وزارتِ تعلیم
قومی تعلیمی پالیسی۔ 2020 کی نمایاں خصوصیات
Posted On:
01 AUG 2022 6:04PM by PIB Delhi
تعلیم کے وزیر مملکت ڈاکٹر سبھاش سرکار نے آج لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں یہ اطلاع فراہم کرائی کہ قومی تعلیمی پالیسی 2020 (این ای اپی) کا 29 جولائی 2020 کو اعلان کیا گیا تھا۔ قومی تعلیمی پالیسی 2020 کے تحت اسکولی تعلیم کے ساتھ ساتھ تکنیکی تعلیم سمیت اعلی تعلیم میں مختلف النوع اصلاحات تجویز کی گئی ہیں۔ اسکولی تعلیم کے ساتھ ساتھ اعلی تعلیم میں نفاذ کی غرض سے بہت سے اقدامی نکات/ سرگرمیوں کا قومی تعلیمی پالیسی 2020 میں ذکر کیا گیا ہے۔ این ای اپی 2020 کی نمایاں خصوصیات کی تفصیلات درج ذیل ہیں:
- پری پرائمری اسکول سے بارہویں درجہ تک کے اسکول کی تمام سطحوں تک سب کے لئے رسائی کو یقینی بنانا۔
- تین سال تا 6 سال تک کی عمر کے سبھی، بچوں کے ابتدائی بچپن میں معیاری دیکھ بھال اور تعلیم کو یقینی بنانا۔
- نیا نصابی اور تدیسیاتی ڈھانچہ (5+3+4)
- فنون اور سائنسز کے درمیان، نصابی اورغیر نصابی سرگرمیوں کے درمیان اور پیشہ ورانہ اور تعلیمی شعبوں کے درمیان کوئی ٹھوس علیحدگی نہیں۔
- بنیاد پر مبنی خواندگی اور حساب دانی کے بارے میں قومی مشن کا قیام۔
- کثیر لسانیات اور بھارتی زبانوں کے فروغ پر زور، کم از کم پانچویں جماعت تک لیکن ترجیحاً آٹھویں جماعت تک اور اس کے بعد بھی ذریعہ تعلیم، مقامی زبان/ مادری زبان/ علاقائی زبان / خطے کی زبان ہوگی۔
- تجزیہ سے متعلق اصلاحات۔ اسکولی تعلیم کے کسی بھی سال کے دوران دو مواقع تک بورڈ امتحانات، ایک خاص امتحان اور ایک بہتری کے لئے اگر ضروری ہو تو۔
- ایک نئے قومی تجزیاتی مرکز پرکھ کا قیام (کارگردی، تجزیہ، جائزہ اور مجموعی ترقی کے لئے معلومات کا تجزیہ)۔
- مساویانہ اور سبھی کی شمولیت والی تعلیم۔ اس میں سماجی اور اقتصادی لحاظ سے کمزور اور پسماندہ گروپوں (ایس ای ڈی جیز) پر خصوصی زور دیا گیا ہے۔
- صنفی شمولیت سے متعلق ایک علیحدہ فنڈ اور پسماندہ خطوں اور گروپوں کے لئے خصوصی تعلیمی خطے۔
- اساتذہ کی تقرری اور میرٹ کی بنیاد پر کارکردگی کے لئے ایک مستحکم اور شفاف عمل۔
- اسکولی احاطوں اور کلسٹرس کے ذریعہ سبھی وسائل کی دستیابی کو یقینی بنانا۔
- اسٹیٹ اسکول اسٹینڈرس اتھارٹی (ایس ایس ایس اے) کا قیام۔
- اسکولوں اور اعلی تعلیمی نظام میں پیشہ ورانہ تعلیم متعارف کرانا۔
- xv. اعلی تعلیم میں جی ای آر کو بڑھاکر 50 فیصد تک کرنا۔
- جامع اور کثیر جہتی تعلیم۔ جس میں متعدد مرتبہ داخلے اور اسکول چھوڑنے کے متبادل فراہم ہیں۔
- اعلی تعلیمی اداروں ایچ ای آئیز میں داخلے کے لئے مشترکہ داخلہ امتحان کی پیش کش کے لئے این ٹی اے ۔
- اکیڈمک بینک آف کریڈٹ کا قیام۔
- کثیر جہتی تعلیم اور تحقیقی یونیورسٹیوں (ایم ای آر یوز) کا قیام۔
- xx. قومی تحقیقی فاؤنڈیشن (این آر ایف) کا قیام۔
- نرم لیکن سخت صوابط۔
- اعلی تعلیمی شعبے، جس میں اساتذہ کی تعلیم شامل ہے اور میڈیکل اور قانونی تعلیم شامل نہیں ہے، کے فروغ کے لئے ایک واحد سرپرست ادارہ۔
