محنت اور روزگار کی وزارت

نقل مکانی کرنے والے مزدوروں سے متعلق کل ہند جائزہ

Posted On: 01 AUG 2022 2:51PM by PIB Delhi

لیبر بیورو نے مندرجہ ذیل مقاصد کے ساتھ یکم اپریل 2021 سے نقل مکانی کرنے والے (مائیگرینٹ) مزدوروں پر آل انڈیا سروے (کل ہند جائزہ) شروع کیا ہے:

•    ملک میں گھریلو/اندرونی نقل مکانی کرنے والے مزدوروں کی تعداد کا اندازہ لگانا۔

•    ان کی گھریلو خصوصیات، سماجی اقتصادی حالات اور کام کے حالات سے متعلق ڈیٹا اکٹھا کرنا۔

•    ان کے کام پر کووڈ-19 کے اثرات کا مطالعہ کرنا۔

سروے جاری ہے۔

نقل مکانی کرنے والے مزدوروں کے مفادات کے تحفظ کے لیے مرکزی حکومت نے انٹر اسٹیٹ مائیگرنٹ ورک مین (روزگار کے ضابطے اور کام کے حالات) ایکٹ 1979 نافذ کیا تھا۔ اس ایکٹ کو اب پیشہ ورانہ تحفظ، صحت اور کام کے حالات (او ایس ایچ) کوڈ میں شامل کر دیا گیا ہے۔ او ایس ایچ کوڈ میں کام کرنے کے اچھے حالات، کم از کم اجرت، شکایات کے ازالے کا طریقہ کار، بدسلوکی اور استحصال سے تحفظ، مہارتوں میں اضافہ اور نقل مکانی کرنے والے مزدوروں سمیت تمام زمروں کے مزدوروں کو سماجی تحفظ فراہم کیا گیا ہے۔ نقل مکانی کرنے والے مزدور مختلف پیشوں میں مصروف ہیں۔ حکومت ہند نے نقل مکانی کرنے والے مزدوروں سمیت مزدوروں کے لیے کئی سماجی تحفظ اور بہبود کی اسکیمیں شروع کی ہیں۔ کچھ نمایاں اسکیمیں درج ذیل ہیں:

