جل شکتی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

جل شکتی کی وزارت سوچھ بھارت مشن – گرامین II کے لئے ریاستوں کی صلاحیت کو مستحکم کرے گی

Posted On: 12 JUL 2022 7:13PM by PIB Delhi

اپنے گاؤوں کو کھلے میں رفع حاجت سے پاک بنانے کی کوششوں کے حصہ کے طور پر ہرریاست اور مرکز کے زیر انتظام علاقے کی صلاحیت سازی کی حکمت عملی اور تربیتی کیلنڈر کو حتمی شکل دینے کے لیے   جل شکتی کی وزارت کےپینے کے پانی اور صفائی ستھرائی کے محکمے نے یونیسف کی مدد سے آج نئی دہلی میں صلاحیت سازی پر ایک قومی ورکشاپ کا اہتمام کیا ۔ کھلے میں رفع حاجت سے پاک کی حیثیت حاصل کرنے کے لئے  شراکت داروں کی صلاحیت سازی اہم مانع رکھتی ہے اور سوچھ بھارت مشن گرامین کے مرحلے II کے نفاذ کے تیسرے سال میں  ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے پاس  اس بات کو یقینی بنانے کے لئے اہداف موجود ہیں  کہ ان کے سبھی گاؤں کھلے میں رفع حاجت سے پاک ہوں ۔150 سے زیادہ اہلکار وں نے جو ملک بھر میں صفائی ستھرائی کے سیکشن میں کام کررہے ہیں ،پروگرام میں حصہ لیا۔

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0016Z8I.jpg

 

افتتاحی اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے ڈی ڈی ڈبلیو ایس کی سکریٹری محترمہ ونی مہاجن نے کہا کہ میں سمجھتی ہوں کہ ہمارے پاس ایک منفرد اور تاریخی موقع ہے کہ عوام کی زندگیوں میں ایک انفرادیت پید ا کی جائے۔گذشتہ کچھ سالوں کے دوران جو کام کیا گیا ہے اس نے ہمیں ایک تحریک دی ہے اور آج انتہائی بلند سطح پر مضبوط سیاسی  قوت ارادی کے ساتھ حکومت ہند اور ریاستوں دونوں سطحوں پر تکنیکی معلومات پر لیس ہمیں دیہی صفائی ستھرائی کے لئے بھی کام کرنے کی ضرورت ہے۔ ہم جانتے ہیں کہ کیا کیا جانا ہیں اور کیسے کیا جانا ہیں۔ لہٰذا ہم  ملک گیر سطح پر حقیقی تبدیلی لا سکتے ہیں ،البتہ ہم ایک سرکاری حکم کے بغیر نہیں کرسکتے ۔محترمہ ونی مہاجن نے کہا کہ اگر ہم کو دیہی صفائی ستھرائی پر کام کرنا چاہئے جوکہ ایک انسانی حق بھی ہے تو ہمیں عوام کی صحت اور اس کے وقار کے لئے کرنا چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ مقامی طبقوں کی مضبوط اور لگاتار شرکت کے ساتھ اسے کیا جانا چاہئے۔

اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ مناسب ،وافر فنڈ موجود ہیں ۔انہوں نے کہا کہ مقامی سطح پر پنچایت لیڈر کو ضرورت، اہمیت اور امکانات کو تسلیم کرنا چاہئے اور اس بات کو سمجھنا چاہئے کہ ان کے علاقوں میں کام کے واسطے کیا بہترین نوعیت کے متبادل ہیں۔محترمہ مہاجن نے کہا کہ جب تک ہم اس بات کو یقینی بنانے کی ذمہ داری لینے کے لیے تیار نہیں ہوں گے کہ ضروری کارروائی کی  جانی چاہئے، بنیادی ڈھانچہ کو فروغ دیا جانا چاہئےاور اس کی دیکھ بھال کی جانی چاہئےاور ایک بہتر نظام ہوتو ہم اس تاریخی موقع کو کھوسکتے ہیں۔

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002805S.jpg

 

محترمہ مہاجن نے سبھی سطحوں پر صلاحیت سازی پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ کام انتہائی پیچیدہ ہیں لیکن ہم مختلف جغرافیائی حالات کے تحت تقریباً 6 لاکھ گاؤوں  کی بات کررہے ہیں۔ ہمیں پر عزم لوگوں کے ساتھ   ایسی مضبوط ٹیموں کی ضرورت ہے جو   اس مسئلے پر اپنی توجہ، توانائی اور اپنی ذہنی صلاحیت  پیش کرنے کے لئے تیار ہوں۔ نیز، ہر پنچایت کو اس کام میں شامل ہونا چاہیے اور ہر سطح پر ماسٹر ٹرینرز تیار کرنے اور تربیت کو اگلے درجے تک لے جانے کی ضرورت ہے۔

اپنے افتتاحی بیان میں یونیسیف کے واش چیف جناب نکولاس آف برڈ ز نے کہا کہ ہندوستان کے لئے جو بات ضروری ہے وہ یہ کہ وہ محفوظ طریقے سے منظم صفائی کے ایس ڈی جی  6.2 کے اپنے عہد کو پورا کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ یونیسیف اس مشن سے وابستہ ہے کیونکہ یہ پانی سے پیدا ہونے والی بیماریوں کی روک تھام کے ساتھ ساتھ خواتین اور بچوں کی صحت اور وقار میں بھی کردار ادا کرتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ پہلے مرحلے کے فوائد پر تعمیرات کو مستحکم کرنے کا ایک بہترین موقع بھی فراہم کرتا ہے۔

