زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

مرکزی وزیر خزانہ و وزیر زراعت اور کرناٹک کے وزیر اعلیٰ نے رائچور میں ملٹیس کانکلیو سے خطاب کیا


وزیر خزانہ نے ملیٹس انوویشن چیلنج میں حصہ لینے والے زرعی اسٹارٹ اپس کے لیے انسینٹو کا اعلان کیا

ہمیں غذائیت سے بھرپور اناج کی اہمیت کو دنیا کے سامنے لانا ہے: وزیر زراعت جناب تومر

Posted On: 27 AUG 2022 9:09PM by PIB Delhi

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے سال 2023 کو باجرے (ملیٹس) کا بین الاقوامی سال قرار دیا ہے، جس میں 72 ممالک نے وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی پہل پر ہندوستان کی تجویز کی حمایت کی ہے۔ اس کی یاد میں، یونیورسٹی آف ایگریکلچرل سائنسز، رائچور اور نابارڈ نے زراعت اور متعلقہ محکموں کے اشتراک سے دو روزہ ملیٹس کانکلیو کا اہتمام کیا۔ کانکلیو کے دوران، کسانوں، ایف پی اوز، کاروباری افراد، زرعی اسٹارٹ اپس، سرمایہ کاروں، برآمد کنندگان، زرعی سائنسدانوں، نابارڈ اور سرکردہ بینکوں اور زرعی ترقی کے محکموں کے ساتھ غذائیت سے بھرپور اناج کی پیداوار اور قدروں میں اضافہ سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس موقع پر مرکزی وزیر خزانہ محترمہ نرملا سیتا رمن نے ملیٹس انوویشن چیلنج میں حصہ لینے والے زرعی اسٹارٹ اپس کے لیے ایک ایک کروڑ روپے کے تین اول انعامات سمیت کئی ایوارڈز کا اعلان کیا، جب کہ زراعت اور کسانوں کی بہبود کے مرکزی وزیر جناب نریندر سنگھ تومر نے کہا کہ باجرے کو کھانے کی پلیٹ میں نہ صرف ہندوستان، بلکہ پوری دنیا میں ایک قابل احترام مقام دینے کا وقت آ گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’ہمیں غذائیت سے بھرپور اناج کی اہمیت کو دنیا کے سامنے لانا ہے۔‘‘

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001XC8K.jpg

محترمہ سیتا رمن نے کہا کہ باجرے کے تعلق سے اس دو روزہ  کانکلیو میں ہونے والی بات چیت کی افادیت جلد سامنے آجائے گی۔ باجرے کی تشہیر سے نہ صرف خوراک کی ضروریات پوری ہوں گی بلکہ نئے اسٹارٹ اپس کو اپنی مصنوعات کو دنیا کے سامنے لانے کا موقع بھی ملے گا۔ اس سے روزگار کے مواقع بڑھیں گے، خاص طور پر خواتین کو باجرے کی پیداوار سے لے کر پروسیسنگ تک کے کاموں میں لگایا جا سکے گا۔ آج، ہندوستان دنیا میں جوار کا سب سے بڑا پروڈیوسر ہے، جس میں کرناٹک ایک بڑا حصہ دار ہے۔ جوار کی پیداوار کسانوں کے لیے فائدہ مند ہے۔ اسے بہت کم پانی کی ضرورت ہوتی ہے، پتھریلی زمین پر بھی اسے پیدا کیا جا سکتا ہے۔ ملیٹ انوویشن چیلنج کے تحت، وزیر خزانہ نے زرعی اسٹارٹ اپس میں سے ہر ایک کو ان کے مخصوص تعاون کے لیے ایک ایک کروڑ روپے دیے۔ اس کے علاوہ 15 زرعی اسٹارٹ اپس میں سے ہر ایک کو 20 لاکھ روپے اور 15 دیگر زرعی اسٹارٹ اپس میں سے ہر ایک کو 10 لاکھ روپے کے انعامات دیے جائیں گے۔ انہوں نے باجرا کی تحقیق کے لیے نابارڈ سے یونیورسٹی آف ایگریکلچرل سائنسز، رائچور کو 25 کروڑ روپے کے فنڈ کا بھی اعلان کیا۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002TUXL.jpg

