عملے، عوامی شکایات اور پنشن کی وزارت

مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ  نے کہا کہ جموں و کشمیر کے شہری مقامی بلدیاتی  اداروں (یو ایل بیز) نے گزشتہ تین برسوں میں شہری ترقی کے مرکزی مشن کے نفاذ میں اہم پیش رفت کی ہے


وزیر موصوف نے جموں و کشمیر کے  شہری مقامی بلدیاتی اداروں کے میئرز/میونسپل چیئرپرسنز اور میونسپل ایگزیکٹو افسران کے لیے شہری  گورننس سے متعلق  اورینٹیشن پروگرام سے خطاب کیا

جموں و کشمیر میں پی ایم سوندھی ، پردھان منتری آواس یوجنا، سوچھ بھارت مشن 2.0 اور نیشنل اربن لائیولی ہڈ مشن جیسی اسکیمیں  مؤثر طریقے سے نافذ کی جارہیں

Posted On: 27 MAY 2022 5:43PM by PIB Delhi

مرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج) سائنس اور ٹیکنالوجی؛ وزیر مملکت (آزادانہ چارج) ارتھ سائنسز؛ وزیر اعظم کے دفتر، عملہ، عوامی شکایات، پنشن، ایٹمی توانائی اور خلائی امور  کے وزیر مملکت ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے آج جموں کشمیر کے کشمیر ڈویژن کے میئرز/میونسپل چیئرپرسنز اورشہری مقامی بلدیاتی اداروں کے  میونسپل ایگزیکٹو افسران کے لیے شہری گورننس سے متعلق اورینٹیشن پروگرام سے خطاب کیا۔ کچھ عرصہ پہلے  جموں و کشمیر  ڈویژن کے میئرز/میونسپل چیئرپرسنز اور میونسپل کمشنروں/چیف ایگزیکٹیو آفیسرز کے لیے بھی ایسا ہی پروگرام منعقد کیا گیا تھا۔

 

 

شرکاء کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے، وزیرموصوف نے کہا، گزشتہ تین برسوں میں جموں و کشمیر کے شہری مقامی بلدیاتی اداروں (یو ایل بیز) نے شہری ترقی کے مرکزی مشن کے نفاذ میں نمایاں پیش رفت کی ہے جس میں خاص طور پر پی ایم سوندھی، پردھان منتری آواس یوجنا، سوچھ بھارت مشن 2.0 اور نیشنل اربن لائیولی ہڈ مشن  شامل ہیں۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا، یو ایل بیز کے منتخب لیڈران اور افسران ریاست کی بہتری کے لیے مقامی تشویش  کو دور کرنے کے لیے ایک ٹیم کے طور پر کام کریں گے کیونکہ وہ ہمارے جمہوری نظام کی ریڑھ کی ہڈی ہیں۔ انہوں نے یہ بھی مشورہ دیا کہ وہ اپنے شہروں میں ٹھوس فضلہ کے بندوبست ، شمسی توانائی، سیوریج ٹریٹمنٹ اور قدرتی ماحول کے تحفظ پر جدید ٹیکنالوجی کو اپنانے کے لیے کمیونٹی کے ساتھ زیادہ موثر رابطے کے لیے کام کریں۔ وزیر موصوف نے مزید کہا کہ جموں و کشمیر تیز رفتار اقتصادی ترقی کے عمل سے گزر رہا ہے جس میں یو ایل بیز میونسپل انفراسٹرکچر کی مناسب ترقی کے ساتھ مینوفیکچرنگ اور خدمات کی ترقی کو قابل بنانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

ارشاد احمد وانی، صدر ایم سی حاجن، عبدالکریم ڈار، صدر ایم سی کنزر، مسرور احمد بانڈے، صدر ایم سی ہندواڑہ، مسرت نثار، صدر ایم سی سوپورہ، مہراج الدین ڈار، صدر ایم سی بڈگام، منیب احمد، صدر ایم سی کلگام، جناب منظور احمد خان، صدر ایم سی ترال، جناب ولی محمد وانی، آئی/سی چیف  ایکزیکٹیو  آفیسر ایم سی بانڈی پورہ، امتیاز الحق، ایگزیکٹیو آفیسر ایم سی بارہمولہ، اعجاز احمد خان، ایگزیکٹیو آفیسر ایم سی واٹرگام، سہیل احمد ملک، ایگزیکٹیو آفیسر ایم سی بجبہاڑا، محمد عرفان وانی، ایگزیکٹیو آفیسر ایم سی دیوسر، میر تفویر محمود، ایگزیکیٹو آفیسر ایم سی پہلگام، طریق  حسن لون ، آئی / سی ایگزیکٹو آفیسر ایم سی متان، نذیر احمد ڈار،آئی /سی  ایگزیکٹو آفیسر ایم سی بڈگام، فاروق احمد راتھر،آئی /سی ایگزیکٹو آفیسر ایم سی ہندواڑہ نے آج کے مباحث میں حصہ لیا۔

