تعاون کی وزارت

امور داخلہ اور امداد باہمی کے مرکزی وزیر جناب امت شاہ نے آج نئی دہلی میں دیہی کوآپریٹیو بینکوں کی قومی کانفرنس سے خطاب کیا

Posted On: 12 AUG 2022 6:28PM by PIB Delhi

جناب امت شاہ نے کہا کہ اس طرح کی قومی کانفرنسیں مختلف شعبوں میں تعاون کے اصول پر چلنے والے پی اے سی ایس اور کوآپریٹیو بینکوں کے درمیان ایک مشترکہ کوشش کا علاقہ بنانے کا کام کرتی ہیں اور سبھی کی کوششوں کا علاقہ مشترک ہوگا، تبھی کوآپریٹیو کے شعبہ میں توسیع ہوگی

وزیر اعظم نریندر مودی کا وژن غریب ترین افراد کو شامل کرکے اور غریب ترین افراد کی اقتصادی ترقی کے ذریعے شمولیت پر مبنی اقتصادی ترقی ہے اور یہ کام صرف کوآپریٹیو سیکٹر کے ذریعے ہی کیا جاسکتا ہے

آج جب جناب نریندر مودی ملک کے وزیر اعظم ہیں، کوآپریٹیو سیکٹر کو وسعت دینے اور اسے خوشحال بنانے کے لیے اس سے بہتر کوئی وقت نہیں ہو سکتا

ہمیں پورے ملک میں امداد باہمی کی تحریک کی یکساں ترقی اور توسیع کے لیے ایک مختلف حکمت عملی بنانا ہوگی

پی اے سی ایس ہمارے زرعی قرضے کے نظام کی روح ہے اور مودی کی قیادت میں پی اے سی ایس کو مزید شفاف اور بااختیار بنانے کے لیے اس کی کمپیوٹرکاری کی جا رہی ہے

ضلع اور ریاستی کوآپریٹیو بینکوں کو ملک کی تمام پنچایتوں تک پی اے سی ایس کو لے جانے کے مقصد کے ساتھ اگلے 5 سالوں کے لیے حکمت عملی بنانا چاہیے

پی اے سی ایس اب بھی کسانوں کے لیے انسانی نقطہ نظر کو برقرار رکھتے ہوئے مالی اعانت کے لیے کام کرتا ہے، اس لیے ہمیں زیادہ سے زیادہ کسانوں کو پی اے سی ایس سے جوڑنے کی کوشش کرنی چاہیے

مودی حکومت ماڈل ذیلی قوانین بناکر پی اے سی ایس کو مضبوط بنانے کے ساتھ ساتھ پی اے سی ایس کو کثیر مقصدی بنا کر ان کی عملداری کو بڑھا رہی ہے

جیسے جیسے پی اے سی ایس بڑھیں گے اور مضبوط ہوں گے، ضلع اور ریاستی کوآپریٹیو بینک خود بخود مضبوط ہو جائیں گے

نئے ذیلی قوانین کے آنے کے بعد پی اے سی ایس نہ صرف زرعی مالیاتی ادارہ ہو گا، بلکہ اس میں 22 نئے کام بھی شامل کیے جائیں گے

اگر 3 لاکھ پی اے سی ایس کی بنیاد بن جائے تو کوآپریٹیو کی توسیع کو کوئی نہیں روک سکتا، دیہی کوآپریٹیو بینک بھی پی اے سی ایس کے ذریعے درمیانی اور طویل مدتی فنانس کرسکتے ہیں

آزادی کے امرت مہوتسو کے سال میں، ہمیں یہ عزم کرنا چاہیے کہ کوآپریٹیو تحریک آنے والے برسوں تک قائم رہے

ہمارا ہدف پی اے سی ایس کی تعداد میں 5 گنا اضافہ کرنا ہے، تاکہ کوآپریٹیو کے ذریعے زرعی قرضوں کی تقسیم کو موجودہ 2 لاکھ کروڑ روپئے سے 10 لاکھ کروڑ روپئے تک پہنچایا جا سکے

 

