صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت

قبائلی علاقوں میں  حفظان  صحت کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات


قومی صحت مشن کے تحت قبائلی علاقوں میں غریب اور کمزور آبادی کےلیے کفایتی  حفظان صحت کے نظام کو مضبوط بنانے اور صحت کے انسانی وسائل کو بڑھانے کے لیے مالی اور تکنیکی مدد

Posted On: 29 JUL 2022 4:35PM by PIB Delhi

مختلف سرکاری/غیر سرکاری ادارہ جاتی میکانزم اور سروے ایجنسیاں ہیں جو وقتاً فوقتاً قبائلی حفظان صحت سے متعلق ڈیٹا تیار کرتی ہیں۔ دیہی صحت کے اعداد و شمار (آر ایچ ایس) قبائلی علاقوں میں بنیادی ڈھانچے اور انسانی وسائل کی تفصیلات فراہم کرتا ہے۔ نیشنل فیملی ہیلتھ سروے (این ایف ایچ ایس) درج فہرست قبائل میں ماں اور بچے کی صحت کے بارے میں صحت کے اہم اشاریوں کی تفصیلات فراہم کرتا ہے۔ ہندوستان کی مردم شماری قبائلی علاقوں سمیت آبادی اور گھریلو تفصیلات فراہم کرتی ہے۔ نیشنل سیمپل  سروے مختلف سماجی و اقتصادی موضوعات پر گھریلو سروے فراہم کرتا ہے۔

ماہرین کی کمیٹی برائے قبائلی صحت  کی  ، ’’ ہندوستان میں قبائلی صحت: خلا کو پر کرنا اور مستقبل کےلیے  روڈ میپ تیار کرنا‘‘ کے عنوان سے  2018 میں رپور ٹ سامنے آئی  جس میں قبائلی صحت کی حیثیت کے بارے میں تفصیلات دی گئی ہیں۔کمیٹی کی رپورٹ میں قبائلی آبادیوں کی صحت کی صورتحال سے متعلق تفصیلات کو جمع گیا، قبائلی علاقوں میں صحت کی صورتحال کا تفصیلی تجزیہ کیا گیا، بیماریوں کے بوجھ کا نقشہ تیار کیا گیا، انفراسٹرکچر، سہولیات، انسانی وسائل، فنانسنگ، منصوبہ بندی وغیرہ میں حصہ داری  کے شعبوں میں درپیش چیلنجز پر تبادلہ خیال کیا گیا، اور قبائلی آبادی کے لیے صحت کے نتائج کو بہتر بنانے کے لیے سفارشات پیش کی گئیں ۔ کمیٹی کی اہم سفارشات میں شامل ہیں - صحت اور تندرستی کے مراکز قائم کرکے جامع بنیادی حفظان  صحت تک رسائی کو مضبوط بنانا، ثانوی اور ثلاثی  دیکھ بھال تک رسائی کے لیے انشورنس فراہم کرنا؛ کمیونٹی ہیلتھ آفیسرز/درمیانہ درجے کی صحت کی دیکھ بھال فراہم کرنے والوں کے ذریعے انسانی وسائل کو بڑھانا، آشا کی صلاحیتوں/کرداروں کو بڑھانا، ٹاسک شیئرنگ اور شفٹنگ وغیرہ۔ کمیونٹی موبلائزیشن اور آئی ای سی ؛ صحت کی خدمات تک رسائی بڑھانے کے لیے ٹکنالوجی کا استعمال؛ا سکول ہیلتھ پروگرام کو مضبوط بنانا؛ پرائمری کیئر میں قبائلی ہیلتھ پریکٹیشنر کا انضمام؛ قبائلی صحت کے لیے مالی اعانت میں اضافہ، مثال کے طور پر ٹرائبل ذیلی منصوبہ  (ٹی ایس پی) کے ذریعے۔

این ایچ ایم ہمہ جہت  نقطہ نظر پر توجہ مرکوز کرتا ہے اور اسی لیے این ایچ ایم کے تحت  چلائی جانے والی تمام صحت اور خاندانی بہبود کی اسکیمیں اوڈیشہ سمیت تمام ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں نافذ  اور دستیاب ہیں۔

 قومی صحت  مشن (این ایچ ایم) کے تحت، ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو ان کے صحت کی دیکھ بھال کے نظام کو مضبوط بنانے کے لیے مالی اور تکنیکی مدد فراہم کی جاتی ہے جس میں ریاستوں کے اپنے پروگرام کے نفاذ میں (پی آئی پیز)اپنے وسائل کےاندر ضروریات کی بنیاد پر قبائلی علاقوں  اپنے تمام شہریوں خاص طورپر  غریب اور کمزور آبادی کو    یکساں ،کفایتی   حفظان صحت کی سہولیات  کے پرویژن کےلیے صحت عامہ کی سہولیات کا قیام/ تجدید اور صحت کے انسانی وسائل کو کنٹریکٹ کی بنیاد پر بڑھانا شامل ہے ۔

