کامرس اور صنعت کی وزارتہ
اے پی ای ڈی اے کے چیئرمین نے کہا ہے کہ حکومت گندم کی برآمدات پر پابندی کے ذریعہ کسانوں کے مفادات کا تحفظ کررہی ہے
کسانوں کو زیادہ معاوضے کے نتیجے میں ملک میں صارفین کے لیے گندم کی قیمتیں زیادہ نہیں ہوئیں: ایم انگا موتھو
بھارت سے گندم کی برآمدات کے لیے کئی ممالک کی درخواست پر کارروائی کی جا رہی ہے
Posted On:
11 JUN 2022 8:22PM by PIB Delhi
نئی دہلی۔ 11 جون اے پی ای ڈی اے کے چیئرمین جناب ایم انگاموتھو نے آج یہاں کہا کہ گزشتہ ماہ گندم کی برآمدات کو محدود کرنے کا حکومت کا اقدام بنیادی طور پر کسانوں کی آمدنی کا تحفظ کرتے ہوئے گھریلو مانگ کو پورا کرنے پر مرکوز ہے۔
جناب انگاموتھو نے کہا کہ گزشتہ ماہ گندم کی ترسیل پر پابندی کے اعلان کے بعد ہندوستان نے ان ترقی پذیر ممالک کے لیے اپنی غذائی تحفظ کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے اپنے گندم کی برآمدات کے اختیارات کھلے رکھے ہیں ، جنہوں نے ہندوستان سے گندم درآمد کرنےکی درخواست کی ہے۔ ہندوستان سے گندم درآمد کرنے کے لیے متعدد ممالک کی درخواستوں پر حکومتی سطح پر کارروائی کی جا رہی ہے۔
جناب انگاموتھو نے کہا اس سال، گندم کے کاشتکاروں کو حکومت کی ایجنسیوں کے ذریعہ کم سے کم امدادی قیمت (ایم ایس پی) پر خریداری کے لحاظ سے بہت فائدہ ہوا ہے جبکہ کسانوں نے اپنے گندم کی پیداوار کا ایک اہم حصہ نجی تاجروں کو ایم ایس پی سے بہت زیادہ قیمت پر فروخت کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ گندم کی برآمدات پر پابندی کا فیصلہ گھریلو سپلائی چین کے لیے گندم کی دستیابی کو یقینی بنانے کے لیے کیا گیا۔ اپریل میں برآمدات میں اچانک اضافے نے گھریلو قیمتوں کے استحکام اور سپلائی پر تشویش پیدا کردی جس نے حکومت کو گندم کی برآمدات کو محدود کرنے جیسے 'ریگولیٹری' اقدام کرنے پر مجبور کیا۔
اے پی ای ڈی اے کے چیئرمین نے کہا کہ گندم کی عالمی منڈی اس وقت اتار چڑھاؤ کا شکار ہے اور روس یوکرین تنازعہ کے باعث ہونے والی قلت کی وجہ سے قیمتیں بلندسطح پر ہیں۔
انہوں نے کہ کسانوں کے مفاد کو اولین ترجیح کو مدنظر رکھتے ہوئے، حکومت نے انہیں پنجاب، ہریانہ، اتر پردیش سمیت تمام اہم اناج اگانے والی ریاستوں میں ایم ایس پی پر گندم خریدنے کے علاوہ کئی منڈیوں میں نجی تاجروں کو اپنی گندم ایم ایس پی سےزیادہ قیمتوں پر فروخت کرنے کی اجازت دی۔
جناب انگاموتھو نے کہا کہ کسانوں کو زیادہ معاوضے کے نتیجے میں گندم کی برآمد ات کے ضوابط جیسے انتظامی اقدامات اور گھریلو سپلائی چین کے لیے گندم کی زیادہ دستیابی کی وجہ سے صارفین کے لیے گندم کی قیمتیں زیادہ نہیں ہوئیں۔
جناب چیئر میں نے کہا کہ مرکز کسانوں اور صارفین کے مفادات کوبیک وقت متوازن کرنے میں بہت احتیاط برت رہا ہے۔ حکومت ہند کی پالیسی کا مقصد یہ ہے کہ کسان اپنی پیداوار کا زیادہ معاوضہ حاصل کر سکیں اور مرکز کے فیصلے سے کسانوں کی اکثریت کی مدد ہوئی ہے۔
