی اوسط  کے اعتبارسے صحت پر اخراجات  میں 6فیصد سے  بڑھ کر اب 9.6فیصد تک کا اضافہ ہوگیا ہے۔ 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image012YY9G.jpg

نیشنل ہیلتھ اکاؤنٹس  این ایچ اے  نے یہ بھی انکشاف کیا ہے کہ حکومت   کی مالی  امداد والی  صحت  سے متعلق   بیمے  کے اخراجات میں   14-2013  کے  بعد سے  167فیصد کا اضافہ ہوا ہے ۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image013VDWT.jpg

 

19-2018 کے  نیشنل ہیلتھ اکاؤنٹس  این ایچ اے کے تخمینوں  میں   یہ بھی  انکشاف کیا گیا ہے کہ ملک کے  صحت کے شعبے میں  بیرونی فنڈنگ  پرانحصار   کم ہورہا ہے ۔رپورٹ کے اندازے میں  یہ ظاہر کیا گیا ہے کہ صحت کے لئے بیرونی امداد   گھٹ  گئی ہے ۔  یہ بیرونی امداد   05-2004 میں  2.3فیصد تھی جو 19-2018  میں گھٹ کر محض   0.4 فیصد رہ گئی ۔

Table 1: Trends in broad health financing and macroeconomic indicators

Indicators

2017-18

(in Rs Crores)

2018-19

(in Rs Crores)

Percentage change

Gross Domestic Product (GDP)

1,70,90,042

1,88,99,668

11%

General Government Expenditure (GGE)

45,15,946

50,40,707

12%

Total Health Expenditure (THE)

5,66,644

5,96,440

5%

Government Health Expenditure (GHE)

2,31,104

2,42,219

5%

       

ڈاکٹر وی کے  پال نے بتایا کہ  یہ حقیقت میں  ایک فخر کا لمحہ ہے کہ ہمارے  یہاں اپنے ملک میں  ایک منظم ، زبردست  ،قابل بھروسہ  ،شفاف  کھاتے ہیں  اور ہم  صحت   پر خرچ کررہے ہیں ۔ اس طرح کی رپورٹیں  ہمیں  2017  کی قومی صحت  پالیسی کی سفارش کے مطابق واضح فیصلہ کرنے میں  مدد  فراہم کریں  گی۔ ڈاکٹر  پال نے  این ایچ اے تخمینے  رپورٹ کے آغا ز  پر ہرایک کو  مبارکباد دیتے ہوئے یہ بات کہی ، جو  14-2013  کے بعد سے  مسلسل  چھٹی رپورٹ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ قومی صحت سسٹم  ریسورس سینٹر (این ایچ  ایس آر سی ) نے یقین دلایا ہے کہ  اس طرح کی سبھی رپورٹیں  کسی رکاوٹ  کے بغیر شائع ہوئی ہیں۔ یہ رپورٹیں   تحقیق کاروں ،  پالیسی سازوں اور پروگرام نافذ کرنے والوں  کے ذریعہ استعمال کی جاتی ہیں ۔ لہٰذا ان کی مضبوطی اہم ہے ۔

 ڈاکٹر  پال نے کہا کہ گزشتہ کچھ سالوں سے حکومت کے  رہنما اصول   یہ رہے ہیں کہ  شہریوں  کے ذریعہ صحت  سے  متعلق   آؤٹ آف  پاکٹ  اخراجات کم کئے جائیں ، جو  افراد اور کنبوں کو غربت کی طر ف لے جاتے ہیں۔ آج جاری کئے گئے  19-2018  کے  صحت  کے قومی  اکاؤنٹ تخمینوں  کے مطابق آؤ ٹ  آف پاکٹ خرچ   میں  خاطر خواہ  16 پوائنٹ تک کمی آئی ہے۔ فی کس  آؤٹ آف پاکٹ  خرچ کے معاملے میں  بھی کمی دیکھی گئی ہے۔ڈبلیو ایچ او کے ذریعہ  فراہم کردہ عالمی صحت  خرچ  سے متعلق  ڈیٹا  بیس تیار کرتے ہوئے  یہ رپورٹ  دیگر ملکوں کے ساتھ ہندوستان کے فی کس آؤٹ آف پاکٹ خرچ کا ایک موازنہ فراہم کرتا ہے ۔ 189ملکوں کے گروپ میں  فی کس  آؤٹ آف پاکٹ خرچ میں  ہندوستان کا 66 واں مقام ہے۔

