امور صارفین، خوراک اور عوامی تقسیم کی وزارت

مرکز ، ریستوراں اور ہوٹلوں کے ذریعے لگائے جانے والے سروس چارج کی روک تھام کے لیے ایک جامع فریم ورک جلد ہی تیار کرے گا


صارفین امور کے محکمے نے شراکت داروں کے ساتھ سروس چارج کے معاملے کو اٹھایا ہے

Posted On: 02 JUN 2022 7:22PM by PIB Delhi

صارفین امور کا محکمے (ڈی او سی اے) جلد ہی اس بات کو یقینی بنانے کے لیے ایک جامع فریم ورک سامنے لائے گا کہ ریستوراں اور ہوٹلوں کے ذریعے لگائے جارہے سروس چارج سے متعلق شراکت داروں کے ذریعے سختی سے پابندی کی جائے کیونکہ یہ روزانہ کی بنیاد پر صارفین کو منفی طور پر متاثر کرتا ہے۔

محکمے نے ریسٹوریٹ کی ایسوسی ایشنوں اور صارفین تنظیموں کے ساتھ آج ایک میٹنگ کی جس میں ہوٹلوں اور ریستورانوں میں سروس چارج لگانے کا معاملہ زیر بحث آیا۔اس میٹنگ کی صدارت ڈی او سی کے سکریٹری جناب روہت کمار سنگھ نے کی۔

اس میٹنگ میں ہندوستان کی ریسٹورینٹ کی قومی ایسوسی ایشن (این آر اے آئی)اور ہندوستانکی ہوٹل اور ریسٹورینٹ ایسوسی ایشن کی فیڈریشن  نیز ممبئی گراہک پنچایت، پشپا گریما جی وغیرہ سمیت  ریسٹورینٹ کی اہم ایسوسی ایشنوں نے شرکت کی۔

میٹنگ کے دوران ڈی او سی اے کی صارفین کے قومی ہیلپ پر صارفین کے ذریعے اٹھائے گئے اُن اہم معاملات پر تبادلہ خیال کیا گیا جن کا تعلق سروس چارج کی لازمی لیوی جیسے سروس چارج سے متعلق ہیں جسے صارفین کی مرضی کے بغیر ہی چارج کیا جاتا ہے۔ حالانکہ یہ چارج اختیاری اور رضاکارانہ ہوتا ہے اور اگر اس طرح کے چارج وغیرہ ادا کرنے سے صارفین انکار کریں اور انھیں پھر بھی ادا کرنے پڑیں تو یہ ان کے لیے تکلیف دہ ہوتا ہے۔ ان تمام معاملات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ مزید برآں، ہوٹل/ ریستوراں کے ذریعے سروس چارج لگانے سے متعلق شفاف تجارتی عوامل سے متعلق رہنما خطوط مورخہ 21 ا پریل 2017 کا بھی حوالہ دیاگیا جنھیں ڈی او سی اے کے ذریعے شائع کیا گیا ہے۔

ریسٹورینٹ کی ایسوسی ایشن نے واضح کیا کہ جب  مینو پر سروس چارج لکھا ہوتا ہے تو یہ اس چارج کو ادا کرنے کی صارف کی مرضی ہوتی ہے۔ سروچ چارج کو ریسٹورینٹ اور ہوٹل عملے اور ورکروں کو ادا کرنے کے لیے چارج کرتے ہیں اور یہ ریسٹورینٹ نیز ہوٹل کے ذریعے صارف کو فراہم کردہ کھانے پر یا کسی تجربے کے لیے چارج نہیں کیا جاتا۔

صارفین کی تنظیموں نے واضح کیا کہ  سروس چارج کا لگاناغیر قانونی ہے اور یہ صارفین کے تحفظ کے قانون کے تحت غیر منصفانہ نیز پابندی والی تجارتی عوامل کو روکتا ہے۔ اس طرح کے چارج کی قانونی حیثیت پر سوال کرتے ہوئے اس بات کو اجاگر کیا گیا کہ ریسٹورینٹوں اور ہوٹلوں پر اپنے کھانے کی قیمتوں کو طے کرنے پر کوئی پابندی نہیں ہے۔ اور اس میں اضافی چارج، جو کہ سروس چارج کے نام پر ہوتا ہے، صارفین کے حقوق کو زک پہنچانے والا ہے۔

مورخہ 31 اپریل 2017 کو ڈی او سی اے  کے ذریعے شائع اس سے قبل کے رہنما خطوط میں جیسا کہ بیان کیا گیا ہے کہ کسی صارف کے ذریعے کوئی آرڈر دینا مینو میں شامل قیمت ادا کرنے کے تئیں اس کی رضامندی سمجھی جائے گی جس کے ساتھ قابل ادائیگی ٹیکس بھی ہوں گے۔ مذکورہ بالا کے علاوہ کسی اور طرح کا کوئی چارج لگانا اور وہ بھی صارف کی مرضی کے بغیر، قانون کے تحت غیر منصفانہ تجارتی عمل قرار دیا جائے گا۔ مزید برآں، کسی ریسٹورینٹ یا ہوٹل میں کسی صارف کے داخلے پر غور کرتے ہوئے یہ سمجھ لینا کہ اس کا داخلہ سروس چارج ادا کرنے کے لیے اُس کی مرضی کا مظہر ہے، یہ بھی صارف پر ایک غیرمنصفانہ لاگت تھوپنے کے برابر ہوگا اور اسے کوئی آرڈر دینے سے پہلے کی صورتحال سمجھا جائے گا اور یہ بھی قانون کے تحت ممنوعہ تجارتی عوامل میں شامل ہوگا۔

چونکہ روزانہ کی بنیاد پر اس سے لاکھوں صارفین منفی طور پر متاثر ہوتے ہیں اس لیے محکمہ شراکت داروں کے ذریعے سختی سے عمل آوری کو یقینی بنانے کے لیے جلد ہی ایک جامع فریم ورک سامنے لائے گا۔

*****

U.No.6046

(ش ح - اع - ر ا)



(Release ID: 1830611) Visitor Counter : 141


Read this release in: English , Hindi , Punjabi