امور صارفین، خوراک اور عوامی تقسیم کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

خوراک اور عوام نظام تقسیم کے سکریٹری سدھانشو پانڈے نے برلن میں عالمی سطح پر خوراک کی فراہمی کے لئے متحد ہونے سے متعلق وزارتی کانفرنس میں بتایا کہ بھارت عالمی وبا کے دوران اور اس کے بعد بھی ٹیکوں کی سپلائی کے ساتھ ساتھ خوراک کی کھیپ کے ذریعہ انسانی بنیاد پر امداد فراہم کرنا جاری رکھے ہوئے ہے


ان کمزور ملکوں کےلئے گھریلو دستیابی  کے ساتھ ساتھ فراہمی کے تحفظ کے لئے گندم کی برآمدات کا ضابطہ بنایا گیا ہےجنہیں مارکٹ فورسز کے ذریعہ سپلائی کی یقین دہانی نہیں کرائی جاسکتی :خوراک کے سکریٹری کا بیان

گندم کی برآمدات کے بعد کا ضابطہ ،افغانستان ،بنگلہ دیش ، بھوٹان ، اسرائیل ،انڈونیشیا ،ملیشیا، نیپال، عمان ، قطر ،جنوبی کوریا ، سری لنکا ، سوڈان سوئزرلینڈ ، متحدہ عرب امارات ، ویتنام اور یمن سمیت بہت سے ملکوں میں 1.8 ملین ٹن گیہوں فراہم کیا گیا

وزیر اعظم کی جانب سے 50 ہزار میٹرک ٹن کے وعدے کے برعکس افغانستان کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر 33 ہزار میٹرک ٹن گیہوں پہلے ہی امداد کے طور پر سپلائی کی جاچکی ہے

ہندوستان نے بحران سے نمٹنے والے عالمی گروپ ٹاسک ٹیم کی سفارش کا خیر مقدم کیا ہے تاکہ خوراک کی برآمد کی بندشوں سے انسانی بنیاد پر امداد کےلئے ڈبلیو ایف پی  کی جانب سے خوراک کی خریداروں کو استثنیٰ رکھا جاسکے

خوراک کے سکریٹری نے خوراک کی یقینی فراہمی اور تغذیہ کی فراہمی دونوں کو یقینی بنانے کے لئے لچک دار اور بلا رکاوٹ خوراک کی سپلائی چین کو فروغ دینے کی فوری ضرورت  &

Posted On: 25 JUN 2022 1:10PM by PIB Delhi

خوراک اور عوامی نظام تقسیم کے محکمہ کے سکریٹری جناب سدھانشو پانڈے نے 24 جون 2022 کو جرمنی کے شہر برلن میں عالمی سطح پر خوراک کی یقینی فراہمی کے لئے متحد ہونے سے متعلق وزارتی کانفرنس میں شرکت کی۔

اقتصادی تعاون اور ترقی کے لئے جرمنی کی وفاقی وزیر محترمہ سیونجا شولز کی صدارت میں خوراک کی فراہمی کے لئے ایک عالمی اتحاد میں تال میل کرنے کی کارروائی سے متعلق بحث و مباحثہ کے دوران جناب پانڈے نے اپنے ہم وطنوں کے ساتھ ساتھ  انسانی ہمدردی کی بنیاد پر دیگر ملکوں کی مدد کرنے کے لئے دنیا کے سب سے بڑے خوراک کی امداد کے نظام میں ہندوستان کے رول کا خاص طور پر ذکر کیا۔

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001OHX9.jpg

 