صحت  کے  سکریٹری  جناب راجیش بھوشن نے حکومت کے اخراجات کی نوعیت میں  نمایاں تبدیلی  پر توجہ دی ۔ ابتدائی صحت کی دیکھ بھال  پر بڑھتی ہوئی توجہ سے ملک میں  ابتدائی حفظان صحت پر حکومت  ترجیح دینے  کا فیصلہ کرتی ہے۔رپورٹ میں  کہا گیا ہے کہ  اس وقت حکومت  کا  52.2فیصد خرچ ابتدائی صحت  پر  ہورہا ہے ۔اس سے نہ صرف بنیادی  سطح  پر معیاری خدمات کو یقینی  بنایا جاتا ہے بلکہ  دوسرے اور تیسرے درجے کی  حفظان صحت خدمات کے لئے  ضروری  کمی کے امکانات  کم  ہوتے ہیں ۔

 جناب راجیش  بھوشن نے مجموعی  صحت  اخراجات کے  اوسط کی حیثیت سے صحت  پر سماجی سکیورٹی کے اخراجات  پر توجہ دی ۔ صحت پر سماجی سکیورٹی  کے خرچ میں  14-2013  میں  6فیصد سے بڑھ کر  19-2018  میں  6فیصد کا اضافہ ہوا ہے ۔اس میں  سماجی صحت انشورنس  پروگرام ،  حکومت کی مالی امداد کی  صحت انشورنس اسکیمیں  اور سرکاری ملازمین کے لئے بنائی گئیں  طبی  امداد    شامل  ہے۔  یہ ایک خاطر خواہ اضافہ ہے ،جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہندوستان کا عام  آدمی بہتر  طورپر حفظان صحت کی سہولیات فراہم کررہا ہے اوراسے  اس کے گھر تک حفظان صحت  کی بہتر سہولیا ت فراہم ہوئی ہیں اور صحت  سے متعلق   شعبے  کو   زیادہ قابل رسائی بنایا جارہا  ہے۔

نیشنل ہیلتھ اکاؤنٹ تخمینوں کے بارے میں :

19-2018 میں  ہندوستان کے لئے قومی صحت اکاؤنٹ این ایچ  اے   کے تخمینے، این  ایچ اے کی چھٹی لگاتارتخمینہ رپورٹیں  ہیں، جسے این ایچ ایس  آر سی  کے ذریعہ تیار کیا گیا ہے۔اسے  صحت کی مرکزی وزارت کی جانب سے  2014  میں  نیشنل ہیلتھ اکاؤنٹ ٹیکنیکل  سیکریٹریٹ    کی حیثیت دی گئی ہے۔این ایچ  اے   کے تخمینے 2011 میں  صحت اکاؤنٹس کے نظام کے بین الاقوامی  طور پر قبول کئے گئے معیار کی بنیاد  پر ایک اکاؤنٹنگ فریم ورک کے استعمال کے ذریعہ تیار کئے گئے ہیں جسے ڈبلیو ایچ او کی  طرف سے تیار کیا گیا ہے۔

این ایچ اے کے موجودہ تخمینے کے ساتھ ہندوستان کے پاس اب  14-2013  سے  19-2018  تک  ملک کے لئے   این ایچ اے  تخمینوں کا ایک لگاتار سلسلہ  ہے۔ان تخمینوں کا نہ صرف  بین الاقومی سطح پر موازنہ کیا جاتا ہے بلکہ  یہ پالیسی  سازوں کو  ملک  کے  مختلف صحت فائنانسنگ انڈی کیٹرز  میں  پیش رفت  کی نگرانی کے لئے اہل بناتا ہے۔ یہ رپورٹ  :

https://nhsrcindia.org/national-health-accounts-records. پر دیکھی جاسکتی ہے۔

*************

ش ح۔ح ا۔ رم

(13-09-2022)

U-10198

 


(Release ID: 1858923) Visitor Counter : 234


Read this release in: English , Marathi , Hindi , Manipuri