بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی راستوں کی وزارت
جناب سربانند سونووال نے سبھی بندرگاہوں سے کہا کہ وہ سال 2047 تک عظیم بندرگاہیں بننے کی غرض سے ماسٹر پلان تیار کریں
Posted On:
28 JUN 2022 4:31PM by PIB Delhi
بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی گزرگاہوں کے مرکزی وزیر جناب سربانند سونووال کی صدارت میں بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی گزرگاہوں کی وزارت کی تین روزہ چنتن بیٹھک بعض قابل ذکر فیصلوں کے ساتھ آج اختتام پذیر ہوگئی۔ اس چنتن بیٹھک کے انعقاد کا خاص مقصد بھارت کی بحری معیشت کو بڑھاوا دینا اور اسے مستحکم بنانے کی غرص سے خیالات اور اختراعات پر غور وخوض اور تبادلہ خیال کرنا تھا۔
بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی گزرگاہوں کے وزرائے مملکت جناب شری پسد یسونائک اور جناب شانتانو ٹھاکر نے مشترکہ طورپر اس چنتن بیٹھک کی صدارت کی۔ اس میں سبھی بڑی بندرگاہوں کے چیئرپرسن صاحبان اور بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی گزرگاہوں کی وزارت کے سینئر عہدیداران نے شرکت کی۔ اور بھارت کی بحری معیشت کو فروغ دینے کی غرض سے سرگرم تبادلہ خیال کیا۔
اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے جناب سربانند سونووال نے بھارت کی نیلگوں معیشت تیار کرنے اور اسے فروغ دینے سے متعلق وزیر اعظم جناب نریندر مودی کے ویژن کا اعادہ کیا۔ اس کے علاوہ انھوں نے تجویزپیش کی کہ سبھی بندرگاہوں کو سال 2047 تک عظیم بندرگاہیں بننے کی خاطر ماسٹر پلان تیار کرنا چاہئے۔
اس چنتن بیٹھک میں کنٹینر ٹریلرس کے لیے بغیر پارکنگ گودی، بحری جہازوں کے ٹریفک کے بندوبست سے متعلق اسمارٹ نظام، 5-جی نیٹ ورک آزمائشی پروجیکٹ، تیل کی پائپ لائن کے کام کاج کے لیے نگرانی پر مبنی کنٹرول اور ڈیٹا کی حصولیابی (ایس سی اے ڈی اے) سے متعلق نظام، موٹرگاڑیوں کی خودکار جانچ، اہلکاروں کی آر ایف آئی ڈی جانچ کا ڈرون کے ذریعہ نگرانی، آب وہوا کے لیے سازگار گودام سے متعلق نظام، آبی ذخائر کے احیاء اور ان میں نئی جان ڈالنے وغیرہ جیسے ان کے ذریعے چلائے جارہے مختلف اختراعی پروجیکٹوں پر غور وخوض کیا گیا۔
تین روزہ اس بیٹھک کے تینوں دنوں میں مخصوص موضوعات کے ساتھ مختلف نشستوں میں تقسیم کیا گیا تھا۔ ان موضوعات میں جہاز رانی کی صنعت کے مختلف النوع پہلوؤں اور امکانات کے ساتھ ساتھ، ملک کی تعمیر کی جانب بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی گزرگاہوں کی وزارت ایم او پی ایس ڈبلیو کے ذریعہ ادا کئے جانے والے کردار پر توجہ مرکوز کی گئی تھی۔