پردھان منتری جیون جیوتی بیمہ یوجنا (پی ایم جے جے بی وائی) اور پردھان منتری سرکشا بیمہ یوجنا (پی ایم ایس بی وائی) 2015 میں شروع کی گئی، جو قدرتی یا حادثاتی موت کی وجہ سے زندگی اور معذوری کا احاطہ کرتی ہے۔ ii) ) 2019 میں شروع کی گئی پردھان منتری شرم یوگی مَن دھن پنشن اسکیم (پی ایم – ایس وائی ایم) ماہانہ پنشن کی شکل میں بڑھاپے میں سماجی تحفظ فراہم کرتی ہے۔ (iii)  2018 میں شروع کی گئی آیوشمان بھارت پردھان منتری جن آروگیہ یوجنا (پی ایم جے اے وائی)، سیکنڈری اور ٹرٹیری  صحت فوائد کے لئے ان نقل مکانی کرنے والے مزدوروں کو 5 لاکھ روپئے کا ہیلتھ کوریج فراہم کرتی ہے، جو محرومی اور پیشہ وارانہ اہلیت کے مطابق اہل استفادہ کنندگان قرار دیے گئے ہیں۔ (iv) پی ایم-ایس وی اے ندھی اسکیم اسٹریٹ وینڈرز کو ایک سال کی مدت کے لیے 10000 روپے تک کے کولیٹرل فری ورکنگ کیپٹل لون کی سہولت فراہم کرتی ہے۔ (v) پردھان منتری آواس یوجنا سبھی اہل استفادہ کنندگان کی گھر کی ضرورتوں کا خیال کرتی ہے۔  کووڈ-19 کی وبا کے دوران مارچ 2020 سے مرکزی حکومت نے مزدوروں کے فائدے کے لئے کئی اضافی اقدامات کئے ہیں، جیسے کہ؛ آتم نربھر بھارت روزگار یوجنا (اے بی آر وائی) کے تحت ای پی ایف کھاتوں میں 2583 کروڑ روپے جمع کر کے 39.51 لاکھ نئے روزگار کے مواقع پیدا کرنا، پردھان منتری غریب کلیان یوجنا (پی ایم جی کے وائی) کے تحت 38.91 لاکھ کم اجرت والے ملازمین کو برقرار رکھنے کے لیے 2567 کروڑ روپے کے فوائد، عمارت سازی اور دیگر تعمیراتی مزدوروں (بی او سی ڈبلیو) کو 7413 کروڑ روپے کی مالی امداد، اٹل بیمیت ویکتی کلیان یوجنا (اے بی وی کے وائی) کے تحت بے روزگاری بھتہ، پردھان منتری غریب کلیان روزگار ابھیان (پی ایم جی کے آر اے) کے تحت39293 کروڑ روپئے سے 50.78 کروڑ ایام مزدوری کی تخلیق۔ ان اضلاع میں  جن میں واپس آنے والے مزدوروں کی تعداد زیادہ ہے، پردھان منتری کوشل وکاس یوجنا (پی ایم کے وی وائی) اسکیم کے تحت غریب کلیان روزگار ابھیان (جی کے آر اے) کے ایک حصے کے طور پر سبھی ٹارگیٹیڈ پبلک ڈسٹری بیوشن سسٹم (ٹی پی ڈی ایس) کے استفادہ کنندگان کو 5 کلو فی شخص فی مہینہ خوردنی اناج کی مفت فراہمی۔ ون نیشن ون راشن کارڈ اسکیم نے تارکین وطن مزدوروں اور ان کے خاندانوں کے لیے پی ڈی ایس کی دکانوں کے ذریعے ملک بھر میں راشن کارڈ کی پورٹیبلٹی کی سہولت فراہم کی ہے۔ (vi) محنت و روزگار کی وزارت نے غیرمنظم شعبے کے مزدوروں کے لئے ایک قومی ڈیٹابیس ای-شرم کا آغاز کیا ہے، اس سے نقل مکانی کرنے والے مزدوروں سمیت غیر منظم شعبے کے مزدوروں کے اندراج کے لئے ریاستوں  / مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو دستیاب کرایا گیا ہے۔ ای- شرم پورٹل کا بنیادی مقصد آدھار کے ساتھ منسلک غیر منظم مزدوروں کا ایک قومی ڈیٹا بیس تیار کرنا ہے۔ یہ ایسے مزدوروں کو سماجی تحفظ اور فلاحی اسکیموں کی فراہمی میں بھی سہولت بہم پہنچائے گا۔ پورٹل کا مقصد نقل مکانی کرنے والے مزدوروں کو فلاحی اسکیموں کے فوائد کی پورٹیبلٹی کی سہولت فراہم کرنا بھی ہے۔

کم از کم اجرت ایکٹ، 1948 کی دفعات کے تحت، مرکزی اور ریاستی حکومتیں دونوں اپنے اپنے دائرۂ اختیار کے تحت مائیگرنٹ مزدوروں سمیت شیڈول ملازمتوں میں ملازم ملازمین کی کم از کم اجرت کو طے کرنے، اس پر نظر ثانی اور ترمیم کرنے کے لیے مناسب حکومتیں ہیں۔ مرکزی حکومت اور ریاستی حکومتوں کو ایکٹ کے سیکشن 3(1) (بی) کے تحت پابند کیا گیا ہے کہ وہ اپنے متعلقہ دائرۂ اختیار میں نقل مکانی کرنے والے مزدوروں سمیت شیڈول ملازمتوں میں برسرکار ملازمین کو قابل ادائیگی اجرت کی کم از کم شرحوں پر نظر ثانی کریں۔ یہ مدت پانچ سال سے زیادہ نہ ہو۔ اس کے مطابق، مرکزی دائرے میں آنے والی شیڈول ملازمتوں میں اجرت کی کم از کم شرحوں پر آخری بار مرکزی حکومت نے 2017 میں نظر ثانی کی تھی۔

یہ معلومات محنت اور روزگار کے وزیر مملکت جناب رامیشور تیلی نے آج لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں دی۔

 

******

ش ح۔ م م۔ م ر

U-NO.8479



(Release ID: 1847138) Visitor Counter : 185


Read this release in: English