جل شکتی وزارت

این ایم سی جی نے اسٹاک ہوم عالمی واٹرویک 2022کے پہلے دن ورچوئل اجلاس کی میزبانی کی


ارتھ گنگا کے تصورپرروشنی ڈالتے ہوئے این ایم سی جی کے ڈائریکٹرجنرل نے کہاکہ صفربجٹ والی قدرتی کاشت پر بڑے پیمانے پرتوجہ دی جارہی ہے

Posted On: 24 AUG 2022 8:41PM by PIB Delhi

گنگاکی صفائی کے قومی مشن(این ایم سی جی) نے اسٹاک ہوم ورلڈ واٹر ویک 2022  (24 اگست تا یکم  ستمبر)کے پہلے دن  ایک ورچوئل  اجلاس  کا انعقاد کیا۔گنگاکی صفائی کے قومی مشن کے  ڈائرکٹر جنرل،    جناب جی اشوک کمار، نے ’’ ارتھ گنگا  :اقتصادی :پل کا استعمال کرتے ہوئے دریاکے پائیداراحیاء کے لئے اقتصادی سطح پر دریا –عوام رابطے کے لئے ماڈل ’’ کے موضوع پر کلیدی خطبہ دیا۔  اجلاس میں پینل میں شامل   دیگرافراد میں  جناب جی کملا وردھنا راؤ، ڈائرکٹر جنرل (سیاحت) وزارت سیاحت، جناب ٹی وجے کمار، ایگزیکٹیو وائس چیرمین، ریتھو سدھیکارا سمستھا، ڈاکٹر آچاریہ بال کرشن، پتنجلی ٹرسٹ کے بانی اور سکریٹری اور ڈاکٹر روچی بدولا، سائنسداں جی، وائلڈ لائف انسٹی ٹیوٹ آف انڈیا شامل ہیں۔ پانی کا عالمی ہفتہ  ایک سالانہ تقریب ہے جس کا اہتمام اسٹاک ہوم انٹرنیشنل واٹر انسٹی ٹیوٹ (ایس آئی ڈبلیو آئی ) نے پانی کے عالمی مسائل اور بین الاقوامی ترقی سے متعلقہ خدشات کو حل کرنے کے لیے کیا ہے۔

اپنا کلیدی خطبہ دیتے ہوئے، جناب جی اشوک کمار، ڈی جی، این ایم سی جی نے ارتھ گنگا کے ماڈل اور اب تک کئے  گئےاقدامات  کے بارے میں تفصیلی پریزنٹیشن پیش کیا۔جناب جی اشوک  کمار نے ارتھ گنگا کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ ‘‘ارتھ گنگا نے دریا کے  طاس کے علاقوں کے انتظام وانصرام  میں ایک بنیادی  تبدیلی کی شروعات کی ہے۔’’

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001GH60.jpg

انہوں نے کہا کہ  وزیر اعظم کے ذریعہ  کانپور میں 2019 میں پہلی قومی گنگا کونسل کی میٹنگ کے دوران تجویز کردہ ارتھ گنگا کا تصور ، پائیدار دریا کی بحالی کے لیے ایک اقتصادی ماڈل کے طور پر تیار کیا جا رہا ہے۔ ‘‘ارتھ گنگا’’ کا مرکزی خیال "دریائے گنگا پر بینکنگ" کے نعرے کے مطابق معاشیات کے پل کے ذریعے لوگوں اور گنگا کو جوڑ رہا ہے۔‘‘ارتھ گنگا ماڈل جی ڈی پی کا کم از کم 3 فیصد حصہ گنگا طاس سے دینے کی کوشش کرتا ہے’’، انہوں نے یہ بھی بتایا کہ جن  اقدامات  کا تصور کیا گیا ہے اور ان پر عمل کیا جا رہا ہے وہ اقوام متحدہ کے پائیدار ترقی کے اہداف کے تئیں ملک کے وعدوں کے  عین مطابق ہے۔

