امور داخلہ کی وزارت
داخلی امور اور امداد باہمی کے مرکزی وزیر جناب امت شاہ نے نئی دلی میں آج کانوں اور معدنیات سے متعلق چھٹے قومی سمینارسے خطاب کیا
دوہزار چودہ میں جب سے جناب نریندر مودی وزیر اعظم بنے ہیں ،آج تک مودی حکومت نے کانوں ، معدنیات اورکوئلے کے شعبے کو ایک ترجیحی شعبہ سمجھا ہے
ملک کی ترقی ، کانکنی کے شعبے کے لئے مناسب پالیسی سازی کے بغیر ناممکن ہے
وزیراعظم بننے کے بعد اس شعبے کو ترجیح دیتے ہوئے جناب مودی نے کوئلے کے شعبے میں بھارت کو خودکفیل بنانے اور دنیا کی سب سے تیز رفتار معیشت بنانے کے لئے بہت سی کامیاب پالیسی اصلاحات کی ہیں
کوئلے کے شعبے میں دہائیوں سے بدعنوانی نے اپنی جڑیں گہری کررکھی تھیں ،اس سے پہلے کی حکومتوں میں رقم مختص کئے جانے کے سلسلے میں مقدمات درج کئے گئے تھے ،سی اے جی نے کئی سوالات اٹھائے اور رقوم کی الاٹمنٹ کئی بار منسوخ کی گئی
دوہزار چودہ کی ‘پہلے آؤ پہلے پاؤ’ پالیسی کی جگہ مودی سرکار نے کوئلے کانوں کے الاٹمنٹ کے لئے نیلامی کا انتظام کیا ہے
مودی حکومت کی پالیسیوں کی وجہ سے کانکنی کے شعبے میں مقابلہ جاتی رجحان پیدا ہوا ہے، ہم نے الاٹمنٹ کا عمل شفاف ب
Posted On:
12 JUL 2022 8:32PM by PIB Delhi
داخلی امور اور امداد باہمی کے مرکزی وزیر جناب امت شاہ نے نئی دلی میں آج کانوں اور معدنیات سے متعلق چھٹے قومی سمینار سے خطاب کیا ۔ کانوں ، کوئلے اور پارلیمانی امور کے مرکزی وزیر جناب پرہلادجوشی اور کانوں ، کوئلے وریلویز کے مرکزی وزیر مملکت راؤصاحب پاٹل دانوے سمیت بہت سی شخصیتیں اس پروگرام میں موجود تھیں۔
اس موقع پر مرکز ی وزیرداخلہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ کانوں ، معدنیات اور کوئلے کے شعبے کی طرف سے ملک کی اقتصادی ترقی میں بڑا تعاون ملا ہے۔ کسی ملک کی ترقی کے بارے میں اس کی کانوں اورمعدنیات سے متعلق موزوں پالیسیوں کے بغیر سوچا بھی نہیں جاسکتا ۔اسی لئے 2014 میں جب سے جناب نریندر مودی وزیراعظم بنے ہیں ، آج تک جناب نریندرمودی کی قیادت والی حکومت نے اسے ایک ترجیحی شعبہ سمجھا ہے ۔ حکومت ہند نے اس میں شفافیت لانے ،رکاوٹیں دور کرنے اور اسے پرائیویٹ شعبے کے لئے کھولنے نیز اس شعبے کے لئے پالیسی وضع کرتے ہوئے ماحولیات کے مسائل کو بھی پیش نظر رکھا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر معدنیات زمین سے حاصل کی جاتی ہیں لیکن انہیں کثیر مقصدی طریقے سے استعمال نہیں کیا جاتا اور نہ ہی انہیں صنعتی سرگرمیوں میں اضافے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے اور نہ ہی انہیں ملک کی برآمدات کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔تو یہ محض ذاتی فائدے کی ایک سرگرمی بن کر رہ گئی ہے۔ وزیراعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں مرکز ی حکومت نے یہ پالیسیاں اس طرح تشکیل دی ہیں کہ ان اصلاحات اورتبدیلیوں سے بھارت کانوں معدنیات اور کوئلے کے شعبے میں خود کفیل ہوگیا ہے اور یہ شعبے ہماری معیشت کا مضبوط ستون بن گئے ہیں۔
