وزارت دفاع

دیسی طیارہ بردار بحری جہاز کی کمیشننگ

Posted On: 25 AUG 2022 6:29PM by PIB Delhi

نئی دہلی، 25 اگست 2022 :

02 ستمبر 2022 کو بھارتی بحریہ اور پوری قوم کے لیے 'آتم نربھرتا' کے تئیں قوم کے عزم کی تکمیل کی سمت میں ایک اہم تاریخی سنگ میل ہے۔ اس دن پہلے دیسی طیارہ بردار بحری جہاز (آئی اے سی) 'وکرانت' کی کمیشننگ ہوگی۔ عزت مآب وزیر اعظم اس اہم موقع پر مہمان خصوصی ہوں گے۔ وکرانت بھارت میں بنایا جانے والا اب تک کا سب سے بڑا جنگی جہاز ہے۔ یہ بھارتی بحریہ کے لیے پہلا دیسی طور پر ڈیزائن اور تعمیر کردہ طیارہ بردار جہاز بھی ہے۔

یہ جہاز بھارتی بحریہ کے اندرون ملک ادارے وارشپ ڈیزائن بیورو (ڈبلیو ڈی بی) نے ڈیزائن کیا ہے اور بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی گزرگاہوں کی وزارت کے تحت سرکاری شعبے کے شپ یارڈ میسرز کوچین شپ یارڈ لمیٹڈ (سی ایس ایل) کی طرف سے بنایا گیا ہے۔ اس دیسی طیارہ بردار جہاز کا نام اس کے نامور پیشرو، بھارت کے پہلے طیارہ بردار جہاز کے نام پر رکھا گیا ہے جس نے 1971 کی جنگ میں اہم کردار ادا کیا تھا۔

وکرانت کا مطلب فاتح اور بہادر ہوتا ہے، باوقار آئی اے سی کی بنیاد اپریل 2005 میں رسمی اسٹیل کٹنگ سے رکھی کی گئی تھی۔ انڈیجینائزیشن مہم کو آگے بڑھانے کے لیے آئی اے سی کی تعمیر کے لیے درکار وارشپ گریڈ اسٹیل کو ڈیفنس ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ لیبارٹری (ڈی آر ڈی ایل) اور بھارتی بحریہ کے تعاون سے اسٹیل اتھارٹی آف انڈیا لمیٹڈ (سیل) کے ذریعے کامیابی سے انڈیجینائز کیا گیا۔ اس کے بعد ہل کی بناوٹ میں پیش رفت ہوئی اور فروری 2009 میں جہاز کی کیل تعمیر کی گئی۔ جہاز کی تعمیر کا پہلا مرحلہ اگست 2013 میں جہاز کے کامیاب لانچ کے ساتھ مکمل ہوا تھا۔

262 میٹر لمبا اور 62 میٹر چوڑا وکرانت تقریباً 43000 ٹی کو مکمل طور پر لوڈ ہونے پر ڈسپلیس کرتا ہے، جس کی زیادہ سے زیادہ ڈیزائن کی رفتار 7500 ناٹیکل میل کے ساتھ 28 ناٹس ہے۔ جہاز میں تقریباً 2200 کمپارٹمنٹس ہیں، جو تقریباً 1600 نفری پر مشتمل عملے کے لیے ڈیزائن کیے گئے ہیں جن میں خواتین افسران اور ملاحوں کے لیے خصوصی کیبن شامل ہیں۔ کیریئر مشینری آپریشنز، شپ نیوی گیشن اور سروائببیبلٹی کے لیے آٹومیشن کے بہت اعلی درجے کے ساتھ ڈیزائن کیا گیا ہے۔ جہاز جدید ترین آلات اور نظام سے لیس ہے۔ (جہاز جدید ترین طبی آلات کی سہولیات کے ساتھ ایک مکمل جدید ترین میڈیکل کمپلیکس کا حامل ہے جس میں بڑی ماڈیولر او ٹی، ایمرجنسی ماڈیولر او ٹی، فزیوتھراپی کلینک، آئی سی یو، لیبارٹریاں، سی ٹی سکینر، ایکس رے مشینیں، ڈینٹل کمپلیکس، آئسولیشن وارڈ اور ٹیلی میڈیسن سہولیات وغیرہ شامل ہیں)

یہ جہاز مقامی طور پر تیار کردہ ایڈوانسڈ لائٹ ہیلی کاپٹرز (اے ایل ایچ) اور لائٹ کامبیٹ ایئرکرافٹ (ایل سی اے) (بحریہ) کے علاوہ مگ 29 کے لڑاکا طیاروں، کاموف-31، ایم ایچ-60 آر ملٹی رول ہیلی کاپٹروں پر مشتمل 30 طیاروں پر مشتمل ایئر ونگ چلانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ ایک جدید ایئرکرافٹ آپریشن موڈ کا استعمال کرتے ہوئے جسے شارٹ ٹیک آف بٹ اریسٹڈ ریکوری (ایس ٹی او بی اے آر) کے نام سے جانا جاتا ہے، آئی اے سی طیارے لانچ کرنے کے لیے اس کی جمپ اور جہاز میں ان کی بازیابی کے لیے تین 'اریسٹر وائرز' کے سیٹ سے لیس ہے۔

