جل شکتی وزارت

این ایم سی جی مہاراشٹر کے شرڈی میں پانچ روزہ سبھاش پالیکر نیچورل فارمنگ  ورکشاپ  میں 30 روزہ  کسانوں کےلئے  ایکسپوجر وزٹ کی سہولت مہیا کررہا ہے


این ایم سی جی کے ڈی جی نے شرکت کی اور کسانوں پر زور دیا کہ وہ ارتھ گنگا مہم کے تحت زیرو بجٹ قدرتی کاشت کاری کو اپنائیں

Posted On: 19 AUG 2022 5:22PM by PIB Delhi

صاف گنگا کے لیے قومی مشن (این ایم سی جی) گنگا باسن سے  سبھاش پالیکر نیچرل فارمنگ (ایس پی این ایف) کے تربیتی-کم-ورکشاپ کیمپ کے لیے جو شرڈی، مہاراشٹرا میں 18 سے 22 اگست 2022 تک منعقد کیا جا رہا ہے، تقریباً 30 کسانوں کےلئے ایکسپوزر وزٹ کی سہولت فراہم کر رہا ہے۔ ورکشاپ کے لیے کسانوں کو سہولت فراہم کرنا نمامی گنگا پروگرام کے تحت قدرتی کھیتی کو فروغ دینے سے پیدا ہوتا ہے تاکہ دریائے گنگا میں کھیتوں سے آلودہ پانی کے بہاؤ کو روکنے کے مقاصد کو حاصل کیا جا سکے اور ارتھ گنگا اقدام کے تحت قدرتی کھیتی پر مبنی کسانوں کے لیے ایک پائیدار ذریعہ معاش کا ماڈل بنایا جا سکے۔ کانپور میں دسمبر 2019 میں پہلی قومی گنگا کونسل کی میٹنگ کے دوران وزیر اعظم کے ذریعہ اس پہل کے تحت دریائے گنگا کے دونوں طرف 10 کلومیٹر کے علاقے میں قدرتی کھیتی کو فروغ دیا جا رہا ہے۔

 این ایم سی جی   کے ڈائریکٹر جنرل جناب جی اشوک کمار نے 18 اگست 2022 کو پدم شری سبھاش پالیکر کی موجودگی میں ورکشاپ میں حصہ لیا، جو ایک مشہور ماہر زراعت ہیں جنہیں کاشتکار برادری میں ’کرشی کا رشی‘ کے نام سے جانا جاتا ہے۔ وہ 'زیرو بجٹ نیچرل فارمنگ' تکنیک کے پروموٹر ہیں جسے فی الحال ہندوستان بھر میں سبھاش پالیکر کاشتکاری کے طور پر فروغ دیا جا رہا ہے۔

ارتھ گنگا کے ترجیحی مقاصد میں سے ایک زیرو بجٹ قدرتی کھیتی کو فروغ دینا ہے جس میں ندی کے دونوں طرف دس کلومیٹر دائرے میں کیمیکل سے پاک کھیتی  کرنا شامل ہے،جس میں فی  قطرہ زیادہ آمدنی ‘پیدا ہوتی ہے۔اس ورکشاپ میں اتراکھنڈ،اترپردیش ،بہار ،جھارکھنڈ اور مغربی بنگال سمیت گنگا کے محاذ کی ریاستوں  کے مختلف ضلعوں کے تقریباً 30 کسانوں نے حصہ لیا۔اعلی کسان اور شری پالیکر  کے پیروکار  جناب مادھو  راو دیشمکھ بھی اس پروگرام میں شامل ہوئے۔

