صدر جمہوریہ کا سکریٹریٹ

عزت مآب صدر جمہوریہ ہند جناب رام ناتھ کووند کا  آئی آئی ایم جموں کے  پانچویں سالانہ تقسیمِ اسناد کے جلسے سے خطاب

Posted On: 09 JUN 2022 8:51PM by PIB Delhi

 

یہاں آپ کے ساتھ مل کر بہت  خوشی ہو رہی ہے، کیونکہ یہ تقسیم اسناد کا جلسہ اُن  ذہین نوجوان طلبہ کی  زندگیوں میں ایک تاریخی موقع ہے، جنہوں نے آج اپنی اسناد  اور تمغے حاصل کئے ہیں۔ میں  طلبہ کو اُن کی اِن حصولیابیوں کے لئے مبارکباد دیتا ہوں۔ میں  اُن والدین اور اساتذہ کو بھی مبارکباد دیتا ہوں، جنہوں نے اِس دن کے لئے سخت محنت کی ہے، جو،  ان نوجوان طلبہ کی زندگیوں میں اتنی اہمیت کی حامل ہے۔

 

میں اس تقریب کو بہت زیادہ اہمیت دیتا ہو، کیونکہ یہ براہ  راست ہمارے با صلاحیت نوجوانوں کے مستقبل سے وابستہ ہے۔ کل ہی میں نے تعلیم کے مرکزی وزیر اور اعلیٰ تعلیم کے ماہرین کی موجودگی میں   کئی مرکزی یونیورسٹیوں کے وائس چانسلر صاحبان اور قومی اہمیت کے حامل اداروں کے ڈائرکٹر صاحبان ،  جو قومی تعلیمی پالیسی 2020 اوردیگر متعلقہ اقدامات پر عمل آوری کیلئے ذمہ دار ہیں،  سے بات چیت کی تھی ۔ یہ بات چیت  راشٹر پتی بھون میں وزیٹرس کانفرنس  کے موقع  پر ہوئی تھی۔

 

تعلیم انسان کو سب سے زیادہ لائق بنانے والی چیز ہے۔ ہمارے ملک کا مستقبل ہماری نوجوان آبادی کی اچھی اور معیاری تعلیم پر منحصر ہے۔ اِس لئے، میں کوشش کرتا ہوں کہ تعلیم کے فروغ سے متعلق کسی بھی موقع سے محروم نہ رہوں۔  میں ستمبر 2020 میں جموں و کشمیر میں قومی تعلیمی پالیسی  کے نفاذ کے بارے میں کانفرنس میں ورچوئل طریقے سے  اپنی شرکت کے بارے میں یاد کرتا ہوں۔ جب لیفٹیننٹ گورنر جناب منوج سنہا جی نے اُس کانفرنس میں شرکت کی درخواست کی تھی اور میں  خوشی سے رضامند ہو گیا تھا۔ آپ میں سے بہت سے اس حقیقت سے واقف ہوں گے کہ لیفٹیننٹ گورنر عوامی خدمت کے شعبے میں، آئی آئی ٹی بنارس ہندو یونیورسٹی (بی ایچ یو) سے انجینئرنگ کے ایک طالب علم کی حیثیت سے اپنے شاندار تعلیمی کریئر کے ساتھ داخل ہوئے تھے۔  لیفٹیننٹ گورنر کو ، ان کے دوستوں میں مزاحاً،دھوتی میں ملبوس ایک  آئی آئی ٹی سند یافتہ کے طور پر بھی   یاد کیا جا رہا ہے۔میں جموں  و کشمیر میں تعلیم کے معیار کو بہتر بنانے کے لئے ان کی کوششوں کی ستائش کرتا ہوں۔ ڈاکٹر جتیندر سنگھ ، مرکزی حکومت میں اپنی ذمہ داریوں کے ساتھ ساتھ، جموں و کشمیر کی  مجموعی ترقی کے  کاموں میں بھی  بہت سرگرم ہیں۔ یہاں ڈاکٹر ملن کامبلے کی موجودگی، جو دلِت انڈین چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری یا ڈی آئی سی سی آئی ، کے بانی چیئرمین  بھی ہیں، تعلیمی شعبے اور صنعت کے درمیان تال میل کی اچھی مثال ہے۔ میں آئی آئی ایم جموں کے ڈائرکٹر کی قیادت میں اس کی ٹیم کی ، ملک کے تعلیمی مقاصد کے ساتھ اس ادارے کو آگے لے جانے کے لئے ستائش کرتا ہوں۔