جناب امت شاہ نے کہا کہ کئی دہائیوں سے کوئلے کے شعبے میں بدعنوانی نے اپنی جڑیں گہری کررکھی تھیں ۔اس شعبے کے تحت پہلے کی سرکاروں کے دوران الاٹمنٹ کے سلسلے میں عدالتی مقدمات تھے ، سی اے جی نے بہت سے سوال اٹھارکھے تھے اور بہت سے الاٹمنٹ منسوخ کئے گئے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ معدنیات ملک کی املاک ہیں اور اس کی بولی اس طرح لگائی جائے کہ معدنیات کو ملک کی معیشت کو رفتار دینے کے مقصدسے شفاف طریقے سے استعمال کیا جاسکے ۔ نہ صرف مالیہ بلکہ ان کے استعمال کے مقصد پر بھی نظررکھی جانی چاہئے اور چھوٹے اوراوسط درجے کے کاروبار کو بھی موقع دیا جانا چاہئے کہ وہ اپنے کاروبار میں اضافہ کرے تبھی مقابلہ جاتی رجحان پیدا ہوگا اور نتائج مرتب ہوں گے۔ ان سبھی پہلوؤں کوشامل کرتے ہوئے وزیر اعظم مودی کی قیادت میں اس شعبے میں بڑی تبدیلیاں کی گئی ہیں جن کے بہترین نتائج مرتب ہوئے ۔انہوں نے کہا کہ تخمینے کی بنیاد پر کانکنی کے شعبے میں ایک فیصد کا اضافہ ہوجائے تو ہماری صنعتی پیداوار میں ڈھائی فیصد کا اضافہ ہوجائے اور اسی لئے یہ ایک ترجیحی شعبہ ہے۔ روزگار ہمارے ملک میں بڑی اہمیت کا حامل ہے ، جیسا کہ یہاں 130 کروڑ آبادی ہے اوریہ ایک ایساشعبہ ہے جس میں ایک راست روزگار 10 بالواسطہ روزگار پیدا کرتا ہے ۔ جناب شاہ نے کہا کہ کانکنی اور معدنیات کا شعبہ شہری ہوابازی اور سیاحت کے شعبوں کے بعد روزگار پیدا کرنے والاسب سے بڑا شعبہ ہے۔
داخلی امور اور امداد باہمی کے وزیر نے کہا کہ معدنیا ت کم ہوتا ہوا وسیلہ ہے اور اگر ہم تاریخ پرنظر ڈالیں تو بہت سی سلطنتوں کی تنزلی کی وجہ ، معدنیات کے مناسب استعمال کی کمی تھی ۔ ہمیں اس سلسلے میں بیدار ہوتے ہوئے ،ترقی میں معدنیات کا متوازن استعمال کرنا چاہئے۔
ہمیں محض خام مال کی برآمد تک محدود نہیں ہونا چاہئے ۔ ملک میں حاصل کئے گئے معدنی وسائل سے بنائی جانے والی اشیا بھی ملک میں ہی تیار کی جانی چاہئے اور یہیں سے یہ حتمی اشیا کے طور پر عالمی مارکیٹ میں بھیجی جائیں ۔ پچھلے 8سال میں جناب نریندر مودی کی قیادت والی حکومت نے اس کے لئے صحیح پالیسی اور موزوں بنیادی ڈھانچہ تشکیل دیا ہے۔ معدنیات نکالنے میں اضافے کے ساتھ ساتھ انہیں کثیر پہلو سے استعمال کرنے اور ملک کے خزانے کے لئے زیادہ سے زیادہ رقم لانے کی ضرورت ہے ۔بڑی مقدار میں کوئلہ موجود ہونے کے باوجود ہم اس کے سب سے بڑے درآمد کاروں میں سے ایک تھے لیکن آج جناب پرہلاد جوشی کی قیادت میں ہم کوئلے کی درآمد کو کم سے کم کرنے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔ جناب نریندر مودی کی قیادت والی حکومت کی پالیسیوں کی وجہ سے کانکنی کے شعبے میں مقابلہ جاتی رجحان پیدا ہوا ہے ۔جس سے الاٹمنٹ کا عمل شفاف ہوگیا ہے اور کوئلے اور کانکنی کےشعبے میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری ہوئی ہے ۔ ہم نے ان پالیسیوں کے تحت سبھی پہلوؤں میں تبدیلی کی ہے ۔ ہم نے کوئلے کے لئے رابطے تشکیل دئے ہیں جس کے بارے میں کسی نے سوچا بھی نہیں تھا ۔
