مواصلات اور اطلاعاتی ٹیکنالوجی کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

سی – ڈوٹ اور این ڈی ایم اے نےآفات کےاثرات کو کم کرنے کےلئےریاستی حکومتوں کو تربیت دینے کےلئے  سی اے پی پر مبنی انٹی گریٹیڈ  الرٹ سسٹم – ایس اے سی ایچ ای ٹی  پر ایک آل انڈیا ورکشاپ کا  انعقاد کیا

Posted On: 31 AUG 2022 6:25PM by PIB Delhi

سینٹرفار ڈولپمنٹ آف ٹیلی میٹکس (سی- ڈوٹ)،حکومت ہند میں  وزارت مواصلات کے تحت ٹیلی کمیونی کیشن کے محکمے کے  اہم آر اینڈ ڈی سینٹر اور حکومت ہند کے نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی  (این ڈی ایم اے)نے آج یہاں مشترکہ طورپر کومن الرٹنگ پروٹوکول (سی اے پی)پر مبنی انٹی گریٹڈ الرٹ سسٹم  پر ایک آل انڈیا ورکشاپ کا انعقاد کیا۔

 

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001IBNK.jpg

 

اس ورکشاپ کا مقصد  الرٹ جنریٹنگ ایجنسیوں ،الرٹ اتھارائزنگ ایجنسیوں اور الرٹ ڈس سیمی نیٹنگ ایجنسیوں سمیت  ملک بھر کے تمام شراکت داروں کو ان کے بنیادی خدشات اور چیلنجوں پر تبادلہ خیال کرنے اور بصیرت انگیز بات چیت کے درمیان ان کو موثر انداز میں حل کرنے کے لیے ٹیکنالوجی پر مبنی حل تیار کرنے کےلئے ایک پلیٹ فارم مہیا کرانا ہے۔

افتتاحی اجلاس کی صدارت ڈیجیٹل کمیونیکیشن کمیشن (ڈی سی سی) کے چیئرمین جناب کے راجرمن اور سکریٹری (ٹیلی کام ڈی او ٹی نے کی۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکنالوجی کی تمام اقسام کو باہمی تعاون کے ساتھ استعمال کیا جانا چاہیے اور انٹیگریٹڈ الرٹ سسٹم کو چلانے میں سی ڈوٹ  اور این ڈی ایم اے کے مقامی اقدامات کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ جانیں بچانا حکومت کی بنیادی ذمہ داری ہے اور ملک اس سمت میں بہت اچھی طرح سے آگے بڑھ رہا ہے۔ ٹیلی کوم  سیکٹر میں حالیہ برسوں میں خاطر خواہ سرمایہ کاری کی گئی ہے اور تمام گوشے اب جڑے ہوئے ہیں، لہٰذا کوئی دور دراز علاقہ بغیر الرٹ میکانزم کے نہیں ہونا چاہیے۔ انہوں نے موجودہ نیٹ ورک میں سیل براڈکاسٹ کے ساتھ ساتھ آنے والے 5 جی  این ایس اے سولیو شنز  کی ضرورت پر زور دیا۔

حکومت ہند ، وزارت داخلہ (ایم ایچ اے)،   ایڈیشنل سکریٹری (ڈی ایم)، حکومت ہند محترمہ بی وی امادیوی نے کہا کہ تمام اسٹیک ہولڈرز کو ایک پلیٹ فارم پر لانا کوششوں میں ہم آہنگی لانے میں بہت اہم ہوگا۔ انہوں نے سی اے پی  پروجیکٹ کے فیز I کو کامیابی سے مکمل کرنے پر سی -ڈوٹ کو مبارکباد دی۔

