ارضیاتی سائنس کی وزارت
مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ کا کہنا ہے کہ پچھلے تین سالوں کے دوران پری مانسون سیزن کے دوران دہلی میں زیادہ سے زیادہ اور کم سے کم درجہ حرارت میں اضافہ ہوا ہے
شہرکاری ان اہم وجوہات میں سے ایک ہے جو شہر کے اندر درجہ حرارت کے انداز میں ہونے والی تبدیلیوں کو متاثر کر سکتی ہے اور گرم علاقے وجود میں آسکتے ہیں:
ڈاکٹر جتیندر سنگھ
Posted On:
28 JUL 2022 12:16PM by PIB Delhi
سائنس اور ٹیکنالوجی کےمرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج) ؛ ارضیاتی سائنس کے وزیرمملکت (آزادانہ چارج) وزیراعظم کے دفتر میں عملے، عوامی شکایات، پنشن، ایٹمی توانائی اور خلاء کے وزیرمملکت ، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا، دہلی/این سی آر میں مانسون سے پہلے کی ہوا کے درجہ حرارت، زمین کی سطح کا درجہ حرارت اور نسبتاً نمی میں زبردست اضافہ تشویش کا باعث ہے۔
آج راجیہ میں ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے ایوان میں پیش کئے گئے ایک بیان میں کہا کہ پچھلے تین سالوں میں پری مانسون سیزن کے دوران دہلی میں زیادہ سے زیادہ اور کم سے کم درجہ حرارت میں اضافہ ہوا ہے جبکہ اس کے مقابلے حبس میں کوئی اضافہ نہیں ہوا ہے۔
صفدرجنگ اسٹیشن کے حوالے سے پچھلے تین سالوں میں سیزن کے دوران دہلی میں زیادہ سے زیادہ اور کم سے کم درجہ حرارت اور متعلقہ نمی (آر ایچ ) کی اوسط قدروں کی تفصیلات ذیل میں دی گئی ہیں:
Year
|
Average Pre monsoon Max temp ( ̊ C)
|
Average Pre monsoon Min Temp ( ̊ C)
|
Average Pre monsoon RH 0300 UTC (%)
|
Average Pre monsoon RH 1200 UTC (%)
|
|
|
|
|
|
2020
|
34.4
|
20.7043
|
68.4
|
43.5
|
2021
|
36.0
|
21.35484
|
61.4
|
37
|
2022
|
37.9
|
21.96667
|
60
|
31
|
دہلی کے مانسون سے پہلے کے درجہ حرارت کے انداز اور ممکنہ وجوہات پر کئی مطالعات کیے گئے ہیں۔ شہر کاری ایک اہم وجہ ہے جو شہر کے اندر درجہ حرارت کے انداز میں ہونے والی تبدیلیوں کو متاثر کر سکتی ہے اور گرم علاقے وجود میں آسکتے ہیں۔ ایسا دو اسٹیشنوں کے سالانہ اوسط کم سے کم درجہ حرارت میں فرق کے رجحانات سے ظاہر ہوتا ہے جن میں سے ایک (صفدرجنگ) شہر کے اندر ہے اور دوسرا دہلی این سی آر (پالم) کے آس پاس کے علاقے میں ہے۔
نیچر میں شائع ہونے والے ایک حالیہ مضمون میں 2022 کے پری مون سون سیزن کے دوران بھارت میں طویل عرصے تک گرمی کی لہر کا سامنا کرنے کی وجہ بیان کی گئی ہے۔ اس کی وجوہات میں طویل عرصے تک بارش اور محرک سرگرمیوں کی عدم موجودگی، مغربی کی جانب سے ہونے والی موسم کی عدم تبدیلیاں اور شمالی بحیرہ عرب اور ملحقہ جنوبی پاکستان اور گجرات میں زیریں اور درمیانی ٹراپوسفیک سطح پر گرم اور خشک ہوا، نیز پانی کا کم ہونا بتایا گیا ہے۔