صلاحیت  سازی کے لئے یونیسیف کے تعاون کے بارے میں، انہوں نے کہا کہ انہوں نے گرام پنچایتوں کو بااختیار بنانے کے تئیں اچھی طرح سے طے شدہ تربیتی ماڈیول تیار کیے ہیں۔ ماسٹر ٹرینرز کے لیے 5 روزہ ٹریننگ ماڈیول اور اب تک 12 ریاستوں میں تقریباً 1232 ماسٹر ٹرینرز تیار کیے گئے ہیں اور یہ ماسٹر ٹرینرز رفع حاجت تربیت  (او ڈی ایف پلس ٹریننگ) میں مصروف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یونیسیف صفائی کے کارکنوں کی استعداد کار میں اضافے، انہیں بااختیار بنانے اور کمیونٹیز میں شعور پیدا کرنے کے مقصد کو حاصل کرنے میں پوری طرح  مدد کے لئے پرعزم اور جوابدہ ہے۔

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0033RRS.jpg

 

اس موقع پر  اظہار خیال رکتے ہوئے ڈی ڈی ڈبلیو ایس کے خصوصی سکریٹری جناب ارون بروکا نے اس بات پر زور دیا کہ ٹھوس اور رقیق فضلہ کا انتظام تکنیکی نوعیت کا ہے اور بڑی تعداد میں دیہاتوں اور مقامی سطح پر صلاحیت کی کمی کو دیکھتے ہوئے رویہ میں تبدیلی کو برقرار رکھنے اور کھلے میں رفع حاجت کے اسٹیٹس کے علاوہ ڈی سینٹرلائز منصوبہ بندی ، نفا ذ اور آپریشن کے علاوہ رکھ رکھاؤ کی ضرورت ہے۔ اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے،ڈی ڈی ڈبلیو ایس کا مقصد ہر سطح پر ایک مقررہ وقت میں صلاحیت کو مضبوط کرنا ہے، گاؤں کی سطح کے  عہدہ داروں کو مناسب معلومات اور علم سے آراستہ کرنا ہے۔ اورکھلے میں رفع حاجت کی سطح کی طرف بڑھنے کے لیے کھلے میں رفع حاجت کو برقرار رکھنا ہے۔ خصوصی سکریٹری نے انسانی وسائل کی موجودہ دستیابی، صلاحیت سازی کے ڈیش بورڈ، اب تک کی گئی  موضوع کے اعتبار سے تربیت کو اور آگے کے  بارے میں بھی بات کی۔

افتتاحی اجلاس کے بعد پریزنٹیشنز بھی دی گئیں۔ ریاستوں نے سال کے دوران صلاحیت سازی کے لیے اپنے ایکشن پلان پیش کیے ہیں۔ اس کے بعد چیلنجز اور مستقبل کے منصوبوں پر بات چیت کی گئی اور صلاحیت سازی کے منصوبوں اور بہترین طریقوں پر عمل درآمد کا تجزیہ کیا گیا۔

ورکشاپ کے دوران، ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں نے ریاستی/ضلع سطح کے افسران کی جانکاری کے لئے حکمت عملی اور ریاستی اور ضلعی سطح پر تربیت یافتہ ماسٹر ٹرینرز (ایم ٹیز) کی تعداد کے ساتھ ٹائم لائن پر تبادلہ خیال کیا۔ایم ٹیز اور ان کے استحکام کے لیے حکمت عملی کی صلاحیت؛ تمام گرام پنچایتوں/ دیہاتوں کو نگرانی کے طریقہ کار کے ساتھ احاطہ کرنے کے لیے جامع نقطہ نظر کے ساتھ منصوبوں کی تیاری تمام تربیت کی تکمیل اور ضلع/بلاک/گرام پنچایتوں/دیہات میں گاؤں کی صفائی کے منصوبے کی تیاری کے لیے ٹائم لائن اور ریاست، ضلع اور بلاک کی سطح پر صلاحیت سازی کے اقدامات کرنے کے لیے وسائل کے افراد کی تقرری کے بارے میں معلومات مشترک کی گئیں۔

پینے کے پانی اور صفائی ستھرائی کے محکمے ڈی ڈی ڈبلیو ایس کا مقصد پارٹنر ٹریننگ ایجنسیوں کے ذریعے تربیتی پروگراموں کے لیے مدد فراہم کرنا ہے۔تربیت کا پہلا دور موجودہ مالی سال میں مکمل کرنے کی ضرورت ہے تاکہ تمام دیہاتوں میں ایک تربیت یافتہ ریسورس پرسن دستیاب ہو سکے۔ جو موجودہ سال میں گاؤں/گرام پنچایتوں کے ولیج سینی ٹیشن پلان (وی ایس پی) کی تیاری میں مدد کرے گا اور اس کے نفاذ کی نگرانی کرے گا۔

جولائی 2021 میں، پینے کے پانی اور صفائی ستھرائی کے محکمے ڈی ڈی ڈبلیو ایس نے کھلے میں رفع حاجت سے پاک کے بڑے اجزاء (آلودہ پانی کا انتظام، پلاسٹک ویسٹ مینجمنٹ، فیکل سلج مینجمنٹ، بائیوڈیگریڈیبل ویسٹ مینجمنٹ اورآئی ای سی) سے متعلق قواعد جاری کیے ہیں۔ وہ ٹیکنالوجیز، پراپرٹیز کی تکنیکی خصوصیات، تخمینہ لاگت اور ممکنہ آپریشن اور انتظامی انتظامات کے بارے میں تفصیلی معلومات فراہم کرتے ہیں تاکہ ریاستوں، اضلاع اور دیہی بلدیاتی اداروں کو ٹھوس اوررقیق کچرے کے انتظام کے اقدامات کو لاگو کرنے میں مدد فراہم کی جا سکے۔

 

*******************

 

ش ح ۔ ح ا    ۔   م ش

U.N. 7507


(Release ID: 1841157)
Read this release in: English , Hindi