جناب پانڈے نے کہا کہ کووڈعالمی وبا کے دوران ہندوستان کے وزیر اعظم کی پہل پر ہم نے ہندوستان میں تقریباً 810 ملین لوگوں کا احاطہ کرنے کے لئے دنیا کے اب تک کے سب سے بڑے خوراک کی امداد کے نظام کو شروع کیا ۔انہوں نے کہا کہ آج بھی ہم اس پروگرام کو شروع کرنے کے دو سال بعد بھی ان محروم لوگوں کو خوراک کی امداد فراہم کرنے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں جو یوروپ اور امریکہ کی آبادی کے برابر ہیں ۔جناب پانڈے نے کہا کہ صحیح نشانے کو یقینی بنانے کے لئے پورا نظام ٹیکنالوجی پلیٹ فارم پر چل رہا ہے ،جسے بایو میٹریکل کردیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اپنی طرف سے بھارت اس دنیا میں اچھائی کے تئیں عہد بستگی جاری رکھے ہوئے ہے۔دنیا کے مختلف حصوں میں سب سے محروم لوگوں کے لئے اپنی ذمہ داریوں کا گہرائی سے احساس کرتا ہےاور وہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد فراہم کرنا جاری رکھے ہوئے ہے ۔ساتھ ہی ساتھ عالمی وبا کے دوران اور اس کے بعد خوراک کی ٹیکوں کی سپلائی کے ساتھ ساتھ خوراک کی کھیپ  کے ذریعہ امداد جاری رکھے ہوئے ہے۔ اس کی ایک واضح مثال یہ ہے کہ ہم نے اپنے وزیرا عظم کی جانب سے 50 ہزار میٹرک ٹن کی کُل مددکے وعدے  کے برعکس افغانستان کے عوام کے لئے خوراک کی  کئی کھیپ روانہ کی ہیں جس میں 33 ہزار میٹرک ٹن گندم شامل ہےاور چنددن پہلے  آئے بھیانک زلزلے کے سبب تباہی کے پیش نظر مددکا یہ سلسلہ جاری ہے۔عالمی وبا کے دوران ہم نے افغانستان  کومروز ، ڈیجی بوتی ، اریٹیریا،لبنان ،مڈگاسکر ،ملاوی ،مالدیپ ، میانمار ، سیارا لیون،سوڈان ، جنوبی سوڈان ، سیریا ، زامبیا،زمبابوے اور دیگر ملکوں سمیت دنیا کے بہت سے ملکوں کو ہزاروں میٹرک ٹن  گندم ،چاول ،دالوں کی شکل میں امداد فراہم کی ہے تاکہ ان ملکوں کی خوراک کی یقینی فراہمی کو مستحکم کیا جاسکے۔

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002314K.jpg

جناب شندے نے اس بات کو اجاگر کیا کہ ہندوستان نے ہمیشہ دنیا کی ضرورتوں کا خیال رکھا ہے اور اپنی 1.38 ارب عوام کی خوراک کی ضرورتوں کو پورا کرتے ہوئے یہاں واضح کرنا ضروری ہے کہ گندم کی برآمدات سے متعلق ضابطے لانے کے لئے حکومت ہند کی جانب سے کیا گیا فیصلہ بہت ضروری تھا تاکہ  ان کمزور ملکوں کے لئے دستیاب کے ساتھ ساتھ گھریلو فراہمی  کا تحفظ کیا جاسکے جنہیں مارکیٹ قوتوں کے ذریعہ سپلائی کو یقینی نہیں بنایا جاسکتا ۔

انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ہندوستان حکومت سے حکومت کے درمیان میکنیزم کے ذریعہ  پڑوسی ملکوں اور خوراک کی قلت سے دوچار ملکوں  کی اصل ضرورتوں کو پورا کرنے کے اپنے وعدے پر بدستور قائم ہے اور اس نے پہلے ہی خوراک کی سپلائی فراہم کرکے اپنا وعدہ پورا کیا ہے۔حقیقت میں پچھلے سال ہندوستان نے 7 ملین ٹن گیہوں کی کھیپ روانہ کی جو ایک ریکارڈ ہے۔جناب پانڈے نے کہا کہ ہم نے تقریباً دو ملین ٹن گیہوں برآمد کیا جو عالمی گندم کی تجارت کا تقریباً ایک فیصد ہے۔یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ اس مالی سال میں  22 جون تک ضابطے کے بعد1.8 ملین ٹن گیہوں کی کھیپ   ،جو پچھلے سال کے مقابلے تقریباً چار گنا زیادہ تھی ،افغانستان ،بنگلہ دیش ، بھوٹان ، اسرائیل ، انڈونیشیا ، ملیشیا ، نیپال ، عمان ،فلیپنس قطر، جنوبی کوریا ، سری لنکا ،سوڈان ، سوئزر لینڈ ،تھائی لینڈ ، متحدہ عرب امارات ، ویتنا م اور یمن سمیت بہت سے ملکوں کو روانہ کی گئی ۔

