بھارتی چناؤ کمیشن
azadi ka amrit mahotsav

رجسٹرڈ غیر تسلیم شدہ سیاسی جماعتوں ( آر یو پی پیز )  پر واجب تعمیل کے لئے ای سی آئی  کا  زور


2100 سے زائد آر یو پی پیز پر کارروائی شروع کی جائے گی

66 آر یو پی پیز نے آر پی ایکٹ، 1951 کی دفعہ 29 سی کے تحت قانونی تقاضوں کی تعمیل کئے بغیر مالی سال 2020  میں انکم ٹیکس سے استثنیٰ  کے لئے درخواست دی؛2174 آر یو پی پیز نے اپنے کنٹری بیوشن کی رپورٹ داخل نہیں کی؛ اُن آر یو پی پیز  کے خلاف کارروائی شروع کی جائے گی ، جو قانونی تقاضوں کو پورا کئے بغیر عطیات وصول کر رہی ہیں

تین آر ی پی پیز کے خلاف کارروائی شروع کی گئی ہے ، جو مبینہ طور پر سنگین مالی بے ضابطگی میں ملوث تھیں

87 غیر موجود آر یو پی پیز کو فہرست سے خارج کیا جائے گا اور اور سمبلز آرڈر 1968کے تحت دیئے جانے والے فوائد واپس لئے جائیں گے

Posted On: 25 MAY 2022 5:29PM by PIB Delhi

بھارت کے انتخابی کمیشن ( ای سی آئی ) نے رجسٹرڈ  غیر تسلیم شدہ سیاسی پارٹیوں ( آر یو پی پی ) کے ذریعے آر پی ایکٹ 1951 کی متعلقہ دفعہ  29 اے اور 29 سی کی تعمیل پر زور دینے کے لئے کارروائی شروع کر دی ہے ۔ کمیشن کا کہنا ہے کہ مذکورہ ایکٹ کی شرائط و ضوابط پر عمل آوری ، مالی ڈسپلن  ، معقولیت، عوامی جوابدہی ، شفافیت کو بر قرار رکھنے اور ووٹروں کو معلومات پر مبنی فیصلہ کرنے کا اختیار دینے کے لئے ضروری ہے ۔  ضروری تعمیل نہ کئے جانے سے ووٹر اور ای سی آئی بنیادی حقائق پر مبنی معلومات سے محروم  ہوتے ہیں اور آزادانہ ، منصفانہ اور شفاف انتخابات کرانے سے ای سی آئی کو روکتے ہیں ۔  کمیشن کے پاس تین مخصوص رجسٹرڈ غیر تسلیم شدہ سیاسی پارٹیوں ( آر یو پی پیز ) کے خلاف سنگین مالی بے ضابطگی  ، جان بوجھ کر ٹیکس کی چوری کی کوشش اور  دیگر غیر قانونی  مالی سرگرمیوں  کے ثبوت موجود ہیں  ، جو  ان پارٹیوں کو  عوام کے اعتماد کے ساتھ دھوکہ کرنے کے مترادف ہیں ۔

ستمبر 2021 ء تک 2796 رجسٹرڈ غیر تسلیم شدہ سیاسی جماعتیں (آر یو پی پی) موجود ہیں  (https://eci.gov.in/files/file/13711-list-of-political-parties-symbol-main-notification- dated23092021/) جن میں 2001  ء کے بعد سے 300 فی صد  سے زیادہ کا اضافہ ہوا ہے۔  اس طرح سے رجسٹرڈ ہر آر یو پی پی کو مندرجہ ذیل ضابطوں / ہدایات اور ضوابط پر عمل درآمد کرنا ضروری ہے:

