محنت اور روزگار کی وزارت
اضافی لیبر فورس
Posted On:
04 APR 2022 3:36PM by PIB Delhi
محنت اور روزگار کے وزیر مملکت جناب رامیشور تیلی نے آج لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں بتایا کہ حکومت ہندوستان میں لیبر ورک فورس کے مسائل کو حل کرنے، محنت کشوں کے مفادات کے تحفظ اور اعلیٰ پیداوار اور پیداواری صلاحیت کے لیے صحت مند کام کا ماحول بنانے کے لیے پرعزم ہے۔ حکومت نے سماجی تحفظ فراہم کرنے، کام کے صحت مند حالات پیدا کرنے، پیشہ ورانہ تحفظ اور مزدوروں کے لیے کم از کم اجرت کو یقینی بنانے کے لیے کئی لیبر قوانین بنائے ہیں۔
اضافی افرادی قوت کی ایک جگہ سے دوسری جگہ ہجرت ایک مسلسل عمل ہے اور تارکین وطن مزدور معاش کے بہتر مواقع کی تلاش میں آگے بڑھتے رہتے ہیں۔ ایسی افرادی قوت بھی مواقع (جیسے بہتر اجرت، مدت اور کام کا تسلسل) کے لحاظ سے ایک شعبے سے دوسرے شعبے میں منتقل ہوتی رہتی ہے۔ تارکین وطن مزدوروں کے مفادات کے تحفظ کے لیے مرکزی حکومت نے بین ریاستی مائیگرنٹ ورک مین (روزگار کے ضابطے اور خدمات کے ضوابط) ایکٹ 1979 نافذ کیا تھا جس میں دیگر چیزوں کے ساتھ ساتھ کم از کم اجرت، سفری الاؤنس، نقل مکانی کی الاؤنس، رہائشی مکان ، طبی سہولیات اور حفاظتی لباس مہیا کرایا جاتا ہے ۔ تاہم، بین ریاستی مائیگرنٹ ورک مین (ریگولیشن آف ایمپلائمنٹ اینڈ کنڈیشنز آف سروسز) ایکٹ، 1979 کو اب کوڈ آن آکیوپیشنل سیفٹی، ہیلتھ اینڈ ورکنگ کنڈیشنز، 2020 میں شامل کر دیا گیا ہے۔
حکومت نے چار لیبر کوڈز یعنی مزدوری سے متعلق کوڈ ، 2019؛ صنعتی تعلقات کوڈ 2020؛ سماجی تحفظ سے متعلق کوڈ 2020 اور پیشہ ورانہ حفاظت، صحت اور کام کے حالات سے متعلق کوڈ 2020 کو 29 مرکزی لیبر قوانین کو آسان بنانے، یکجا کرنے اور معقول بنانے کے بعد مشتہر کیا ہے، جس کا مقصد غیر منظم کار کنوں سمیت، قانونی کم از کم اجرت،سماجی سلامتی تحفظ اور ورکر کی صحت کی نگہداشت کے لحاظ سے کار کنوں کو دستیاب تحفظ کو مضبوط بنانا ہے۔
پبلک سیکٹر انڈرٹیکنگ میں خالی آسامیوں کو پُر کرنے کے لیے بھرتی ایک جاری عمل ہے اور مخصوص پی ایس یوز کی طرف سے وقتاً فوقتاً جاری کردہ متعلقہ ریکروٹمنٹ قواعد اور رہنما خطوط کے مطابق کی جاتی ہے۔
*************************
ش ح۔ ا ک ۔ ق ر
U:7600
(Release ID: 1841688)
Visitor Counter : 158