امور داخلہ اور امداد باہمی کے مرکزی وزیر جناب امت شاہ نے آج نئی دہلی کے وگیان بھون میں دیہی کوآپریٹیو بینکوں کی قومی کانفرنس سے خطاب کیا۔ جناب امت شاہ نے نمایاں ریاستی کوآپریٹیو بینکوں، ضلع مرکزی کوآپریٹیو بینکوں اور پرائمری ایگریکلچرل کریڈٹ سوسائٹیوں (پی اے سی ایس) کو بھی ایوارڈ پیش کیے۔ اس موقع پر امداد باہمی کے وزیر مملکت جناب بی ایل ورما سمیت کئی معززین موجود تھے۔

 اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے جناب امت شاہ نے کہا کہ اس طرح کی تقریبات نہ صرف ایک دوسرے کے بہترین طور طریقوں کا تبادلہ کرنے کا موقع فراہم کریں گی، بلکہ ملک بھر میں زرعی قرض کے شعبے میں کام کرنے والے تمام کوآپریٹیو کارکنوں کے لیے ایک مشترکہ کوشش کا علاقہ بھی بنائیں گی۔ انھوں نے کہا کہ بہت سارے بینک، ڈسٹرکٹ کوآپریٹیو بینک اور پی اے سی ایس مختلف شعبوں میں کوآپریٹیو اصول کی بنیاد پر مختلف طریقوں سے کام کر رہے ہیں۔ اگر کوآپریٹیو اور اس کے پھیلاؤ کو بڑھانے اور کوآپریٹیو کے ذریعے کسان، زراعت اور ملک کی خوشحالی میں اضافہ کرنے کے لیے ہماری کوشش کا علاقہ مشترک نہ ہو تو اس کے نتائج برآمد نہیں ہوں گے۔

امداد باہمی کے مرکزی وزیر نے کہا کہ بھارت کی تقریباً 120 سال پرانی کوآپریٹیو تحریک کی بہت سی حصول یابیاں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کچھ ریاستوں میں کوآپریٹیو تحریک نے ہر میدان میں ترقی کی ہے، کچھ ریاستوں میں کوآپریٹیو تحریک جدوجہد کررہی ہے، جبکہ کچھ ریاستوں میں کوآپریٹیو تحریک صرف کتابوں میں رہ گئی ہے۔ اگر ہم پورے ملک میں کوآپریٹیو موومنٹ کو ترقی دینا چاہتے ہیں اور اس کا دائرہ بڑھانا چاہتے ہیں تو ہمیں اس کے لیے مختلف طرح کی حکمت عملی کے بارے میں سوچنا ہوگا۔ جناب شاہ نے کہا کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں حکومت ہند نے اسے وزارت زراعت سے الگ کرکے اور امداد باہمی کی وزارت تشکیل دے کر ایک بہت اہم فیصلہ لیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پورے ملک کی کوآپریٹیو تصویر کو ذہن میں رکھتے ہوئے، حکومت ہند کی امداد باہمی کی وزارت، ریاستوں کو ساتھ لے کر بہت کچھ کرسکتی ہے۔

جناب امت شاہ نے کہا کہ ہمارے زرعی کریڈٹ فریم ورک کو مضبوط بنانے کے ساتھ ساتھ اس میں بھی اصلاح کی ضرورت ہے۔ ضرورت اس بات کی بھی ہے کہ کوآپریٹیو کو ہر شعبے تک لے جایا جائے اور اس کے ذریعے ہی زرعی قرضے کا حصول ہوسکے۔ آج جب جناب نریندر مودی ملک کے وزیر اعظم ہیں تو کوآپریٹیو سیکٹر کو وسعت دینے اور اسے خوشحال بنانے کے لیے اس سے بہتر وقت کوئی نہیں ہوسکتا۔ جناب شاہ نے کہا کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی جی کا وژن غریب ترین افراد کو شامل کرکے اور غریب ترین افراد کی اقتصادی ترقی کے ذریعے شمولیت پر مبنی اقتصادی ترقی ہے اور یہ کام صرف کوآپریٹیو سیکٹر کے ذریعے  ہی کیا جاسکتا ہے۔

امور داخلہ اور امداد باہمی کے مرکزی وزیر نے کہا کہ ملک میں تقریباً ساڑھے آٹھ لاکھ کوآپریٹیو سوسائٹیاں ہیں، جن میں سے 1.78 لاکھ مختلف قسم کی کریڈٹ سوسائٹیز ہیں۔ زرعی قرض کے شعبے میں 34 ریاستی کوآپریٹیو بینک ہیں جن کی 2000 سے زیادہ شاخیں ہیں، 351 ضلعی کوآپریٹیو بینک ہیں جن کی 14000 شاخیں ہیں اور تقریباً 95 ہزار پی اے سی ایس ہیں۔ اگر ہم ان سب کو ایک ساتھ دیکھیں تو پتہ چلتا ہے کہ ہمارے اسلاف نے ہمیں ایک مضبوط بنیاد دی ہے اور اسی بنیاد پر آزادی کے امرت مہوتسو کے سال میں ایک مضبوط عمارت بنانے کا ہمارا عزم ہونا چاہیے۔