یہ بتایا گیا ہے کہ موجودہ ربیع کے مارکیٹنگ سیزن (سال 2022-23) کے دوران، کسانوں نے 2015 کے ایم ایس پی کے مقابلے اوسطاً 2150 روپے فی کوئنٹل کی شرح سے اپنی پیداوار فروخت کی۔
13 مئی کو گندم کی برآمدات پر پابندیاں لگاتے ہوئے، وزارت تجارت نے واضح طور پر کہا تھا کہ گندم کی برآمد ات حکومت سے حکومت کے معاہدے کے تحت خوراک کے بحران کا سامنا کر رہے کسی بھی دوسرے کمزور ملک کے لیےجاری رہیں گی۔
صنعت و تجارت، امور صارفین ، خوراک اور عوامی تقسیم کے مرکزی وزیر جناب پیوش گوئل نے حال ہی میں کہا تھا کہ ہندوستان روایتی طور پر اناج کا برآمد کنندہ نہیں رہا ہے۔ ڈیووس میں عالمی اقتصادی فورم میں جناب گوئل نے کہا، "ہمارے کسانوں نے کڑی محنت کی اور سبز انقلاب کا آغاز کیاتھا۔ ہندوستان کی گندم کی پیداوار بنیادی طور پر اس کی اپنی آبادی کے استعمال کے لیے ہے۔"
اگرچہ ہندوستان دنیا کا دوسرا سب سے بڑا گندم پیدا کرنے والا ملک ہے،تاہم ہندوستان گندم کی عالمی تجارت میں نسبتاً ایک معمولی کھلاڑی رہا ہے جبکہ چاول کی عالمی تجارت میں اس ملک کا حصہ 45 فیصد سے زیادہ ہے۔ گندم کی برآمدات پر پابندی لگا کر، حکومت نے مہنگائی کے خدشات کو مدنظر رکھتے ہوئے غذائی تحفظ کا انتخاب کیا۔
غیر ملکی تجارت کے ڈائریکٹوریٹ جنرل کے اندازوں کے مطابق، ہندوستان نے 2021-22 میں ریکارڈ 7 ملین ٹن (ایم ٹی) گندم برآمد کی ہے جس کی مالیت 2.05 بلین ڈالر ہے۔ گزشتہ مالی سال میں کل برآمدات میں سے تقریباً 50 فیصد گندم بنگلہ دیش کو برآمد کی گئی تھی۔
ہندوستان 2020-21 تک گندم کی عالمی تجارت میں نسبتاً معمولی طور پر شامل رہا ہے۔ ہندوستان 20-2019 اور 2020-21 میں بالترتیب صرف 0.2 ایم ٹی اور 2 ایم ٹی گندم برآمد کر سکا۔
حکومت نے 13 مئی 2022 سے گندم کی برآمدات کو ریگولیٹ کیا تھا جس نے مارکیٹ کی رفتار کو تبدیل کر دیا، قیاس آرائی پر مبنی گندم کی تجارت کو روک دیا اور مقامی مارکیٹ میں گندم اور اس سے بنی مصنوعات کی قیمتوں میں افراط زر کے رجحان کو کم کر دیا۔
اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کہ فاضل گندم والے کسان برآمدات کے ضابطے کی وجہ سے بری طرح متاثر نہ ہوں، حکومت نے خریداری کے سیزن میں توسیع کردی۔ اس توسیع نے ان کسانوں کو سہولت فراہم کی، جنہوں نے فوڈ کارپوریشن آف انڈیا اور ریاستی خریداری ایجنسیوں کو گندم کی فروخت کے لیے خریداری مراکز پرپہلے عوامی خریداری میں حصہ نہیں لیا تھا لیکن وہ اپنے پاس گندم کا ذخیرہ رکھے ہوئے تھے۔
پنجاب اور ہریانہ کے کسانوں کو موسم گرما کے آغاز اور غیر وقتی گرمی کی لہر کی وجہ سے گندم کی فصل کی پیداوار میں کمی کے باعث ہونے والی پریشانیوں کو کم کرنے اور مرکزی پول کے لیے خریداری کو فروغ دینے کے لیے، حکومت ہند نے پنجاب اور ہریانہ کے لیے چھوٹے اور کمزور دانے والے خشک اناج کی اجازت کی حد کو 6فیصد سے 18 فیصد تک کم کردیا تھا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(ش ح ۔ رض ۔ ج ا (
U-6395
(Release ID: 1833330)
Visitor Counter : 151