وزارت اطلاعات ونشریات
azadi ka amrit mahotsav

‘‘ہمارے بمقابل ان کے بارے میں سوچنے سے گریز کرنے کی ضرورت ہے’’ - سنجیت نارویکر فلم سے محبت کرنے والوں کو مشورہ دیتے ہیں کہ وہ فلموں کی تعریف کرنے کے لیے جغرافیائی سرحدوں سے ماورا سوچیں


ملٹی پلیکسز میں دستاویزی فلموں کی جگہ اشتہارات نے لے لی ہے: پریمندرا مجمدار

Posted On: 31 MAY 2022 8:01PM by PIB Delhi

لوگوں نے بہت سی تبدیلیوں یا اس کے بجائے تجربات کا تجربہ کیا جو فلم سازی کے عمل میں کئی دہائیوں سے جاری تھے، خاص طور پر دستاویزی فلم سازی میں۔ باوقار 17 ویں ممبئی انٹرنیشنل فلم فیسٹیول کے تیسرے دن، انڈین ڈاکیومینٹری پروڈیوسرز ایسوسی ایشن (آئی ڈی پی اے) نے فلمی برادری کی ممتاز شخصیات کے ساتھ ‘دستاویزی فلم کے 75 سال کے فلمی سفر اور ترقی’ اور ‘ کس طرح سی ایس آر فنڈنگ دستاویزی فلموں کے سماجی منظر نامے میں حصہ ڈالتی ہے’ کے عنوان  پر ایک اور روشن اور متاثر کن اوپن فورم کا انعقاد کیا۔

11-13OPF.jpg

 

سیشن کے دوران وی شانتارام لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ کے فاتح ، فلم ساز اور ماہر تعلیم، سنجیت نارویکر نے اس پہلے سے تصور کے بارے میں بات کی جو آزاد فلم سازوں کے بارے میں لوگوں میں رائج ہے۔ انہوں نے فالی بلیموریا، کلیمنٹ بپٹسٹا، سکھ دیو، اور بی ڈی گرگا جیسے مشہور فلم سازوں کا ذکر کیا جنہوں  نے بغیر کسی احساس رسوائی  کے آزادانہ طور پر  کام کیااور  فلمز ڈویژن اور کارپوریٹ اسپانسرز دونوں کے لیے فلمیں بنائیں۔ انہوں نے ملک بھر سے سنیما کے علمبرداروں جیسے ستیہ جیت رے، جی اراوِندن، ادور گوپال کرشنن، اور شیام بینیگل کا ذکر کیا جنہوں نے کچھ انتہائی مشہور سنیما بنایا۔ انہوں نے کہا ‘‘شروع میں، لوگوں کو واضح ہونے کی ضرورت ہے کہ  ہندوستانی دستاویزی فلم کو تقویت دینے کی کوشش کرتے ہوئے ماورا سوچا جائے اور  پاکستان، بنگلہ دیش، سری لنکا، اور بہت سے دوسرے ممالک سے جنوب مشرقی ایشیائی دستاویزی فلمیں دیکھنے کو ترجیح دی جائے۔ لہذا ہمارے بمقابل ان کے بارے میں سوچنے سے گریز کرنے کی ضرورت ہے’’ ۔

 

ایم آئی ایف ایف میں وی شانتارام لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ کے فاتح سنجیت نارویکر

