ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کی وزارت
غیررسمی سیکٹر میں ای-کچرے کا بندوبست
Posted On:
31 MAR 2022 6:00PM by PIB Delhi
ماحولیات، جنگلات اور آب وہوا میں تبدیلی کے مرکزی وزیرمملکت جناب اشونی کمار چوبے نے آج راجیہ سبھا میں تحریری جواب میں بتایا کہ ای-کچرابندوبست ضابطے- 2016 کے تحت نوٹیفائی کیے گئے الیکٹریکل اور الیکٹرانک سامان (ای ای ای )کے پروڈیوسر کو مرحلے وار طورپر سالانہ ای-کچرا جمع کرنے کا ہدف دیا گیا تھا۔آلودگی کے روک تھام کے مرکزی بورڈ (سی پی سی بی)کے پاس دستیاب اطلاع کے مطابق مالی سال2018-19،2019-20،2020-21کے دوران بالترتیب164663ٹن ،224041ٹن اور 354291 اعشاریہ 22 ٹن ای-کچرا جمع کیا گیا اور اس کو پھرپروسیس کیا گیا۔
ای-کچرے (بندوبست ) ضابطے2016 کے پیرا21(2) کے تحت غلطی کرنے والے اکائیوں/پروڈیوسرز کو مالی جرمانے ادا کرنے ہوں گے۔اہداف کی تعمیل کو یقینی بنانے کے لیے سی پی سی بی کی طرف سے رہنماخطوط تشکیل دیے گئے ہیں۔
غیر رسمی سیکٹرکے ذریعے نمٹائے جارہے ای-کچرے کے تناسب سے متعلق اب تک کوئی مصدقہ تخمینہ دستیاب نہیں ہے۔
ای-کچرے بندوبست ضابطے -2016 کے تحت ریاست میں محنت کے محکمے یا حکومت کی کسی دوسری ایجنسی کو اس سلسلے میں ریاستی سرکار کی طرف سے ای-کچرے کو ٹھکانے لگانے اور ریسائیکلنگ میں شامل مزدوروں کی صحت اور تحفظ کو یقینی بنانے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔
ای-کچرا بندوبست ضابطے -2016 کے تحت ای-کچرے کو جمع کرنے اور اسے پروسیس کرنے کا کام صرف پروڈیوسرز یا ان کے مجاز ایسوسی ایٹ/ شراکت داروں/ٹھکانے لگانے والے مجاز لوگوں /ریسائیکل کرنے والے لوگوں اور مجازتجدیدکرنے والوں کے ذریعے انجام دیا جاتا ہے۔ای –کچرے کو غیر سائنسی طریقے ٹھکانے لگانے اور اسے ریکسائیکل کرنے کے علاوہ غیر رسمی طور پر جمع کرنے کوختم کرنے کے لیے حسب ذیل اقدامات کیے گئے ہیں:
- توسیع شدہ پروڈیوسر کی ذمہ داری /اختیار (ای پی آر اے)کے تحت ایک پروڈیوسر کے لیے ضروری ہے کہ وہ ای-کچرے کے ریسائیکلریا ایک مجاز ڈسمینٹلرکے ذریعے ہی اپنے ای-کچرے کابندوبست کرے۔
- سی پی سی بی ان پروڈیوسرز کو ہی ای پی آر اے کی رعایت دیتا ہے،جنہوں نے مذکورہ ضابطے کے مطابق مجاز کمپنی کے ذریعے ای-کچرے کے جمع کرنے کا نظام قائم کیا ہے۔
- مئی 2019 سے ملک بھر میں ای-کچرا بندوبست ضابطے-2016 کے نفاذ کے لیے ایک ایکشن پلان وضع کیا گیا ہے۔یہ ایکشن پلانتمام ریاستوں اور مرکز کے زیرانتظام علاقوں کے ذریعے نافذ کیا جانا ہے اور ایس پی سی بیز/پی سی سیز سے کہا گیا ہے کہ وہ سی پی سی بیز کو اپنی سہ ماہی پروگریس رپورٹ پیش کریں تاکہ اس کی پیش رفت کا جائزہ لیا جاسکے۔مذکورہ ایکشن پلان میں ای-کچرے کے ریسائیکلرس، ڈسمینٹلرس اور چیک کرنے والے غیر رسمی ٹریڈرس کو ایکشن پوائنٹ دیا گیا ہے۔ریاست کی ضلع انتظامیہ کے ساتھ ساتھ تمام ایس پی سی بیز کے ذریعے غیر رسمی سرگرمیوں کی شناخت کی مہم کی جانی ہے۔ایک ای-ویسٹ منیجمنٹ جائزہ پورٹل بھی قائم کیا گیا ہے تاکہ ای-ویسٹ ایکشن پلان کے اپلوڈنگ صورت حال اور پیش رفت کا جائزہ لیا جاسکے۔
- ریاست کے پولیوشن کنٹرول بورڈس اور آلودگی کی روک تھام کمیٹیوں کی جانب سے غیررسمی پروسیسنگ کے خلاف ای-کچرے کو ضبط کرنے ،کارروئیوں کو بند کرنے، نوٹس جاری کرنےاور مہم انجام دینے کے لیے ٹیموں کی تشکیل دینے جیسے اقدامات کیے جارہے ہیں۔ مالی سال 21-2020 کے دوران مذکورہ ایکشن پلان کے مطابق 17ایس پی سی بیز/پی سی سیز نے غیررسمی ریسائیکلنگ کے خلاف مہم شروع کی تھی۔
- مذکورہ ضابطوں کے تحت ای-کچرے کو ٹھکانے لگانے اور اس کے ریسائیکلنگ میں شامل مزدوروں کی شناخت کے شقیں بنائی گئی ہیں۔ مذکورہ ضابطوں کے ضابطہ -12 (1) کے تحت ریاستی سرکار کو یہ ذمہ داری سونپی گئی ہے کہ وہ موجودہ اور آئندہ صنعتی پارک،اسٹیٹ اور صنعتی کلسٹرس میں ای-کچرے کو ٹھکانے لگانے اور اس کو ریسائیکلنگ کے لیے صنعتی مقام یا شیڈ کو مختص کرنے کو یقینی بنائیں۔
*************
ش ح ۔ح ا۔ ج ا
U. No.7745
(Release ID: 1842603)
Visitor Counter : 101