  1. آر پی ایکٹ 1951 کی دفعہ 29 سی کے تحت آر یو پی پی کو  1961 کے کنڈکٹ آف الیکشن رول کے ضابطہ 85 بی کے تحت فارم 24 اے پر تعاون کی رپورٹ کرنا ضروری ہے ۔  آر یو پی پی کے ذریعے حاصل کردہ تعاون انتخابی جمہوریت کو مستحکم کرنے کی خاطر پارٹیوں کے لئے ایک ترغیب کے طور پر انکم ٹیکس سے 100 فی صد مستثنیٰ ہوتے ہیں ۔
  2. دفعہ 29 اے ( 9 ) کے تحت ہر سیاسی پارٹی کو اپنے نام، صدر دفتر ، عہدیداروں، پتہ، پین نمبر وغیرہ کی معلومات کمیشن کو  بلا تاخیر دینا ضروری ہے ۔
  3. ای سی آئی کی 29 اگست ، 2014 ء کے شفافیت سے متلعق رہنما خطوط کے مطابق سیاسی پارٹیوں کے لئے ضروری ہے کہ وہ اپنے سالانہ آڈٹ شدہ اسٹیٹمنٹ داخل کرے ۔ معزز سپریم کورٹ  نے کامن کاز بنام یونین آف انڈیا اینڈ اَدرس ( اے آئی آر 1996 ایس سی 3081 میں سیاسی پارٹیوں کے ذریعہ آڈٹ شدہ کھاتے تیار رکھنے کو لازمی قرار دیا تھا ، جس پر سختی سے عمل کیا جانا چاہیئے ۔  اس لئے سیاسی پارٹیوں پر یہ قانونی ذمہ داری ہے  کہ وہ انکم ٹیکس سے استثنیٰ کے اہل ہونے کے لئے ہر سال اپنی آمدنی کا ریٹرن داخل کریں ۔
  4. سیاسی پارٹی کو ( رجسٹرڈ ہونے کے لئے، ایک شرط کے طور پر ، جو ای سی آئی نے سیکشن 29 اے (6) کے تحت ، اس کے اختیارات کے تحت تجویز کی ہے)  کو اپنے آئین میں یہ بات شامل کرنی ہوگی کہ اسے اپنے رجسٹریشن کے پانچ سال کے اندر انتخابی کمیشن کے ذریعے کرائے گئے انتخابات میں حصہ لینا ضروری ہے ۔
  5. مزید برآں، الیکشن میں حصہ لینے پر، سیاسی پارٹیوں کو اسمبلی انتخابات کے معاملے میں 75 دنوں کے اندر اور لوک سبھا انتخابات کے معاملے میں 90 دن کے اندر اندر اپنے انتخابی اخراجات کا گوشوارہ پیش کرنا ضروری ہے۔

 

  • 2354* آر یو پی پیز میں سے 92 فی صد سے زیادہ آر یو پی پیز نے 2019 ء میں اپنے تعاون کی رپورٹ  داخل نہیں کی ہے۔
  • 199 آر یو پی پیز نے 19-2018 ء  میں 445 کروڑ روپئے  کی  آئی ٹی چھوٹ کے لئے دعویٰ کیا۔
  • 219 آر یو پی پیز نے 20-2019 ء میں 608 کروڑ روپے کی آئی ٹی چھوٹ کے لئے دعویٰ کیا۔ ان میں سے 66 آر یو پی پیز نے ایکٹ کی دفعہ  29 سی کے تحت ضروری فارم 24 اے میں تعاون کی رپورٹ داخل کئے بغیر انکم ٹیکس  کی چھوٹ کے لئے دعویٰ کیا ہے۔
  • 87آر یو پی پیز کا وجود نہیں پایا گیا ہے۔
  • سال 2019 ء کے لئے 2056 آر یو پی پیز نے ابھی تک اپنے سالانہ آڈٹ شدہ کھاتے جمع نہیں کرائے ہیں۔
  • جی ای 2019 میں 2354 آر یو پی پیز میں سے صرف 623 نے انتخاب میں حصہ لیا ہے ۔  70 فی صد آر یو پی پیز نے انتخابات میں حصہ نہیں لیا **
  • 115 آر یو پی پیز میں سے  (جن کے صدر دفاتر آسام، کیرالہ، مغربی بنگال، تمل ناڈو اور مرکز  کے زیر انتظام علاقہ پڈوچیری  5 انتخابی زون میں واقع ہیں) اور جنہوں نے 2021 ء کے اسمبلی انتخابات میں حصہ لیا، صرف 15 آر یو پی پیز نے آج تک اپنے انتخابی اخراجات  کا اسٹیٹمنٹ داخل کیا ہے۔

*(https://eci.gov.in/files/file/9787-amendment-notificaiton-list-of-parties-and-symbols-english-dated-01042019/

**(https://eci.gov.in/files/category/1551-general-election-2019-including-vellore-pc/)

 