مرکزی وزیر زراعت جناب تومر نے کہا کہ وزیر اعظم کی قیادت میں کئی اسکیمیں بنائی گئی ہیں جن کا فائدہ ملک بھر کے کسانوں کو مل رہا ہے۔ جب بھی وزیر اعظم کسی اسکیم کا اعلان کرتے ہیں تو وزیر خزانہ اس پر عمل درآمد کے لیے پوری تندہی سے کام کرتی ہیں۔ بجٹ میں وہ ہمیشہ زراعت کے ہر شعبے میں بہتری کے لیے کوشاں رہتی ہیں جن میں زرعی تعلیم اور تحقیق اور کسانوں کی آمدنی میں اضافہ شامل ہے۔ وزیر اعظم مودی چاہتے ہیں کہ کسانوں کی کاشت کی لاگت کم ہو، انہیں مناسب ٹیکنالوجی کی مدد حاصل ہو، وہ خورد آبپاشی جیسی اسکیموں کا فائدہ اٹھا سکیں۔ وزیر اعظم نے ایم ایس پی کی لاگت میں ڈیڑھ گنا اضافہ کیا ہے، جس سے کسانوں کو بڑا فائدہ مل رہا ہے۔ چھوٹے کسانوں کی طاقت بڑھانے کے مقصد سے 6865 کروڑ روپے خرچ کرکے 10000 نئے ایف پی او بنائے جارہے ہیں۔ اس سے چھوٹے کسانوں کو اکٹھا کرنے اور انہیں ایک بڑی طاقت بننے میں مدد ملے گی، وہ مہنگی فصلوں اور مربوط کاشتکاری کی طرف بڑھ سکیں گے۔ اس سمت میں بھی اقدامات کیے گئے ہیں کہ کسانوں کو ایف پی او کے ذریعے آسانی سے قرضے مل سکے اور وہ اپنی پیداوار کو بھی پروسیس کر سکیں۔

جناب تومر نے کہا کہ پی ایم فصل بیمہ یوجنا جیسی اسکیمیں چلائی جا رہی ہیں، جن کے ذریعے فصلوں کے نقصان کے بدلے کسانوں کو 1.18 لاکھ کروڑ روپے دیے جا رہے ہیں۔ دیہی علاقوں میں کھیتی کو فروغ دینے کے لیے زراعت اور اس سے منسلک شعبوں کے لیے 1.5 لاکھ کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔ مزید التزامات کیے گئے ہیں جس کے نتائج بھی سامنے آرہے ہیں۔ ایک لاکھ کروڑ روپے کے زرعی انفراسٹرکچر فنڈ سے اب تک 14,000 کروڑ روپے کے پروجیکٹ کی فنڈنگ ​​کی گئی ہے جو گاؤوں کے کسانوں کے لیے بہت مددگار ثابت ہوگی۔ کسانوں کی خوشحالی اور ملک کی ترقی میں روز بروز زراعت کا حصہ بڑھانے کی مثبت کوشش کی جا رہی ہے۔ جناب تومر نے کرناٹک میں زراعت کے شعبے سمیت دیگر اسکیموں کو کامیابی کے ساتھ چلانے کے لیے وزیر اعلیٰ بومئی کی ستائش کی اور کہا کہ کرناٹک شفاف طریقے سے زراعت کے شعبے کو مکمل طور پر ڈیجیٹل کرنے والا ملک کا پہلا ملک بن کر آگے بڑھ رہا ہے۔ ریاست میں غذائیت سے بھرپور اناج کے رقبے کو بڑھانے کے لیے، باجرے کے رقبے کو بڑھانے کی خاطر راہا سیری یوجنا شروع کی گئی ہے جبکہ کسانوں کو ڈی بی ٹی سے 10000 روپے ملیں گے۔ جناب تومر نے ملک اور دنیا میں باجرے کو فروغ دینے کی اپیل کی اور کہا کہ باجرے کی فصلیں بہت پرانی ہیں، جن کا ذکر ہندوستانی  ٹیکسٹ – یجروید میں ملتا ہے، جب کہ  کالی داس کی انوکھی تخلیق ’ابھگیان شاکنتلم‘ میں بھی ملیٹس کے بارے میں بیان کیا گیا ہے۔ جناب تومبر نے کہا کہ ماضی میں ملک کے فوری حالات کے مدنظر سبز انقلاب دیکھنے کو ملا اور کئی فیصلوں کے نتیجے میں،  گندم اور چاول کی پیداوار میں اضافہ ہوا۔ آج ملک میں غذائی اجناس بھرپور مقدار میں دستیاب ہیں، اب ہمیں دوبارہ باجرے کی طرف قدم بڑھانا ہوگا۔

