تعاون کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

داخلہ اور امدادباہمی کے مرکزی وزیر امت شاہ  چیف گیسٹ کی حیثیت سے مدھیہ پردیش کی راجدھانی بھوپال میں زراعت سے متعلق مارکیٹنگ میں امداد باہمی کے رول پر ایک قومی کانفرنس میں شرکت کریں گے


نیفیڈ عوام اور حکومت کے درمیان کسانوں اورحکومت کے درمیان رابطہ بن رہی ہے اور کئی سرکاری اسکیمیں نافذ کررہی ہے

ہندوستان میں ہم وزیراعظم نریندر مودی کی قیادت میں گزشتہ 8 سال کے عرصہ میں دالوں اور تلہن کو چھوڑ کر زرعی پیداوار کے معاملے میں تقریبا خود کفیل ہیں اور  کسانوں کی آمدنی دوگناکرنےکے مقصد کے حصول کے لئے بھی اقدامات کئے گئے ہیں

وزیراعظم نریندر مودی نے  کم سے کم امدادی قیمت ا یم ایس پی کے لئے منافع  50 فیصد بڑھا کر  کروڑوں کسانوں کی پیداوار کے لئے  منافع بخش قیمتیں حاصل  کرنے کے اہم  ٹاسک پر کام کیا ہے

آج لاکھوں ٹن دھان ، گندم، دالیں اور تلہن ایم ایس پی پر خرید ی گئی ہیں ، وزیراعظم نریندر مودی کی قیادت میں حکومت نے  ہر سال ایک شفاف طریقے سے قیمتوں میں اضافہ بھی کیا ہے

امداد باہمی کی وزارت کے قیام سے قبل وزیراعظم نریندر مودی نے زرعی مصنوعات، قومی زرعی مارکیٹ میں جدید نظام نافذ کرنے کے لئے کئی اقدامات کئے ہیں ، یعنی  ای نیم اس کی ایک بہترین مثال ہے

آج 18 ریاستوں اور تین مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں 1000 منڈیوں کو ای نیم کے ساتھ جوڑ دیا گیا ہے اور  1.73 کروڑ سے زیادہ کسانوں اور تقریبا 2.5 لاکھ تاجروں نے  ای نیم پورٹل پر اپنا اندراج کرایا ہے

20 ریاستوں کے 2100 سے زیادہ ایف پی اوز کو ای نیم پورٹل سے جوڑ دیا گیاہے اس سے مارکیٹنگ میں شفافیت آئی ہے، ا ب تک 2 لاکھ کروڑ روپئے سے زیادہ کاکاروبار ای نیم پلیٹ فارم پر ہوا ہے

پی اے سی ایس سے لے کر اپیکس تک مضبوط مارکیٹنگ  نظام کے لیے  پی اے سی ایس کی ریاستوں، اضلاع اور تحصیلوں کو مارکیٹنگ کے ساتھ منسلک کرنا ہوگا

حکومت ہند ایک مثالی قانون لارہی ہے تاکہ پی اے سی ایس کو کثیر مقصدی اورمضبوط بنایاجاسکے، نریندر مودی کی قیادت میں حکومت  22 مختلف سرگرمیوں کو پی اے سی ایس کے ساتھ جوڑے گی

حکومت ہند کی طرف سے ایک نئی مارکیٹنگ پہل کے تحت ایک ایکسپورٹ ہاؤس  قائم کیا جائے گا جو ایک کثیر ریاستی امداد باہمی سوسائٹی ہوگی

حکومت ہند نے امداد باہمی کے لئے جی ای  ایم پورٹل کھولا ہے تاکہ شفاف طریقے سے خریداری کی جاسکے

قدرتی اورنامیاتی کھیتی کی حوصلہ افزائی کےلئے وزیراعظم نریندرمودی کی مہم کے بعد بہت سے کسان قدرتی کھیتی کی طرف رخ کررہی ہیں

ہمیں چاہئے کہ ہم دنیا کے لئے کربھکو، افکو، امول کی کامیاب داستانوں کو نمایاں کریں کیوں کہ  دنیا میں چند ہی ایسے ممالک ہیں جو برسوں سے کامیابی کے ساتھ امداد باہمی کی تحریک چلا رہے ہیں

Posted On: 22 AUG 2022 11:00PM by PIB Delhi

 

 

داخلہ اورامدادباہمی کے مرکزی وزیرجناب امت شاہ نے آج مدھیہ پردیش کی راجدھانی بھوپال میں مہمان خصوصی کی حیثیت سے زرعی مارکیٹنگ میں امدادباہمی کے رول پرایک قومی کانفرنس میں شرکت کی ۔ اس میں مدھیہ پردیش کے وزیر اعلی جناب شیوراج سنگھ چوہان، زراعت کے مرکزی وزیر جناب نریندر سنگھ تومر، امداد باہمی کے وزیر مملکت جناب بی ایل ورما سمیت کئی شخصیات موجود تھیں۔