کمیشن نے سخت تشویش کے ساتھ نوٹ کیا ہے کہ کل 2796 آر یو پی پیز میں سے، ایک بڑی تعداد نہ تو انتخابی عمل میں حصہ لے رہی ہے اور نہ ہی مندرجہ بالا ضوابط میں سے ایک یا متعدد ضابطوں پر عمل در آمد کر رہی ہے ، جو نہ صرف قانونی تقاضوں کی خلاف ورزی ہے بلکہ صاف انتخابی ماحول کے مقصد کو بھی نقصان پہنچاتی ہے۔ مذکورہ بالا کے پیش نظر کمیشن، منصفانہ، آزادانہ اور شفاف انتخابی عمل کو یقینی بنانے کے اپنے فرائض کی انجام دہی کے لئے مندرجہ ذیل اصلاحی اقدامات کی ہدایت کرتا ہے:

  1. ایسے 87 آر یو پی پیز ہیں، جن کے مراسلات کا  پتہ،  دفعہ 429 اے ( 4 ) کے تحت رجسٹریشن کے لئے قانونی طور پر درکار ہے ۔ پتہ میں کسی بھی قسم کی تبدیلی کو دفعہ 29 اے ( 9 ) کے تحت ای سی آئی کو مطلع کرنا ضروری ہے ، جس کی انہوں نے پاسداری نہیں کی ہے ۔ یہ آر یو پی پیز متعلقہ چیف الیکٹورل آفیسرز کی طرف سے فزیکل تصدیق کے بعد غیر موجود پائے گئے ہیں۔ ایسے غیر موجود آر یو پی پیز کے نام غیر تسلیم شدہ رجسٹرڈ سیاسی جماعتوں کے رجسٹر کی فہرست سے خارج کر دیئے  جائیں گے۔ اس سے اتفاق نہ کرنے والا کوئی بھی فریق اس ہدایت کے جاری ہونے کے 30 دن کے اندر متعلقہ چیف الیکٹورل آفیسر/ الیکشن کمیشن سے رجوع کر سکتا ہے اور اس کے ساتھ موجود ہونے کے تمام شواہد، دیگر قانونی اور ضابطے کی تعمیل بشمول سالانہ آڈٹ شدہ کھاتوں ، تعاون کی رپورٹ، اخراجات کی رپورٹ، با اختیار دستخط کرنے والوں سمیت عہدیداروں ( بینک کھاتوں سمیت ) کی تفصیلات فراہم کر سکتے ہیں۔ اس طرح کی آر یو پی پیز کی فہرست متعلقہ سی ای اوز اور سی بی ڈی ٹی کو قانونی فریم ورک کے تحت ضروری کارروائی کے لئے بھیجی جائے گی۔
  2. اس طرح کے 87 آر یو پی پیز، اوپر درج کئے گئے تدارک کے اقدامات کو یقینی بنانے کی عدم موجودگی میں، اپنے آپ کو انتخابی نشان سے متعلق آرڈر، 1968 کے تحت فوائد کے حقدار نہ ہونے کے لئے ذمہ دار قرار  دیئے جائیں گے  ۔
  3. تین آر یو پی پیز، جن کی اطلاع دی گئی ہے، بنیادی طور پر سنگین مالی بے ضابطگیوں میں ملوث ہونے کی وجہ سے، جیسا کہ بوگس عطیہ کی رسیدوں سے متعلق مجرمانہ دستاویزات، شیل اداروں کی تشکیل، بوگس اور غیر حقیقی خریداری، رہائش کے اندراجات میں سہولت فراہم کرنا وغیرہ،  کے مرتکب پائے گئے ہیں ، ان کے خلاف سمبلز آرڈر، 1968 کے فوائد حاصل کرنے کا حق کی اہلیت سمیت قانونی / ریگولیٹری نظام کے تحت کارروائی کی جائے گی ۔ ریونیو کے محکمے کو ایک ریفرنس بھیجا جائے گا ، جنہوں نے 3 آر یو پی پیز کے خلاف تمام ضروری قانونی اور مجرمانہ کارروائیاں کرنے کے لئے غلط استعمال کی اطلاع دی ہے ۔
  4. یہ اطلاع دی گئی ہے کہ 199 آر یو پی پیز کے ذریعہ 19-2018 ء میں 445 کروڑ روپئے اور 219 آر یو پی پیز کے ذریعہ 20-2019 ء  میں 608 کروڑ روپئے کی  انکم ٹیکس کی چھوٹ حاصل کی گئی ہے۔ ان میں سے 66 آر یو پی پیز نے ایکٹ کی دفعہ 29 سی کے تحت ضروری فارم 24 اے میں تعاون سے متعلق رپورٹ داخل کئے گئے بغیر انکم ٹیکس  کی چھوٹ کے لئے دعویٰ کیا ہے۔