قبائلی علاقوں میں مستفیضین  کے لیے بہترحفظان صحت  کے لیے این ایچ ایم کے تحت مختلف معاونت مندرجہ  درج ذیل ہیں:

•    آیوشمان بھارت- صحت اور تندرستی کے مراکز (ایچ ڈبلیوسیز) سب ہیلتھ سینٹرز (ایس ایچ سیز) اور پرائمری ہیلتھ سینٹرز (پی ایچ سیز) کو تبدیل کرکے  قائم کیے گئے ہیں۔ یہ آیوشمان بھارت کے حصہ کے طور پر  حکومت ہند کا  فلیگ شپ پروگرام ہے  جس کا مقصد جامع پرائمری ہیلتھ کیئر (سی پی ایچ سی) کے  بارہ پیکج فراہم کرنے کرنے ہیں  جس میں روک تھام ، پرموٹیو، کیوریٹیو،تسکین دینےوالی  اور بحالی کی خدمات شامل ہیں جو کہ آفاقی، مفت اور کمیونٹی کے قریب ہیں۔

•    کمزور علاقوں میں صحت کی سہولیات کے قیام کے لیے آبادی کے ضابطوں  میں نرمی کی گئی ہے۔ ایچ ایس سی ،پی ایچ سی اورسی ایچ سی کے قیام کے لیے 5,000, 30,000 اور 1,20,000 کے آبادی کے ضابطوں  کے برعکس، کمزور علاقوں جیسے کہ دور دراز، قبائلی علاقوں، صحرائی اور دشوار گزار علاقوں میں بالترتیب 3,000، 20,000 اور 80,000  کا ضابطہ ہے ۔

•    این ایچ ایم کے تحت، ریاستوں/مرکزکے زیرانتظام علاقوں  کو موبائل میڈیکل یونٹس (ایم ایم یوز) کو تعینات کرنے کے لیے رعایت  دی گئی ہے تاکہ متعلقہ ریاستوں /مرکز کے زیر انتظام علاقوں  کی شناخت شدہ ضرورتوں کے مطابق  آبادی اور  خاص طور پر اس آبادی کےلیے جو  دور دراز، ناقابل رسائی، جہاں  خدمات نہیں پہنچی ہیں  یا کم پہنچی ہیں  ایسے علاقوں میں صحت کی دیکھ بھال کی خدمات کی ایک رینج فراہم کی جا سکے۔

•    صحت کی خدمات پر ہونے  والے ذاتی خرچ کو کم کرنے کے لیے نیشنل فری ڈرگس سروس انیشی ایٹو اور نیشنل فری ڈائیگنوسٹک سروس انیشیٹو کو شروع کیا گیا  ہے۔

•    پہاڑی، قبائلی اور دشوار گزار علاقوں میں رہائش کی سطح پرآشا کی بھرتی کے لیے آشا  پروگرام  رہنما خطوط فراہم کرتے ہیں۔ (تقریباً 1000 کی آبادی میں ایک آشا کے قومی معیار  سے کم )۔

•    حکومت ہند مریضوں کو صحت کی سہولیات تک مفت پہنچانے کے لیے این ایچ ایم  کے تحت قومی ایمبولینس خدمات کے نفاذ میں ریاستوں کی مدد کر رہی ہے۔ ریاستیں ان ایمبولینسز کو کم آبادی کے معیار پر یا دیکھ بھال کے وقت کے مطابق رکھنے کے لیے آزاد ہیں تاکہ یہ ایمبولینسز سبھی کے لیے آسانی سے قابل رسائی ہوں۔

•    مزید برآں ، تمام قبائلی اکثریتی اضلاع جن کا جامع صحت کا اشاریہ ریاستی اوسط سے کم ہے ان کی شناخت اعلیٰ ترجیحی اضلاع (ایچ پی ڈیز) کے طور پر کی گئی ہے اور ان اضلاع کو ریاست کے باقی اضلاع کے مقابلے این ایچ ایم کے تحت فی کس زیادہ وسائل ملتے ہیں۔

صحت اور خاندانی بہبود کی  مرکزی وزیر مملکت ڈاکٹر بھارتی پروین پوار نے آج لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں یہ بات کہی۔

 

 

************

 

ش ح ۔ ف ا  ۔  م  ص

 (U: 8385)



(Release ID: 1846356) Visitor Counter : 153


Read this release in: English , Telugu