کامرس اور صنعت کی وزارتہ
برآمدات کے فروغ کے لیے قائمہ کمیٹی کا 51واں اجلاس (جہازرانی)
Posted On:
03 JUN 2022 5:54PM by PIB Delhi
نئی دہلی،3 جون 2022/
قائمہ (اسٹینڈنگ) کمیٹی برائے فروغ برآمدات (جہاز رانی) نے اپنا 51 واں اجلاس 3 جون 2022 کو اودیوگ بھون، نئی دہلی میں منعقد کیا۔ اس کی صدارت لاجسٹک ڈویژن کے خصوصی سکریٹری، ڈی پی آئی آئی ٹی نے کی اور اس میں صنعتی انجمنوں اور تنظیموں جیسے آئی این ایس اے، ایف ایف ایف اے آئی، اے ایم ٹی او آئی، سی ایف ایس اے آئی، آئی پی اے، فکی، سی بی آئی سی، اور ایف آئی او کی فعال شرکت کا دیکھنے میں آئی۔ اس فورم میں سی بی آئی سی، ڈی جی ایف ٹی، ایم او پی ایس ڈبلیو کے سینئر عہدیداروں اور ہندوستان کی تمام بڑی بندرگاہوں کے نمائندوں کی نمائندگی بھی دیکھی گئی جو صنعتی انجمنوں کے خدشات کو دور کرنے کے لیے ایک پلیٹ فارم پر اکٹھے موجود تھے۔
13 اکتوبر 2021 کو پی ایم گتی شکتی کے آغاز کے بعد سے، محکمانہ سائلوز پر قابو پا کر صارف کے مسائل کو حل کرنے پر توجہ مرکوز کرنا حکومت کا ایک لازمی عزم رہا ہے۔ ریگولیٹری انٹرفیس میں اس طرح کی بہتری حاصل کرنے اور ریگولیٹری فن تعمیر میں خلاء کو کم کرنے کے لیے، اسکوپ کے موجودہ ادارہ جاتی طریقہ کار کو کسی بھی طریقہ کار، پالیسی یا کارکردگی کی رکاوٹوں پر قابو پانے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے جو ملک کی برآمدی صلاحیت میں رکاوٹ بن سکتی ہے۔ آج، فورم نے نہ صرف کووڈ- .-19 وبائی امراض کے بعد اپنا پہلا اجلاس منعقد کیا بلکہ ہندوستان کی جانب سے مالی سال 2021-22 میں برآمدات کے لیے 400 بلین امریکی ڈالر کے ہدف کو کامیابی سے عبور کرنے کے بعد اس کی پہلی میٹنگ بھی منعقد ہوئی۔
ہندوستان کےایکزم ( EXIM )اہداف کو حاصل کرنے اور میک ان انڈیا کے فروغ کے لیے شپنگ کمیونٹی کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہوئے، چیئرپرسن نے ملک میں تجارت کے نئے دور کے خدشات کو دور کرنے کے لیے 'مجموعی حکومت' یعنی ہول آف گورنمنٹ کے نقطہ نظر کی ضرورت پر روشنی ڈالی۔ مزید برآں، حکومت کی طرف سے جہاز رانی میں ثالثی، سہولت کاری اور طریقہ کار کی تاخیر پر قابو پانے کے لیے ٹیکنالوجی کے کردار کو بھی اجاگر کیا گیا۔ پی ایم گتی شکتی کے تحت کیے گئے وعدوں کے مطابق، چیئرپرسن نے حکومتی اداروں کے لیے کہا کہ وہ اپنے آپریشنل سائلو کو توڑ دیں اور پرائیویٹ سیکٹر کے ساتھ مل کر قومی انفراسٹرکچر تیار کرنے کے لیے کام کریں جو ہندوستان میں جہاز رانی کو مزید بہتر بنا سکے، اور ساتھ ہی، ہندوستانی سامان کی لاجسٹکس کی قیمت کو کم کر سکے۔