اس حقیقت کے پیش نظر کہ 2174 آر یو پی پیز ایسی ہیں، جنہوں نے اپنے تعاون کی رپورٹ داخل نہیں کی ہے ، ان کی فہرست آر پی ایکٹ 1951 کے تحت ضروری کارروائی کے لئے ریونیو کے محکمے کو بھیجی جائے گی  تاکہ  انکم ٹیکس 1961 اور دیگر قانونی/ضابطوں کے نظام ، استثنیٰ نہ دیئے جانے وغیرہ سمیت  ان کے غلط دعووں کو خارج کیا جا سکے ۔

  1. 2056 آر یو پی پیز، جو متعلقہ مالیاتی سال کا سالانہ آڈٹ شدہ کھاتے پیش کرنے میں ناکام رہے ہیں، بینک کھاتے ، پین مجاز دستخط کرنے والوں سمیت اہم مالی معلومات کی فراہمی میں کمی پائی گئی ہے ۔  ایسے آر یو پی پیز کے اثاثوں کے اسٹیٹمنٹ ، دین داریوں ، وصول شدہ عطیات ، عطیہ دینے والوں کی تفصیلات اور اخراجات وغیرہ سے متعلق تفصیلات فراہم نہیں کر سکے ہیں ۔ اس لئے سی اوی اوز کوچاہیئے کہ وہ ایسی آر یو پی پیز کی فہرست متعلقہ ویب سائٹس پر ڈالیں اور ایسے آر یو پی پیز کو 30 دنوں کے اندر موجودہ قانونی اور ریگولیٹری نظام کی تعمیل کرنے کا موقع فراہم کریں ۔ عمل آوری نہ ہونے کے سبب ایسے آر یو پی پیز مشترکہ نشان کے الاٹمنٹ سمیت سمبل آڈر 1968 کے تحت فوائد کے حقدار نہیں ہوں گے ۔
  2. ایسے 100 آر یو پی پیز ہیں ، جو انتخابات لڑنے کے بعد انتخابی اخراجات کے گوشوارے پیش کرنے میں ناکام رہے ہیں، نے الیکشن کمیشن کی ہدایات کی خلاف ورزی کی ہے تو وہ تدارک کی کارروائی، اگر کوئی ہو تو کسی نتیجہ خیز کارروائی سے بچنے کے لئے وہ اس ہدایت کے جاری ہونے کے 30 دنوں کے اندر مکمل حقائق کے ساتھ متعلقہ چیف الیکٹورل آفیسر سے رجوع کر سکتے ہیں  ۔
  3. تمام چیف الیکٹورل افسران کو چاہیئے کہ وہ عمل در آمد کے لئے ، اس حکم کو اپنی ویب سائٹ پر ڈالیں اور اگر کسی کو مذکورہ ایکشن پر شکایت ہے تو اُسے اپنی شکایت پیش کرنے کے لئے موقع فراہم کریں ۔ کوئی بھی آر یو پی پی ، اگر  پوائنٹ 8.1 سے 8.6  تک کے تحت کی گئی کارروائی سے اختلاف رکھتا ہے تو وہ  ، اس ہدایت کے جاری ہونے کے 30 دن کے اندر تمام حقائق کے ساتھ متعلقہ چیف الیکٹورل آفیسر سے رابطہ کر سکتا ہے  اور اس سلسلے میں اپنے تمام شواہد بشمول  موجودگی کا ثبوت ، اب تک کی گئی تمام قانونی اور ضابطوں پر عمل درآمد کے ثبوت  سالانہ آڈٹ شدہ کھاتوں ، تعاون کی رپورٹ، اخراجات کی رپورٹ اور عہدیداروں کی تمام تفصیلات کے ساتھ رجوع کر سکتا ہے  اور سمبل آڈر 1968 وغیرہ کے تحت کارروائی کے لئے درخواست کر سکتا ہے ۔

اس آرڈر 56/pol.parties/2021/PPS-III (Part)/Conf-2022 کی تفصیلات کے لئے ، جو 25 مئی ، 2022 ء کو جاری کیا گیا ، ویب سائٹ https://eci.gov.in پر رجوع کریں ۔

 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔ ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔۔۔۔

( ش ح ۔ و ا ۔ ع ا   ) 

U. No. 5741


(Release ID: 1828376) Visitor Counter : 222
Read this release in: English , Hindi , Kannada