کانکنی کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

ساحلی ریت کے معدنیات کی غیر قانونی کان کنی

Posted On: 01 AUG 2022 3:45PM by PIB Delhi

کوئلہ، کانوں اور پارلیمانی امور کے مرکزی وزیر جناب پرہلاد جوشی نے آج راجیہ سبھا میں ایک تحریری جواب میں بتایا کہ کانوں کی وزارت نے بعض جوہری معدنیات کو ہٹانے کی تجویز پر اسٹیک ہولڈرز یعنی مرکزی حکومت کی وزارتوں/محکموں، ریاستوں کی حکومتوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں، کان کنی کی صنعت کے اسٹیک ہولڈرز، صنعت کی انجمنوں، عام لوگوں اور دیگر افراد اور اداروں سے تبصرے/مشورے طلب کیے ہیں۔  ان معدنیات میں کانوں اور معدنیات (ضابطہ اور ترقی)] ایم ایم ڈی آر[ایکٹ، 1957 کے پہلے شیڈول کے حصہ بی میں ساحلی ریت کے معدنیات شامل ہیں۔

ان میں سے کچھ معدنیات ٹیکنالوجی اور توانائی کے اہم (عناصر) ہیں جو خلائی صنعت، الیکٹرانکس، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور مواصلات، توانائی کے شعبے، الیکٹرک بیٹریاں اور جوہری صنعت میں استعمال ہوتے ہیں اور ہندوستان کے خالص صفر اخراج کے  عہد بندی میں اہم ہیں۔ ملک ان اہم اشیاء میں سے زیادہ تر کے لیے درآمدات پر منحصر ہے۔ ان  معدنیات کی  کافی اقتصادی اہمیت ہے اور جغرافیائی ۔سیاسی غیر یقینی صورتحال کی وجہ سے قابل لحاظ رسد کا خطرہ ہے۔

ایم ایم ڈی آر ایکٹ، 1957 کے سیکشن 23 سی کے مطابق ریاستی حکومتوں کو غیر قانونی کان کنی کو روکنے کے لیے قواعد وضع کرنے کا اختیار حاصل ہے اور ریاستی حکومتیں، سرکاری گزٹ میں نوٹیفکیشن کے ذریعے، معدنیات کی غیر قانونی کانکنی، نقل و حمل اور ذخیرہ اندوزی کو روکنے کے لیے اور اس کے ساتھ منسلک مقاصد کے لئے ایسے قوانین بنا سکتی ہیں۔اس طرح کے معدنیات کی غیر قانونی کان کنی کے واقعات سے متعلق ڈیٹا مرکزی طور پر برقرار نہیں رکھا جاتا ہے۔

تاہم، حکومت ہند نے ساحلی ریت کے معدنیات جیسے غیر قانونی کان کنی کو روکنے کے لیے کئی اقدامات کیے ہیں یعنی:

  1. 12 جنوری 2015 کو،ایم ایم ڈی آر ایکٹ 1957 کے تحت ایک نیا سیکشن‘‘بی11’’  متعارف کرایا گیا ہے تاکہ مرکزی حکومت کو پہلے شیڈول کے حصہ بی کے تحت بیان کردہ جوہری معدنیات کو ریگولیٹ کرنے کے لیے قوانین بنانے کا اختیار دیا جائے۔
  2. 11.7.2016 کو، کانکنی کی  وزارت  نے ‘‘تھریش ہولڈ ویلیو’’  کا تصور متعارف کراتے ہوئے ‘‘ جوہری  معدنیات’’ کی حفاظت اور تحفظ کے لیے جوہری معدنی رعایتی قواعد 2016 (اے ایم سی آر-2016) کو نوٹی فائی کیا۔ ایم ایم ڈی آر ایکٹ 1957 کے پہلے شیڈول کے حصہ بی کے تحت ‘‘ساحلی ریت کے معدنیات’’ ‘‘بی ایس ایم’’  کو‘‘ جوہری معدنیات ’’  قرار دیا گیا ہے۔
  • III. حکومت ہند کی وزارتیں تجارت و صنعت کی محکمہ تجارت کے بیرونی تجارت کے ڈائریکٹوریٹ جنرل نے، نوٹیفکیشن نمبر 26/2015-2020 مورخہ 21.08.2018 بی ایس ایم پر برآمدی پالیسی جس کے تحت بی ایس ایم کی برآمد کو اسٹیٹ ٹریڈنگ انٹرپرائز کے تحت لایا گیا ہے اور اسے آئی آر ای ایل کے ذریعے کینالائز کیا جائے گا، جاری کیا ہے۔
  1. 20.2.2019 کو، ‘‘ ساحلی  ریت معدنیات’’ کے اندر موجود ‘‘مونازائٹ’’ اور ‘‘زرکون’’ پر مکمل حکومتی کنٹرول کو یقینی بنانے کے لیے  کانکنی کی وزارت (ایم او ایم) نے تری یا پلیسر کے ذخائر میں کل بھاری معدنیات (ٹی ایچ ایم) میں ‘‘0.00فیصد کے طور پر ہونے والے بی ایس ایم کے لیےاے ایم سی آر- 2016 مونازائٹ کی حد کی قیمت میں ترمیم کی۔
  2. کانوں کی وزارت نے بموجب نوٹیفکیشن نمبرایس . او 2807.( ای)   مورخہ 12.07.2021 سیکشن 24 کے ذیلی سیکشن (1) کی دفعات کے تحت(کام کاج کی نوعیت  کے تعین کے لئے داخلہ اور معائنہ، اصل یا تناظری جو کسی بھی متروکہ کان یا کسی ایسی جگہ کے لئے ہو جن کا مقصد اس ایکٹ سے مربوط یا اس ایکٹ کے تحت وضع کئے جانے والے قواعد وضوابط سے ہو) ایم ایم ڈی آر ایکٹ، 1957 کی ذیلی دفعہ(اے) کی تجاویز کے تحت جوہری معدنیاتی ڈائریکٹوریٹ  کے افسران کو  ذیلی دفعہ میں متذکرہ  تمام تر اختیارات استعمال کرنے کا مجاز بناتی ہے۔ جن کا تعلق اس  ایکٹ کی پہلی جدول کے پارٹ بی میں متذکرہ معدنیات سے ہو۔
  3.  کانوں کی وزارت نے بموجب نوٹی فکشن ایس . او. 2805 (ای )   مورخہ 12.07.2021 ایم ایم ڈی آر ایکٹ، 1957 کے سیکشن 22 (اس ایکٹ کے تحت قابل سزا جرائم اور اس کے تحت بنائے گئے قوانین) کی دفعات کے تحت جوہری معدنیات ڈائریکٹوریٹ برائے دریافت اور تحقیق کے افسران کو تحریری طور پر مذکورہ ایکٹ کے تحت قابل سزا جرم یا مذکورہ ایکٹ کے پہلے شیڈول کے حصہ  بی میں متعین معدنیات کے سلسلے میں بنائے گئے قواعد کے تحت  شکایات کو ترجیح دینے کا اختیار دیتا ہے۔

*************

 

 

ش ح۔ ا ک۔ رض

 

U. No.9988


(Release ID: 1857356)
Read this release in: English , Punjabi