ارتھ گنگا کے چھ عمودی حصوں کی وضاحت کرتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ سب سے اہم پہلو صفر بجٹ قدرتی کاشتکاری ہے جس میں دریا کے دونوں طرف 10 کلومیٹر تک کیمیکل سے پاک کاشتکاری کا تصور کیا گیا ہے، جس سے کسانوں کے لئے ‘‘فی قطرہ،زیادہ آمدنی’’، اور ‘گوبر دھن’ پیدا ہو گی۔انھوں نے مزید کہاکہ ‘‘ہم قدرتی کاشت کاری کو بڑے پیمانے پر فروغ دینے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں اور آنے والے دنوں میں اتراکھنڈ اور اتر پردیش میں قدرتی  کاشت کاری  پر ‘شیور’ کا انعقاد کریں گے تاکہ کسانوں کو قدرتی  کاشت کاری  کی جانب  راغب کیا جا سکے۔’’  انھوں نے شرڈی، مہاراشٹر   میں حالیہ منعقد ہ تقریب کے بارے میں معلومات فراہم کی جہاں 30 کسانوں کو این ایم سی جی نے 5 روزہ سبھاش پالیکر قدرتی کاشت کاری  ورکشاپ میں شرکت کے لیے سہولت فراہم کی۔

انہوں نے کہا کہ کیچڑ اور  استعمال شدہ  پانی سے مالی فائدہ حاصل کرنے اوراسے دوبارہ استعمال کرنے کے لئے  مختلف وزارتوں اور تنظیموں کے ساتھ تعاون کیا جا رہا ہے جس میں آبپاشی، صنعتی مقاصد اور یو ایل بیز کے لیےآمدنی پیداکرنے  کے لیے صاف کئے گئے پانی کے دوبارہ استعمال کا تصورکیاگیاہے ۔ انہوں نے متھرا ریفائنری سے  صاف کئے گئے پانی کی فروخت کے لئے  انڈین آئیل  کارپوریشن کے ساتھ انتظامات کی مثال پیش کی۔

انہوں نے کہاکہ ‘‘ ذریعہ معاش پیدا کرنے کے مواقع جیسے‘ میں ہاٹ’، مقامی مصنوعات کی تشہیر، آیوروید، ادویاتی پودوں، گنگا پرہاری جیسے رضاکاروں کی استعداد کار میں اضافہ بھی ارتھ گنگا کے تحت کیا جا رہا ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہاکہ’’این ایم سی جی مقامی لوگوں کے لیے روزی روٹی کے مواقع پیدا کرنے کے لیے گنگا  کے طاس کےعلاقوں میں75 جلج کیندر شروع کرنے کا منصوبہ رکھتا ہے۔  جن میں سے 26 کیندر 16 اگست کو شروع کیے گئے تھے۔

انہوں نے اسٹیک ہولڈرز کے درمیان بڑھتی  ہوئی ہم آہنگی کو یقینی بنانے کے لیے عوامی شرکت کی ضرورت پر زور دیا اور دریائے گنگا کے کنارے ثقافتی ورثے اور سیاحت کو فروغ دینے کے لیے کیے جانے والے مختلف اقدامات جیسے کشتیوں کی سیاحت، کمیونٹی جیٹیز، یوگا کے فروغ، ایڈونچر ٹورازم، گنگا آرٹس وغیرہ کے بارے میں بات کی۔ انہوں نے مزید کہاکہ ‘‘مختلف ریاستوں میں 20,000 سے زیادہ گنگا دوت تعینات کیے گئے ہیں اور بیداری پیدا کرنے کے پروگراموں کے ساتھ ساتھ ‘ہر ہفتے ہوگا، گھاٹ پہ یوگا’، ‘گنگاکویسٹ’ جیسے اقدامات اور ضلعی گنگا کمیٹیوں جیسے انتظامی سیٹ اپ، جن میں سے چند ایک کے نام شامل ہیں، مشن کی کامیابی کی سمت میں شاندار نتائج لا رہے ہیں۔’’ ارتھ گنگا کا آخری عمودی جزوادارہ  جاتی عمارت ہے جو بہتر  سنٹرلائزپانی کے انتظام وانصرام کے لئے  مقامی صلاحیتوں کو بڑھانا چاہتی ہے،جناب کمار نے کہا کہ نمامی گنگے مشن دریائے گنگا میں اویرلتا اور نرملتا کے اہداف کو حاصل کرنے کے سلسلے میں بے مثال نتائج لا رہا ہے۔

