سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
سائنس دانوں نے بڑھتے ہوئے عالمی درجہ حرارت کے خلاف مزاحمت کرنے والے ہمالیائی گلیشیئرز کے دلچسپ معاملے کو حل کیا
Posted On:
18 JUL 2022 3:45PM by PIB Delhi
محققین نے اس معمہ کو حل کرنے کی طرف ایک زبردست پیش رفت کی ہے کہ قراقرم کے پہاڑی سلسلے میں گلیشیئرز کے چند حصے بڑھتے ہوئے عالمی درجہ حرارت کی وجہ سے برف کے پگھلاؤ کے خلاف کیوں کر مزاحمت کر رہے ہیں ۔ اس طرح دنیا بھر میں گلیشیئرز کے رقبوں میں بڑے پیمانے پر ہونے وا لی کمی کے رجحان کو مسترد کررہے ہیں اور ہمالیہ بھی اس سے مستثنیٰ نہیں ہے۔ انہوں نے 'قراقرم انوملی' نامی اس رجحان کو مغرب کی جانب سے ہونے والی موسمیاتی تبدیلیوں کی حالیہ بحالی (ڈبلیو ڈیز) سے منسوب کیا ہے۔
ہمالیائی گلیشیئرز ہندوستانی تناظر میں بہت اہمیت کے حامل ہیں، خاص طور پر نیچے کی طرف رہنے والے لاکھوں باشندوں کے لیے جو اپنی روزمرہ کی پانی کی ضروریات کے لیے ان بارہ ماسی دریاؤں پر انحصار کرتے ہیں۔ یہ گلیشیئرز عالمی درجہ حرارت میں اضافے کے اثرات کے تحت تیزی سے کم ہوتے جا رہے ہیں، اور آنے والی دہائیوں میں آبی وسائل پر دباؤ کا منتقل ہونا ناگزیر ہے۔ اس کے برعکس، وسطی قراقرم کے گلیشیئرز میں حیرت انگیز طور پر کوئی تبدیلی نہیں ہوئی یا پچھلی چند دہائیوں میں تھوڑا سا اضافہ ہوا ہے۔ یہ واقعہ گلیشیئرز پر تحقیق کرنے والے ماہرین کو حیران کر رہا ہے اور آب و ہوا میں تبدیلی کے اثرات سے انکار کرنے والوں کو اپنی بات کو درست ثابت کرنے کا ایک بہت ہی نایاب موقع فراہم کر رہا ہے۔
انڈین انسٹی ٹیوٹ آف سائنس ایجوکیشن اینڈ ریسرچ (آئی آئی ایس ای آر) بھوپال کے ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر پنکج کمار نے اس پر بہت حیرت کا اظہار کیا کیونکہ ایسا لگتا ہے کہ یہ رویہ ایک بہت ہی چھوٹے خطے تک محدود ہے، پورے ہمالیائی خطے میں صرف کنلون کی حدود اسی طرح کے رجحانات کو ظاہر کرنے کی ایک اور مثال ہے۔
ان کی نگرانی میں کی گئی ایک حالیہ تحقیق نے خطے کے دیگر گلیشیئرز کے مقابلے میں بعض گوشوں میں بڑھتے ہوئےعالمی درجہ حرارت کے اثرات کے خلاف اس مزاحمت کی وضاحت کے لیے ایک نیا نظریہ پیش کیا ہے۔
امریکن میٹرولوجیکل سوسائٹی کے جرنل آف کلائمیٹ میں شائع ہونے والے ایک مقالے میں، ان کے گروپ نے دعویٰ کیا ہے کہ 21ویں صدی کے آغاز سے ہی قراقرم میں موسمی بے اعتدالیوں کو متحرک کرنے اور اسے برقرار رکھنے میں مغرب سے آنے والی موسمیاتی تبدیلیوں کی حالیہ بحالی کا اہم کردار رہا ہے۔ مطالعہ سائنس اور ٹیکنالوجی کے محکمہ کے موسمیاتی تبدیلی پروگرام کی طرف سے اس مطالعے سےبرآمد ہونےوالے نتائج کی تائید کی گئی تھی.
