نیتی آیوگ

نیتی آیوگ نے ڈیجیٹل بینک کے حوالے سے رپورٹ جاری کی : ہندوستان کے لئےلائسنسنگ اور ضابطہ بندی نظام کی تجویز  بھی پیش کی

Posted On: 20 JUL 2022 8:51PM by PIB Delhi

نیتی آیوگ کی رپورٹ  اہمیت کی حامل ہوتی ہے  اوریہ ڈیجیٹل بینکوں کے لئے لائسنسوں کے اجرا اور ضابطہ بندی کے نظام کے لئے ایک خاکہ اورروڈ میپ پیش کرتاہے۔یہ ضابطہ بندی اورپالیسی میں کسی بھی طرح کے سمجھوتہ سے پرہیز کرنے پر توجہ مرکوز کرتا ہے  اور عہدیداروں اور مسابقت کاروں کے لئے  یکسا ں مواقع فراہم کرتا ہے ۔

یہ رپورٹ نیتی آیوگ کے وائس چیئرمین سمن بیری اور سی ای او پرمیسورن ایر اورسینئر مشیر انارائے نے دیگر افسران کی موجودگی میں جاری کی ۔

سی ای او پرمیسوورن ایر نے کہا  :’’ہندوستان میں بینکنگ کی ضرورتوں کو موثر طور پر پورا کرنے کی غرض سے ٹیکنالوجی سے استفادہ کرنےکی  ضرورت  کے ساتھ ، اس رپورٹ میں  جا بجا پائی جانے  والی خامیوں ، ایسے معاملات جن پر کم توجہ دی گئی تھی ، ڈجیٹل بینکوں کے لئےلائسنس جاری کرنےمیں عالمی پیمانے پر اختیار کئے جانے والے بہترین طور طریقوں کامطالعہ کیا گیا ہے ‘‘۔

سفارشات :

اس رپورٹ میں احتیاط سے مرتب کئے گئے طریقۂ کار کی سفارش کی گئی ہے جس میں درج ذیل اقدامات شامل ہیں :

  1. محدود ڈجیٹل بینک لائسنس کاجاری کیا جانا۔ (لائسنس کو  خدمات سے مستفید ہونےوالے گاہکوں اوراسی طرح کے دوسرے لوگوں کے حجم / قدر کے لحاظ سے محدود کیا جائے گا )۔
  2. ریزروبینک آف انڈیاکی طرف سے نافذ کردہ انضباطی سینڈباکس فریم ورک میں درج کیا جانا (لائسنس  حاصل کرنے والےکا)۔
  3. ایک جامع ڈجیٹل بینک لائسنس کا اجرا (لائسنس حاصل کرنےوالے  کی اطمینان بخش کارکردگی سے مشروط، جس میں   نمایاں، معقول اور  ٹیکنالوجیکل رسک منیجمنٹ شامل ہیں )۔

رپورٹ میں  دائرہ تحقیق میں آنے والے  رائج کاروباری  ماڈلس کی نقشہ بندی کی گئی ہے  اور ان مشکلات پر روشنی ڈالی گئی ہے جو نیوبینکنگ کے شراکت  داری ماڈل کی وجہ سے سامنے آئی ہیں ۔ یہ شراکت داری ماڈل ہندوستان میں  ضابطہ بندی کے خلا اور ڈجیٹل بینک لائسنس  کے فقدان کی وجہ سے  ابھر کر سامنے  آیا ہے ۔

اس رپورٹ کے ذریعہ پیش کیا گیا لائسنس کے اجرا اور ضابطہ بندی کے  ٹیمپلیٹ کے لئے اختیار کیا گیا طریقہ کار یکساں وزن وا لے ڈجیٹل بینک انضباطی اشاریے پر مبنی ہے ۔اس میں چار عوامل شامل ہیں ۔ (1) اندرا ج کی رکاوٹیں (2) مسابقت  (3) کاروبار کی بندشیں  اور (4) ٹیکنالوجیکل غیر جانبداری۔پھر ان چاروں عوامل کے  عناصر کی سنگاپور، ہانکانگ، برطانیہ، ملیشیا، آسٹریلیا اورجنوبی کوریا کے  پانچ  بینچ مارک سسٹموں کے  مقابلے پر  نقشہ بندی کی جاتی ہے۔

ہندوستان میں ڈجیٹل بینکوں کےمعاملے کے لئے سیاق و سباق : مالی شمولیت

حالیہ برسوں میں مالیاتی شمولیت کو آگے بڑھانے میں ہندوستان نے تیز رفتار اقدامات کئےہیں جسے پردھان منتری جن دھن یوجنا اورانڈیااسٹیک جیسے پروگراموں کی تحریک حاصل تھی ۔ تاہم قرض کی فراہمی ایک پالیسی چنوتی بنی ہوئی ہے ، خاص طور پر ملک کے 63 ملین سے زیادہ ایم ایس ایم ایز کے لئے کہ جو  جی ڈی پی کو 30 فیصد، مینوفیکچرنگ  مصنوعات کو 45 فیصد  او ر برآمدات کو 40 فیصد کاتعاون فراہم کرتے ہیں اسی کے ساتھ ساتھ عوام کے ایک اہم حصے کو روزگارکے مواقع بھی فراہم کرتے ہیں ۔