اجلاس میں، انڈسٹری ایسوسی ایشنز سے موصول ہونے والے تمام مسائل کو تین بڑے زمروں میں تقسیم کیا گیا تھا –( i) طریقہ کار ( پروسیجرل) کے مسائل؛( ii) لاجسٹک اخراجات کو متاثر کرنے والے مسائل؛ اور ، iii) .)ایکزم کی کارکردگی کو بڑھانے کے لیے ٹیکنالوجی سے متعلق مسائل۔ طریقہ کار کے مسائل کے تحت، صنعت کی انجمنوں نے مختلف تجویز پیش کیں۔
کچھ اہم عملوں میں کئی مثبت تبدیلیاں، جیسے کہ موجودہ کنٹینر فریٹ اسٹیشنز(سی ایف ایس ). کو ایم ایم ایل پی . میں تبدیل کرکے ان کے موثر استعمال کی اجازت دینا اور بھارت کے ذریعے ٹرانس شپمنٹ کے دائرہ کار کو بڑھانے کے لیے روانگی کی تاریخ میں اضافہ کرنا شامل ہے۔ مثبت نوٹ پر تجاویز حاصل کرتے ہوئے، محکمہ محصولات اور ایم او پی ایس ڈبلیو. کے سینئر نمائندوں نے صنعتی انجمنوں کو یقین دلایا کہ وہ کسی بھی طریقہ کار کے مسائل کا از سر نو جائزہ لیں گے جو ہندوستان کی ایکزم کارکردگی میں رکاوٹ بن سکتے ہیں اور مزید متعلقہ صنعتی انجمنوں اور سرکاری اسٹیک ہولڈرز تک ورکشاپس اور ویڈیو کانفرنسوں کے ذریعے اگلی سہ ماہی کے اندر کسی بھی طریقہ کار کے ابہام کو واضح کرنے کے لیےرابطہ کریں گے۔
چونکہ لاجسٹکس کی لاگت ہندوستان کی تجارتی مسابقت کا ایک اہم جز ہے، اس لیے فورم میں پورٹ چارجز اور پرائیویٹ شپنگ کمپنیوں کی جانب سے سیکیورٹی ڈپازٹس کی وصولی جیسے مسائل پر فورم میں باہمی طور پر غور کیا گیا۔ پی ایم گتی شکتی کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے، چیئرپرسن نے شپنگ ایسوسی ایشنز کو مشورہ دیا کہ وہ ملک بھر میں یکساں بہترین طریقوں کو نافذ کریں تاکہ ہندوستانی برآمدات کو عالمی منڈیوں میں مزید مسابقتی بنایا جا سکے۔ فورم میں موجود سرکاری ایجنسیوں نے تجارتی انجمنوں کے معاملات کو کیس ٹو کیس کی بنیاد پر جانچنے پر بھی اتفاق کیا تاکہ جہاں بھی ممکن ہو ہندوستانی برآمدات کو عالمی سطح پر زیادہ مسابقتی بنانے کے لیے لاجسٹک اخراجات کو مزید کم کیا جا سکے۔
فورم اس بات پر متفق تھا کہ ٹیکنالوجی کے حل کو وسیع تر اپنانے سے، جیسے پورٹ کمیونٹی سسٹم، ہندوستانی بندرگاہوں کے ٹرن اراؤنڈ ٹائم کو کم کر سکتا ہے۔ اس سے ہندوستانی تاجروں کے لیے رسد کی لاگت کو مزید کم کرنے کی بھی توقع ہے، اور ساتھ ہی ساتھ، عالمی سطح پر ہندوستان کی مسابقت کو بہتر بنایا جائے گا۔ فورم کی طرف سے شپنگ میں ٹیکنالوجی پلیٹ فارمز کے استعمال کو فروغ دینے کے لیے متعلقہ حکومتی اسٹیک ہولڈرز کی جانب سے صلاحیت سازی کی ورکشاپس کی سفارش کی گئی۔ متعلقہ وزارتوں/محکموں کے درمیان ہموار کوآرڈینیشن کے ساتھ مجاز اسٹیک ہولڈر کے مسائل کی موثر رجسٹریشن اور نگرانی کے لیے، ڈی پی آئی آئی ٹی کے لاجسٹک ڈویژن کے ذریعے ایک صارف تعامل کا ڈیش بورڈ بھی تیار کیا جا رہا ہے۔
ش ح۔ ش ت۔ج
Uno-6086
(Release ID: 1831016)
Visitor Counter : 129