زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت

ایم ایس پی کے فوائد اور اس کے خدشات

Posted On: 05 AUG 2022 3:58PM by PIB Delhi

نیتی آیوگ (سابقہ منصوبہ بندی کمیشن) نے 2016 میں ’’کاشتکاروں کے کم از کم امدادی قیمتوں کی افادیت‘‘ کے عنوان سے ایک مطالعہ کیا ہے۔ اس مطالعے میں، دیگر باتوں کے علاوہ  یہ بھی پایا گیا ہے کہ حکومت کی طرف سے اعلان کردہ ایم ایس پی میں 78 فیصد کسانوں کی حوصلہ افزائی کی ہے۔ بیجوں کی زیادہ پیداوار دینے والی اقسام، نامیاتی کھاد، کیمیائی کھاد، کیڑے مار ادویات اور کٹائی کے بہتر طریقے وغیرہ جیسے کاشتکاری کے بہتر طریقوں کو ا پنانے کے لیے یہ مطالعہ کیا گیا ہے۔

حکومت ، فوڈ کارپوریشن آف انڈیا (ایف سی آئی) اور ریاستی ایجنسیوں کے ذریعے ،دھان اور قیمتوں کے لیے قیمت کی معاونت میں توسیع کرتی ہے۔ اس پالیسی کے تحت، کسانوں کی طرف سے  مقررہ مدت کے اندر اور حکومت کی طرف سے تجویز کردہ تشریحات کے مطابق جو بھی اناج پیش کیا جاتا ہے، وہ ایف سی آئی ا ور ریاستی سرکاری ایجنسیوں کے ذریعے ایم ایس پی پر مرکزی پول کے لیے  خریدا جاتا ہے۔

مزید برآں، پردھان منتری ان داتا آیے سن رکشن ابھیان (پی ایم-اے اے ایس ایچ اے) کی امبریلا اسکیم کی قیمت میں معاونت کی اسکیم کے تحت ، رجسٹرڈ شدہ کسانوں سے مناسب اوسط معیار (ایف اے کیو) کے تلہن کے بیج، دالیں اور کھوپرہ خریدے جاتے ہیں۔

سن 19-2018 کے مرکزی بجٹ میں ایم ایس پی کو پیداواری لاگت سے ڈیڑھ گنا کی سطح پر رکھنے کے لیے ، پہلے سے طے شدہ حصول کا اعلان کیا گیا تھا، اسی کے مطابق، حکومت نے تمام لازمی خریف (گندم سمیت)، ربیع اور دیگر تجارتی فصلوں کے لیے، کم سے کم امدادی قیمت میں اضافہ کیا جس میں زرعی سال 19-2018 سے تمام ہندوستانی اوسط پیداواری لاگت پر کم از کم 50 فیصدی کی واپسی ہے۔

یہ معلومات زراعت اور کسانوں کی بہبود کے مرکزی وزیر جناب نریندر سنگھ تومر نے آج راجیہ سبھا میں ایک تحریری جواب میں فراہم کیں۔

*****

U.No.8747

(ش ح - اع - ر ا)   



(Release ID: 1848980) Visitor Counter : 147


Read this release in: English , Malayalam