اسٹیل کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

فولاد اورکان کنی کے مرکزی وزیرنے ہندوستانی معدنیات اوردھاتوں کی صنعت :2030کی طرف تغیّر اورویژن 2047’’  کے بارے میں ایک دوروزہ کانفرنس کا افتتاح کیا

Posted On: 23 AUG 2022 11:34PM by PIB Delhi

شہری ہوا بازی اور فولاد کے  مرکزی وزیر جناب جیوترادتیہ ایم سندھیا نے آج ہندوستان کی کانوں اور معدنیات سے متعلق صنعت پرزوردیا کہ وہ  کاربن کے اخراج  کو 30سے 40 فیصد تک کم کردیں  تاکہ ہندوستان اپنی ترقی، توسیع اور برآمدات کے لئے  عالمی سطح پر اثر انداز ہو سکے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/20220823_121606_copy_2084x1436YCAQ.jpg

 

 

 

فکّی (ایف سی سی آئی )کے تعاون سے این ڈی ایم سی کے ذریعے نئی دہلی میں منعقدہ دو روزہ کانفرنس ‘انڈین منرلز اینڈ میٹلز انڈسٹری: ٹرانزیشن ٹوورڈز 2030 اور ویژن 2047’  سے خطاب کرتے ہوئے جناب سندھیا نے کہاکہ کاروباری اداروں کے لئے سال 2030تک کاربن کے اخراج کو 30سے 40فیصد تک کم کرنےکا اس سے اچھاموقع نہیں ہوسکتا جب کہ بھارت امرت کال سے شتابدی کال کی جانب منتقل ہورہاہے ۔ وزیراعظم جناب نریندرمودی کی قیادت میں آتم نربھربھارت ویژن ، پہلے ہی متعدد صنعتوں میں اپنے زبردست اثرات کامظاہرہ کررہاہے ۔ حکومت نے خود کو کاروباری اداروں کے ساتھ ایک دوراندیشی اشتراک کارکے طورپرثابت کردیاہے  تاکہ بھارت کا نیا اقتصادی بیانیہ تیارکیاجاسکے ۔ گذشتہ آٹھ برسوں کے دوران کان کنی اورفولاد کی صنعتوں میں کی گئیں غیرمعمولی اور بے مثال اصلاحات کے سبب قابل ذکر سرمایہ کاری کی گئی ہے ۔اقتصادی ، سرمایہ اور بنیادی ڈھانچے کے اضافے میں تعاون کرنے والا خاص سبب فولاد ہے ۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/20220823_121347_copy_1850x13124TOB.jpg

جناب سندھیا نے مزید کہا،‘‘ہندوستان کی طاقت اس کی کھپت کی صلاحیت میں موجود ہے، جس نے ملک کو فولاد کے خالص درآمد کنندہ سے  خالص برآمد کنندہ میں تبدیل کردیا ہے۔ ہندوستان میں فولاد کا استعمال سال 14-2013 میں 57.8 کلوگرام سے بڑھ کر 2022 میں 77 کلوگرام ہو گیا اور 2047 تک اس کے 220 کلوگرام تک پہنچنے کی پیش گوئی کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ، ہندوستان نے فولاد کی  اپنی سالانہ پید اوار 14-2013 میں 80 ملین ٹن سے 50 فیصد بڑھا کر اس سال 121 ملین ٹن کر دی ہے، جس سے یہ صنعت کے لیے ایک اور اہم سنگ میل بن گیا ہے۔ مزید یہ کہ ہندوستان کا اثر  ورسوخ اس حقیقت میں دیکھا جا سکتا ہے کہ وہ عالمی سطح پر نمبر 4 سے بڑھ کر نمبر 2 پر پہنچ گیا ہے۔ ہم نے سال 2030 تک 300 ملین فولاد سالانہ پیدا کرنے کا ہدف مقرر کیا ہے۔ اس ہدف کو حاصل کرنے کے لیے ہمیں نئی ٹیکنالوجیز اور اختراع پر توجہ دینی چاہیے۔ صنعت کو پائیدار بنانے اور ہندوستان کے خالص صفر اہداف کے ساتھ ہم آہنگ کرنے کے لیے، ہمیں آہستہ آہستہ سیکٹر کوکاربن سے مبّرابنانے  کی طرف بڑھنے کی ضرورت ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/20220823_121201_copy_1722x12272SFN.jpg