 

خواتین  و حضرات،

 

جیسا کہ ہم جانتے ہیں، قومی تعلیمی پالیسی میں بھارت کو ،آج کی علم و دانش  پر مبنی  معیشت میں ، ایک علم و دانش کے مرکز کے طور پر  قائم کرنے کی بات کہی گئی ہے۔ اس پالیسی میں ، ہمارے  قدیمی اقدار کو محفوظ رکھتے ہوئے جو کہ آج بھی مفید ہیں، نوجوانوں کو  21ویں صدی کی دنیا کے لئے تیار کرنے کی بات کہی گئی ہے۔ بھارت کو علم و دانش کا ایک مرکز بنانے کی غرض سے ، علم و تدریس کے ہمارے اداروں کو  عالمی اداروں کے معیار کے برابر بنانا ہوگا۔ اس تناظر کے ساتھ ، وزیٹرس  کانفرنس میں جس کا کہ  میں نے ابھی ذکر کیاہے، اعلیٰ تعلیم کے اداروں کی عالمی درجہ بندی کے بارے میں ایک پرزینٹیشن دیا گیا تھا۔ مجھے یہ ذکر کر کے خوشی ہو رہی ہے کہ عالمی درجہ بندی میں بھارتی اداروں کی تعداد میں بتدریج اضافہ ہو رہاہے۔ میں امید کرتا ہوں کہ آئی آئی ایم جموں جیسے نئے ادارے جلد ہی بہترین عالمی طور طریقے اختیار کر لیں گے اور اعلیٰ درجہ بندی کے خواہشمند ہوں گے۔

 

ہم صنعتکاری، جدت طرازی اور قدر میں اضافے کے دور میں  رہ رہے ہیں۔ مجھے مطلع کیا گیا ہے کہ  لگ بھگ سبھی ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے  اعلیٰ تعلیمی اداروں میں اختراعات اور جدت طرازی سے متعلق کاؤنسلس قائم کی گئی ہیں۔  جدت طرازی سے متعلق عالمی اشاریئے میں بھارت کی درجہ بندی بہتر ہو کر 2021 میں 46 ہو گئی ہے، جبکہ سال 2014 میں یہ درجہ بندی  76 تھی۔جدت طرازی اور صنعت کاری ایک دوسرے کو مستحکم بناتے ہیں۔

 

ٹیکنالوجیز اور مواقع  کو باہم مربوط کرنے کے ساتھ ہی  بہت سے اسٹارٹ اپس بہت کامیاب ہو گئے ہیں اور  انہیں بھارتی معیشت کی ابھرتی ہوئی ارتکازی حیثیت  حاصل ہو رہی ہے۔ یونیکورنس، جو ایک بلین ڈالرس یا اس سے زیادہ کی مارکیٹ قدر  کے ساتھ اسٹارٹ اپ کاروباری ادارے ہیں، بہت زیادہ تبدیلیاں لا نے والے ادارے بن رہے ہیں۔ یہ یونیکورنس جن میں سے  زیادہ تر کو نوجوان افراد نے قائم کیا ہے ، آپ سب کے لئے ترغیب کا باعث ہونے چاہئے۔ بھارت کے نوجوانوں کی روزگار فراہم کرنے   والے بننے نہ کہ روزگار کے خواہشمند بننے کی ذہنیت ، ہمارے ملک میں کلیدی عوامل میں سے ایک ہے، جو کہ دنیا میں بہترین اسٹارٹ اپ ایکو نظاموں میں سے ایک ہے۔ مجھے یہ بیان کر کے بہت خوشی ہو رہی ہے کہ آئی آئی ایم جموں ، ڈی آئی سی سی آئی اور سی آئی آئی کے اشتراک کے ساتھ  درج فہرست ذاتوں اور درج فہرست قبائل کے ممکنہ صنعت کاروں کی مدد کی غرض سے خصوصی متنوع  شعبہ قائم کر رہا ہے۔  مجھے بتایا گیا  ہے کہ یہ شعبہ  آئی آئی ایمس کے ما بین اپنی نوعیت کا پہلا مرکز ہوگا۔ میں  صنعت کاری اور سبھی کی شمولیت کو فروغ دینے کی غرض سے اس پہل کے ساتھ وابستہ سبھی کی ستائش کرتا ہوں۔