جناب امت شاہ نے کہاکہ کان کنی اورمعدنیات کے شعبوں کے بغیر خودکفیل بھارت ممکن نہیں ہے ۔ بھارت کو خودکفیل بنانے کی غرض سے کوئلے اورکان کنی کے شعبے کی اصلاحات اور ان شعبوں کی خودکفالت بنیادی شرط ہے ۔ انھوں نے کہاکہ گذشتہ 8برسوں کے دوران جناب نریندرمودی کی قیادت والی حکومت نے کان کنی کے شعبے میں بہت سی تبدیلیاں کی ہیں ۔ 2014کی پہلے آؤ، پہلے پاؤ سے متعلق پالیسی کے بجائے جناب نریندرمودی کی قیادت والی حکومت نے کوئلہ کے بلاکوں کی نیلامی کا بندوبست کیاہے ۔اس شعبے میں دہائیوں سے بدعنوانی نے اپنی جڑیں مضبوط کررکھی تھیں ، جناب نریندرمودی کی قیادت والی حکومت نے اس شعبے میں بدعنوانی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکاہے ۔ 2015اور 2020کے درمیان نیلامی کے 10سلسلے منعقد کئے گئے ہیں اور35کوئلہ بلاکس کی کامیابی سے نیلامی کی گئی ۔وزیراعظم جناب نریندرمودی نے جون 2020میں کوئلہ کی تجارتی لحاظ سے کان کنی کی شروعات کرکے ایک نئے دورکا آغازکیاتھا۔ کوئلے کے شعبے میں صد فیصد غیرملی براہ راست سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی ) کی اجازت دی گئی ۔
وزیرداخلہ نے کہاکہ 14-2013میں کوئلے کی پیداوار 566ملین ٹن تھی جو 22-2021میں بڑھ کر 777ملین ٹن تک پہنچ گئی ۔ اس کے علاوہ محدود استعمال والے 50فیصد کوئلہ کانوں کو فروخت کے لئے کھول دیاگیاہے ۔ جس کی وجہ سے کوئلہ کو درآمدکرنے کے بجائے ملک کے اندرہی کانوں سے کوئلہ نکالنے کا کام شروع ہوگیاہے۔پیداوارپرآنے والی لاگت کو کم کرنے کی غرض سے ، کول انڈیا کوئلے کے صنعت کاروں ، چھوٹی اوردرمیانے درجے کی صنعتوں کو 82فیصد رعایت پر کوئلہ درآمدشدہ کوئلہ فراہم کرنے کی کوشش کررہی ہے ۔انھوں نے کہاکہ ضلع معدنیاتی فنڈز (ڈی ایم ایف ) قائم کرکے ، جناب نریندرمودی نے کان کنی والے علاقوں میں رہنے والے افراد کو حقو ق دے دیئے ہیں جس کی وجہ سے ان علاقوں کی سبھی کی شمولیت والی ترقی کی راہ ہموارہوگی ۔ اب تک ڈی ایم ایف کے تحت 63800کروڑروپے سے زیادہ دیئے جاچکے ہیں ۔
جناب امت شاہ نے کہاکہ ہمیں ماحولیات کا بھی دھیان رکھنا ہوگا۔ اس شعبے میں بھی جناب نریندرمودی کی قیادت والی حکومت نے بہت کام کیاہے ۔ انھوں نےکہاکہ کانوں اورمعدنیات کے شعبے کے ساتھ ساتھ جناب نریندرمودی کی قیادت والی حکومت نے ایک پوراایکونظام تخلیق کیاہے ۔ کیونکہ ان کانوں سے معدنیا ت اور کوئلے کو فروخت کرنے کی غرض سے ایک مارکیٹ کی ضرورت ہے ۔ اس لئے پیداوارسے منسلک ترغیبی اسکیم (پی ایل آئی ) کے تحت 14شعبوں کا اضافہ کیاگیاہے ۔ جن سے بھارت مینوفیکچرنگ کاایک مرکز بن جائے گااور ان 14شعبوں میں پیداوار سے منسلک ترغیبی اسکیم کے توسط سے لگ بھگ 2.34لاکھ کروڑروپے کی سرمایہ کاری کے امکانات پیداہوں گے ۔ اور جناب نریندرمودی کی قیادت والی حکومت نے انھیں زمینی سطح تک پہنچایاہے ۔ حکومت ہند نے پیداوارسے منسلک بہت سی ترغیبی اسکیمیں وضع کی ہیں ۔ جن میں موبائل اور الیکٹرونکس مینوفیکچرنگ ، طبی آلات ، موٹرگاڑیاں اور ان کے کل پُرزے اوردیگرمتعلقہ سامان ادویات اور فارما ، خصوصی فولاد ، ٹیلی کام اور نیٹ ورکنگ مصنوعات ، الیکٹرونکس ، وہائٹ گڈس ، غذائی مصنوعات ، ملبوسات سے متعلق مصنوعات ، جدید ترین کیمسٹری سیل ، اور ڈرونزشامل ہیں ۔
داخلی اموراورامداد باہمی کے مرکزی وزیرنے کہاکہ ہم نے ایک نئی ڈرون پالیسی ، صحت پالیسی ، کوئلہ کی تجارتی لحاظ سے کان کنی سے متعلق پالیسی ، الیکٹرونکس سے متعلق قومی پالیسی ، میک ان انڈیا پالیسی ، اسکل انڈیا پالیسی ، ہرگاؤں تک کنکٹی وٹی پہنچانے کے لئے ڈجیٹل انڈیا ، اڑان کے ذریعہ جدید ترین ہوابازی کا شعبہ سے متعلق پالیسیاں تیارکی ہیں ۔ آتم نربھربھارت اورووکل پرلوکل کے ذریعہ ایک مینوفیکچرنگ مرکز بنانے کی کوشش کی ہے ۔ اس کے علاوہ گرین انڈیا مشن کے ذریعہ ، ماحولیاتی ایکونظام کاتحفظ بھی کیاہے ۔ آج دنیا اس بات کا حیرت سے نظارہ کررہی ہے کہ جی ایس ٹی کوکتنی آسانی کے ساتھ اتنے بڑے اور متنوع ملک میں نافذ کردیاگیاہے ۔ آج بھارت دنیا میں سب سے تیزی سے ترقی کرنے والی معیشت ہے ، جس کے شرح نمو 2022میں 8.2فیصد رہی ۔ اس کے علاوہ جی ایس ٹی کی مد میں سب سے زیادہ ٹیکس جمع کیاگیا جو 1.62لاکھ کروڑروپے سے تجاوزکرچکاہے اور اچھے کاروباری افراد کے لئے کاروبار کرنے سے متعلق ایک سازگارماحول بھی قائم کیاگیاہے ۔ آزادی کے بعد سے ہم نے اتنی زیادہ برآمدات نہیں کیں جتنی کہ ہم نے سال 2022میں کی ہیں ۔ ان میں سے ہم نے امریکہ کو 421ارب ڈالرکے بقدر برآمدات کی ہیں ۔ یہ بھارت کے امنگوں سے بھرپور نوجوانوں کی صنعت کاری کی ایک علامت ہے ۔ 2022میں بھارت میں 81ارب ڈالر کے بقدر اب تک کی سب سے زیادہ براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری کی گئی ہے ۔ انھوں نے کہاکہ ہماری شرح نمو 8.2فیصد ہے ۔ جبکہ امریکہ کی شرح نمو 3.7فیصد ہے ۔ اور جرمنی کی شرح نمو 2.1فیصد ہے ۔ چین کی شرح نمو 4.4فیصد ہے ۔اوربرازیل کی شرح نمو 0.8فیصد ہے ۔ کاروبارکرنے میں سہولت پیداکرنے کے شعبے کی درجہ بندی میں ہم 2014 میں ٹیبل میں 142ویں نمبر پرتھے اورآج ہم 63ویں نمبر پربراج مان ہیں ۔ 2014میں جب جناب نریندرمودی نے اسٹارٹ اپ انڈیا اسکیم کاآغاز کیاتھا ، اس وقت ملک میں کوئی اسٹارٹ اپ نہیں تھا ۔ لیکن آج بھارت میں 100سے زیادہ یونی کورن اسٹارٹ اپس موجود ہیں ۔ یہ بھارت کے نوجوانوں کی صلاحیت کا ایک ثبوت ہے ۔ ہم عالمی مسابقتی اشاریئے میں 71ویں درجے پرتھے جب کہ آج ہم 43ویں مقام پرپہنچ گئے ہیں ۔
*************
ش ح۔ اس ۔رم-ع م- آ ع
(Release ID: 1841169)
Visitor Counter : 172