سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت

پروسیسنگ، مصنوعات کی ترقی اور پائیداری کے لیے تکنیکی اقدامات کسانوں کی آمدنی کو بہتر بنا سکتے ہیں: ماہرین

Posted On: 11 SEP 2022 5:18PM by PIB Delhi

آج احمد آباد میں منعقدہ مرکز-ریاست سائنس کنکلیو میں پروسیسنگ، مصنوعات کی ترقی اور پائیداری کے لیے تکنیکی اقدامات اور برآمدی رجحان جو کسانوں کی آمدنی کو بہتر بنا سکتے ہیں، جیسے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

سی ایس آئی آر کے ڈائریکٹر جنرل، ڈاکٹر این کلیسیلوی نے کہا کہ ’’ہندوستان کی زراعت میں اپنی مضبوطی کے لیے عالمی میدان میں شناخت ہے اور اس خاص مقام کو برقرار رکھنے کے لیے ہمیں خوراک اور پانی میں سائنس و ٹیکنالوجی اقدامات پر توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے۔‘‘

ڈاکٹر ہماشو پاٹھک، ڈائریکٹر جنرل، آئی سی اے آر نے زرعی نظام کے لیے پیداوار، تحفظ اور پائیداری کو یقینی بنانے کے لیے ایک جامع نقطہ نظر کو اپنانے پر زور دیا۔

ڈاکٹر اے کے سنگھ، ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل، باغبانی اور فصل سائنسز، آئی سی اے آر نے پیداوار کے فرق کو پر کرنے، پیداواری صلاحیت بڑھانے اور آن لائن بازار مقامات کو وسعت دینے کے لیے درمیانے اور زیادہ کثافت والے شجرکاری کے لیے ICAR-FUSICONT ٹیکنالوجی جیسی ٹیکنالوجیز کے موافقت کے بارے میں بات کی۔

ڈاکٹر کے بی کتھیریا، وائس چانسلر، گجرات ایگریکلچرل یونیورسٹی، آنند نے نشاندہی کی ’’کھانے کے اناج کی پیداوار پر توجہ مرکوز کرنے والے بنیادی چیلنجوں کے ساتھ جینوم ایڈیٹنگ جیسی نئی تکنیکوں کا استعمال کرتے ہوئے فصلوں کی پیداواری صلاحیت میں اضافہ کیا جا سکتا ہے۔‘‘

ڈی سری نواس ریڈی، ڈائریکٹر،سی ایس آئی آر – آئی آئی آئی ایم نے شروع سے آخر تک ٹکنالوجی کے ساتھ خوشبو سے وابستہ کاروباری افراد کی ترقی کے بارے میں تفصیل سے بتایا۔ انہوں نے مزید کہا کہ’’جبکہ سی ایس آئی آر- اروما مشن کے تحت جامنی انقلاب نے کئی ریاستوں کے کسانوں کو بااختیار بنایا ہے، اب فصلوں کی تنوع کے لیے فلوریکلچر مشن شروع کیا گیا ہے۔‘‘

جناب سوربھ بھگت، سکریٹری، سائنس اور ٹیکنالوجی، مرکز کے زیر انتظام علاقہ جموں اور کشمیر نے باغبانی میں مواقع اور مظاہرے کے فارمز کے قیام پر زور دیا۔

ڈاکٹر آر سری نواسن، ممبر سکریٹری، سائنس و ٹیکنالوجی کونسل، حکومت تمل ناڈو نے کہا کہ ’’کسانوں کی معاشی حالت کو بہتر بنانے کے لیے پائیدار زرعی ٹیکنالوجیز کا استعمال کیا جا رہا ہے۔ ان میں سے کچھ زمین کی زرخیزی بڑھانے کے لیے نینو فرٹیلائزرز اور مزدوروں کی کمی کو کم کرنے کے لیےآئی او ٹی پر مبنی ٹیکنالوجیز ہیں۔‘‘

جناب این وی رمنا، سمنتی ایگری انٹرپرائز، حیدرآباد، نے نشاندہی کی کہ چھوٹے کاشتکاری کے شعبوں کے لیے بازار بنانے ہوں گے، غیر لکیری صلاحیت کو قابل بنانے کے لیے ٹیکنالوجیز کا استعمال کرنا ہوگا اور ڈیجیٹل طور پر لپیٹے ہوئے زرعی ماحولی نظام تشکیل دینا ہوگا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ش ح۔ م ع۔ع ن

 (U: 10140)



(Release ID: 1858558) Visitor Counter : 93


Read this release in: English , Hindi