 

خواتین و حضرات،

 

2016 میں آئی آئی ایم جموں کا قیام،  اس علاقے میں اعلیٰ تعلیم کے ایک نئے باب کا آغاز ہے۔ مجھے یقین ہے کہ یہ ادارہ  جلد ہی ملک کے مختلف حصوں کے طلبہ اور یہاں تک دوسرے ملکوں کے طلبہ کے لئے بھی ایک بڑے تعلیمی مرکز کے طور پر ابھرے گا۔مجھے یہ ذکر کرکے خوشی ہو رہی ہے کہ 25 ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے طلبہ ملک بھر سے یکجا کئے گئے  ماہرین تعلیم ، فیکلٹی سے تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ اس سے آئی آئی ایم جموں  کی ایک  نوجوان اور چھوٹے بھارت کے طور پر  عکاسی  ہوتی ہے۔ مجھے بتایا گیا ہے کہ  برطانیہ، فرانس، برازیل اور امریکہ جیسے   ملکوں کی ملحقہ فیکلٹیز  یعنی تعلیمی شعبے آئی آئی ایم جموں کے ساتھ وابستہ ہیں۔ مجھے یہ جان کر بھی بہت خوشی ہو رہی ہے کہ ادارے نے امریکہ، فرانس، آسٹریلیا، کوریا اور برطانیہ میں 15 با وقار اداروں کے ساتھ طلبہ اور فیکلٹی  کے تبادلے کے پروگراموں سے متعلق سمجھوتے کئے ہیں۔ مجھے بتایا گیا ہے کہ  اس ادارے کے نئے کیمپس کو اس سال نومبر تک پوری طرح فعال بنا نے کا نشانہ مقرر کیا گیا۔ میں اس ہدف کو حاصل کرنے کے لئے ادارے کی ٹیم کو اپنی نیک خواہشات پیش کرتا ہوں۔ مجھے آئی آئی ایم جموں کے  سری نگر کے  فاصلاتی کیمپس  کو تیار کرنے کی غرض سے کئے گئے اقدامات کے بارے میں جان کر بھی بہت خوشی ہے۔  اس سے ملک کے اس حصے میں اعلیٰ تعلیم حاْ صل کرنے کے مواقع میں مزید اضافہ ہوگا۔

 

مجھے یہ جان کر خوشی  ہوئی ہے کہ  اس علاقے کا تعلیمی ایکو نظام ، جموں کے آئی آئی ایم ، آئی آئی ٹی اور اے آئی آئی ایم ایس (ایمس)کے مابین  اشتراک کے ساتھ مستحکم ہو رہا ہے۔ مجھے خوشی ہے کہ یہ تینوں ادارے ایک دوسرے کے ساتھ اشتراک کر رہے ہیں اور  ان کورسیز کی پیشکش  کر رہے ہیں، جن میں ایک ادارے کے طلبہ دوسرے ادارے تک رسائی حاصل کر سکتے ہیں۔ آئی آئی ایم جموں، آئی آئی ٹی جموں کے ساتھ دوہری ڈگری کا پروگرام پیش کر رہا ہے۔ یہ آئی آئی ٹی جموں اور ایمس جموں  کے ساتھ بین انضباطی شعبوں میں ایم بی اے پروگرام بھی شروع کر رہا ہے۔ کورسیز اور اداروں کا یہ تال میل قومی تعلیمی پالیسی -2020 کے مقاصد کے عین مطابق ہے۔ مجھے بتایا گیا ہے کہ اعلیٰ تعلیم کے دیگر اداروں سے بھی کہا گیا ہے کہ وہ ان اداروں کے ذریعے کی گئی  اس پہل کی تقلید کریں۔ میں ، تال میل کے اس اہم شعبے میں قیادت کرنے کے لئے آئی آئی ایم جموں اور دیگر ددو قومی اداروں کی ستائش کرتا ہوں۔

 

