جل شکتی وزارت

زمینی پانی کی یورینیم آلودگی

Posted On: 21 JUL 2022 2:34PM by PIB Delhi

وزیر مملکت جناب بشویسور ٹوڈو نے آج لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں بتایا کہ پانی ریاست کا موضوع ہے، زمینی پانی کے معیار کا مطالعہ کرنا اور عوام کو محفوظ پانی کی فراہمی ریاستوں کے مینڈیٹ کے تحت آتی ہے۔ تاہم، سنٹرل گراؤنڈ واٹر بورڈ (سی جی ڈبلیو بی) نے 2019 کے دوران یورینیم آلودہ زیر زمین پانی والے علاقوں کا نقشہ بنانے کے لیے ایک مطالعہ کیا ہے۔ اس تحقیق کے مطابق، زمینی پانی میں یورینیم کی موجودگی بی آئی ایس کی اجازت کی حد (0.03 ایم جی /l) سے زیادہ تقریباً 18 ریاستوں میں سی جی ڈبلیو بی کے ذریعے تجزیہ کیے گئے 14,377 نمونوں کے مقابلے میں زمینی پانی کے تقریباً 409 نمونوں میں دیکھا گیا۔

سی جی ڈبلیو بی کے ذریعہ تیار کردہ ڈیٹا کو متعلقہ ریاستی حکومتوں کے ساتھ شیئر کیا گیا ہے تاکہ مناسب تدارک کی کارروائی کی جاسکے۔ مزید برآں، حکومت ہند ریاستوں کے ساتھ مل کر جل جیون مشن (جے جے ایم) - ہر گھر جل کو اگست، 2019 سے نافذ کر رہی ہے تاکہ ہر ایک کو مناسب مقدار میں، مقررہ معیار کے ساتھ اور باقاعدہ اور طویل مدتی بنیادوں پر2024 تک  ہر دیہی گھرانے کو  پینے کے قابل پانی کی فراہمی کا بندوبست کیا جا سکے۔ مزید برآں، جے جے ایم کے تحت، ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو فنڈز مختص کرتے ہوئے، بھاری دھاتوں سمیت کیمیائی آلودگیوں سے متاثرہ بستیوں میں رہنے والی آبادی کو 10 فیصد وزن دیا جاتا ہے اور نل کے کنکشن کے ذریعے گھرانوں کو پینے کے پانی کی فراہمی کی منصوبہ بندی کرتے ہوئے معیار سے متاثرہ بستیوں کو ترجیح دی جانی ہے۔

محکمہ جوہری توانائی (ڈی او اےای) کے مطابق، تممالاپلے یورینیم کان کنی کے منصوبے کے ارد گرد زیر زمین پانی میں ہائیڈرو جیولوجیکل اور مستحکم آسوٹوپ ٹریسر کی تحقیقات نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ یورینیم کی کان کنی کی صنعت اور زمینی پانی میں یورینیم کی بلند سطح کے درمیان کوئی تعلق نہیں ہے۔ یورینیم کی موجودگی قدرتی ہے جس کی تحقیقات سے تصدیق ہوئی ہے۔

ڈی او اے ای کے مطابق، یہ سائنسی تحقیقات سے ثابت ہوا ہے کہ تممالاپلے میں یو سی آئی ایل کے آپریشنز کی وجہ سے بورویلوں اور فصلوں کو کوئی نقصان نہیں پہنچا ہے۔

 

*************

( ش ح ۔ ا ک۔ ر ب(

U. No. 8079

 


(Release ID: 1844564) Visitor Counter : 99


Read this release in: English