ایگزیکٹو ڈائریکٹر، سی -ڈوٹ ڈاکٹر راج کمار اپادھیائےنے کہا کہ سی اے پی  پر مبنی انٹیگریٹڈ الرٹ سسٹم کو آئی ٹی یو  معیارات کے مطابق لاگو کیا گیا ہے اور یہ وزیر اعظم کے 10 نکاتی ایجنڈے کے ساتھ ہم آہنگ ہے۔ ڈاکٹر اپادھیائے نے کہا کہ اس کے نفاذ کے ساتھ ہی، ہندوستان ملک بھر میں الرٹ سسٹم رکھنے والا چھٹا ایسا ملک بن گیا ہے۔ انہوں نے متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کے درمیان ہم آہنگی سے چلنے والے دیسی مربوط نظام کی بے شمار صلاحیتوں پر زور دیا اور مستقبل کے روڈ میپ پر تبادلہ خیال کیا۔

ممبر سکریٹری، این ڈی ایم اے  جناب  کمل کشورنے کہا کہ آفات کا کوئی وقت مقرر نہیں ہوتا اور واقعات بہت زیادہ مقامی ہوتے ہیں اس لیے وارننگ مخصوص، بروقت، موثر، قابل عمل، اور لوگوں پر مرکوز ہونی چاہیے۔

اے پی، اڈیشہ، تمل ناڈو، کرناٹک جیسی ریاستوں نے سی اے پی کی تعریف کی اور کہا کہ وہ بحران کے وقت الرٹ جاری کرنے  کے لیے اس کا استعمال کر رہے ہیں اور اس سے ہمیں جان بچانے اور بروقت کارروائی کرنے میں مدد ملی ہے۔

 این ڈی ایم اے، ڈی او ٹی، انڈین ریلوے، انڈین میٹرولوجیکل ڈیپارٹمنٹ (آئی ایم ڈی)، سینٹرل واٹر کمیشن (سی ڈبلیو سی)، انڈین نیشنل سینٹر فار اوشین انفارمیشن سروسز (آئی این سی او آئی ایس)، ڈیفنس جیو انفارمیٹکس ریسرچ اسٹیبلشمنٹ (ڈی جی آر ای) ،فاریسٹ سروے آف انڈیا (ایف ایس آئی )، انڈین اسپیس ریسرچ آرگنائزیشن (اسرو) اور 36 ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے اسٹیٹ ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹیز (ایس ڈی ایم اے) سمیت مختلف سرکاری محکموں سے مختلف نامور معززین اور مقررین نے ورکشاپ میں شرکت کی اور ڈیزاسٹر مینجمنٹ اور تیاری سے متعلق مختلف عصری مسائل پر تبادلہ خیال کیا۔

این دی ایم اے  کا انٹیگریٹڈ پبلک الرٹ سسٹم سی ڈوٹ  کے ذریعے تیار کیا گیا ہے اور تمام دستیاب مواصلاتی ذرائع بشمول ایس ایم ایس ، سیل براڈکاسٹ، ریڈیو، ٹی وی، سائرن، سوشل میڈیا، ویب پورٹلز اور موبائل ایپلیکیشنز پر مقامی زبانوں میں تباہی کے شکار علاقوں میں رہنے والے لوگوں کو ٹارگیٹ الرٹس اور ایڈوائزری پھیلانے کے لیے ایک مربوط پلیٹ فارم فراہم کرتا ہے۔ یہ ون اسٹاپ حل ڈیزاسٹر رسک کم کرنے کے لیے عزت مآب وزیر اعظم کے 10 نکاتی ایجنڈے کو پورا کرنے کی جانب ایک ٹھوس قدم ہے۔

یہ نظام پہلے ہی 34 ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں کام کر رہا ہے۔ مختلف آفات جیسے سائیکلون (آسنی، یاس، نوار، امفان)، سیلاب (آسام، گجرات)، آسمانی بجلی (بہار) وغیرہ کے لیے سسٹم کے ذریعے 75 کروڑ سے زیادہ ایس ایم ایس پہلے ہی بھیجے جا چکے ہیں۔ امرناتھ جی یاترا کے دوران یاتریوں کی سہولت کے لیے بھی اس نظام کا استعمال کیا گیا ہے۔

*****

 

 

ش ح ۔ا م۔

U:9740


(Release ID: 1855891) Visitor Counter : 162


Read this release in: English , Hindi , Telugu