صدر جمہوریہ کا سکریٹریٹ
azadi ka amrit mahotsav

صدر جمہوریہ ہند نے اترپردیش لیجسلیچر کے دونوں ایوانوں کے  خصوصی اجلاس سے خطاب کیا


جمہوریت میں حکمراں پارٹی اور اپوزیشن کے نظریات کے درمیان اختلاف ہوسکتا ہے تاہم دونوں فریقوں کے درمیان  عداوت نہیں ہونی چاہیے:صدر کووند

Posted On: 06 JUN 2022 1:51PM by PIB Delhi

صدر جمہوریہ ہند جناب رامناتھ کووند نے آج (06 جون 2022) لکھنو میں اترپردیش لیجسلیچر کے دونوں ایوانوں کے خصوصی اجلاس سے خطاب کیا۔

اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے صدر جمہوریہ نے کہا کہ انہیں دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کے سب سے بڑی ریاست کے لیجسلیچر کے ارکان سے خطاب کرتے ہوئے بیحد خوشی محسوس ہورہی ہے۔ اترپردیش کے سماجی ، ثقافتی، اقتصادی اور جغرافیائی تنوع اس کی جمہوریت کو مزید خوشحال بناتا ہے۔ اس ریاست کی 20 کروڑ سے زیادہ کی آبادی کثرت میں وحدت کی عمدہ مثال  پیش کرتی ہے۔

صدر جمہوریہ نے کہا کہ ڈاکٹر بابا صاحب امبیڈکر کہا کرتے تھے کہ ہم نے بھارتی جمہوریت  کی جڑیں مغربی ملکوں  سے حاصل نہیں کی ہیں بلکہ  یہ بھگوان بدھ کے زمانے میں تشکیل پانے والی سنگھوں کے کام کرنے کے طریقے  میں نظر آتی ہیں۔ قدیم زمانے میں بھی کوشامبی اور شراوستی میں ایسے جمہوری نظام کی مثالیں موجود تھیں جن کا ذکر ڈاکٹر امبیڈکر نے دستور ساز اسمبلی میں اپنی تقریر کے دوران کیا تھا۔ صدرجمہوریہ نے کہا کہ ایوان میں موجود عوامی نمائندے اس قدیم جمہوری ورثے کے امین اور وارث  ہیں۔ یہ اُن سبھی ارکان  کے لیے فخر کی بات ہے۔ ساتھ ہی ساتھ ان پر بھگوان بدھ اور ڈاکٹر امبیڈکر کے نظریات کو آگے بڑھانے کی ذمہ داری بھی ہے۔

 صدر جمہوریہ نے کہاکہ  موجودہ مقننہ میں سماج کے مختلف طبقوں کی نمائندگی بہت وسیع ہو گئی ہے جو سماجی شمولیت کے نقطہ نظر سے ایک اچھی کامیابی ہے۔ تاہم انہوں نے کہا کہ اتر پردیش کی قانون ساز اسمبلی میں خواتین ارکان کی تعداد 47 ہے، جو کل 403 ارکان کا تقریباً 12 فیصد ہے۔ اسی طرح اتر پردیش قانون ساز کونسل کے موجودہ 91 ارکان میں سے خواتین کی تعداد پانچ ہے جو آج کے حساب سے تقریباً 5.5 فیصد ہے۔ انہوں نے کہا کہ خواتین کی نمائندگی میں اضافے کے وسیع امکانات موجود ہیں۔ اتر پردیش نے آزاد ہندوستان میں پہلی خاتون وزیر اعلیٰ کے انتخاب کے ساتھ تاریخ رقم کی تھی۔ اس تاریخی واقعہ کو خواتین کو بااختیار بنانے کی ابتدائی مثال کے طور پر دیکھا جانا چاہئے اور اتر پردیش کو خواتین کو بااختیار بنانے میں ایک سرکردہ ریاست بننا چاہئے۔

 صدر جمہوریہ نے کہا کہ اناج کی پیداوار میں اتر پردیش ہندوستان میں پہلے نمبر پر ہے۔ اسی طرح آم، آلو، گنے اور دودھ کی پیداوار میں اترپردیش ملک میں پہلے نمبر پر ہے۔ حالیہ برسوں میں ریاست میں سڑک، ریل اور فضائی کنیکٹیویٹی میں قابل ذکر پیش رفت ہوئی ہے۔ اتر پردیش کے باصلاحیت نوجوان دیگر ریاستوں اور بیرون ملک معاشی ترقی کے پیمانوں کو قائم کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ریاست میں سیاحت، خوراک کی ڈبہ بندی، انفارمیشن ٹکنالوجی اور شہری ترقی میں بہت زیادہ امکانات ہیں۔ اتر پردیش میں زرخیز زمین اور زراعت کے لیے سازگار قدرتی حالات کے پیش نظر، زراعت میں پیداوار کے ساتھ ساتھ پیداواری صلاحیت اور زراعت پر مبنی کاروباری اداروں پر زیادہ توجہ مرکوز کرکے ریاست کی معاشی حالت میں بڑی تبدیلیاں لائی جاسکتی ہیں۔

 اس حقیقت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ اتر پردیش لیجسلیچر کی حکمران پارٹی اور اپوزیشن کے درمیان باوقار ہم آہنگی کی ایک قابل فخر تاریخ ہے، صدر جمہوریہ نے کہا کہ عوامی نمائندوں کو اتر پردیش کی صحت مند سیاسی روایت کو مضبوط کرنا ہوگا۔ جمہوریت میں حکمران جماعت اور اپوزیشن کے نظریات میں اختلاف ہو سکتا ہے لیکن دونوں فریقوں کے درمیان دشمنی نہیں ہونی چاہیے۔

 صدر جمہوریہ نے کہا کہ ہم آزادی کی 75ویں سالگرہ کی یاد میں آزادی کا امرت مہوتسو منا رہے ہیں۔ اس جشن کا ایک مقصد ہمارے اُن مجاہدین آزادی کو یاد کرنا ہے جنہیں اکثر فراموش کر دیا جاتا ہے اور جن کے بارے میں تمام شہریوں، خاص کر نوجوان نسل کو جاننا چاہیے۔ اتر پردیش میں ایسے بہت سے نامعلوم اور گمنام مجاہدین آزادی رہ چکے ہیں، جن کے بارے میں مزید معلومات تک رسائی ہونی چاہیے۔ معروف مجاہدین آزادی کے بارے میں مزید معلومات کی ترسیل سے لوگوں میں بیداری بھی بڑھے گی۔ انہوں نے کہا کہ تعلیمی اداروں میں مجاہدین آزادی کی یاد میں لیکچر سیریز کا انعقاد کیا جا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ لوگوں کو دوسرے ذرائع سے بھی ان کی زندگی کی کہانیوں سے باخبر کیا جا سکتا ہے۔

 صدر جمہوریہ  نے کہا کہ لیجسلیچر جمہوریت کا مندر ہے۔ عوام عوامی نمائندوں کو اپنی تقدیر کا خالق سمجھتے ہیں۔ اتر پردیش کے لوگوں کو ان سے امیدیں ہیں اور ان کی توقعات پر پورا اترنا ان کا سب سے اہم فرض ہے۔ صدر جمہوریہ نے انہیں یاد دلایا کہ حلف کے مطابق وہ اپنے متعلقہ علاقوں کے علاوہ نہ صرف پوری ریاست بلکہ پورے ملک کے لیے کام کرنے کے پابند ہیں۔

 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

ش ح۔ م  ع۔ ع ن۔

U- 6160


(Release ID: 1831510) Visitor Counter : 145


Read this release in: English , Hindi , Punjabi , Tamil