اس پروگرام میں شری سبھاش پالیکر اور حصہ لینے والے کوانوں کے درمیان مثبت بات چیت دیکھی گئی۔شری پالیکر نے چیزوں  کو قدرتی طورپر قبول کرنے کی اہمیت کے بارے میں بات کی اور پانی کا موثر طریقے سے استعمال کرنے کےلئے بیدار زرعی طریقوں  کی اہمیت پر زور دیا۔اپنے خود کے وسیع تجربے میں سے کچھ مثال دیتے ہوئے انہوں نے قدرتی زراعت کی تکنیکوں اور اہمیت  اور صحت سے متعلق مختلف فائدوں کے بارے میں بات کی،جنہیں لمبے وقت میں اس سے حاصل کیا جا سکتا ہے۔انہوں نے کہا،‘‘کامیاب ہونے کےلئے بھروسہ وہ سب سے اہم جز ہے جس پر ہمیں عمل کرنا چاہئے۔’’

دوسری طرف،تجسس سے بھرے کسانوں نے ورکشاپ کے دوران اپنے تجربات کا اشتراک کیا اور کئی سوال  پوچھے۔اترپردیش  کے ایک کسان نے،صرف ایک قسم کے بجائے 35-40 قسموں کی فصل اگانے  اور ایک متنوع ماڈل تیار کرنے کی بات کہی جس سے اس کی آمدنی کئی گنا بڑھ گئی۔ایک دیگر کسان نے بتایا کہ کیسے شری سبھاش پالیکر  کی قدرتی زراعت  تکنیکوں پر احتیاط کے ساتھ عمل کرکے اس کی گھریلو مشکل ایک اچھے  کاروبار میں تبدیل ہوگئی۔

اس ورکشاپ میں ڈریگن فروٹ جیسے غیر ملکی پھلوں کے کھیتوں کا دورہ اور تربیت ،مخلوط پھل،کیلا،مسالوں کے کھیتوں کا ایکسپوجر  دورہ، قدرتی زراعت ماڈل کے ذریعہ بنجر زمین کو کھیت میں تبدیل کرنے کی تربیت ،بچولیوں سے آزاد ویلیو چین تیار کرنے کےلئے قدرتی پیداوار  کی مارکیٹنگ پر تجربے کا اشتراک کرنا وغیرہ شامل ہے۔

اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے این ایم سی جی ڈائریکٹر جنرل جناب جی اشوک کمار نے گزشتہ تین سے چار برسوں سے ماں گنگا کے ساتھ اپنی دلچسپی کے بارے میں بات کی اور بتایا کہ کیسے  نمامی گنگے  پروگرام کا تصور  معزز وزیراعظم کے ذریعہ 2014 میں گنگا ندی کو نرمل اور صاف   بنانے کےلئے  کی گئی تھی۔انہوں نے کہا،‘‘سیویج  اور صنعتوں سے بہتے گندے پانی کی وجہ سے گنگا ندی آلودہ ہوگئی اور حیاتیاتی تنوع،خاص طورسے گنگا ڈالفن معدوم ہونے لگیں۔2014 میں گنگا ندی کو صاف کرنے کےلئے نمامی گنگے پروگرام شروع کیا گیا تھا۔’’نمامی گنگے پروگرام کے تحت کئے گئے کاموں کا مثبت اثر اب دکھنے لگا ہے۔اس تبدیلی کی کچھ مثالیں ہیں- 2019 میں کانپور میں خطرناک سیسامؤ نالے کو بند کرنا(جس نے 14 کروڑ لیٹر سیویج ندی میں بہایا)اور کمبھ 2019 کے دوران پانی کا سدھرا ہوا معیار ۔اس ندی میں اب گنگا ڈالفن  اور دیگر آبی انواع زیادہ  نظر آنے لگی ہیں،جو کہ کسی بھی دوسرے  تکنیکی  پیمانے سے زیادہ اس ندی کی اچھی صحت کی سب سے اچھی علامت ہے۔انہوں نے کہا،‘‘گنگا ندی میں  500 کروڑ لیٹر  سے زیادہ آلودہ پانی کے بہنے کو روکنے کی کوشش کی جارہی ہے اور کمبھ 2019 کے دوران اندازاً سات کروڑ کے مقابلے 20 کروڑ  لوگوں کی حصہ داری گنگا کے سدھرے ہوئےآبی معیار  کا ثبوت  ہے۔’’ انہوں نے بتایا کہ حیاتیاتی تنوع کو بڑھانے کے لیے گزشتہ چند مہینوں میں 5 اہم ریاستوں میں 10 مقامات پر 20 لاکھ مچھلیاں گنگا ندی میں ڈالی گئی ہیں۔

