کوئلے کی وزارت
حکومت ہند نے سال 2030 تک 100 ملین ٹن کوئلہ گیسیفیکیشن حاصل کرنے کا ہدف رکھا ہے: کوئلے کی وزارت میں ایڈیشنل سکریٹری
مستقبل کی مانگ کو پورا کرنے کے لیے کوئلہ اور کانکنی کے شعبے میں ٹیکنالوجی کو اپنانا اہم ہے: ایڈیشنل سیکریٹری
کوئلہ کی وزارت نے بجلی، فولاد اور کانکنی کی وزارتوں کے تعاون سے بھونیشور میں قومی معدنیاتی کانگریس کا انعقاد کیا ہے
Posted On:
27 MAY 2022 6:06PM by PIB Delhi
کوئلہ کی وزارت نے بجلی کی وزارت، اسٹیل کی وزارت اور کانکنی کی وزارت کے تعاون سے آج بھونیشور میں قومی معدنیات کانگریس کا انعقاد کیا۔ ورچوئل طریقے سے کانفریس سے خطاب کرتے ہوئے، کوئلہ کی وزارت میں سکریٹری جناب انل کمار جین نے نیشنل منرل کانگریس کی کامیابی کی تمنا کی اورفریقوں کے غوروخوض کے ذریعہ اہم نتائج حاصل کرنے کی امید ظاہر کی۔
نیشنل منرل کانگریس کو مہمان خصوصی کے طور پر خطاب کرتے ہوئے، کوئلہ کی وزارت کے ایڈیشنل سکریٹری جناب وی کے تیواری نے کہا کہ وزارت نے 2030 تک 100 میٹرک ٹن کوئلہ گیسیفیکیشن کے حصول کے لیے ایک قومی مشن دستاویز تیار کیا ہے۔انہوں نے کہا ’’ کوئلہ گیسیفکیشن مستقبل ہے ، کوئلے کو جلانے کے مقابلے میں کوئلہ گیسیفکیشن کو صاف ستھرامتبادل تصور کیا جاتا ہے۔ گیسیفکیشن کوئلہ کی کیمیکل پراپرٹیزکے استعمال کی سہولت فراہم کرتا ہے۔
جناب تیواری نے کہاکہ تکنیکی ترقی سے کوئلے کے زیادہ مقدار میں حصول ، کان کنی کے کاموں میں آسانی، پیداوار میں اضافہ، زیادہ سیکیورٹی اور لاگت میں مدد مل رہی ہے۔ ‘‘ ایڈیشنل سکریٹری نے کہا ’’ کمپنیوں کو موجودہ اور مستقبل کی ضرورتوں کے مطابق تعاون کرنے کے لیے نئی تکنیکوں کو اپنانے اور ڈیجیٹل بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کی ضرورت ہے۔ اس شعبے میں ٹیکنالوجی کے زیادہ سے زیادہ استعمال کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے۔‘‘
ایلومینیم سیکٹر میں چیلنجوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے جناب تیواری نے کہا کہ بھارت کے پاس اپنی مستقبل کی ضرورتوں کو پورا کرنے کے لیے تقریباً 3,896 ملین ٹن باکسائٹ وسائل کا بڑا ذخیرہ ہے لیکن انہوں نے کہا کہ بھارت کا ذخیرہ اس کے وسائل کا صرف 17 فیصد ہے، جو تقریباً 656 ملین ٹن ہے۔ انہوں نے کہا ’’باکسائٹ کی پیداوار کو فروغ دینے کے لیے ان وسائل کو خصوصی ذخیرے میں بدلنے کی ضرورت ہے ، ہمیں معیاری پروڈکٹ بنانے کے لئے اسکریپ کا استعمال کرنے کی اسکیم کے ساتھ آنے کی بھی ضرورت ہے۔‘‘
ایڈیشنل سکریٹری نے کوئلے سے ہائیڈروجن کے خاکہ کے بارے میں بات کی۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کی ہائیڈروجن کی مانگ سال 2030 تک بڑھ کر 11.7 ملین ٹن تک سالانہ ہونے کا امکان ہے جو اس وقت 6.7 ملین ٹن سالانہ ہے۔ انہوں نے کہا ، ’’ریفائنری اور فرٹیلائز پلانٹس اب ہائیڈروجن کے سب سے بڑے صارف ہیں، جو قدرتی گیس سے پیدا کیے جارہے ہیں ۔ کوئلہ گیسیفیکیشن کے دوران ہونے والے عمل میں کوئلے کے توسط سے اس کی پیداوار کی جاسکتی ہے۔‘‘
جناب تیواری نے کہا کہ اس طرح کی کانفرنس سبھی شعبوں میں غور و خوض اور اصلاحات کا موقع فراہم کرتی ہیں۔ انہوں نے کہا ، ’’ ہم نے اس شعبے کی کاروباری شکل دینی شروع کردی ہے اور اس کے نتائج سامنے آ رہے ہیں۔ دوہری منظوری ہٹا دی گئی ہے۔ کان کے الاٹمنٹ کے عمل کو آن لائن کردیا گیا ہے اور گیسیفیکیشن کی حوصلہ افزائی کی گئی ہے۔ ہم اس شعبے کو پوری طرح سے حمایت دینے کے لئے قدم اٹھا رہے ہیں۔‘‘
عالمی کانکنی کانگریس کی بھارتی قومی کمیٹی کے ذریعہ منعقد نیشنل منرل کانگریس میں آج 20 ماہم کمپنیوں کے صنعتی ماہرین نے حصہ لیا ۔ ایلومینیم اور فولاد کے شعبے میں چیلنجوں، کوئلہ گیسیفیکیشن اور کاربن سے ہائیڈروجن کےموضوع پر تبادلہ خیال ہوا ہے۔ سنیچر کو مندوبین انگول میں جے ایس پی ایل کے کوئلہ گیسیفیکیشن پلانٹ کا دورہ کریں گے۔
************
ش ح ۔ ف ا ۔ م ص
(U:5816)
(Release ID: 1828889)
Visitor Counter : 178