وزارت دفاع

سروے  جہاز (لارج) پروجیکٹ کے دوسرے جہاز ’نردیشک‘ (یارڈ 3026)  کو لانچ کیا گیا

Posted On: 26 MAY 2022 4:45PM by PIB Delhi

 بھارتی بحریہ کے لئے ایل اینڈ ٹی شپ بلڈنگ کے تعاون سے جی آر ایس ای کے ذریعہ زیرتعمیر چار سروے جہاز (لارج) (ایس وی ایل ) پروجیکٹ میں سے دوسرے   جہاز ’نردیشک‘ کو  26 مئی 2022 کو چنئی کے  کٹوپلی میں لانچ کیا  گیا ۔ اس نے 10:38 بجے منعقد افتتاحی تقریب میں مشرقی بحریہ کمان کے فلیگ آفیسر کمانڈنگ ان چیف وائس ایڈمرل بسواجیت داس گپتا کی موجودگی میں خلیج بنگال میں اپنا پہلا آبی رابطہ قائم کیا۔ بحریہ کی سمندری  روایت پر عمل کرتے ہوئے محترمہ سربانی داس گپتا نے اتھرووید کا جاپ کرکے  جہاز کو لانچ کیا۔ اس جہاز نے اپنا نام سابقہ نردیشک سے لیا ہے ، جو کہ  ایک بھارتی بحریہ سروے جہاز تھا اور دسمبر 2014 میں 32 سال کی شاندار سروس کے بعد اسے ہٹا دیا گیا تھا۔ ایس وی ایل کے چار جہازوں میں سے  تین کی جزوری تعمیر کٹوپلی  میں واقع ایل اینڈٹی میں جی آر ایس ای اور ایل اینڈٹی شپ بلڈنگ کے بیچ   تعاون پر مبنی  نظریہ کے تحت کی جارہی ہے۔پبلک-پرائیویٹ شراکت داری کا یہ ماڈل بھارت میں جنگی جہاز کی تعمیر کے لیے مستقبل میں کامیاب تعاون کا باعث بنے گا۔

اس سے پہلے 30 اکتوبر 2018 کو وزارت دفاع اور کولکتہ میں واقع گارڈن ریچ شپ بلڈرز اینڈ انجینئرز (جی آر ایس ای) کے درمیان چار ایس وی ایل جہازوں کی تعمیر کے معاہدے پر دستخط کیے گئے تھے۔ فرسٹ کلاس جہاز ’سندھیاک‘ کو  5 دسمبر 2021 کو کولکتہ کے  جی آر ایس ای میں لانچ کیا گیا تھا۔

ایس وی ایل جہاز  سمندر سے متعلق  معلومات جمع کرنے کے لئے موجودہ سندھیاک کلاس کے سروے جہازوں کو نئی  نسل کے ہائیڈرو گرافک آلات سے بدل دیں گے۔ اس  سروے جہاز (لارج)  کی تقریباً 3400 ٹن اور 226 عملہ  کی صلاحیت ہے ۔ اس جہاز کو 14  سمندر میل  کی کروز رفتار  اور 18 سمندر میل  (ناٹ) کی زیادہ سے زیادہ رفتار سے چلانے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔کم گہرے پانی کے سروے کام کے دوران ضروری کم رفتار پر بہتر مہارت کے لئے  بو اور اسٹرن  تھرسٹرز کو لگایا گیا ہے۔ ان جہازوں کے  پتوار اسٹیل اتھارٹی آف انڈیا لمیٹڈ کے ذریعہ ملکی سطح پر تیار کی گئی  ڈی ایم آر249- اے  فولاد  سے بنائے گئے ہیں۔

چار سروے موٹر کشتیوں  اور ایک انٹیگرل ہیلی کاپٹر کو  لے جانے کی صلاحیت کے ساتھ، جہازوں کا بنیادی رول بندرگاہوں اور جہازرانی چینلوں کے بڑے پیمانے پر ساحلی اور گہرے پانی کے ہائیڈروگرافک سروے کرنے کا ہوگا۔ دفاع کے ساتھ ساتھ سول ایپلی کیشنز کے لیے بحری سائنس  اور جیو فزیکل ڈیٹا جمع  کرنے کے لیے بھی جہازوں کو  تعینات کیا جائے گا۔ وہیں ہنگامی حالات کے دوران جہازوں کو اسپتال کے طور پر استعمال کرنے کے علاوہ  ان کا دوسرا رول محدود دفاع فراہم کرنے کا اہل ہونا ہے۔ 

کووڈ-19 وبا کی وجہ سے چیلنجوں کے باوجود جی آر ایس ای نے خاطر خواہ پیش رفت کی ہے اورجنوری 2023 تک  ایس وی ایل کے پہلے جہاز سندھیاک کو سونپنے کا ہدف رکھا ہے۔  دوسرے جہاز یعنی نردیشک کی ڈیلیوری اپریل 2023 تک ہونے کا امکان ہے۔ دوسرے سروے جہاز کی لانچنگ  ’میک ان انڈیا‘ اور ’آتم نربھر بھارت‘ کے تصور کے تحت ملکی  جہاز  کے تعمیر کے ہمارے عزم کی تصدیق کرتی ہے۔ سروے جہاز (لارج) میں لاگت کی بنیاد پر 80 فیصد سے زیادہ ملک میں بنے سازوسامان ہوں گے ۔ اس کے علاوہ، یہ بھی یقینی بنائے گاکہ بڑے پیمانے پر دفاعی پروڈکشن  بھارتی مینوفیکچرنگ اکائیوں کے ذریعہ انجام دیا  جاتا ہے  ، جس سے ملک کے اندر روزگار اور صلاحیت سازی  کو فروغ ملتا ہے۔

1.jpeg

2.jpeg

******

ش ح ۔ ف ا  ۔  م  ص

 (U:5775)  



(Release ID: 1828581) Visitor Counter : 147


Read this release in: English , Hindi