سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت

مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا ہے کہ بایو اکانومی اگلے 25 سالوں میں بھارت کی مستقبل کی معیشت کی کلید ہوگی


بھارت کی بایو اکانومی رپورٹ 2022 کو جاری کرتے ہوئے وزیر نے کہا کہ بھارت کی بایو اکانومی 2021 کے 80 بلین امریکی ڈالر سے 2030 تک 300 بلین امریکی ڈالر تک پہنچ جائے گی

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے نارتھ ایسٹ ریجن (بی آئی جی- این ای آر) کے لیے خصوصی بایوٹیک اگنیشن گرانٹ کال کا بھی آغاز کیا، بایوٹیک حل تیار کرنے کے لیے شمال مشرقی خطہ کے 25 اسٹارٹ اپس اور کاروباریوں کو 50 لاکھ روپے کی مالی مدد کا اعلان کیا

Posted On: 19 JUL 2022 5:22PM by PIB Delhi

سائنس و ٹیکنالوجی، ارضیاتی سائنس (آزدانہ چارج)، وزیر اعظم کے دفتر، عملہ، عوامی شکایات، پنشن، جوہری توانائی اور خلا کے مرکزی وزیر مملکت  ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے آج کہا کہ بایو اکانومی اگلے 25 سالوں میں بھارت کی مستقبل کی معیشت کی کلید ہوگی۔

بھارت کی بایو اکانومی رپورٹ 2022 جاری کرتے ہوئے، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے نشان دہی کی کہ بھارت کی بایو اکانومی 2021 میں 80 بلین امریکی ڈالر سے زیادہ تک پہنچ چکی ہے، اس طرح سے اس میں 2020 کے 70.2 بلین ڈالر کے مقابلے میں 14.1 فیصد کا اضافہ درج کیا گیا ہے۔ اس شعبے میں تیز رفتار ترقی کا ذکر کرتے ہوئے وزیر موصوف نے کہا کہ بایو اکانومی کے 2025 تک 150 بلین ڈالر اور 2030 تک 300 بلین ڈالر سے زیادہ تک پہنچ جانے کا امکان ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/js-1(1)TZ11.jpg

وزیر موصوف نے بایوٹیک سیکٹر کے تمام حصص داروں، خاص طور پر صنعت، اسٹارٹ اپ ایکو سسٹم، سرمایہ کاروں، سائنسدانوں، اسکالرز، کاروباری افراد اور ڈی بی ٹی، بی آئی آر اے سی جیسے قابل بنانے والوں (انیبلر) پر زور دیا کہ وہ اس عظیم ہدف کو حاصل کرنے کے لیے اجتماعی طور پر کام کریں۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ بڑھتے ہوئے فعال ماحولیاتی نظام اور وزیر اعظم نریندر مودی کی طرف سے فراہم کردہ ترجیحات کے سبب ملک میں بایوٹیک اسٹارٹ اپس کی تعداد گزشتہ 10 سالوں میں 50 سے بڑھ کر 5300 سے زیادہ ہو گئی ہے۔انہوں نے امید ظاہر کی کہ مضبوط ٹیلنٹ پول سے پیدا ہونے والے بائیوٹیک اسٹارٹ اپس میں 2025 تک مزید دوگنا اضافہ ہوکر اس کے 10000 سے زیادہ ہوجانے کی امید ہے۔

وزیر موصوف نے یاد دلایا کہ اس سال جون میں ڈی بی ٹی / بی آئی آر اے سی کے زیر اہتمام پہلی نیشنل بایوٹیک اسٹارٹ اپ ایکسپو 2022 میں مودی کی موجودگی میں بایوٹیک سیکٹر میں ترقی کی صلاحیت اور ہمارے اسٹارٹ اپ ایکو سسٹم کے اختراعی ٹیلنٹ پول کا ثبوت ہے۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے شمال مشرقی خطے (بی آئی جی- این ای آر) کے لیے خصوصی بایوٹیک اگنیشن گرانٹ کال بھی شروع کی اور بایوٹیک حل تیار کرنے کے لیے شمال مشرقی خطے کے 25 اسٹارٹ اپس اور کاروباریوں کو 50 لاکھ روپے تک کی مالی مدد کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ شمال مشرق میں بایوٹیک سیکٹر کو آگے لے جانے کی بڑی صلاحیت اور ہنرمندی ہے۔ انھوں نے وزارت کو ان تک پہنچنے کی تلقین کی۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/js-2(1)H7YH.jpg