جناب امت شاہ نے کہا کہ پی اے سی ایس ہمارے کوآپریٹیو زرعی قرضہ جات کے نظام کی روح ہیں اور مودی جی کی قیادت میں پی اے سی ایس کی کمپیوٹر کاری  کے ذریعے اسے زیادہ شفاف اور بااختیار بنانے کے لیے کام کیا جا رہا ہے اور جب تک یہ کام مکمل نہیں ہوتا، زرعی قرضے کا نظام بہتر نہیں ہوسکتا۔ اور ساتھ ہی ساتھ اس کے دائرۂ کار کو بڑھانا بھی بہت اہم ہے۔ ملک میں تین لاکھ پنچایتیں ہیں اور کل 95 ہزار پی اے سی ایس میں سے 65 ہزار پی اے سی ایس اچھی طرح سے کام کررہی ہیں، پھر بھی تقریباً 2 لاکھ پنچایتیں ایسی ہیں جہاں پی اے سی ایس موجود نہیں ہے۔ تمام ریاستی اور ضلعی کوآپریٹیو بینکوں کا پہلا کام ہر پنچایت میں پی اے سی ایس کی پانچ سالہ حکمت عملی تیار کرنا ہے۔ ہر ضلع کوآپریٹیو بینک کو اس بات کی پانچ سالہ حکمت عملی بنانی چاہیے کہ اس کے علاقے میں پی اے سی ایس کس طرح تشکیل دیا جا سکتا ہے۔ ہر پنچایت اور ہر ریاستی کوآپریٹیو بینک کو اس حکمت عملی کی نگرانی کرنی چاہیے اور نابارڈ کو بھی اپنی مختلف اسکیموں کے ساتھ اس حکمت عملی کی توثیق کرنی چاہیے۔ حکومت ہند کی امداد باہمی کی وزارت کا پہلا منصوبہ یہ ہے کہ پی اے سی ایس کو کمپیوٹرائزڈ کیا جائے، اور پی اے سی ایس، ضلعی اور ریاستی کوآپریٹیو بینکوں کو آن لائن منسلک کیا جائے۔ پی اے سی ایس کے کمپیوٹرائزیشن سے اس کے انسانی وسائل کی قوت خود بخود اپ گریڈ ہوجائے گی، پی اے سی ایس میں فنانس کے پروڈنشل اصول خود بخود لاگو ہوجائیں گے، آڈٹ کے تمام انتظامات خود بخود اکاؤنٹنگ سسٹم میں ضم ہوجائیں گے اور الرٹس خود بخود شروع ہو جائیں گے۔ کمپیوٹرائزیشن اسی وقت کامیاب ہوسکتا ہے جب ڈسٹرکٹ کوآپریٹیو بینک اسے نیچے تک لانے کے لیے کام کریں۔ انہوں نے کہا کہ کئی ریاستوں نے کمپیوٹرائزیشن کا کام مکمل کرلیا ہے، لیکن اس میں یکسانیت نہیں ہے۔ پورے ملک کے زرعی قرضے کے نظام کو ایک مشترکہ سافٹ ویئر کے تحت لانا بہت ضروری ہے۔ انھوں نے کہا کہ اصلاحات کا آغاز اپنی جگہ سے کرنا ہوگا اور اگر ہماری انتظامیہ میں بہتری اور شفافیت ہوگی تو کوآپریٹیو بینکوں یا پی اے سی ایس کے ساتھ کوئی ناانصافی نہیں ہوسکتی۔

