ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کی وزارت

جنگلات کےاحاطے کو بڑھانے کے لیے پروگرام

Posted On: 08 AUG 2022 4:39PM by PIB Delhi

ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کے وزیر مملکت جناب اشونی کمار چوبے نے آج لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں بتایا کہ فارسٹ سروے آف انڈیا (ایف ایس آئی)، دہرادون، وزارت ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کے تحت ایک تنظیم ملک کے جنگلات کے احاطہ کا دو سالہ جائزہ لیتی ہے اور نتائج انڈیا اسٹیٹ آف فاریسٹ رپورٹ(آئی ایس ایف آر) میں شائع ہوتے ہیں۔ یہ تشخیص ملک میں جنگلات کے احاطہ میں تبدیلی کے بارے میں مطلوبہ اعداد و شمار فراہم کرتا ہے۔ آئی ایس ایف آر 2021 کے مطابق ملک کے جنگلات کا کل رقبہ 7,13,789  مربع  کلو میٹرہے جو کہ ملک کے جغرافیائی رقبے کا 21.71فیصدہے۔ ملک کے جنگلات کے احاطہ میں گزشتہ تشخیص یعنی آئی ایس ایف آر 2019 کے مقابلے میں 1540 مربع کلومیٹر کا اضافہ ہوا ہے۔ مزید برآں یہ کہ گزشتہ ایک دہائی میں جنگلات کے رقبے میں مجموعی طور پر اضافہ   1,762 مربع کلو میٹر ہے۔ ریاست اور مرکز کے زیر انتظام علاقہ وار جنگلات کی تفصیلات ضمیمہ-1 میں دی گئی ہیں۔

موسمیاتی تبدیلی سے ملک کے متنوع ماحولیاتی نظام پر مختلف طریقوں سے اثر پڑنے کی توقع ہے۔ موسمیاتی تبدیلی سے متعلق اقوام متحدہ کے فریم ورک کنونشن کو پیش کی گئی ہندوستان کی تیسری دو سالہ اپ ڈیٹ رپورٹ (2021) کے مطابق، جنگلات اور حیاتیاتی تنوع پر کیے گئے مطالعات سے پتہ چلتا ہے کہ ملک میں بہت سے قدرتی ماحولیاتی نظام جاری اور مستقبل میں موسمیاتی تبدیلیوں کے لیے خطرے سے دوچار ہیں۔ مطالعات سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ ہندوستانی جنگلات اب بھی کاربن کے حصول کی کافی صلاحیت رکھتے ہیں۔ حالانکہ مغربی گھاٹ کے مطالعے کے مطابق ملک میں جنگلات کی غالب قسم، یعنی  ٹروپیکل خشک جنگلات ، کاربن کو ذخیرہ کرنے اور آب و ہوا سے متعلق خرابیوں جیسے خشک سالی اور آگ کے مقابلہ میں تنوع کو برقرار رکھنے کے لیے کافی لچک رکھتا ہے،  پھر بھی درختوں کی انواع کی ساخت میں تبدیلیاں متوقع ہوتی ہیں۔  مطالعات نے ملک کے قدرتی گھاس کے میدانوں کی آب و ہوا کی تبدیلی کے خطرے کو بھی سامنے لایا ہے جس میں اجنبی اور مقامی لکڑی کے پودوں کے حملے کے خطرات ہے۔ اس بات کے اشارے پہلے ہی موجود ہیں کہ جڑی بوٹیوں والے اور لکڑی والے دونوں پودے ہمالیہ جیسے پہاڑی علاقوں میں اونچائی کی طرف بڑھ رہے ہیں۔

ملک میں جنگلات اور درختوں کے احاطہ میں اضافے کے لیے مرکزی اور ریاستی حکومتوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی انتظامیہ کے ذریعے مختلف اسکیمیں نافذ کی جا رہی ہیں۔ ان میں شجر کاری کا قومی پروگرام (این اے پی) اور گرین انڈیا مشن(جی آئی ایم) شامل ہیں جو ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کی وزارت کے ذریعے نافذ کیے جا رہے ہیں۔ قومی شجرکاری پروگرام ملک میں تباہ شدہ جنگلات اور ملحقہ علاقوں کی تخلیق نو کے لیے مرکزی طور پر اسپانسر شدہ اسکیم ہے۔ اس اسکیم کو ریاستی سطح پر ریاستی جنگلاتی ترقیاتی ایجنسی (ایس ایف ڈی اے) کے تین درجے ادارہ جاتی سیٹ اپ کے ذریعے لاگو کیا گیا ہے، فارسٹ ڈویژن کی سطح پر فارسٹ ڈیولپمنٹ ایجنسی (ایف ڈی اے)  اور گاؤں کی سطح پر جوائنٹ فارسٹ مینجمنٹ کمیٹیوں(جے ایف ایم سیز)  کے ذریعے۔ گرین انڈیا مشن ان آٹھ مشنوں میں سے ایک ہے جو موسمیاتی تبدیلی پر قومی ایکشن پلان کے تحت بیان کیے گئے ہیں۔ اس کا مقصد جنگلات اور غیر جنگلاتی علاقوں میں شجرکاری کی سرگرمیوں کے ذریعہ ہندوستان کے جنگلات کے احاطہ کی حفاظت، بحالی اور اضافہ کرنا اور موسمیاتی تبدیلیوں کا جواب دینا ہے۔