جیسا کہ ہم جانتے ہیں کہ اقوام متحدہ  خوش  و خرم رہنے سے متعلق معیارات کے بارے میں ملکوں کی درجہ بندی کے ساتھ  ایک عالمی مسرت رپورٹ شائع کر رہا ہے۔ تناؤ اور کشیدگی سے بھرے اس دنیا میں ، خوش رہنا  کسی شخص کے اندرونی جذبے پر اتنا ہی منحصر ہے، جتنا کہ بیرونی حالات پر منحصر ہے۔ اس لئے خوش و خرم رہنے کے  فن میں لوگوں کی درست تربیت اتنی ہی اہمیت کی حامل ہے، جتنی کی مہارتوں اور پیشوں  کے سلسلے میں ان کی تربیت کی اہمیت ہے۔ اس ضمن میں ، آئی آئی ایم جموں کی جانب سے ’’ آنندم‘‘ نامی سنٹر فار ہیپی نیس قائم کرنے کی پہل قدمی ایک خوش آئند قدم ہے۔

 

خواتین و حضرات،

 

بھارت میں  دنیا بھر میں نوجوان باصلاحیت افراد کی سب سےبڑی تعداد موجود ہے۔ آئی آئی ایم جموں جیسے ادارے ہمارے نوجوانوں کو پروان چڑھا رہے ہیں۔ یہ با صلاحیت نوجوان افراد مستقبل کے بھارت کی تعمیر کریں گے۔یہ افراد  لوگوں کی زندگیوں کو بہتر ، اور ملک کو زیادہ مضبوط بنائیں گے۔

 

چانسلرس صاحبان، وائس چانسلر صاحبان اور یونیورسٹیوں کے نمائندگان کے ساتھ بات چیت کے دوران ، میں نے ہمیشہ اس بات پر زور دیا ہے کہ اعلیٰ تعلیم کے اداروں کو ، کارپوریٹ کی سماج ذمہ داریوں کے عین مطابق، کیمپس کے آس پاس کے  کچھ گاؤوں اور قصبوں کو تعلیمی لحاظ سے تیار کرنے کی اخلاقی ذمہ داری لینی چاہئے۔ میں آپ کے ادارے اور آپ کے آس پاس کے دوسرے اداروں پر  زور دیتا ہوں کہ وہ اپنے آس پاس کے قصبوں اور گاؤوں کو گود لیں اور وہاں کے لوگوں کے بڑے اہداف  کے لئے ، چاہے یہ صنعت کاری کے شعبے میں ہوں یا تحقیق کے یا ہنرمندی کے فروغ کے شعبےمیں ہوں، ان کی صلاحیتوں کو بروئے کار لائیں۔

 

میرے پیارے نوجوان دوستو، جب آپ نوجوان پیشہ ور کی حیثیت سے اس ادارے سے باہر جائیں گے تو آپ زندگی کے بہت سے نئے زویوں اور پہلوؤں کا مشاہدہ کریں گے اور آپ جو بھی مشاہدہ کریں، اُس کے مثبت پہلوؤں کو اپنے کام اور زندگی کے طریقہ کار کا ایک اہم حصہ بنانے کی کوشش کریں۔

 

تعلیم اور علم و دانش  ، لا علمی دور کرتے ہیں ا ور ذہن اور روح کو آزاد کرتے ہیں۔   اس بات کو آپ کے ادارے کے لوگوں میں بہت خوبصورتی کے ساتھ بیان کیا گیا ہے،لوگوں میں  ان الفاظ کا استعمال کیا گیا ہے: ’’ سا ودیا      یا   وِ مُکتیا‘‘۔ اس کا مطلب ہے ،صرف وہ علم ہی اصل علم ہے، جو علم حاصل کرنے والے کو آزاد بناتا ہے۔  یہ آزادی ہے لاعلمی ،  منفی طریقہ کار اور جمود  یا بے عملی سے آزادی۔

 

جب آپ پیشہ ورانہ مہارت کی دنیا میں قدم رکھیں گے اور ایک مقام سے دوسرے مقام  تک جائیں گے، تو میں آپ پر زور دیتا ہوں کہ آپ ہمیشہ اپنی جڑوں کے ساتھ جڑے رہیں اور  اُس معاشرے کے تئیں آپ پر جو فرائض ہیں، انہیں انجام دینے میں کبھی کوتاہی نہ کریں، جس نے آپ کو  ایک کامیاب شخص بننے  کے مواقع فراہم کئے۔

 