گزشتہ کچھ برسوں کے دوران ، ڈجیٹائیزیشن کی وجہ سے  جو جن دھن – آدھار – موبائل  کی تکون کے ذریعہ  سامنے آیا ، ہندوستانیوں کے لئے  مالیاتی شمولیت ایک حقیقت کا روپ اختیار کرچکی ہے ۔  اس کو یونائٹیڈ پیمنٹس انٹرفیس (یوپی آئی ) کی وجہ سے  مزید تقویت حاصل ہوئی ہے  جس کو غیر معمولی پیمانے پر اختیار کیا گیا ہے ۔ یوپی آئی کے ذریعہ  اکتوبر 2021 میں  7.7 ٹریلین کے بقدر 4.2 بلین لین دین ریکارڈ کئے گئے۔  حکومت کی طرف سے یوپی آئی  کو متعارف کرانے میں اس  کی طرف سے  اختیار  کئے گئے پلیٹ فارم طریقہ کار  کانتیجہ  بیش بہا ادائیگی مصنوعات  کی شکل میں سامنے آیا ۔ نتیجہ کے طور پر اب ادائیگیاں صرف ریٹیل آؤٹ لیٹس پر ہی نہیں بلکہ ایک کلک پر کی جاسکتی  ہیں ، اس طریقہ کارکی مکمل طو ر پر نئی تشریح کرتے ہوئے جس میں لوگوں کے درمیان رقم کی منتقلی کی جاتی رہی ہے ۔

مالیاتی شمولیت کی سمت میں ایک مکمل ہندوستان کے طریقہ کار  کے نتیجہ میں  پی ایم – کسان جیسے  ایپس کے ذریعہ  اور  پی ایم سواندھی  کے ذریعہ خوانچہ فروشوں کو  چھوٹے قرضہ جات کی سہولیات فراہم کراتے ہوئے راست منافع کی منتقلی  جیسا نظام سامنے آیا ہے ۔

ہندوستان نے ریزرو بینک آف ا نڈیا کی طرف سے نافذ کردہ اکاؤنٹ ایگریگیٹر ( اے اے) ریگولیٹری فریم ورک کے ذریعہ  اپنے کھلی بینکنگ  کے تصور کو عملی جامہ پہنانےکی سمت میں بھی اقدامات کئے ہیں ۔  اے اے فریم ورک اگر تجارتی طور پر رائج ہو جائے تو ان طبقوں کو بھی قرضوں کی فراہمی کو رفتارملے گی جو اب تک محروم رہے تھے۔

ہندوستان کے بہت چھوٹے، چھوٹےاوراوسط درجہ کے کاروباروں کی قرضہ جاتی ضرورتوں کے معاملےمیں ہندوستان کی اس کامیابی کوابھی تک نہیں دہرایا جاسکا ہےجواس نے ادائیگیوں کے محاذ پر حاصل کی ہیں ۔موجودہ قرضہ جاتی خامیاں اور کاروباراورپالیسی میں رکاوٹوں سے یہ ظاہر ہوتا ہےکہ ان ضرورتوں کوپورا کرنے  اور خدمات سے محروم طبقات کو باضابطہ مالی نظام کاحصہ بنانےکے لئےٹیکنالوجی سے موثر  طور پر ا ستفادہ کرنے کی ضرورت ہے ۔

یہ رپورٹ نیتی آیوگ کے ذریعہ تیار کی گئی ہے جوبین وزارتی مشاورتوں پر مبنی ہے ۔گزشتہ برس  نیتی آیوگ نے اسی موضوع پر وسیع تر  شراکت دارانہ صلاح و مشورہ کے لئے مذاکراتی پیپر جاری کیا تھا ۔ 24 تنظیموں سے موصول ہونے والے تبصروں کو جانچا گیا اور حتمی رپورٹ میں  ان تبصروں پر مناسب اندازمیں غور کیا جائے گا ۔

آج کی اس  رپورٹ کے  اجرا کے دوران مالیاتی خدمات کے محکمہ کے ایڈیشنل سکریٹری (اےایس )سچیندرمشرا ، ایم  ای آئی ٹی وائی کے ایڈیشنل سکریٹری اگروال، ایم ایس ایم ای اسسٹنٹ ڈیولپمنٹ کمشنر ڈاکٹرایشیتا گانگولی ترپاٹھی  اور  انڈین بینکس ایسوسی ایشن کے چیئر مین اتل کمار گویل بھی موجود تھے۔

 

*************

 

ش ح ۔س ب۔ ف ر

U. No.7869

 



(Release ID: 1843331) Visitor Counter : 129


Read this release in: English , Hindi , Marathi