جل شکتی وزارت
صاف گنگا کے قومی مشن( این ایم سی جی) نے ‘نوجوان ذہنوں میں اُمنگ پیدا کرنا، دریاؤوں کااحیاء، بارش کے پانی کو جمع کرنے کے موضوع سے متعلق ماہانہ ویبنار سیریز کا 9ویں ایڈیشن کا اہتمام
پانی کے احترام کی روایت کو ہمارے شعور میں باقی رکھا جانا چاہئے: این ایم سی جی کے ڈائریکٹر جنرل کا بیان
‘‘نوجوان نسل کے لیے پانی کے تحفظ کا بیڑا اٹھانے کی اشد ضرورت ہے’’
این ایم سی جی کے ڈائریکٹر جنرل نے سرکردہ معلمین سے اپیل کی کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ ‘‘ان کے کیمپس سے پانی کا ایک قطرہ ضائع نہیں ہوگا ’’
Posted On:
08 AUG 2022 6:46PM by PIB Delhi
صاف گنگا کے قومی مشن این ایم سی جی ،اے پی اے سی نیوز نیٹ ورک کے ساتھ مل کر ‘نوجوان ذہنوں میں اُمنگ پیدا کرنا، دریاؤوں کااحیاء، بارش کے پانی کو جمع کرنے کے موضوع سے متعلق ماہانہ ویبنار سرُیز کے 9ویں ایڈیشن اہتمام کیا ۔ اس ایڈیشن کا موضوع ‘ بارش کے پانی کو جمع کرنا’ تھا۔ اس اجلاس کی صدارت ڈائریکٹر جنرل، نیشنل مشن فار کلین گنگا، جناب جی اسوک کمار نے کی۔ ویبنار کے پینل میں ڈاکٹر بھانو پرتاپ سنگھ، وائس چانسلر، مہارشی یونیورسٹی آف انفارمیشن ٹیکنالوجی، لکھنؤ بھی شامل تھے۔ ڈاکٹر وینکٹارامنا چٹیمنی ریڈی، وائس چانسلر، کے کے یونیورسٹی، بہار؛ ڈاکٹر راجیش ناتھانی، پرو وائس چانسلر، ہمالین یونیورسٹی، دہرادون؛ ڈاکٹر منجولا جین، ایسوسی ایٹ ڈین اکیڈمکس، تیرتھنکر مہاویر یونیورسٹی، مراد آباد اور جناب رامویر تنور، دا بونڈ مین آف انڈیا اور بارش کے پانی کو جمع کرنے کے ماہر وغیرہ شامل ہیں۔
پارش کے پانی کی اہمیت کے بارے میں نوجوان ذہنوں کو جگانے کی ضرورت پر روشنی ڈالتے ہوئے، ، نیشنل مشن فار کلین گنگا، کے ڈائرکٹر جنرل جناب جی اسوک کمار نے کہا کہ پانی کے احترام کی روایت کو ہمارے شعور میں باقی رکھنا چاہیے۔
‘بارش کے پانی کو جمع ' کرنے کی مہم کو یاد کرتے ہوئے، جس کی ٹیگ لائن ہے ‘بارش کے پانی کو جمع کرنا ’، جہاں یہ ہوئی ہے ، جب یہ ہوتی ہے’، نیشنل واٹر مشن،کے منیجنگ ڈائریکٹر کے طور پر، جناب اشوک کمار نے کہا کہ اس کا آغاز ملک بھر کے سرپنچوں سمیت ایک کروڑ سے زیادہ لوگوں کی ورچوئل طور پر موجودگی میں22 مارچ 2021 کو پانی کے عالمی دن کے موقع پر وزیر اعظم کی جانب سے کیا گیا تھا۔ شاید، پانی کے تحفظ کی کسی بھی مہم کا یہ دنیا کا سب سے بڑا آغاز تھا۔‘‘ملک میں 47 لاکھ سے زیادہ بارش کے پانی کو جمع کرنے کے ڈھانچے بنائے گئے ہے اور کئی تالابوں کی نشاندہی کی گئی اور دیگر آبی ذخائر کاپھر سے احیاء کیا گیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ مہم کے ایک حصے کے طور پر تقریباً 500 جل کیندر بھی قائم کیے گئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ اسٹیک ہولڈرز کو مانسون سے پہلے موسمی حالات اور زیر زمین کے موافق حالات کے لئے بارش کے پانی کو مناسب طور پر جمع کرنے کے لئے اسٹرکچر بنانے پر زور دیا گیا ہے۔