آئی ڈبلیو ٹی، ساحلی اور برآمداتی اور درآمداتی ٹرانسپورٹ کے ارتباط کے موضوع پر منعقدہ اجلاس میں لاگت میں کمی لانے اور اخراج میں کمی کرنے کے لحاظ سے، ساحلی اور اندرونی آبی گزرگاہوں کے ٹرانسپورٹ کے توسط سے بندرگاہوں پر تجارتی سامان کے بہتر رکھ رکھاؤ اور بندوبست کے ممکنہ فوائد کو واضح کیا گیا۔ مرکزی حکومت اور ریاستی سرکاروں کی ٹھوس کوششوں کے ذریعہ ساحلی اور اندرون ملک آبی ٹرانسپورٹ آئی ڈبلیو ٹی کو ریل اور سڑک ٹرانسپورٹ کے ساتھ تکمیلی وسیلے بنایا جاسکتاہے۔
چنتن بیٹھک میں نئی نسل کی خودکار ٹیکنالوجیز پر بھی توجہ مرکوز کی گئی۔ جس کے تحت، ڈرون کے ذریعہ نگرانی، مصنوعی ذہانت وغیرہ جیسی جدید ترین مختلف النوع ٹیکنالوجیز کو بروئے کار لاکر بھارت کی بندرگاہوں کے کام کاج میں قابل ذکر بہتر لائی جاسکتی ہے۔ اس کے علاوہ پرائیویٹ/ چھوٹی بندرگاہوں کے ساتھ مقابلہ آرائی کی غرض سے کئے جانے والے اقدامات کے بارے میں ایک پریزینٹشن دیا گیا۔ جناب سونووال نے بڑی بندرگاہوں کو تجویز پیش کی کہ وہ زمینی پالیسی سے متعلق رہنما خطوط تیار کریں اور بندرگاہ کے حدود سے باہر سیٹلائٹ کی موجودگی کے امکانات تلاش کریں۔
جناب سونووال نے ڈریجنگ کارپوریشن آف انڈیا کی کارروائی جاتی کارکردگی میں اضافہ کرنے اور ملٹی نوڈل کنکٹی ویٹی کی اہمیت میں اضافہ کرنے پر بھی زور دیا۔
بندرگاہوں کی کارکردگی میں اضافہ کرنے کی غرض سے جناب سونووال نے سبھی بندرگاہوں کو صلاح دی کہ وہ خامیوں کی نشاندہی کرنے اور سبھی متعلقہ شراکت داروں کے ساتھ صلاح ومشورہ کرکے ان کا حل تلاش کرنے کی خاطر آزادانہ معلومات اور رد عمل کا ایک نظام وضع کریں۔ انھوں نے ساگر مالا پروگرام کے توسط سے بندرگاہوں پر مخصوص ساحلی گودی یا ساحل پر جہاز کے لنگر انداز ہونے کی جگہ تیار کرنے کی غرض سے صد فی صد مالی امداد کی تجویز بھی پیش کی اور پی پی پی موڈ پر اور زیادہ گودی یا لنگر انداز ہونے کی جگہوں کی پیش کش کی۔
وزیر موصوف نے یہ تجویز بھی پیش کی کہ سبھی بندرگاہوں کو، اپنی بندرگاہوں کے مقام پر وی ایچ ایف ٹیکنالوجی اختیار کرنے کے طور طریقے تلاش کرنے چاہئیں۔ اس کے علاوہ آلودگی سے پاک گرین بندرگاہوں سے متعلق پالیسی کے بارےمیں بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس پالیسی کا بھارت کے سبھی بڑی بندرگاہوں کے حکام کو یہ تجویز بھی پیش کی گئی کہ وہ کثیر سطحی ترقیاتی بینکوں/ دیگر مالیاتی اداروں / آب وہوا کے لیے سازگار پروجیکٹ کے لیے فنڈ فراہم کرنے والے کسی بھی ادارے کے توسط سے پروجیکٹ کے لیے فنڈس کی فراہمی کے متبادل تلاش کریں۔
جناب سونووال نے اپنی بات ختم کرتےہوئے کہا کہ ’’چنتن بیٹھک‘‘ میں غور وخوض کی بدولت بھارت کو دنیا کے بحری لیڈروں میں سے ایک بنانے کی خاطر ایک نقش راہ تیار کرنے میں مدد ملے گی۔
*****
U.No.7022
(ش ح –ع م - ر ا)
(Release ID: 1837846)
Visitor Counter : 90