جناب پانڈے نے اس بات کو دوہرایا کہ حکومت ہند نے ان کوششوں کو تسلیم کرلیا ہے جو عالمی سطح پر خوراک کی فراہمی کو بڑھانے کے لئے اقوام متحدہ کے جنرل کی طرف سے کی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ہند نے عالمی بحران سے نمٹنے والے گروپ ٹاسک ٹیم کی سفارش کا بھی خیر مقدم کیا ہے تاکہ فوری طور پر خوراک کی برآمد کی بندشوں سے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر دی جانے والی امداد کے لئے عالمی فوڈ پروگرام کے ذریعہ خوراک کی خریداری کو استثنیٰ رکھا جاسکے۔ انہوں نے کہا  کہ ہم اس بات کو بھی اجاگر کیا کہ یہ بہت ضروری ہے کہ اسی طرح کے استثنیٰ تمام ممبر ملکوں اور ان موجودہ شراکت داروں کو فراہم کی جائیں جو عالمی سطح پر انسانی ہمدردی کی کوششوں میں تعاون کررہے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ کووڈ عالمی وبا نے عالمی سطح پر خوراک کی یقینی فراہمی پر بہت برا اثر ڈالا ہے۔دنیا اس وقت 3ایف یعنی خوراک ، کھاد اور ایندھن  کی بڑھتی ہوئی لاگت سے دوچار ہے ۔

حالیہ پیش رفت نے لچک دار اور بلا رکاوٹ خوراک کی سپلائی چین کو فروغ دینے کی فوری ضرورت کو اجاگر کیا ہےتاکہ آب و ہوا میں تبدیلی کی بدولت قدرتی آفات ، عالمی وبا اور دنیا بھر میں جنگوں کے دور میں خوراک کی یقینی فراہمی اور تغذیہ کی فراہمی کو یقینی بنایا جاسکے۔

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image004WGLK.jpg

جناب پانڈے نےکہا کہ ہندوستان زراعت کے لئے ایک جامع طریقہ کار اپنانے کی اصل کوشش کررہا ہے اور فصل کے تنوع اور پیداوار کے طریقہ کار کو بہتر بناکرپانی اور مٹی کے موثٔر بندو بست کے ذریعہ اسے زیادہ پائیدار بنانے کی کوشش میں لگا ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ زمین کے ریکارڈس کے ڈیجیٹائیزیشن اور فصلوں کے اندازے کے ذریعہ ہندوستان کے کسانوں کو بااختیار بنانے میں اس وقت ڈیجیٹل ٹیکنالوجی اور اہم رول ادا کررہی ہے۔انہوں نے کہا کہ ایک کھرب کے زرعی بنیادی ڈھانچے کے فنڈ کی تشکیل کے ساتھ ساتھ حالیہ برسوں میں 35 ملین ٹن کی کولڈ چین اسٹوریج کی صلاحیت کا قیام اور12 ملین میٹرک ٹن کی صلاحیت کے ساتھ چارا گودام کی تیاری کے پروگرام کے ذریعہ فصل کی کٹائی کے بعد کے بنیادی ڈھانچے کو مستحکم کیا گیا ہے۔ خوراک کی صنعت میں سرکولر معیشت کچر ے کے استعمال اور وسائل کی بحالی کو اپنا کر مجموعی  کاربن فوڈ پرنٹ کو کم کرنے کے لئے خوراک کو ڈبہ بند کرنے کی پائیدار ٹیکنالوجیوں کو اپنایا جارہا ہے۔

جناب پانڈے نے خوراک کی فراہمی کے موضوع پر تبادلہ کی غرض سے موقع  فراہم کرنے کے لئے جرمنی کی حکومت کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ وہ 2030 تک ایس ڈی جی – کوئی بھوکا نہ رہے کے تحت کئے گئے اجتماعی وعدے کی روشنی میں دنیا میں سب کے لئے خوراک کی فراہمی کو یقینی بنانے کے مقصد سے بات چیت جاری رکھنے کے منتظر ہیں۔

 

***********

 

 

ش ح ۔ ح ا ۔ م ش

U. No.6930


(Release ID: 1837238)
Read this release in: English , Hindi