جناب  ٹی وجے کمار نے اپنے خطاب میں کرہ ٔارض کی ٹھنڈک کو یقینی بنانے کے لئے بنیادی اقدامات کے بارے میں بات کی۔ انہوں نے کہا کہ قدرتی کاشتکاری جیسے پائیدار طریقوں کو اپنانا اور پانی کے زیادہ سے زیادہ ممکنہ تحفظ کو یقینی بنانا ملک کے لئے  روشن مستقبل لا سکتا ہے۔ انہوں نے ایک پریزنٹیشن پیش کیا جس میں ریاست آندھرا پردیش کے تجربے سے اسکیلنگ کے اسباق دکھائے گئے جس میں کسانوں نے روایتی  کاشتکاری سے قدرتی کاشتکاری کی طرف منتقلی کے بعد شاندار نتائج حاصل کئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ‘اصول مشترک ہیں، لیکن عمل ایک خطے کے لیے منفرد ہیں ’اور یہ کہ ہندوستان کو قدرتی کاشتکاری کی وجہ سے ایک خاص فائدہ حاصل ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0020H53.jpg

جناب  کملا وردھنا راؤ نے سیاحت کے شعبے کی ترقی میں دریاؤں بالخصوص گنگا کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ملک میں  گھرمیں ٹھہرنے کا کلچر میزبانوں اور مہمانوں دونوں کے لیے شاندار صورتحال  ثابت ہو رہی ہے۔ انہوں نے  مزید کہا کہ ‘دریا وہ ہیں جہاں سے سیاحت جنم لیتی ہے’۔ انہوں نے مزید کہا کہ دیہی سیاحت کو فروغ دینے کے لیے مقامی  برادریوں کے لیے ہنر مندی کی ترقی کے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ جی ڈی پی کے 3 فیصد ہدف کی تعریف کرتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ یہ امنگوں والا ہے لیکن اگر تمام محکمے اس مقصدکے لئے  تھوڑا سا حصہ ڈالیں تو بہت زیادہ قابل حصول ہے۔  انہوں نے دنیا بھر میں آیوروید کلینک کی ابھرتی ہوئی اہمیت پر زور دیا اور اس بات پر زور دیا کہ اسے گنگا کے طاس کے علاقوں میں  سیاحت کے ممکنہ مواقع کے طور پر کیسے استعمال کیا جا سکتا ہے۔

آچاریہ بال کرشن نے کیچڑ کے انتظام کی ایک مؤثر حکمت عملی وضع کے لیے بنیادی طریقے پیش کیے۔ ایک پریزنٹیشن کے ذریعے، پتنجلی نے اس بات پر زور دیا کہ تکنیکی طور پر درست ناہواباش پر مبنی نقطہ نظر کیچڑ کے مسئلے کا مستقل حل فراہم کرے گا جو نہ صرف گنگا طاس بلکہ پوری دنیا میں ایک بڑے چیلنج کے طور پر ابھر رہا ہے۔

ڈاکٹر روچی بدولہ نے ‘ارتھ گنگا کو حقیقت بنانے  کے لیے تحفظ حساس ترقی’ پر تبادلہ خیال کیا، اور جلج کے تصور اور دریاؤں کے ساتھ  لوگوں کےرابطے کو مضبوط بنانے اورقوم کی پائیدارترقی میں اس  کے  تعاون کی وضاحت کی ۔

**********

(ش ح ۔م ع ۔ ع آ)

U -9501



(Release ID: 1854280) Visitor Counter : 131


Read this release in: English , Hindi , Punjabi