امداد باہمی کے مرکزی وزیر نے کہا کہ ہمیں پی اے سی ایس کا دائرۂ کار بڑھانا ہے، زیادہ سے زیادہ کسانوں کو پی اے سی ایس کے دائرۂ کار میں لانے کی کوششیں کرنا ہوں گی۔ پی اے سی ایس آج بھی کسانوں کے تئیں انسانی نقطہ نظر رکھ کر مالیات کا کام کرتا ہے۔ اس ملک کے کسانوں کو انسانی نقطہ نظر کے ساتھ فنانس کی ضرورت ہے۔ انھوں نے کہا کہ پی اے سی ایس کے ملازمین میں بھی پروفیشنلزم لانا ہو گا۔ آج کوئی گاؤں ایسا نہیں جہاں پڑھے لکھے بچے نہ ہوں، جہاں کمپیوٹر کے ماہر نوجوان نہ ہوں۔ ہمیں پی اے سی ایس کے ملازمین کے اپ گریڈیشن کے لیے ایچ آر پالیسی کو بھی مضبوط کرنا ہوگا۔ جناب شاہ نے کہا کہ مودی حکومت ماڈل بائی لاز لا کر پی اے سی ایس کو مضبوط کرنے کے ساتھ ساتھ پی اے سی ایس کو کثیر مقصدی بنانے کے لیے کام کر رہی ہے۔ حکومت ہند نے اپنا ماڈل بائی لاز تیار کر کے تمام ریاستوں کو بھیج دیا ہے اور تقریباً تمام ریاستی کوآپریٹیو بینکوں، ڈسٹرکٹ کوآپریٹیو بینکوں اور بہت سے کوآپریٹیو اداروں اور ریاستی حکومتوں سے تجاویز مانگی گئی ہیں، جن پر 15 دنوں کے بعد فیصلہ کیا جائے گا۔ پی اے سی ایس کے ماڈل بائی لاز امداد باہمی کی وزارت کی ویب سائٹ پر دستیاب ہیں، ان کا مطالعہ کریں اور اپنی تجاویز امداد باہمی کی وزارت کو بھیجیں۔ ایک طویل عرصے کے بعد، یہ اقدام اس بات کو یقینی بنانے کے لیے اٹھایا گیا ہے کہ ملک بھر کے تمام پیکس میں یکساں ماڈل بائی لاز ہوں۔ اس اقدام میں آپ کی شرکت اور تعاون دونوں ہونا چاہیے، تب ہی یہ ضابطے مکمل ہوسکیں گے۔ ان بائی لاز میں کئی قسم کے انتظامات خودکار ہوجائیں گے۔ ان نئے بائی لاز کے متعارف ہونے کے بعد، پی اے سی ایس زراعت کی مالی اعانت فراہم کرنے والا واحد ادارہ نہیں رہے گا، بلکہ ان کے قابل عمل ہونے کے لیے بہت سے نئے شعبے کھولے گئے ہیں۔ مثال کے طور پر گیس، پانی کی تقسیم، پی سی او، اسٹوریج اور ایف پی او کا کام پیکس کرسکیں گے۔ پی اے سی ایس کے نئے ضمنی قوانین میں ایسے 22 نئے کاموں کو شامل کرتے ہوئے، حکومت ہند نے انہیں تجاویز کے لیے سبھی کو بھیج دیا ہے۔ اگر ہم یہ تمام انتظامات صحیح طریقے سے کریں تو 3 لاکھ پیکس کو قابل عمل بنانا کوئی بڑی بات نہیں ہے۔ جیسے جیسے پی اے سی ایس بڑھیں گے اور مضبوط ہوں گے، ضلع اور ریاستی کوآپریٹیو بینک خود بخود مضبوط ہو جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اگر 3 لاکھ پیکس کی بنیاد بن جائے تو کوآپریٹیو کو پھیلنے سے کوئی نہیں روک سکتا۔