شجرکاری کی سرگرمیاں مختلف پروگراموں/ فنڈنگ ​​کے ذرائع کے تحت بھی کی جاتی ہیں جیسے کمپنسٹری فاریسٹیشن فنڈ مینجمنٹ اینڈ پلاننگ اتھارٹی(سی اے ایم پی اے) کے تحت شجرکاری کی سرگرمیاں، مہاتما گاندھی نیشنل رورل ایمپلائمنٹ گارنٹی اسکیم(ایم جی این آر ای جی اے) کے تحت شجرکاری کی سرگرمیاں، قومی زرعی جنگلات کی پالیسی اور ذیلی زرعی جنگلات(ایس ایم اے ایف) ، قومی بانس مشن اور قومی مشن برائے پائیدار زراعت ۔ مندرجہ بالا کے علاوہ، ریاستی اور مرکز کے زیر انتظام حکومتوں کے اپنے اپنے شجرکاری اور جنگلات کی بحالی کے پروگرام ہیں۔ تقریباً ہر ریاست میں سماجی جنگلات کے تحت سرگرمیاں ہوتی ہیں، جس میں زیادہ تر جنگلات سے باہر کے علاقوں میں درخت لگانے پر توجہ دی جاتی ہے۔

  آئی ایس ایف آر2021 ( رقبہ  مربع کلومیٹر میں ) کے مطابق جنگلات کے احاطہ کی ریاست اور مرکز کے زیر انتظام علاقہ وار تفصیلات

ضمیمہ-I

 

نمبرشمار

ریاست/ مرکز کے زیرانتظام علاقے

جغرافیائی رقبہ

کل جنگلات کااحاطہ

جغرافیائی  رقبے  کی فیصد

جنگلات کے احاطے میں تبدیلی ڈبلیو آر ٹی، آئی ایس ایف آر 2019

1

آندھرا پردیش

1,62,968

29,784

18.28

647

2

اروناچل پردیش

83,743

66,431

79.33

-257

3

آسام

78,438

28,312

36.09

-15

4

بہار

94,163

7,381

7.84

75

5

چھتیس گڑھ

1,35,192

55,717

41.21

106

6

دہلی

1,483

195.00

13.15

-0.44

7

گوا

3,702

2,244

60.62

7

8

گجرات

1,96,244

14,926

7.61

69

9

ہریانہ

44,212

1,603

3.63

1

10

ہماچل پردیش

55,673

15,443

27.73

9

11

جھار کھنڈ

79,716

23,721

29.76

110

12

کرناٹک

1,91,791

38,730

20.19

155

13

کیرالہ

38,852

21,253

54.70

109

14

مدھیہ پردیش

3,08,252

77,493

25.14

11

15

مہاراشٹر

3,07,713

50,798

16.51

20

16

منی پور

22,327

16,598

74.34

-249

17

میگھالیہ

22,429

17,046

76.00

-73

18

میزورم

21,081

17,820

84.53

-186

19

ناگا لینڈ

16,579

12,251

73.90

-235

20

اوڈیشہ

1,55,707

52,156

33.50

537

21

پنجاب

50,362

1,847

3.67

-2

22

راجستھان

3,42,239

16,655

4.87

25

23

سکم

7,096

3,341

47.08

-1

24

تمل ناڈو

1,30,060

26,419

20.31

55

25

تلنگانہ

1,12,077

21,214

18.93

632

26

تریپورہ

10,486

7,722

73.64

-4

27

اترپردیش

2,40,928

14,818

6.15

12

28

اترا کھنڈ

53,483

24,305

45.44

2

29

مغربی بنگال

88,752

16,832

18.96

-70

30

انڈمان ونکوبار جزائر

8,249

6,744

81.75

1

31

چنڈی گڑھ

114

22.88

20.07

0.85

32

دادرو نگر حویلی  اور دمن اور دیو

602

227.75

37.83

0.10

33

جموںو کشمیر

شکل فائل رقبہ

 (54,624)

2,22,236

21,387

39.15

29

34

لداخ

شکل فائل رقبہ

 1,68,055)

2,272

1.35

18

35

لکشدیپ

30

27.10

90.33

0.00

36

پڈوچیری

490

53.30

10.88

0.89

 

کل

32,87,469

7,13,789

21.71

1,540

 

 

*************

ش ح ۔ا ک۔ ر‍‌ض

U. No.9859

 



(Release ID: 1850437) Visitor Counter : 166


Read this release in: English