فلم سوسائٹی کے کارکن پریمندرا مجومدار نے بہت چھوٹی عمر سے دستاویزی فلمیں دیکھنے کے اپنے تجربے کے بارے میں سامعین کے ساتھ اشتراک کیا۔ وہ بتاتے ہیں کہ کمرشل ملٹی پلیکس کے  داخلے کے ساتھ  اشتہاری فلموں نے دستاویزی فلموں کی جگہ لے لی  ہے اور اب پہلے کی طرح فلم کی نمائش سے پہلے دستاویزی فلمیں دکھانا لازمی نہیں ہے۔  لہذا، ہندوستان میں دستاویزی فلموں کی تقسیم قابل اعتراض ہے۔ انہوں نے ذکر کیا کہ 1995 کے بعد سب سے پہلے ریاستی اسپانسر شدہ فلم فیسٹیول - مغربی بنگال میں انٹرنیشنل فلم فیسٹیول آف انڈیا (جو اب کولکتہ انٹرنیشنل فلم فیسٹیول کے نام سے جانا جاتا ہے) میں دستاویزی فلمیں دکھانے کے لیے کوئی بات نہیں کی گئی۔ آخر کار، 2002 میں حکومت کو دستاویزی فلموں اور مختصر افسانوں کی نمائش کے لیے ایک متوازی فیسٹیول چلانے کی تجویز پیش کی گئی جو کہ آخر کار ایک زبردست کامیابی ہوئی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس سے قبل ناظرین میں دستاویزی فلم دیکھنے کا کلچر نہیں تھا۔ یہاں تک کہ فلمی معاشرے میں بھی لوگ صرف فیچر لینتھ فکشن فلمیں دیکھنے میں دلچسپی رکھتے تھے۔ انہوں نے کہا ‘‘ہم نے ہمیشہ دستاویزی فلمیں دیکھنے اور ان کی تعریف کرنے کے فلمی کلچر کو فروغ دینے کی کوشش کی ہے۔ ملک بھر میں تقریباً 350 فلم سوسائٹیز فعال طور پر کام کر رہی ہیں اور تقریباً 100 کیمپس فلم سوسائٹیز ہیں’’ ۔

 

سی ایس آر کے مشیر پنکج جیسوال نے اس مباحثہ کے مطابق بات کی کہ دستاویزی فلموں کی تجارتی قابل عملیت پر سمجھوتہ کیا جاتا ہے لیکن سی ایس آر کے قیام کے ساتھ، حکومت دستاویزی فلم سازوں کو ایک موقع فراہم کر رہی ہے جہاں کارپوریٹ کو کچھ دفعات لگا کر سماجی ذمہ داریاں اٹھانا پڑتی ہیں۔  پہلے کارپوریٹ پیسہ خرچ کرنے میں ہچکچاہٹ محسوس کرتا تھا لیکن جنوری 2021 سے، حکومت نے سی ایس آر کے لیے 2فیصد خرچ کرنا لازمی قرار دیا ہے بصورت دیگر حکام جوابدہ ہوں گے۔ وہ شیڈول 7 کے بارے میں بات کر رہے تھے جسے سی ایس آر فنڈنگ میں شامل کیا گیا ہے۔ انہوں نے بیداری پھیلانے کی غرض سے  خواتین کو بااختیار بنانے، صنفی مساوات، یا تعلیم  جیسے موضوعات پر فلمیں بنانے کے بارے میں بات کی جس سے کارپوریٹ گھرانوں سے فنڈز حاصل کرنے میں مدد ملتی ہے۔

فلمساز اور ماہر تعلیم سنتوش پاٹھارے نے  بحث و مباحثہ  کی نظامت کی۔

 

PIB MIFF Team | DL/DR/MIFF-37

We believe good films go places through the good words of a film-lover like you. Share your love for films on social media, using the hashtags #AnythingForFilms / #FilmsKeLiyeKuchBhi and #MIFF2022. Yes, let’s spread the love for films!

Which #MIFF2022 films made your heart skip a beat or more? Let the world know of your favourite MIFF films using the hashtag #MyMIFFLove

If you are touched by the story, do get in touch! Would you like to know more about the film or the filmmaker? In particular, are you a journalist or blogger who wants to speak with those associated with the film? PIB can help you connect with them, reach our officer Mahesh Chopade at +91-9953630802. You can also write to us at miff.pib[at]gmail[dot]com.

For the first post-pandemic edition of the festival, film lovers can participate in the festival online as well. Register for free as an online delegate (i.e., for the hybrid mode) at https://miff.in/delegate2022/hybrid.php?cat=aHlicmlk The competition films can be watched here, as and when the films become available here.

 

*************

( ش ح ۔ ا ک۔ ر ب(

U. No. 6026


(Release ID: 1830451) Visitor Counter : 172


Read this release in: Hindi , English , Marathi