صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت
حیاتیاتی ہنگامی حالات کے خلاف تیاری اور تدارکی اقدامات اور سرگرمیاں
پورے ملک میں حیاتیاتی تحفظ سے متعلق کل 138 لیبارٹریاں قائم کی گئی ہیں ۔ یہ لیبارٹریاں ، صحت سے متعلق تحقیق کے محکمے (ڈی ایچ آر) کی اسکیم-وبائی امراض اور قدرتی آفات ارض و سماء (وی آر ڈی ایل) کے بندوبست کے لئے لیبارٹریوں کا ملک گیر نیٹ ورک قائم کرنا –کے تحت قائم کی گئ ہیں
حیاتیاتی تحفظ سے متعلق سبھی لیباٹریاں خاص طور پر بی ایس ایل-4 اور بی ایس ایل -3 ، آئی سی ایم آر میں قائم کی گئی ہیں اور اس کے نیٹ ورک کی لیبارٹریوں میں حیاتیاتی سے متعلق لیبارٹریوں کوعملی طور پر قائم کرنے کی تربیت فراہم کی جاتی ہے
Posted On:
05 AUG 2022 5:41PM by PIB Delhi
صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت، ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو درکار رہنمائی اور ضروری سازوسامان اور خدمات سے متعلق مدد فراہم کرتی ہے۔ بیماریوں کی نگرانی سےمتعلق مربوط پروگرام کے تحت، اس کے ریاستی اور ضلع یونٹوں کے ذریعہ ، ملک میں بیماریوں کی نگرانی کا کام انجام دیا جاتا ہے اور یہ کام وبائی امراض کے خدشہ والی بیماریوں کے لئے ریاست پر مبنی نگرانی کے ایک لامرتکز نظام کے توسط سے انجام دیا جاتا ہے۔ تاکہ بیماری کے ابتدائی وارننگ کے اشاروں کا پتہ چلایا جاسکے اور اس کے بعد ملک میں صحت سے متعلق چنوتیوں کی روک تھام کی غرض سے صحت عامہ کے موثر اقدامات کا آغاز کیا جاسکے۔
صحت سے متعلق ہنگامی حالات کے تیاری اور تدارکی اقدامات کے مقصد سے ، قدرتی آفات کے بندوبست کی اتھارٹی نے 2008 میں حیاتیاتی تباہیوں کے بندوبست کے بارے میں تفصیلی رہنما ہدایات جاری کی تھیں۔ یہ ہدایاتhttps://dbtindia.gov.in/sites/default/files/Updated%20Risk%20Group13122021.pdf . پر دستیاب ہیں۔
اس کے علاوہ قدرت آفات کے بندوبست سے متعلق این ڈی ایم اے نے 2019 میں قدرتی آفات کے بندوبست سے متعلق ایک منصوبہ بھی جاری کیا تھا اور اسے بڑے پیمانے پر تقسیم کیا تھا۔ اس کے تحت حیاتیاتی ہنگامی حالات کے خلاف تیاریوں اور تدارکی سرگرمیوں کے لئے کردار اور ذمہ داریوں کی وضاحت کے ساتھ ایک جامع منصوبہ فراہم کیا گیا ہے۔
بائیو ٹکنالوجی کے محکمے (ڈی بی ٹی) سے موصولہ اطلاع کے مطابق ڈی بی ٹی نے 2021 میں مختلف النوع ، رسک گروپوں سے متعلق ایک غیر موثر مائیکرو نامیاتی فہرست کو نوٹیفائی کیا تھا۔ یہ فہرست https://dbtindia.gov.in/sites/default/files/Updated%20Risk%20Group13122021.pdf . پر دستیاب ہے۔
اس کے علاوہ پورے ملک میں حیاتیاتی تحفظ سے متعلق کل 138 لیبارٹریاں قائم کی گئی ہیں یہ لیبارٹریاں ، صحت سے متعلق تحقیق کے محکمے (ڈی ایچ آر) کی اسکیم-وبائی امراض اور قدرتی آفات ارض و سماء (وی آر ڈی ایل) کے بندوبست کے لئے لیبارٹریوں کا ملک گیر نیٹ ورک قائم کرنا –کے تحت قائم کی گئی ہیں۔ طبی تحقیق کی بھارت کی کاؤنسل (آئی سی ایم آر) کے پاس لیبارٹریوں کا ایک بہت اچھی طرح قائم بنیادی ڈھانچہ موجود ہے۔ تاکہ ملک کو حیاتیاتی تحفظ اور حیاتیاتی سلامتی سے متعلق درپیش خطرات سے نمٹا جاسکے۔ لیبارٹریوں کے اس بنیاد ی ڈھانچہ میں پنے میں نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف واٹرولوجی (این آئی وی) میں ایک جدید ترین لیب بھی شامل ہے۔
بائیوٹکنالوجی کے محکمے ڈبی بی ٹی نے 2017 میں’’ بیماریوں کی روک تھام کی سہولتوں کے قیام سےمتعلق رہنما ہدایات : حیاتیاتی تحفظ –سطح دوئم (بی ایس ایل -2) اور سوئم 3- (بی ایس ایل-3) سہولت کی تصدیق‘‘ کو نوٹیفائی کیا تھا۔
ان میں رہنما ہدایات میں مختلف النوع بین الاقوامی اداروں کے ذریعہ حیاتیاتی تحفظ سے متعلق طے شدہ معیارات کا احاطہ کیا گیا ہے۔حیاتیاتی تحفظ سے متعلق سبھی لیباٹریاں خاص طور پر بی ایس ایل-4 اور بی ایس ایل -3 ، آئی سی ایم آر میں قائم کی گئی ہیں اور اس کے نیٹ ورک کی لیبارٹریوں میں حیاتیاتی سے متعلق لیبارٹریوں کوعملی طور پر قائم کرنے کی تربیت فراہم کی جاتی ہے۔ آئی سی ایم آر –این آئی وی پنے کے کلیدی سائنسی عملے کے اہلکاروں کو بھی حیاتیاتی تحفظ سے متعلق طور ر طریقوں کے بارے میں امریکہ کے بیماریوں کی روک تھام اور بچاؤ کے مرکز (سی ڈی سی) میں تربیت فراہم کی گئی ہے۔
صحت اور خاندانی بہبود کے مرکزی وزیر مملکت ڈاکٹر بھارتی پروین پوار نے آج لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں یہ جانکاری دی۔
ش ح۔ ع م۔ ج
UNO-9381
(Release ID: 1853541)
Visitor Counter : 115