سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

نینو آمیز دھاتوں، سیمی کنڈکٹر اور نایاب ارضیاتی دھاتوں کے لیے نئے مواد کی پیشین گوئی کرنے میں مشین لرننگ مددگار

Posted On: 31 MAY 2022 2:34PM by PIB Delhi

سائنس دانوں نے نینو اسکیل پر آمیزہ دھاتوں کا ایک ڈیزائن نقشہ تیار کرنے کے لیے مشین لرننگ کا استعمال کیا ہے، جو دھاتوں کے جوڑے کی آمیزش کی پیشین گوئی کرنے میں مدد کرسکتا ہے، جو دو دھاتوں پر مبنی نینو آمیز دھات بنا سکتے ہیں۔

ان نینوآمیز دھاتوں کو  کور شیل نینو کلسٹر آمیز دھات بھی کہا جاتا ہے۔ اس میں ایک دھات کور بناتی ہے اور دوسری سطح پر ایک خول کے طور پر رہتی ہے۔ اس نئے مواد کے لیے سائنس دانوں کی دریافت میں ایک نئی حد ہے اور بائیو میڈیسن اور دیگر شعبوں میں اس کے استعمال ہیں۔

یہ جاننا اہم ہے کہ کن حالات میں نینو کلسٹر آمیز دھاتوں میں کور شیل ڈھانچے بنتے ہیں اور کون سی دھات کور بناتی ہے اور کون سی سطح پر شیل کی شکل میں رہتی ہے۔  اتحادی توادی کے فرق، جوہری رداس (نصف قطر) کا فرق، سطح کی توانائی کا فرق اور دو  ایٹموں کی الیکٹرو نگیٹویٹی جیسے کئی اجزاء ایٹموں کی کور اور شیل ترجیحات میں ایک رول ادا کر سکتے ہیں۔

دوری جدول میں القلی سے لے کر الکلائن ارض تک،مختلف زمروں کی 95 دھاتیں ہیں، جو ممکنہ طور پر 4465 جوڑے بنا سکتی ہیں۔ یہ طے کرنا تجرباتی طور پر ناممکن ہے کہ وہ نینو کلسٹر آمیز دھات بنانے میں کیسے برتاؤ کرتے ہیں۔ لیکن کمپیوٹر کی مشین لرننگ کے ذریعے ان جوڑوں کے برتاؤ کی پیشین گوئی کرنے کےلیے پروگرام کیا جاسکتا ہے۔ مشین کو اچھی طرح سے تشریحی خصوصیات کے ساتھ کئی پیٹرن میں فیڈ کرکے پیٹرن کو پہچاننا سکھایا جاتا ہے۔ کمپیوٹر میں جتنا زیادہ ڈیٹا فیڈ کیا جائے گا، کمپیوٹر کا کسی نامعلوم ڈیٹا کا پہچان کرنا اتنا ہی درست ہوگا۔

حالانکہ اجزا کے کیمیاوی سلسلے کی واضح پہچان کے ساتھ ساتھ تجرباتی طو رپر سنتھے سائز کردہ بائنری نینو کلسٹرس کی محدود تعداد اور اصولی طور پر مطالعہ کیا گئے کچھ کورشیل آمیزوں کے سبب سائنسدانوں کو یہاں ایک غیرمتوازن بلاک کا سامنا کرنا پڑا۔ مشین لرننگ کو 100 یا اس سے کم سائز کے چھوٹے ڈیٹا سیٹ پر یقین کے ساتھ لاگو نہیں کیا جاسکتا ہے۔

سائنس اور ٹیکنالوجی محکمے کے تحت ایک خودمختار ادارہ – ایس این بوس سینٹر فار بیسک سائنسز کے محققین نے 903 بائنری آمیزوں کا ایک بڑا ڈیٹا سیٹ بنانے کے لیے القلی دھاتوں، الکلائن ارض، بنیادی دھاتوں اور پی بلاک دھاتوں کے مختلف امکانی دو بنیادی آمیزوں پر سطح سے کور متوازی توانائی کا شمار کرکے اس مسئلے کو حل کیا۔ انہوں نے جرنل آف فزیکل کیمسٹری میں شائع اپنے پیپر میں اس بڑے ڈیٹا سیٹ پر لاگو مشین لرننگ کے شماریاتی آلے کا استعمال کرکے کورشیل مارفولوجی کو چلانے والی اہم خصوصیات کی جانچ کی۔ کور میں کم جوہری تعداد والی ہلکے دھاتوں والے کور شیل ڈھانچوں کو ٹائپ -1 کے طور پر زمروں میں تقسیم کیا گیا تھا اور کور میں بھاری دھاتوں والے کو ٹائپ -2 کے طور پر زمروں میں تقسیم کیا گیا تھا۔ سیٹ میں ہر ایک ڈیٹا کے نقطہ کی وضاحت کرنے کےلیے کئی خصوصیات کی تعمیر کی گئی تھی۔