دریائے گنگا کے کناروں کو 'کیمیکل فارمنگ سے پاک' بنانے کے منصوبے پر بات کرتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ این ایم سی جی  کسانوں کو قدرتی کھیتی کی طرف لے جانے کے لیے مسلسل کوششیں کر رہا ہے تاکہ دو مقاصد حاصل کیے جا سکیں۔ پہلا، کھیتوں سے دریائے گنگا میں بہنے والے آلودہ پانی کو روکنا اور دوسرا، ارتھ گنگا مہم کے تحت قدرتی کھیتی کے معاشی فوائد فراہم کرنا۔ انہوں نے بتایا کہ "16 اگست 2022 کو، این ایم سی جی نے سہکار بھارتی کے ساتھ مفاہمت کی ایک یادداشت (ایم او یو) پر دستخط کیے ہیں تاکہ دیگر مقاصد کے ساتھ ساتھ دریائے گنگا کے کنارے ہر گاؤں میں کسانوں کی کوآپریٹو سوسائٹی کی تشکیل کی جائے اور کسانوں میں قدرتی کھیتی کو فروغ دیا جا سکے۔ دریا کی بحالی کے پروگرام کی پائیداری کو یقینی بنانے اور لوگوں کے دریا کے رابطوں کو بڑھانے کے لیے، ارتھ گنگا اقدام کے ذریعے مختلف مداخلتیں کی جا رہی ہیں جس کا مقصد اقتصادی سرگرمیوں میں اضافہ کے ذریعے عوامی شرکت کو بڑھانا ہے۔

حل کے ذریعہ سے مختلف مداخلت کی جارہی ہے جن کا مقسد بڑھی ہوئی اقتصادی سرگرمیوں کے ذریعہ عوامی حصہ داری کو بڑھانا ہے۔

پانی کے موثر انتظام کی ضرورت کو دہراتے ہوئے، جناب کمار نے کہا کہ قومی آبی مشن میں ان کے دور میں بارش کے پانی کو ذخیرہ کرنے کی ایک مہم کیچ دی رین ،ویئر اٹ فالس،وین اٹ فالس' کا آغاز عزت مآب وزیر اعظم نے  22 مارچ 2021 کو پانی کا دن کے طورپر شروع کیا تھا۔ انہوں نے پانی کے استعمال کی کارکردگی کے تصور پر بھی بات کی اور ایک مثال دی کہ کس طرح چین 700 لیٹر پانی استعمال کرتا ہے جبکہ ہم اتنی ہی مقدار میں دھان کی پیداوار کے لیے 3000 لیٹر پانی استعمال کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں چیزوں کو پانی کے نقطہ نظر سے دیکھنا ہوگا، پیسے کے  نہیں، تاکہ آنے والی نسلوں کے لیے پانی کی دستیابی کا مستقبل محفوظ بنایا جاسکے، پیسہ پانی کی دستیابی کو یقینی نہیں بنائے گا، لیکن اگر ہم اپنے آپ کو مربوط کریں پانی اس بات کو یقینی بنائے گا کہ ہماری سطح کا پانی صاف اور زیر زمین پانی ری چارج ہو۔ جناب کمار نے مہاراشٹر میں ان فارموں کا بھی دورہ کیا جو قدرتی کھیتی کو فروغ دے رہے ہیں۔

مہاراشٹر کے ایک ممتاز کسان جناب مادھو راؤ دیش مکھ نے ملک بھر میں قدرتی کھیتی پر جناب پالیکر کی تکنیک کو فروغ دیا۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0017E87.jpg

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002LOZJ.jpg

 

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image003AKFE.jpg

 

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image004NF62.jpg

******

 

ش ح ۔ا م۔

U:9333



(Release ID: 1853246) Visitor Counter : 114


Read this release in: English , Hindi , Marathi