اس میں اس بات کا بھی تذکرہ کیا گیا ہے کہ گرمی کی لہر موسم کے شدید فینو مینا میں سے ایک ہے جس کے لیے محکمہ موسمیات( آئی ایم ڈی) پیشگی وارننگ جاری کرتا ہے۔ ملک میں اپریل، مئی اور جون کے مہینوں میں زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت کے ساتھ ساتھ گرمی کی لہریں بھی زیادہ ہوتی ہیں۔ ایک پہل کے طور پرمحکمہ موسمیات( آئی ایم ڈی) منصوبہ بندی کے مقصد کے لیے مارچ کے آخری ہفتے میں اپریل، مئی اور جون کے مہینوں کے درجہ حرارت کے لیے موسمی آؤٹ لک جاری کر رہا ہے۔ یہ نقطہ نظر اس مدت کے دوران گرمی کی لہروں کے متوقع منظر نامے کو بھی سامنے لاتا ہے۔ موسمی آؤٹ لک کے بعد اگلے دو ہفتوں کے لیے ہر جمعرات کو اسٹینڈیڈ رینج آؤٹ لک جاری کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ دہلی میں مزید دو دن کے لیے آؤٹ لک کے ساتھ گرمی کی لہر کی وارننگ سمیت شدید موسم کے لیے پیشن گوئی اور کلر کوڈڈ وارننگ اگلے پانچ دنوں کے لیے روزانہ کی بنیاد پر جاری کی جاتی ہیں۔
آئی ایم ڈی نے موسم گرماکے لیے گرمی کی لہروں پر پیشن گوئی کرنے والا پروجیکٹ (ایف ڈی پی) شروع کیا ہے جس کے تحت ایک تفصیلی روزانہ رپورٹ جس میں گرمی کی لہروں کےحقیقی اعداد وشمار ، گرمی کی لہروں کی موجودگی کا باعث بننے والے موسمی نظام، عددی ماڈل آؤٹ پٹ اور پیشن گوئی کی بنیاد پر تشخیصی عمل شامل ہے اور پانچ دن کے لیے وارننگ تیار کی جاتی ہے۔ اس طرح کی خبریں محکمہ صحت سمیت تمام متعلقہ افراد تک پہنچایئی جاتی ہے۔ محکمہ موسمیات (آئی ایم ڈی) نے (صبح 8 بجے) دن کی سرگرمیوں کی منصوبہ بندی میں معاونت کے لیے گرمی کی لہر پر ایک اضافی بلیٹن جاری کرنا شروع کیا جو 24 گھنٹوں کے لیے ہوتاہے اور اس بلیٹن کو تمام متعلقہ افراد تک بھی پہنچایا جاتا ہے۔ یہ تمام بلیٹن آئی ایم ڈی کی ویب سائٹ پر بھی، ہیٹ ویوز کے لیے بنائے گئے خصوصی صفحہ پر پوسٹ کیے گئے ہیں۔
اپنائے گئے ایک اقدام کے طور پر، آئی ایم ڈی نے مقامی محکمہ صحت کے ساتھ مل کر گرمی کی لہروں کے بارے میں پیشگی آگاہی حاصل کرنے کے لیے ملک کے کئی حصوں میں ہیٹ ایکشن پلان شروع کیا ہے اور ایسے موقعوں پرکئے جانے والے اقدامات کا بھی مشورہ دیا ہے۔ این ڈی ایم اے اور آئی ایم ڈی 23 ایسی ریاستوں کے ساتھ کام کر رہے ہیں جو زیادہ درجہ حرارت کی شکار ہیں جس کی وجہ سے ہیٹ ویو کے حالات سے نمٹنے کے لئے گرمی سے متعلق عملی منصوبے تیار کئے جاتےہیں۔
*************
ش ح۔ ش ر۔ رض
U. No.8294
(Release ID: 1845774)
Visitor Counter : 345