ایم ایل ماڈل کی نمائش کو موجودہ تجرباتی ڈیٹا کے ساتھ جوڑا گیا۔ اس سے ایم ایل ماڈل معتبر ثابت ہوا۔ اس طرح اب ایم ایل ماڈل میں اعتماد قائم کرنے کے بعد کور شیل پیٹرن کو چلانے والی اہم خصوصیات کا تجزیہ کیا گیا ہے۔ یہ پایا گیا ہے کہ بنیادی عناصر کی اہمیت القلی دھات – الکلائن ارض اور دھات کی آمیزش وغیرہ جیسی آمیزشوں پر منحصر کرتا ہے۔ اس کے علاوہ یہ بھی پایا گیا کہ اگر دو قسم کے ایٹموں کے درمیان آمیزشی توانائی میں فرق بہت چھوٹا ہے تو نینو کلسٹر دونوں دھاتوں کا ایک رینڈم آمیزاں بناتا ہے۔ وہیں اگر آمیزشی توانائی میں فرق بہت بڑا ہے تو ایٹم ایک ڈھانچہ میں الگ ہوجاتے ہیں، جس میں دو سرے ہوتے ہیں۔ اس میں اے ایٹموں کا ایک چہرہ اور بی ایٹموں کا دوسرا چہرہ ہوتا ہے، جسے جانوس ڈھانچہ کہا جاتا ہے۔اس کا نام دو منھ والے یونانی خداکے نام پر رکھا گیا ہے۔

اس طرح ایم ایل کو نینو سائنس سے جوڑنے کی کوشش نینو کلسٹر میں دھات ایٹموں کے آمیزشی پیٹرن کا پتہ لگانے میں کامیاب رہا اور ڈیزائن نقشہ کےلیے ایک بنیاد بنایا، جو نینو کلسٹر آمیز دھاتوں کے لیے مواد کے جوڑے کا انتخاب کرنے میں مدد کرسکتا ہے۔ سائنس دانوں کی طرف سے تیار کردہ اس ڈیزائن نقشے کا ماسکو اسٹیٹ یونیورسٹی اور ایس این بوس سینٹر میں  نینو لیباریٹری میں تجربہ کیا جائے گا۔

ایس این بوس ٹیم کے لیے مطالعے کا ایک دوسرا شعبہ دو غیرمساوی سیمی کنڈکٹر کی آمیزش پر تشکیل کردہ ہیٹروجینس ڈھانچہ رہا ہے۔ انہوں نے ثابت کیا ہے کہ مشین لرننگ کا استعمال کرتے ہوئے دو سیمی کنڈکٹر کے ہیٹروجنکشن میں استعمال کی جانے والی ہیٹرواسٹرکچر  قسموں کا صحیح اندازہ لگایا جاسکتا ہے جو ایل ای ڈی اور سیل اور فوٹو وولٹک آلات جیسے ٹولس کا بنیادی حصہ ہے۔

ایس این بوس کی ٹیم کی جانب سے ڈیزائن کردہ ایم ایل ماڈل نے ٹائپ-2 کے 872 نامعلوم سیمی کنڈکٹر ہیٹرواسٹرکچر کی پیشین گوئی کی تھی، جہاں الیکٹران اور ہول بالترتیب اے سیمی کنڈکٹر اور بی سیمی کنڈکٹر میں خود کو ظاہر کرتے ہیں، جس سے سیمی کنڈکٹر گیجٹس کے لیے  ایک مطلوبہ ہیٹرواسٹرکچر کی تشکیل کی جاسکتی ہے۔

ایس این بوس سینٹر نے قدرتی طور پر پائے جانے والے نایاب ارضیاتی مواد کے سستے متبادل تلاش کرنے کے لیے مشین لرننگ کا استعمال کیا ہے۔ مستقل مقناطیسی خصوصیات والے نایاب ارضیاتی اجزا کا استعمال لاؤڈاسپیکروں اور کمپیوٹر کے ہارڈ ڈرائیو میں کیا جاتا ہے۔ ان میں سے دوری جدول کے 17 عناصر جیسے کہ نیوڈیمیم، لینتھینم اور دیگر عناصر کرہ ارض پر بہت کم پائے جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ ان کی سپلائی پر ان ممالک کی اجارہ داری ہے، جہاں ان کی کانیں موجود ہیں۔ سائنسدانوں نے نایاب ارضیاتی جوڑوں اور ان کی خصوصیات کا ایک ڈیٹا بیس بنا کر اور پھر مشین لرننگ ماڈل تیار کرکے مستقل مقناطیس کے امکانی متبادل کی ایک فہرست کی پیشین گوئی کی ہے، جن کی لاگت 100 امریکی ڈالر فی کلو گرام سے کم ہوگی۔

نیشنل سپر کمپیوٹنگ مشن کے ذریعے کیے گئے اس کام میں انسانوں کی نئے مواد کی تحقیق میں ایک پوری نئی مہم جوڑی ہے۔

 

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001E8IL.jpg

 

فوٹو 1-اے: کورشیل بائیودھات نینوکلسٹر کے لیے مشین لرننگ ماڈل

فوٹو1-بی: کورشیل، جانوس اور آمیزشی انفراسٹراکچر پیٹرن کے ساتھ بائنری آمیز  دھات نینو کلسٹر

 


https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002R39A.jpg

 

تصویر2: ایس این بی این سی بی ایس میں سی آراے وائی کمپیوٹر

 

*************

 

 

ش ح ۔  ق ت ۔  ت ع

U. No.7025


(Release ID: 1837849) Visitor Counter : 204


Read this release in: English , Hindi