اپنے خطاب میں امداد باہمی کے مرکزی وزیر نے کہاکہ امداد باہمی کی وزارت ایک ا یکشن پلان کے ساتھ آرہی ہے ، کہ کس طرح  مختصر مدت میں مارکیٹنگ کے شعبے میں امداد باہمی کے رول میں منفرد تبدیلی کی جائے ۔ انہوں نے کہا کہ  امداد باہمی کی تنظیم نیفیڈ ن عوام اور حکومت کے درمیان، کسانوں اورحکومت کے درمیان رابطہ بن رہی ہے اور کئی سرکاری اسکیمیں نافذ کررہی ہے ۔ جناب شاہ نے کہا کہ ہندوستان دالوں اور تلہن کو چھوڑ کر زرعی پیداوار کے معاملے میں تقریبا خود کفیل ہے اور گزشتہ 8 برسوں میں وزیراعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں ، کسانوں کی آمدنی دوگناکرنےکے مقصد کے حصول کے لئے بھی اقدامات کئے گئے ہیں ۔ وزیراعظم جناب مودی نے جو سب سے اہم کام انجام دیا ہے وہ  یہ کہ انہوں نے  کم سے کم امدادی قیمت ا یم ایس پی کے لئے منافع  50 فیصد بڑھا کر  کروڑوں کسانوں کو پیداوار کی  منافع بخش قیمتیں فراہم کی ہیں ۔آج کروڑوں ٹن دھان، گندم ایم ایس پی سے خریداری گیا ہے ۔ لاکھوں ٹن دا لیں  اور تلہن بھی ایم ایس پی سے خریدا گیا ہے اور وزیراعظم جناب نریندرمودی کی قیادت میں حکومت نے ہر سال  قیمتوں کا شفافیت کے ساتھ جائزہ لے کرکم سے کم امدادی قیمت  میں اضافہ کیا ہے ۔

جناب امت شاہ نے کہاکہ غذائی اجناس کی پیداوار بڑھ کر 314 ملین میٹرک ٹن تک پہنچ گئی ہے ۔ امدادباہمی کی وزارت کے قیام سے  قبل وزیراعظم نریندر مودی نے زرعی مصنوعات، قومی زرعی مارکیٹ میں جدید نظام نافذ کرنے کے لئے کئی اقدامات کئے ہیں ، یعنی  ای نیم اس کی ایک بہترین مثال ہے۔ آج 18 ریاستوں اور تین مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں 1000 منڈیوں کو ای نیم کے ساتھ جوڑ دیا گیا ہے اور  1.73 کروڑ سے زیادہ کسانوں اور تقریبا 2.5 لاکھ تاجروں نے  ای نیم پورٹل پر اپنا اندراج کرایا ہے ۔ 20 ریاستوں کے 2100 سے زیادہ ایف پی اوز کو ای نیم پورٹل سے جوڑ دیا گیاہے اس سے مارکیٹنگ میں شفافیت آئی ہے، ا ب تک 2 لاکھ کروڑ روپئے سے زیادہ کاکاروبار ای نیم پلیٹ فارم پر ہوا ہے ۔ اس کی وجہ سے مارکیٹنگ میں شفافیت آئی ہے اورکسانوں نے منافع بخش قیمت حاصل کرنا شروع کردی ہے ۔

امدادباہمی کے مرکزی وزیر نے کہاکہ اس سال زرعی  پیداوار کی برآمدات 50 ارب امریکی ڈالر سے تجاوز کرگئی ہے ۔انہوں نے کہا کہ  پی اے سی ایس سے لے کر ایپکس تک ایک  مضبوط مارکیٹنگ نظام کے لئے  پی اے سی ایس کی ریاستوں، اضلاع اور تحصیلوں کو مارکیٹنگ کے ساتھ منسلک کرنا ہوگا۔اور اسی لئے حکومت ہند ایک مثالی قانون لارہی ہے تاکہ پی اے سی ایس کثیر مقصدی اور مضبوط بنایا جاسکے۔ انہوں نے کہاکہ ا یک مہینے کے اندر حکومت ہند تمام ملک کےلئے پی اے سی ایس کے بارےمیں مثالی بائیلاز بھیجےگی اس کے بعد پی اے سی ایس خود بخود ایک ایف پی او بننےکے لئے کوالیفائی کرجائے گی اور مارکیٹنگ نظام کے ساتھ براہ راست جڑجائے گی۔ کسان  پی اے سی ایس کے ذریعہ دیئے گئے قرضوں سے  پیداوارخرید سکیں گے اوراسی پیداوار کو وہ اسٹیٹ فیڈریشن اورنیفیڈ کو دے سکیں گے۔ وزیرجناب اعظم نریندر مودی کی  قیادت میں حکومت پی اےسی ایس کے ساتھ 22 مختلف سرگرمیوں کو جوڑے گی۔ بنیادی نظام سے منافع  کمانےکے بعد آمدنی  براہ راست کسانوں کو پہنچے گی ۔ کوآپریٹیو شوگر مل سے امول تک کےلئے منافع براہ راست کسانوں کے کھاتوں میں جائے گا ۔