بارش کے پانی کو محفوظ کرنے اور وراثت کا تحفظ کرنے کے مربوط تصور کا ذکر کرتے ہوئے، انہوں نے ملک میں پانی کو جمع کرنے کے روایتی ڈھانچے کے بارے میں بات کی۔ انہوں نے کہا کہ سٹیپ ویل فن تعمیر کا بہترین نمونہ ہیں اور ہم سب کے لیے پائیدار مستقبل کو یقینی بنانے کے لیے انہیں محفوظ کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا، ‘صرف تعمیر ہی نہیں، بلکہ بارش کے پانی کو ذخیرہ کرنے کے ڈھانچے کی دیکھ بھال بھی انتہائی اہمیت کی حامل ہے’، ۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ نمامی گنگا مشن کے کامیاب نفاذ کے لیے جن آندولن کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ نوجوان نسل کو پانی کے تحفظ کا بیڑہ اٹھانے کی اشد ضرورت ہے اور انہوں نے سرکردہ ماہرین تعلیم سے اپیل کی کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ "ان کے کیمپس سے پانی کی ایک قطرہ بھی ضائع نہ ہو۔ ‘‘ آزادی کا امرت مہوتسو کے موقع پر سب کو مبارکباد دیتے ہوئے، انہوں نے ‘ہر گھر ترنگا’ کی مناسبت سے ’ہر گھر بارش کے پانی کو جمع کرنے کی’ مہم چلانے پر زور دیا۔
بارش کے پانی کو ذخیرہ کرنے کے سلسلے میں چیلنجوں اور حل کے بارے میں اپنی بصیرت کا اشتراک کرتے ہوئے، بونڈ مین آف انڈیا ، جناب رامویر تنویر نے براہ راست کوڑا کرکٹ کو ٹھکانے لگانے، زبردستی قبضوں کو ہٹانے اور ملٹی ان لیٹس کے مسائل کے بارے میں بات کی، اس طرح ازالے کے لئے بائیو ریمیڈیشن، ایکوا کلچر، ہوا بازی اور فائٹو ریمیڈیشن کی ٹیکنالوجیز کو بھی واضح کیا۔ ایک پریزنٹیشن کے ذریعے انہوں نے ملک کے مختلف تالابوں کے مقامات پر پہلے اور بعد میں ہونے والی تبدیلیوں کی عکاسی کی۔ انہوں نے کہا کہ سیلفی وڈ بونڈ’ اور نیچر واک ’ جیسے اقدامات نے تالابوں کے تحفظ اور اس طرح پانی کے تحفظ کے بارے میں لوگوں کے شعور کو بیدار کرنے کے لیے حیرت انگیز کام کیے ہیں۔
انہوں نے حیاتیاتی تنوع کی اہمیت پر زور دیا اور کہا کہ قدرتی آبی ادارے اور مصنوعی آبی اداروں کے درمیان بنیادی فرق حیاتیاتی تنوع کی صحت مند موجودگی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی عوامی پروگرام کو کامیاب بنانے کے لیے طبقے کی شرکت مرکزی حیثیت رکھتی ہے۔
پانی کے تحفظ کی اہمیت کے بارے میں بات کرتے ہوئے، ڈاکٹر بھانو پرتاپ سنگھ نے کہا کہ تمل ناڈو ملک کی پہلی ریاست ہے جس نے بارش کے پانی کو جمع کرنے لازمی بنایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پانی اور وسائل کے ضیاع کو روکنے کے لیے ہم سب کو اپنی روزمرہ کی زندگی میں اس کے استعمال کے حوالے سے دانشمندی سے کام لینا چاہیے۔
ڈاکٹر وی چٹیمنی ریڈی نے کسی بھی بڑے پیمانے پر مہم کے کامیاب نفاذ میں طبقے کی شرکت کی اہمیت کے بارے میں بات کی، جب کہ ڈاکٹر راجیش ناتھانی نے ملک کے تعلیمی اداروں کی درجہ بندی میں ایک منفرد پیرامیٹر ۔ پائیداری کا عنصر شامل کرنے کے خیال پر زور دیا۔ جو سیٹ اپ میں ماحولیات خصوصاً پانی کے تحفظ کا عمل کو یقینی بنائے گا۔
ڈاکٹر منجولا جین نے ‘ پانی سے متعلق بجٹ’کے تصور پر بحث کی ، اس سے منسلک یونیورسٹی پانی کے تحفظ کی سمت میں عمل کر رہی ہے، انہوں نے کہا کہ پانی کے تحفظ کے اس عظیم مقصد میں ہم سب کا بہت بڑا کردار ہے، اور اس طرح انسانیت کے وجود کے لئے ‘ سمندر کی بہت زیادہ ضرورت ہے’۔
************
ش ح ۔ ح ا۔ رض
U. No.8945
(Release ID: 1850403)
Visitor Counter : 147