آپ سب کے لئے ایک بہت اہم نقطہ یہ  ہے کہ آپ اپنی پوری زندگی میں جلد سیکھنے والے اور از سر نو سیکھنے والے بنے رہیں۔ ٹیکنالوجی میں تیز رفتار تبدیلیوں کا کردار دخل انداز ہونے والا ہے۔ٹیکنالوجیز کی قابل استعمال رہنے کی مدت  مختصر ہوتی جا رہی ہے، اس لئے انتظامیہ  اور قیاد ت  سے متعلق  اسٹائل    کی قابل استعمال رہنے کی مدت بھی مختصر ہونے والی ہے۔اس قسم کے حالات سے نمٹنے کی غرض سے ، آپ کو ’’پہلے سے حاصل علم کو بروئے کار لانے‘‘ کی ذہنیت سے  آگے بڑھ کر ’’ اب تک نا معلوم علم کی تلاش‘‘ کا موقف اختیار کرنا ہوگا۔ آپ کو اپنے  کمفرٹ زون سے آگے بڑھ کر غیر یقینی صورتحال کے  شعبوں میں جانا ہوگا۔ آپ کو چنوتیوں کو مواقع میں تبدیل کرنا ہوگا۔ آپ کو تبدیلیوں کا حامی بننا ہوگا اور آپ کو گزرے ہوئے کل سے سیکھتے ہوئے آنے والے کل کی جانب دیکھنا ہوگا۔ آپ کو ماضی سے حاصل متعلقہ اور مفید  علم کی بنیاد پر اپنا مستقبل تیار کرنا ہوگا۔

 

آپ کو زندگی اور کام کے تئیں ایک  مجموعی طریقہ کار  تیار کرنا ہے اور اسے برقرار رکھنا ہے۔ ا س کے لئے آپ کو ان سب کو  یکجا کرنا ہوگا، جو کہ بظاہر مخالف نظر آتے ہیں۔ مثال کے طور پر آپ کو ہمدردی کو مضبوط فیصلہ سازی کے ساتھ مخلوط کرنا ہوگا۔ آپ کو مقابلہ آ رائی  کے رجحان کو  ایک ٹیم تیار کرنے کے رجحان کے ساتھ جوڑنا ہوگا۔ آپ کو عظیم رجحانات اور بہت چھوٹے رجحانا ت پر کڑی نظر رکھنی ہوگی۔ آپ کو عالمی پیمانے پر سوچنا ہوگا اور مقامی طور پر عمل کرنا ہوگا اور یہی آتم نربھر بھارت بنانے کے مشن کا حقیقی   خلاصہ ہے۔ میری رائے ہے کہ آپ ایک کھلے ذہن، فراخ دل اور مستحکم عزم کا موقف  اختیار کریں ۔ سب سے زیادہ اہم بات یہ ہے ،  میری خواہش ہے کہ  آپ اچھے کام کرنے سے کہیں زیادہ بہتر کام کریں ۔ میرا پختہ یقین ہے کہ    درحقیقت ایک   اچھا صنعت کا ر،  اچھا منیجر یا ایک اچھا کاروباری قائد وہ ہوتا ہے، جو اچھے کام کر نے کے ساتھ زیادہ اچھا کرنے میں یقین رکھتا ہے۔

 

میرے پیارے نوجوان دوستو،

 

میں ایک بار پھر آج تمغے اور اسناد حاصل کرنے والوں کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔  مجھے یہ دیکھ کر خوشی ہوئی ہے کہ آج کے تقسیم اسناد کے جلسے میں  سبھی تینوں  تمغے حاصل کرنے والی ہماری بیٹیاں ہیں۔ جیسا کہ ہم جانتے ہیں کہ حال ہی میں جاری ہوئے سول سروسز کے امتحانات کے تازہ ترین نتائج میں ، ہماری بیٹیوں نے    چوٹی کے تین درجوں پر قبضہ کیا ہے۔ ہماری بیٹیوں کی اس شاندار کار کردگی سے متعلق اس  خوش آئند پیش رفت  سے اشارہ ملتا ہے کہ بھارت نہ صرف زیادہ بڑے پیمانے پر  خواتین کو با اختیار بنانےکی جانب  بڑھ رہا ہے، بلکہ یہ خواتین کی قیادت والی با اختیارکاری کی جانب بھی بڑھ رہا ہے۔

 

مجھے امید ہے کہ آپ سب اس بات کی کوشش کریں گے کہ ہمارا ملک آپ پر فخر کرے اورآپ معاشرے اور ملک کی ترقی میں گرانقدر تعاون کریں گے۔

 

آپ سب کا شکریہ،

 

جے ہند!

***

ش ح۔ ع س۔ ک ا

 



(Release ID: 1832841) Visitor Counter : 166


Read this release in: English , Hindi , Punjabi