وزیر موصوف نے کہا کہ شمال مشرقی خطہ پر پی ایم مودی کی خصوصی توجہ کی وجہ سے خطے سے نوجوانوں کے بڑے پیمانے پر نقل مکانی کا رجحان پلٹ گیا ہے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ بی آئی آر اے سی/ ڈی بی ٹی نے 21 ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں 74 خصوصی بایو انکیوبیشن مراکز کا ایک مضبوط نیٹ ورک قائم کیا ہے، جس میں شمال مشرقی خطہ میں 7 بایو انکیوبیٹرز شامل ہیں۔ یہ  ایک ابھرتا ہوا کلسٹر ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی آئی آر اے سی/ ڈی بی ٹی کو مقامی بایو اکانومی کو فروغ دینے کے لیے خوبصورت اور حیاتیاتی وسائل سے مالا مال شمال مشرق میں ایک مقامی متحرک بایو-انٹرپرینیوریل ایکو سسٹم کو پروان چڑھانے کی کوششیں جاری رکھنی چاہئیں۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے مطلع کیا کہ بھارت جنوبی ایشیا میں سرفہرست 3 اور دنیا میں بایو ٹکنالوجی کے لیے سرفہرست 12 مقامات میں شامل ہے، جس کا عالمی بایو ٹیکنالوجی صنعت میں تقریباً 3 فیصد حصہ ہے۔ مزید برآں، بھارت یو ایس ایف ڈی اے سے منظور شدہ مینوفیکچرنگ پلانٹس کے معاملے میں امریکہ سے باہر دوسرے نمبر پر ہے۔ انہوں نے کہا کہ بائیو ٹیکنالوجی کے شعبے میں ملک کی مجموعی اقتصادی ترقی پر بہت زیادہ اثر ڈالنے کی صلاحیت ہے۔ وزیر موصوف نے مزید کہا کہ طلوع آفتاب کا یہ شعبہ (سن رائز سیکٹر) صحت کی دیکھ بھال، صنعتی مینوفیکچرنگ، زراعت، ماحولیات اور صاف توانائی کے لیے ٹیکنالوجی کی زیر قیادت حل فراہم کرتا ہے۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ بھارت ڈی پی ٹی، بی سی جی اور خسرہ کی ویکسین کی فراہمی میں عالمی قائد ہے اور کووڈ ویکسین کے معاملے میں بھی، قوم نے خود کفالتی کا مظاہرہ کیا ہے اور کئی ممالک کی مدد بھی کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بات دلچسپ ہے کہ جہاں زیادہ تر شعبوں نے کووڈ چیلنج، لاک ڈاؤن کے دو دور اور عالمی رکاوٹوں کے پس منظر میں رکی ہوئی ترقی یا منفی نمو ظاہر کی، بایوٹیک سیکٹر واضح طور پر ابھرکر سامنے آیا۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ بایوٹیک سیکٹر نے خاص طور پر ویکسین، تشخیص اور علاج کے تعلق سے دنیا کو دکھایا ہے کہ بھارت عالمی چیلنجوں کا مقابلہ کرسکتا ہے، جیسا کہ اس نے کووڈ کی وبا کا پیش قدمی کے ساتھ مقابلہ کیا اور نہ صرف اپنے لیے بلکہ دنیا کے لئے اس معاملے میں فرسٹ اِن کلاس اور بیسٹ اِن کلاس حل کے ساتھ تعاون دیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ بڑے مینوفیکچررز سے لے کر نئے اسٹارٹ اپس تک، ملک میں اختراعی ماحولیاتی نظام وجود میں آیا ہے اور آج، بھارت وبا سے نمٹنے کے لیے درکار زیادہ تر مصنوعات میں خود کفیل ہے اور ہمیں اس رفتار کو برقرار رکھنے کی ضرورت ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/js-3BGA5.jpg