جناب  امت شاہ نے کہاکہ ایسے منصوبے بنائے جارہے ہیں جس سے خریداری میں امداد باہمی کے رول میں اضافہ ہو اور امدادباہمی میں بیجوں اور کھادوں کی تقسیم ممکن ہو ، کسان بھائی اس طرح کا بندوبست چاہتے ہیں  جس سے کہ انہیں پی اے سی ایس تک  رسائی حاصل ہو ۔ نیفیڈ مارکیٹنگ کے لحاظ سے ایک سب سے اہم ادارہ ہے اوراسےچاہئےکہاب  وہ حکومت کی حمایت کی بنیاد پر چلنا بند کر ے اور نیفیڈ کو خود اپنی توسیع کرنی چاہئے اور آگے بڑھنا چاہئے۔ حکومت ہند نے مارکیٹنگ کے لیے ایک نئی پہل بھی کی ہے، جس کے تحت وہ ایک ماہ میں ایک ایکسپورٹ ہاؤس قائم کرنے جا رہی ہے، جو ایک ملٹی اسٹیٹ کوآپریٹو سوسائٹی ہوگی اور حکومت  ایک امدادباہمی کی بنیاد پر کسانوں کے ذریعہ پیدا کی گئی سب سے چھوٹی اشیاء کی برآمد کا بندوبست کرے گی۔ اس طرح کی صورتحال میں اگر نیفیڈ صرف سرکاری کام کرتا ہے تو کسان اس مجوزہ ایکسپورٹ ہاؤس سے کبھی فائدہ نہیں اٹھا سکے گا۔

جناب امت شاہ نے کہا کہ حکومت ہند نےاب امداد باہمی کے اداروں کے لئےجی ای ایم پورٹل کھول دیا ہے تاکہ شفاف طریقے سے خریداری کی جاسکے اوراب وہ خود ا پنا رجسٹریشن کراسکتے ہیں اورحکومت  کو اشیا سپلائی کرنےمیں حصہ لے سکتے ہیں ایسا کرکے حکومت کی خریداری کے لئے ایک بڑی مارکیٹ امداد باہمی کے لئے کھول دی گئی ہے ۔ اگر امدادباہمی میں  بھروسہ بڑھے گا تو شفافیت میں بھی اضافہ ہوگا اورآنےوالے دنوں میں انہیں اس سمت  میں کام کرنا ہوگا۔ حکومت کثیر ریاستی کوآپریٹیو سوسائٹیوں کےقانون میں کئی تبدیلیاں کرنےجارہے ہیں ۔

داخلی اورامدادباہمی کے مرکزی وزیرجناب  امت شاہ نے کہاکہ قدرتی اورنامیاتی کھیتی کو فروغ دینے کی  وزیراعظم جناب نریندر مودی کی مہم  کے بعدبہت سے کسان آج قدرتی کھیتی کی طرف رخ کررہے ہیں۔انہوں نےکہا کہ ایک مختصر مدت میں امول مٹی  اور کسانوں کی پیداوار کا معائنہ کرے گا اور پھر ان کی توثیق کرے گا اورحکومت  امول برانڈ کی مارکیٹنگ کا بندوبست کرے گی تاکہ ہر کسان  جو قدرتی کھیتی میں مصروف ہے فائدہ اٹھا سکتاہے ۔ یہ منافع نہ صرف امول کےکھاتےمیں جائے گابلکہ یہ کوآپریٹیو بنیاد ہوگی اورمنافع تناسب کے  اعتبار سےتقسیم کردیا جائےگااور یہ منافع براہ راست کسانوں کےکھاتے میں جائے گا۔ اگریہ نظام کامیابی کےساتھ نافذ  کیا جاتا ہے تو مزید کسان قدرتی کھیتی کی طر ف رخ کریں گے ، بشرطیکہ وہ زیادہ قیمتی حاصل کریں۔ ا نہوں نےکہاکہ جناب نریندرمودی کی قیادت میں حکومت کی جانب سے ایک نئی امداد باہمی کی پالیسی بھی لا ئی جارہی ہے ۔ حکومت نے ایک امداد باہمی کی یونیورسٹی کے قیام کے سلسلے میں قدم بھی اٹھایا ہے ۔ حکومت پی اے سی ایس سے لے کر فربکو تک ملک بھر میں کوآپرٹیو یا  امداد باہمی کو جوڑ کر ایک مضبوط مارکیٹنگ چین تشکیل دینےجارہی ہے ۔

کارپوریٹ کھیتی کے بجائے کوآپریٹو فارمنگ کی مانگ اور رجحان میں اضافہ ہو گا اور کوآپریٹو کھیتی کامیاب  بھی ہو سکے گی۔ ہمیں چاہئے کہ ہم دنیا کے لئے کربھکو، افکو، امول کی کامیاب داستانوں کو نمایاں کریں کیوں کہ  دنیا میں چند ہی ایسے ممالک ہیں جو برسوں سے کامیابی کے ساتھ امداد باہمی کی تحریک چلا رہے ہیں ۔

 

 

 

*************

 

 

ش ح ۔ ح ا۔ ف ر

U. No.9469

 


(Release ID: 1854065) Visitor Counter : 114


Read this release in: English , Hindi