44444444444444444444444

جناب تومر نے اس بات کی تعریف کی کہ ایگری اسٹارٹ اپس نے باجرے کی پروسیسنگ کو بڑھانے میں بھی بہت اچھا کام کیا ہے۔ اب باجرے کو نہ صرف ہندوستان بلکہ پوری دنیا کے کھانے کی تھالی میں ایک باعزت مقام دینے کا وقت آ گیا ہے۔ پوری دنیا کو باجرے کی اہمیت کو سمجھنا چاہیے اور اس کی پیداواری صلاحیت میں اضافہ کرنے کے ساتھ ساتھ اس سے بہت سی مصنوعات بھی تیار کرنی چاہئیں جنہیں برآمد بھی کیا جا سکتا ہے۔ ہندوستان 2023 کو باجرے کے بین الاقوامی سال کے طور پر منانے کی قیادت کرے گا، اس کی تیاریاں زور و شور سے جاری ہیں۔ اس سلسلے میں وزیر اعظم کے وژن کی تعریف کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جس طرح جناب مودی نے وزیر اعظم بننے کے بعد دنیا میں ’یوگا کا دن‘ شروع کروایا، اسی طرح وہ جانتے ہیں کہ دنیا میں باجرے کو کس طرح فروغ دینا ہے۔

44444444444444444444

زراعت کو فروغ دینے میں رائچور یونیورسٹی کے تعاون کی تعریف کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ جناب  بومئی نے کہا کہ زرعی سائنسدانوں کی تحقیق کے ثمرات کھیتوں تک پہنچنے چاہئیں۔ انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ کانفرنس کے نتائج کو جلد از جلد رپورٹ کی صورت میں شائع کرے۔ انہوں نے ریاست میں باجرے کے زیر کاشت رقبہ کے بارے میں بات کی اور اسے مزید فروغ دینے کے لیے ہر ممکن اقدامات کا یقین دلایا۔ زراعت اور کسانوں کی بہبود کی مرکزی وزیر مملکت محترمہ شوبھا کرندلاجے اور کرناٹک کے وزیر زراعت جناب بی سی پاٹل نے بھی کانکلیو سے خطاب کیا۔ رائچور ضلع کے انچارج وزیر جناب شنکر بی پاٹل مونن کوپا اور رائچور شہر کے ایم ایل اے ڈاکٹر ایس شیوراج پاٹل، میئر اور نابارڈ کے ڈی ایم ڈی جناب پی وی ایس سوریہ کمار، وائس چانسلر ڈاکٹر کے این کٹی منی پروگرام میں موجود تھے۔ اس موقع پر غذائیت سے بھرپور اناج سے متعلق ایک نمائش کا اہتمام کیا گیا جس کا افتتاح معززین نے کیا۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image004KWRG.jpg https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image003X1RX.jpg

 

444444444444

*****

ش ح – ق ت – ت ع

U: 9599


(Release ID: 1854925) Visitor Counter : 135


Read this release in: English , Telugu