- مجموعی اندراج کی شرح (جی ای آر) میں اضافہ کرنے کی غرض سے کھلی اور فاصلہ جاتی تعلیم کے نظام میں توسیع۔
- تعلیم کو بین الاقوامی سطح تک لے جانا۔
- پیشہ ورانہ تعلیم، اعلی تعلیمی نظام کا ایک اہم حصہ ہوگی، آزادانہ طور پر کام کرنے والی ٹیکنیکل یونیورسٹیاں، صحت کی سائنس سے متعلق یونیورسٹیاں، قانونی اور زرعی یونیورسٹیاں یا ادارے، ان شعبوں یا دیگر شعبوں میں کثیر شعبہ جاتی ادارے بننے کی کوششیں کریں گے۔
- اساتذہ کی تعلیم۔ چار سالہ مربوط مرحلہ کے لئے مخصوص اور مضمون کے لئے مخصوص بیچلر آف ایجوکیشن۔
- نگہداشت اور نگرانی کے لئے ایک قومی مشن کا قیام۔
- ایک خود مختار ادارے، نیشنل ایجوکیشنل ٹیکنالوجی فورم (این ای ٹی ایف) کی تشکیل، تاکہ ٹکنالوجی کے استعمال کے بارے میں آزادانہ طور پر اظہار خیال کی غرض سے ایک پلیٹ فارم دستیاب ہوسکے، جس سے کہ آموزش، تجزیہ، منصوبہ بندی اور انتظامیہ کو تقویت بہم پہنچائی جاسکے گی۔ تعلیم کی سبھی سطح پر ٹکنالوجی کا مناسب انضمام،
- نوجوان اور بالغ افراد کی صد فی صد خواندگی کے ہدف کی حصولیابی۔
- اعلی تعلیم کو کاروباری تعلیم بنانے کے عمل کی روک تھام کی غرض سے کثیر جہتی نظام۔
- تمام تعلیمی اداروں کو ’’بغیر منافع والے ادارے‘‘ کے طور پر آڈٹ کے ایک جیسے معیارات پر عمل کرنا ہوگا اور اس کا انکشاف کرنا ہوگا۔
- مرکزاور ریاستیں، تعلیمی شعبے میں سرمایہ کاری کو بڑھاکر جلد از جلد جی ڈی پی کے 6 فیصد تک لےجانے کی غرض سے مل کر کام کریں گی۔
- تعلیم سے متعلق مرکزی مشاورتی بورڈ کو مستحکم کرنا تاکہ معیاری تعلیم کے بارے میں مجموعی توجہ مرکوز کرنے کی غرض سے تال میل کو یقینی بنایا جاسکے۔
این ای پی یعنی قومی تعلیمی پالیسی کا مقصد، سال 2030 تک قبل از اسکول سے لے کر ثانوی سطح تک کے اسکولوں میں جی ای آر کو بڑھاکر صد فی صد تک کرنا ہے۔ جبکہ اعلی تعلیم، جس میں پیشہ ورانہ تعلیم بھی شامل ہے، میں جی ای آر کو موجودہ 26.3 فیصد (2018) سے بڑھاکر سال 2035 تک 50 فیصد کرنا ہے۔
مرکزی شعبے کی اسکیم پنڈت مدن موہن مالویہ نیشنل مشن برائے اساتذہ اور تدریس (پی ایم ایم ایم این ایم ٹی ٹی) کا آغاز 2014 میں کیا گیا تھا تاکہ اساتذہ کی تربیت / صلاحیت سازی اور اساتذہ کے پیشہ ورانہ فروغ سے متعلق سبھی امور کو جامع طور پر حل کیا جاسکے۔ ان پروگراموں کے تحت ملک بھر میں کل 95 مراکز قائم کئے گئے تھے، جن کے ذریعہ فیکلٹی/ اساتذہ کو تربیت فراہم کی گئی ہے۔
اس وقت، اسٹینڈنگ فائنانس کمیٹی نے اس اسکیم سے مطلع کیا ہے اور اسے 493.68 کروڑ روپے کے کل بجٹ کے ساتھ سال 2026۔2025 تک جاری رکھنے کی سفارش کی ہے۔
پی ایم ایم ایم این ایم ٹی ٹی اسکیم کے تحت تعلیمی اداروں سے موصولہ تجاویز ، جانچ پڑتال سے متعلق کمیٹی کے ذریعہ ان کی اسکریننگ اور پروجیکٹ کی منظوری سے متعلق بورڈ کی جانب سے منظوری کی بنیاد پر مراکز قائم کئے گئےہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ش ح۔ع م ۔ ن ا۔
U- 8520
(Release ID: 1847349)
Visitor Counter : 3619