 

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے واضح کیا کی کہ اس اورینٹیشن پروگرام میں حکومت ہند کے شہری مشن کے تحت اجزاء اور امور  ہیں اور ملک کے دوسرے شہروں کے ذریعہ اٹھائے گئے اقدامات ہیں۔ ان میں سی بی ایم 2.0 اور اسمارٹ سٹیز مشن اور  امرت (اٹل مشن ریجووینیشن اینڈ اربن ٹرانسفارمیشن ) جیسے متعلقہ مشن کے تحت اختراعات اور ہم آہنگ  بنانے سے متعلق ٹیکنالوجی شامل ہیں جو جموں و کشمیر میں اطلاق کے لئے ہیں۔ وزیرموصوف نے اس بات پر زور دیا کہ یہ صرف شہری محکمہ نہیں ہے، بلکہ تعلیم، ایم ایس ایم ایز ( انتہائی چھوٹی ، چھوٹی اور درمیانہ درجے کی صنعتوں)، بجلی، پی ڈبلیو ڈی وغیرہ کے اقدامات کے کچھ اجزاء ہیں جن پر آپ کی توجہ کی ضرورت ہے۔انہوں نے منتخب نمائندوں سے کہا کہ وہ ہمارے مشن اور ریاستی حکومت کی اسکیموں پر توجہ دے تاکہ ان شعبوں کا پتہ لگایا جاسکے  جو ابھی شروع نہیں ہوئے ہیں۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے اس بات پر زور دیا کہ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے  بلدیاتی انتخابات 2019 میں طویل وقفے کے بعد ہوئے تھے اور اس وقت ہم اپنی ریاست میں یو ایل بیز کو فعال اور اختیارات کے ساتھ مضبوط کرنے کے عمل میں ہیں۔ انہوں نے کہا، 1993 کے 74ویں آئینی ترمیمی ایکٹ کا نفاذ مخصوص اصلاحات کی راہ ہموار کرے گا اور اس مرحلے پر کوارڈینیشن  اور یو ایل بیز کو اختیارات اور خدمات کی منتقلی کے مسائل ہیں جنہیں جلد ہی خوش اسلوبی سے حل کر لیا جائے گا، لیکن آپ کی موجودگی نے خود ہی مقامی لوگوں کی آواز اور زمینی سطح کی قیادت  پیدا کی ہےجس نے مقامی جمہوریت کے لئے ایک پریشر گروپ قائم کیا ہے۔

وزیرموصوف نے کہا، امید ہے کہ 2047 تک جب ہم اپنی آزادی کے 100 سال مکمل کر لیں گے، بھارت کی ریاستوں کے پاس اپنے دیہی علاقوں سے بچ جانے والی وسیع آبادی کے لیے روزگار اور آمدنی حاصل کرنے کا مشترکہ ایجنڈا ہوگا۔ اس کا مطلب  یہ ہے کہ معاشی  ترقی کے انجن کے طور پر  شہری علاقوں کی ترقی جیسا کہ ہم نے اپنے ملک کے مغربی حصے گجرات سے تمل ناڈو تک دیکھا ہے۔ اس سلسلے میں ہماری ریاست میں 2011 میں 27فیصد شہری آبادی تھی اور اس سے شہرکاری کے آدھے راستے کی طرف بڑھنا ایک چیلنج ہے جس کا مطلب ہے ریاست میں معاشی سرگرمیوں پر زیادہ توجہ ۔ جموں و کشمیر کے چھوٹے اور درمیانہ درجے کے شہر اقتصادی سرگرمیاں پیدا کرنے میں اہم کردار ادا کریں گے خاص طور پر زرعی پیداوار کی پروسیسنگ، بنائی کی صنعت اور آئی ٹی خدمات کی ترقی کے شعبوں میں۔ یہ شہر دیہی عقبی  علاقوں کے لیے سروس سینٹر کے طور پر بھی کام کریں گے۔

ہمارے ملک میں یہ دیکھا جا سکتا ہے کہ شہر کاری کی اوسط سطح والی ریاستوں کی فی کس آمدنی ان ریاستوں کے مقابلے بہت زیادہ ہے جن کی شہری کاری کی کم سطح ہے جیسے بہار، چھتیس گڑھ، جھارکھنڈ، مدھیہ پردیش، اڈیشہ وغیرہ۔ گجرات سے تمل ناڈو تک کی ریاستیں یا تو 50فیصد مارک (تمل ناڈو) حاصل کر چکی ہیں یا شہری اکثریت کے قریب ہیں۔

 

 

************

ش ح ۔ ف ا  ۔  م  ص

 (U:5815)



(Release ID: 1828891) Visitor Counter : 101


Read this release in: English , Hindi