وزارت دفاع
azadi ka amrit mahotsav

دفاعی  مینوفیکچرنگ میں پرائیویٹ کھلاڑی

Posted On: 29 JUL 2022 2:23PM by PIB Delhi

رکشا راجیہ منتری، جناب اجے بھٹ نے آج لوک سبھا میں محترمہ دیبا شری چودھری کے سوال کا تحریری جواب دیتے ہوئے درج ذیل معلومات فراہم کیں۔

دفاعی صنعت کا شعبہ، جو اب تک پبلک سیکٹر کے لیے ریزرو تھا، اسے مئی 2001 میں ہندوستانی پرائیویٹ سیکٹر کی شرکت کے لیے 100 فیصد کھول دیا گیا تھا۔  دفاعی سیکٹر کو کھولنے کی تاریخ سے لے کر اب تک، متعدد دفاعی ساز و سامان بنانے کے لیے 358 کمپنیوں کو  کل 584 صنعتی لائسنس جاری کیے گئے ہیں۔  انڈسٹریز (ڈیولپمنٹ اینڈ ریگولیشن) ایکٹ کے تحت جاری کیے جانے والے صنعتی لائسنس کی میعاد کو بھی 03 سال سے بڑھا کر 15 سال کر دیا گیا ہے۔  صنعتی لائسنس کی میعاد میں اس اضافہ سے  کمپنیوں کو بغیر کسی رکاوٹ کے اپنا کام شروع کرنے اور سازو سامان بنانے کے لیے اچھا خاصا وقت ملا ہے۔

مزید برآں، گھریلو دفاعی صنعت کو آگے بڑھانے کے لیے، حکومت نے گزشتہ چند سالوں میں پالیسی سے متعلق کئی قدم اٹھائے ہیں  اور اصلاحات کی ہیں تاکہ ملک میں دفاعی ساز و سامان کے دیسی قسم کے ڈیزائن، ڈیولپمنٹ اور مینوفیکچر کی حوصلہ افزائی کی جا سکے اور  ہماری مسلح افواج کو مضبوط کرنے کے لیے دیسی دفاعی ساز و سامان کی پیداوار کو بڑھایا جا سکے۔ ان اقدام میں شامل ہیں  ڈیفنس ایکویزیشن پروسیجر (ڈی اے پی)-2020 کے تحت گھریلو ذرائع سے  بڑے سامانوں کی خریداری کو ترجیح دینا؛  مارچ 2022 میں صنعت کی قیادت میں ڈیزائن اور ڈیولپمنٹ کے لیے 18 بڑے دفاعی پلیٹ فارموں کا اعلان؛  ڈیفنس پبلک سیکٹر انڈرٹیکنگز (ڈی پی ایس یو) کی سروسز کے کل 310 آئٹم کی تین ’مثبت دیسی بنانے کی فہرست‘ اور  دو ’مثبت دیسی بنانے کی فہرست‘ کا نوٹیفکیشن، جس کے لیے ان پر درج ٹائم لائن  کے بعد درآمد کرنے پر پابندی ہوگی؛ صنعتی لائسنس کو زیادہ مدت کے لیے جاری کرنے  کے عمل میں آسانی؛ براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) پالیسی میں لبرلائزیشن اور خودکار راستے سے  74 فیصد ایف ڈی آئی کی اجازت دینا؛ بنانے کے عمل کو آسان کرنا؛ اسٹارٹ اپس اور بہت چھوٹی، چھوٹی اور درمیانی صنعتوں  (ایم ایس ایم ای) کو شامل کرکے دفاعی مہارت کے لیے اختراعات (آئی ڈیکس) اسکیم کی شروعات؛ سرکاری خریداری (میک ان انڈیا کو ترجیح) کا آرڈر 2017؛  ایم ایس ایم ای سمیت ہندوستانی صنعت کے ذریعے دیسی بنانے کے عمل میں مدد فراہم کرنے کے لیے سریجن نام کے پورٹل کی شروعات؛ سرمایہ کاری کو راغب کرنے  اور بڑی تعداد میں دفاعی مینوفیکچرنگ کے لیے ٹیکنالوجی کی منتقلی کی خاطر آف سیٹ پالیسی میں اصلاحات؛ اور دو دفاعی صنعتی گلیارے کا قیام، ایک اتر پردیش میں اور دوسرا تمل ناڈو میں؛  انڈسٹری، اسٹارٹ اپس اور اکیڈمیا کے لیے دفاعی تحقیق و ترقی (آر اینڈ ڈی) کو کھولنا، جہاں  دفاعی تحقیقی و ترقی کے بجٹ کا 25 فیصد  ملک میں دفاعی ٹیکنالوجی کی ترقی کے فروغ کے لیے مختص ہوگا؛  گھریلو ذرائع سے  خریداری کے لیے ملٹری کی جدیدکاری کے دفاعی بجٹ میں سلسلہ وار اضافہ، وغیرہ۔

*****

ش ح – ق ت – ت ع

U: 8378

 


(Release ID: 1846413)
Read this release in: English