کوویڈ کے زمانے کی دشواریوں اور پابندیوں کے باوجود نیز او ای ایم اور سپلائی چین کی دستیابی کو بری طرح متاثر رہنے کے باوجود بندرگاہ میں جہاز کے پروپلشن اور بجلی پیدا کرنے کے آلات/ نظام کی تیاری کا نومبر 2020 میں بیسن ٹرائلز کے حصے کے طور پر آزمائش کی گئی تھی۔ 'وکرانت' نے اگست 2021 سے اب تک سی ٹرائلز کے متعدد مراحل کامیابی سے مکمل کیے ہیں، جہاں جہاز کی کارکردگی، جس میں آپریشنز کی مختلف شرائط پر جہاز کے ہل کا رسپانس، مین پروپلشن، پاور جنریشن اور ڈسٹری بیوشن (پی جی ڈی)، جہاز کا نیوی گیشن اینڈ کمیونیکیشن سسٹم، پروپلشن مشینری کی برداشت کی جانچ، الیکٹریکل اینڈ الیکٹرانک سوئٹس، ڈیک مشینری، زندگی بچانے والے آلات شامل ہیں۔ زیادہ تر سازوسامان/ نظاموں کی مربوط آزمائشوں اور دیگر معاون سازوسامان کے ٹرائلز کیے گئے اور یہ بھارتی بحریہ کی ٹرائلز ٹیم اور جہاز کے عملے کے اطمینان بخش ثابت ہوئے۔

طیارہ بردار جہاز کی تعمیر کا تجربہ رکھنے والے دیگر ترقی یافتہ ممالک کے مروجہ طریقوں کے مطابق فکسڈ ونگ طیاروں کے ڈیک انضمام کے ٹرائلز اور ایوی ایشن فیزیلیٹی کمپلیکس کے استعمال کو جہاز کی کمیشننگ کے بعد اس وقت انجام دیا جائے گا جب پرواز کی حفاظت سمیت جہاز کا آپریشنل کمانڈ اینڈ کنٹرول بحریہ کے پاس ہوگا۔

وکرانت' میں بڑی تعداد میں دیسی آلات اور مشینری نصب کی گئی ہے جس میں ملک کے بڑے صنعتی ہأسز جیسے بی ای ایل، بی ایچ ای ایل، جی آر ایس ای، کیلٹرون، کرلوسکر، ایل ٹی، ورتسیلا انڈیا وغیرہ کے علاوہ 100 سے زائد ایم ایس ایم ایز شامل ہیں۔ انڈیجینائزیشن کی کوششوں سے معاون صنعتوں کی ترقی بھی ہوئی ہے، اس کے علاوہ 2000 سی ایس ایل اہلکاروں اور معاون صنعتوں میں تقریباً 13000 ملازمین کے لیے روزگار کے مواقع پیدا ہوئے ہیں اور اس طرح ملک کی معیشت پر ہل کے پلو بیک کو تقویت ملی ہے۔ دیسی طیارہ بردار بحری جہاز کی تعمیر کا ایک بڑا سپن بحریہ، ڈی آر ڈی او اور سیل کے درمیان شراکت داری کے ذریعے جہاز کے لیے دیسی وارشپ گریڈ اسٹیل کی تیاری اور پیداوار ہے جس نے ملک کو وارشپ اسٹیل کے حوالے سے خود کفیل بننے کے قابل بنایا ہے۔ اس منصوبے کا دیسی مواد تقریباً 76 فیصد ہے۔ طیارہ بردار جہاز کی دیسی تعمیر 'آتم نربھر بھارت' اور 'میک ان انڈیا' پہل کے لیے قوم کی جستجو میں ایک روشن نظیر ہے۔

02 ستمبر 22 کو 'وکرانت' کے آغاز کے ساتھ بھارت ان ممالک کے منتخب گروپ میں شامل ہو جائے گا جو مقامی طور پر طیارہ بردار جہاز ڈیزائن کرنے اور تعمیر کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں جو حکومت ہند کے میک ان انڈیا وژن کا حقیقی ثبوت ہوگا۔

'وکرانت' کا آغاز قوم کے لیے ایک قابل فخر اور اہم لمحہ ہوگا جس میں 'آزادی کا امرت مہوتسو' کے دوران ہماری آتم نربھرتا کی سمت پیش رفت ہوگی جو بحر ہند کے خطے میں بڑھتی ہوئی بحری سلامتی کی جانب صلاحیت پیدا کرنے میں ملک کے جوش و جذبے کا حقیقی ثبوت ہے اور خطے میں امن و استحکام میں حصہ ڈالنے کے لیے بھارتی بحریہ کے غیر متزلزل عزم کا اظہار بھی ہوگا۔

اس طرح 'وکرانت' کی شمولیت اور دوسرا جنم نہ صرف ہماری دفاعی تیاریوں کو مضبوط بنانے کی طرف ایک اور قدم ہے بلکہ 1971 کی جنگ کے دوران قوم کی آزادی اور ہمارے بہادر فوجیوں اور ہمارے مجاہدین آزادی کی قربانیوں کو ہمارا عاجزانہ خراج عقیدت بھی ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/Pix(4)7LBX.jpeg

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/Pix11.VAdmSNGhormade,VCNSofIndianNavyAddreesingthePressConferenceofIACCurtainRaiser5DKF.JPG

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/Pix1003RJ.JPG

 

***

(ش ح – ع ا – ع ر)

U. No. 9538

 



(Release ID: 1854488) Visitor Counter : 173


Read this release in: English , Hindi , Marathi