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کچھ حقائق پیش کیے جیسے کہ محکمہ بائیو ٹیکنالوجی اور بی آئی آر اے سی کے تعاون سے 71 ملین ڈالر کی رسک فنڈنگ ​​کے ساتھ بایو فارما کمپنیوں نے کووڈ ویکسین کی ترقی اور تیاری کا کام انجام دیا۔ بایو فارما انڈسٹری نے 2021 میں اپنے آر اینڈ ڈی اخراجات کو تین گنا بڑھاکر 2020 کے 360 ملین ڈالر سے تقریباً 1 بلین ڈالر کردیا۔ صنعت نے مینوفیکچرنگ کی صلاحیت کو بھی تین گنا بڑھاکر 2020 کے 1300 ملین خوراک سے 2021 میں 4500 ملین خوراکوں تک پہنچا دیا۔ اس سے 2021 میں یومیہ کووڈ ویکسین کی 4 ملین خوراک دینے میں مدد ملی۔ انڈیا بایو اکانومی رپورٹ 2022 کے مطابق کووڈ ویکسین سے بایو اکانومی پر مجموعی طور پر 8.7 بلین ڈالر کا اثر درج کیا گیا۔

اسی طرح، پیداواری صلاحیتوں میں بھی 2020 کے 25 ملین ٹیسٹ سے 2021 میں 2000 ملین ٹیسٹ تک کووڈ ڈائیگنوسٹکس میں بڑا اضافہ دیکھنے میں آیا۔ پہلے درآمد شدہ خام مال، ری ایجنٹس اور اجزاء کی مقامی کاری نے یہاں ایک اہم کردار ادا کیا۔ میک ان انڈیا نیشنل مشن کے طبی آلات کے درآمدی انحصار کو تبدیل کرنے میں بھی اہم کردار ادا کرنے کا امکان ہے، جہاں فی الحال 70 سے 80 فیصد مانگ درآمدات کے ذریعے پوری کی جا رہی ہے۔ ہم پہلے ہی بایوٹیک اسٹارٹ اپس کے بڑھتے ہوئے تعاون کا مشاہدہ کر رہے ہیں، جو نئی سستی اور قابل رسائی طبی آلات اور ڈیجیٹل ہیلتھ ٹیک سالیوشنز ایجاد کر رہے ہیں۔

ڈی بی ٹی کے سکریٹری راجیش گوکھلے نے کہا کہ سال خاص طور پر قابل ذکر ہے کیونکہ یہ آزادی کا امرت مہوتسو کے ساتھ مطابقت رکھتا ہے، جو ہمارے ملک کی آزادی کے 75 سال کا جشن ہے اور بایو اکانومی 2022 کی رپورٹ کا اجراء اس سے زیادہ مناسب نہیں ہوسکتا، کیونکہ یہ آتم نربھر بھارت کے ہمارے سفر کی پیش رفت کے حوالے سے ایک عبوری رپورٹ فراہم کرتی ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/js-4Z3PA.jpg

ڈاکٹر گوکھلے نے یہ بھی بتایا کہ پائیدار بایو فیول کے معاملے میں، 20 فیصد ایتھنول کی ملاوٹ کے ہدف کو بھارت نے سال 2025 کے مقابلے میں آگے کرکے 2023 کردیا ہے اور اس بایوٹیک سب سیکٹر نے دو گنا ترقی دکھائی ہے۔ 2021 میں 3.3 بلین لیٹر صلاحیت کی ایتھنول کی پیداوار دوگنی ہوکر 6.5 بلین لیٹر ہوگئی ہے۔ مزید ترقی کے ساتھ، بھارت اپنی درآمدی لاگت کو بچائے گا، اس طرح 2030 تک 10 ٹریلین ڈالر کے مجموعی معیشت کے ہدف کو حاصل کرنے کے معاملے میں براہ راست غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر اور درآمدی برآمدات کے عدم توازن پر اثر پڑے گا۔

اسی طرح، زراعت کا شعبہ جو بھارت کی آبادی کا تقریباً 60 فیصد روزگار فراہم کرتا ہے، اس میں بہتری کی بڑی گنجائش ہے۔ بی ٹی کاٹن، بایو پیسٹی سائیڈز، بایو اسٹیمولنٹس اور بایو فرٹیلائزرز نے 2021 میں ملک کی بایو اکانومی کے لیے تقریباً 10.48 بلین ڈالر کا تعاون دیا ہے۔

 

******

ش ح۔ م م۔ م ر

U-NO.7775



(Release ID: 1842871) Visitor Counter : 157


Read this release in: English , Hindi , Tamil