خواتین اور بچوں کی ترقیات کی وزارت
یتیم، لا وارث اور سپرد کردہ بچوں کو گود لینا
Posted On:
22 JUL 2022 2:38PM by PIB Delhi
حکومت نے جووینائل جسٹس (بچوں کی دیکھ بھال اور تحفظ) ایکٹ (جے جے ایکٹ) 2015 کے تحت یتیم، لا وارث اور سپرد کردہ بچوں کو گود لینے میں سہولت فراہم کرنے کے لیے چائلڈ اڈاپشن ریسورس انفارمیشن اینڈ گائیڈنس سسٹم (سی اے آر آئی این جی ایس) کے نام سے ایک مرکزی آن لائن سسٹم متعارف کرایا ہے۔ گزشتہ تین سالوں میں CARINGS پورٹل میں رجسٹرڈ یتیم بچوں کی تفصیلات ریاست کے لحاظ سے Annexure-I میں ہے۔
ملک میں گود لینے کا کام جووینائل جسٹس (بچوں کی دیکھ بھال اور تحفظ) ایکٹ (جے جے ایکٹ) 2015 اور ہندو لے پالک اور دیکھ بھال ایکٹ 1956 کے ذریعے کیا جاتا ہے۔ خواتین اور بچوں کی ترقی کی وزارت جے جے ایکٹ، 2015 کے تحت، یتیم، لا وارث اور سپرد کردہ بچوں کو گود لینے کا انتظام کرتی ہے۔ سی اے آر آئی این جی ایس کے مطابق، پچھلے تین سالوں میں (1 اپریل 2019 تا 31 مارچ 2022) کے دوران گود لیے گئے یتیم، لا وارث اور سپرد کردہ بچوں کی تعداد درج ذیل ہے:
سال
|
مرد
|
عورت
|
کُل
|
نارمل
|
خصوصی ضرورت
|
نارمل
|
خصوصی ضرورت
|
2019-2020
|
1398
|
57
|
1936
|
110
|
3501
|
2020-2021
|
1258
|
109
|
1795
|
133
|
3295
|
2021-2022
|
1216
|
136
|
1617
|
206
|
3175
|
ممکنہ گود لینے والے والدین (PAPs) کے لیے انتظار کی مدت کل یتیم، لا وارث اور سپرد کردہ بچوں میں سے گود لیے جانے والے بچوں کی دستیابی، اور PAPs کی جانب سے بچے کی ترجیح پر منحصر ہے۔
جووینائل جسٹس (بچوں کی دیکھ بھال اور تحفظ) ایکٹ، 2015 کے فرمان کے مطابق ہر چائلڈ کیئر انسٹی ٹیوشن (سی سی آئی) کے لیے یہ لازمی ہے کہ دیکھ بھال اور تحفظ کے ضرورت مند بچوں کو جووینائل جسٹس (بچوں کی دیکھ بھال اور تحفظ) ایکٹ، 2015 کے تحت رجسٹر کیا جائے۔ CCIs کو گود لینے کے لیے قانونی طور پر آزاد قرار دیے گئے بچوں کی رپورٹنگ کے لیے خصوصی گود لینے والی ایجنسیوں (SAAs) سے منسلک کیا گیا ہے۔ CARINGS کے مطابق، SAAs کے ساتھ CCIs کے روابط کی تفصیلات ضمیمہ-II میں ہیں۔
اس کے علاوہ، جووینائل جسٹس (بچوں کی دیکھ بھال اور تحفظ) ایکٹ، 2015 کے تحت رجسٹرڈ چائلڈ کیئر انسٹی ٹیوشنز (CCIs) کی ریاست وار تفصیلات (30.09.2021 تک) ضمیمہ III میں ہیں۔
نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو (این سی آر بی) کی طرف سے شائع کردہ سال 2018، 2019 اور 2020 کی کرائم ان انڈیا رپورٹ کے مطابق، بچوں، یعنی 18 سال سے کم عمر کے فرد کی انسانی اسمگلنگ کے معاملات کی ریاست وار تفصیلات ضمیمہ IV میں ہیں۔
خواتین اور بچوں کی ترقی کی مرکزی وزیر محترمہ اسمرتی زوبن ایرانی نے آج لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں یہ معلومات فراہم کی۔
**************
ش ح۔ ف ش ع-م ف
U: 7976
(Release ID: 1843956)