ایسا پہلی بار ہوا ہے کہ کسی مطالعہ نے اس حقیت کومتعارف کرایا ہو کہ مغرب سے آنےوالی موسمی تبدیلیوں کے ساتھ ہونےو الی بارشوں میں اضافہ، افزائش کی مدت کے دوران خطے کے آب و ہوا میں بے ضابطگی اور بے اعتدالی کو ماڈیولیٹ کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔
عاقب جاوید، پی ایچ ڈی ڈاکٹر کمار کے طالب علم اور مطالعہ کے سرکردہ مصنف نے کہا:’’مغرب سے آنے والی موسمی تبدیلیاں سردیوں کے دوران خطے کے لیے برف باری کا بنیادی سبب ہیں۔ ہمارا مطالعہ بتاتا ہے کہ وہ کل موسمی برف باری کے حجم کا تقریباً 65 فیصد اور کل موسمی بارش کا تقریباً 53 فیصد بنتے ہیں، جو انہیں آسانی سے نمی کا سب سے اہم وسیلہ بنا دیتے ہیں۔ قراقرم کو متاثر کرنے والی مغرب سے آنے والی موسمیاتی تبدیلیوں کی بارش کی شدت میں پچھلی دو دہائیوں میں تقریباً 10 فیصد اضافہ ہوا ہے، جو صرف علاقائی عدم استحکام کو برقرار رکھنے میں ان کے کردار کو بڑھاتا ہے۔
گروپ نے ٹریکنگ الگورتھم (ریڈنگ یونیورسٹی میں تیار کیا گیا) کا تین الگ الگ عالمی تجزیے کے ڈیٹاسیٹس پر استعمال کیا تاکہ پچھلی چار دہائیوں میں قراقرم-ہمالیہ کے خطے کو متاثر کرنے والی مغرب کی جانب سے آنے والی موسمی تبدیلیوں کی ایک جامع کیٹلاگ کو ٹریک اور مرتب کیا جا سکے۔ قراقرم سے گزرنے والی پٹریوں کا تجزیہ بڑے پیمانے پر توازن کے تخمینے میں ایک اہم عنصر کے طور پر برف باری کے کردار کو ظاہر کرتا ہے۔
اگرچہ پچھلے مطالعات نے گزشتہ برسوں میں موسمی بے اعتدالیوں کو قائم کرنے اور انہیں برقرار رکھنے میں درجہ حرارت کے کردار پر روشنی ڈالی ہے، ایسا پہلی بار ہوا ہے کہ موسمی بے اعتدالیوں اور گڑبڑیوں کو بڑھاوا دینے میں بارش کے اثرات کو اجاگر کیا گیا ہے۔ محققین نے موسمی بے اعتدالیوں اور گڑبڑیوں کو بڑھاوا دینے میں بارش کے اثرات کی مقدار بھی بتائی ہے۔
سائنسدانوں کے لگائے ہوئے حساب کتاب سے پتہ چلتا ہے کہ حالیہ دہائیوں میں قراقرم کے بنیادی گلیشیئر علاقوں میں برف باری کے حجم کے لحاظ سے مغرب کی جانب سے آنے والی موسمی تبدیلیوں کا حصہ تقریباً 27 فیصد بڑھ گیا ہے، جبکہ مغرب کی جانب سے آنے والی موسمی تبدیلیوں کے علاوہ دیگر ذرائع سے موصول ہونے والی بارش میں تقریباً 17 فیصد کی نمایاں کمی واقع ہوئی ہے، جس سے ان کے دعووں کو مزید مضبوطی حاصل ہوئی ہے۔
ڈاکٹر کمار نے نشاندہی کی کہ " اس موسمی بے اعتدالی سے ایک بہت ہی موہوم ہی سہی، لیکن امید کی کرن ضرور دکھائی دیتی ہے کہ اس ناگزیر صورتحال کوکچھ عرصہ کے لئے موخرتو کیا ہی جاسکتا ہے ۔ بے اعتدالی کو کنٹرول کرنے میں مغرب سے آنے والی موسمی تبدیلیوں کی اہمیت کو تسلیم کرنے کے بعد، ان کا مستقبل کا رویہ ہمالیہ کے گلیشیئرز کی قسمت کا فیصلہ بھی کر سکتا ہے،" ۔
**********
ش ح ۔س ب۔ف ر
U.No:7733
(Release ID: 1842574)
Visitor Counter : 212