اپنے افتتاحی خطاب میں ، کان کنی ، کوئلہ اورپارلیمانی امورکے مرکزی وزیرجناب پرہلاد جوشی نے کہاکہ حکومت نے آمدنی میں حصہ داری کا ایک ماڈل متعارف کرایاہے ، جس کے مطابق معدنیات کی ابتدائی پیداوار پرآمدنی میں حصہ داری سے متعلق 50فیصد رعایت کی حقدارہوگی ۔ سال 2021میں ایم ایم ڈی آر قانون میں ترمیم کی گئی تھی تاکہ تلاش کی جی -3سطح کے ذخائروالے چونے ، خام لوہے اورباکسائٹ بلاکس کو کان کنی کے لئے پٹے پردینے کی غرض سے نیلامی کی جاسکے ۔ جب کہ اس سے پہلے تلاش کے لئے جی-2سطح ضروری تھی۔ گزشتہ سات سالوں میں مختلف النوع  بڑی معدنیات  کے کل 190بلاکس کی کامیابی سے نیلامی کی گئی ہے ۔ رواں مالی سال میں ، حکومت نے 36معدنیاتی  بلاکس کی نیلامی کی ہے جب کہ سابقہ مالی سال میں کانوں کی نیلامی سے 25170کروڑروپے سے زیادہ کی کل آمدنی ہوئی تھی۔ معدنیات اوردھاتوں کی صنعت کو دیرپا طورطریقے اختیارنے کی ضرورت ہے تاکہ اس شعبے میں ہمہ گیریت لائی جاسکے ۔ بھارت کے معدنیات اوردھاتوں کے شعبے کو اپنی پیداوار اورصلاحیت میں اضافہ کرنے کی غرض سے ، دستیاب عالمی بہترین طورطریقوں کو اختیارکرنا بہت ضروری ہے ۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/20220823_120852_copy_2015x13469N1P.jpg

این ایم ڈی سی لمیٹڈ کے چیئرمین کم منیجنگ ڈائریکٹرجناب سمیت دیب نے اپنے کلمات میں کہاکہ  این ایم ڈی سی کا ویژن کا فولاد کی قومی پالیسی کے ویژن کے ساتھ اظہارہوتاہے ۔ کیونکہ اس ویژن کا مقصد خام لوہے کی سالانہ پیداوار کی صلاحیت کو بڑھاکر 2025 تک 67ملین ٹن کرنا اورسال 2030تک 100ملین ٹن تک کرنا ہے ۔

فکی کے صدرجناب سنجیو مہتہ نے کہاکہ کانیں اورمعدنیات ، کسی بھی معیشت کو صنعت پرمبنی بنانے میں ایک کلیدی کردار اداکرتے ہیں ۔ ہمارے ملک کے  لئے   یہ بہت ضروری ہے کہ ہم اہمیت کی حامل معدنیات اور نادر ارضیاتی سکیورٹی کے لئے ایک حکمت عملی وضع کریں ۔ بنیادی ڈھانچہ کو بہتر بناکر اورپوری ویلیوچین میں ، صلاحیتوں میں اضافہ کرکے ، سپلائی چین اورمتعلقہ ضروری سازوسامان  اورخدمات کی لاگت میں کمی کرنا ، ہماری صنعتوں کو عالمی طورپر  مقابلہ جاتی بنانے کے لئے لازمی ہے ۔

اس دوروزہ کانفرنس میں سرکردہ صنعتکاروں ، پالیسی ساز ، اورفولاد ، معدنیات اورکان کنی کی صنعت کی دنیا بھرکی معروف ایسوسی ایشنیں اس میں حصہ لے رہی ہیں ۔

**********

 

(ش ح ۔ع آ۔ ع آ)

U -9464


(Release ID: 1854066) Visitor Counter : 138


Read this release in: English , Hindi