جناب امت شاہ نے کہا کہ حکومت ہند نے دیہی کوآپریٹیو بینکوں کو توسیع دینے کا بھی منصوبہ بنایا ہے، جنہیں کئی جگہوں پر ’کھیتی بینک‘ کہا جاتا ہے۔ آج، دیہی کوآپریٹیو بینک کسان کو براہ راست مالی امداد فراہم کرتے ہیں اور اب اس بات پر غور کیا جا رہا ہے کہ دیہی کوآپریٹیو بینک بھی پی اے سی ایس کے ذریعے درمیانی اور طویل مدتی فنانس کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے گزشتہ 100 سالوں میں کوآپریٹیو کے شعبے میں بہت اچھا کام کیا ہے، لیکن یہ کافی نہیں ہے۔ آزادی کے امرت مہوتسو کے سال میں، ہمیں یہ عزم کرنا چاہیے کہ ہم نے گزشتہ 100 سالوں میں جو کچھ کیا ہے اس سے بہتر کر کے، ہماری کوآپریٹیو تحریک کو صدیوں تک کھڑا کرنا ہے، ایسا ہی ایک مضبوط بلیو پرنٹ بھارت میں قائم کیا جانا ہے۔ تقریباً 13 کروڑ ممبران ہیں، جن میں سے 5 کروڑ ممبران قرض لیتے ہیں اور پی اے سی ایس ہر سال 2 لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ کے قرضے تقسیم کرتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ اگر پیکس کی تعداد 5 گنی ہو تو یہ 2 لاکھ کروڑ، 10 لاکھ کروڑ تک پہنچ سکتا ہے۔ ہمیں کوآپریٹیو کے ذریعے 10 لاکھ کروڑ کے زرعی فنانس کا ہدف رکھنا چاہیے۔ انھوں نے کہا کہ ضمنی قوانین میں ریاستوں کو بیمار پیکس کے انتظام و انصرام کی بھی تجویز دی گئی ہے۔ بیمار پیکس کو ختم کرکے نئے پیکس بنائے جائیں۔ گاؤں کے کسانوں کو کوآپریٹیو کے فوائد سے محروم نہ کیا جائے اور نئے پی اے سی ایس بنانے کا انتظام ریاستوں کے بائی لاز اور کوآپریٹیو قوانین میں بھی کرنا پڑے گا، تب ہی ہم تین لاکھ پی اے سی ایس تک پہنچ سکیں گے۔

امداد باہمی کے مرکزی وزیر نے کہا کہ 1992 سے 2022 تک ہماری مالیات میں کمی آئی ہے اور یہ ہم سب کے لیے تشویش کی بات ہے کہ کوآپریٹیو کے ذریعے زرعی فنانس کم ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کوآپریٹیو کی وزارت نے بہت سے اقدامات کئے ہیں۔ ہم ایک کوآپریٹیو یونیورسٹی قائم کرنے جا رہے ہیں، ڈیٹا بیس بنانے کا کام جاری ہے، تاکہ یہ بتایا جاسکے کہ کوآپریٹیو کے پاس توسیع کی گنجائش کہاں ہے۔ نیز ایک ایکسپورٹ ہاؤس قائم کرنا چاہتے ہیں جو پی اے سی ایس سے ایپیکس تک مختلف قسم کی کوآپریٹیو سوسائٹیز کی مصنوعات برآمد کرنے کے لیے ایک اچھا پلیٹ فارم فراہم کرے گا۔ ہم امول کے برانڈ نام کے تحت زرعی نامیاتی مصنوعات کی مارکیٹنگ کا بھی انتظام کر رہے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ کوآپریٹیو میں ایک نئی قسم کے مکالمے کا اہتمام کرنے کے لیے ایک پلیٹ فارم بھی تیار کیا جا رہا ہے۔ ہم گاؤں سے ضلع اور ریاست سے دہلی تک ایک مضبوط مواصلاتی پلیٹ فارم بنانے جا رہے ہیں۔ حال ہی میں ہم نے پی اے سی ایس کے ذریعے جی ای ایم سے خریداری کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے، جو پی اے سی ایس میں شفافیت کو آسان بنائے گا۔ کوآپریٹیو پالیسی بھی بنائی جا رہی ہے، جس پر تیزی سے کام جاری ہے۔ اس قسم کی کانفرنس کو نتیجہ خیز بنانے کے لیے ہمیں ایک کلچر اور ورک کلچر بنانا چاہیے۔ انھوں نے کہا کہ آپ سب نے کوآپریٹیو کے لیے اب تک بہت کچھ کیا ہے اور ملک میں کوآپریٹیو کی مضبوط بنیاد ہے اور اس پر ایک بلند عمارت بنانے کا کام آزادی کا امرت مہوتسو کے سال سے لے کر آئندہ 25 سال میں مکمل ہو جائے گا۔ اسی طرح ہمارے 3 لاکھ پیکس کے ہدف کو پورا کرنے کے لیے آج سے ہی کام شروع ہوجانا چاہئے۔

 

******

ش ح۔ م م۔ م ر

U-NO.9095

 



(Release ID: 1851444) Visitor Counter : 160


Read this release in: English , Marathi , Hindi , Gujarati