الیکٹرانکس اور اطلاعات تکنالوجی کی وزارت

یو آئی ڈی اے آئی نے 'آدھار تک رسائی کو آسان بنانے کے لیے حالیہ اقدامات' پر ورکشاپ کا انعقاد کیا


ورکشاپ میں آدھار سے متعلق اہم اقدامات اور مرکزی وزارتوں کے ذریعہ اپنائے گئے اچھے طریقوں پر توجہ مرکوز کی گئی

Posted On: 22 APR 2022 7:50PM by PIB Delhi

بھارت کی منفرد شناخت سے متعلق اتھارٹی (یو آئی ڈی اے آئی ) نے آج 22 اپریل 2022 کو یہاں 'آدھار کے استعمال کو آسان بنانے کے لیے حالیہ اقدامات' پر ایک ورکشاپ کا اہتمام کیا۔ اس پروگرام  میں آدھار سے متعلق اہم اقدامات اور مرکزی وزارتوں کی طرف سے آدھار کے استعمال کے لیے اپنائے گئے اچھے طریقوں کے اشتراک پر توجہ مرکوز گئی۔ اس تقریب میں نیتی آیوگ کے سی ای او جناب امیتابھ کانت، خوراک اور عوامی  نظام تقسیم کی وزارت کے سکریٹری جناب سدھانشو پانڈے نے شرکت کی۔ اس تقریب میں راجارمن آئی ایس سی ایس سکریٹری، وزارت داخلہ، محترمہ انورادھا پرساد، ایم ایس ڈی ای سکریٹری جناب راجیش اگروال اور یو آئی ڈی اے آئی کے سی ای او ڈاکٹر سوربھ گرگ کے علاوہ مرکزی حکومت کی دیگر معززشخصیات بھی موجود  تھیں۔

ڈیجیٹل شناخت سماجی اور اقتصادی دونوں محاذوں پر معاشرے کی ترقی میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ وزارتوں/محکموں کو 'سیچوریشن' یعنی 100فیصدمستفیدین تک پہنچنے کے ہدف کو حاصل کرنے کے لیے بنیاد کے طور پر 'آدھار' کا استعمال کرنا چاہیے۔ آدھار ملک کی سب سے بڑی اختراعات میں سے ایک ثابت ہوا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ آدھار نے بڑی تعداد میں ایسے لوگوں کو شناخت فراہم کی ہے جن کی پہلے شناخت نہیں تھی۔ اس نے ڈیجیٹل تقسیم کو ختم کیا ہے،’ ای-کے وائی سی‘ خدمات کو فعال بنایا ہے، لوگوں کوان کےگھروں تک اور ان کے موبائل پر بینکنگ خدمات فراہم کی ہیں اور حکومت کی مختلف فلاحی اسکیموں کے تحت ضرورت مند اور اہل مستفیدین کے بینک کھاتوں میں براہ راست نقد رقم کی منتقلی کی سہولت فراہم کی ہے۔ پوری دنیا میں آدھار کے ذریعہ بڑے پیمانے پر دی جانے والی خصوصیات کے بارے میں زیادہ معلومات نہیں ہیں۔ آدھار کے فوائد کی نہ صرف  یہ کہ ملک میں براہ راست مالی بچت کے لحاظ سے درجہ بندی کی  جا سکتی ہے بلکہ بالواسطہ فوائد جیسے کہ مختلف ریاستوں میں آدھار پر مبنی شناخت کا ڈیجیٹل تجربہ اور ذمہ دارانہ رویے کے لیے مراعات کے طور پر بھی  ا س  کی درجہ بندی کی جا سکتی ہے۔

ایک ملک ایک راشن کارڈ جیسی مختلف اسکیموں کے تحت ڈیجیٹل تصدیق کے لیے آدھار کا سرگرم طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔ ورکشاپ کے دوران کچھ حوصلہ افزا مثالیں جیسے کہ کرناٹک میں مناسب قیمت کی دکانوں پر صارفین کے اطمینان میں اضافہ کی بھی اطلاع ملی۔ بات چیت کے دوران اس بات پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا کہ رہائشی اعدادوشمار کی حفاظت اور رازداری انتہائی اہمیت کی حامل ہے اور یو آئی ڈی اے آئی کو ہمیشہ اس کی رازداری، سالمیت اور دستیابی کو برقرار رکھنے کے لیے ضروری اقدامات کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ ڈیجیٹل شناخت کا ماحول رہائش پر مرکوز ہونا  چاہئے اور اُسے ترقی، توسیع پذیری اور رہائشیوں تک رسائی  میں آسانی کے لیے رضامندی پر مبنی فریم ورک فراہم کرنا چاہیے۔

اپنے خطاب میں، ڈاکٹر سوربھ گرگ، سی ای او، یو آئی ڈی اے آئی نے پچھلی دہائی میں آدھار کی طرف سے کی گئی پیشرفت کے بارے میں اظہار خیال کیا اور مختلف شعبوں جیسے خوراک کے تحفظ، ڈی بی ٹی، اسکالرشپ، فنٹیک، کریڈٹ، صحت کی دیکھ بھال میں بنیادی شناخت کے طور پر آدھار کے استعمال سے ابھرنے  والے مواقع وغیرہ کی تفصیل سے وضاحت کی ۔ انہوں نے ایسے بہت سے شعبوں اور خلا کو بھی اجاگر کیا جہاں ڈیجیٹل شناخت کی صلاحیت کو آخری صارف تک پہنچانے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے اور اس طرح بھارتی حکومت کی مختلف وزارتوں اور محکموں کے باشندوں کے لیے زندگی کو آسان بنانے کے وژن کو پورا کرنے کے لیے  سماجی اور مالیاتی دونوں محاذوں پرسب کی شمولیت  حاصل ہو سکتی ہے۔

تقریب کے دوران، آدھار ماحول کے تحت کام کرنے اور مرکزی حکومت کی وزارتوں کے ذریعہ آدھار پلیٹ فارم کا استعمال کرتے ہوئے بہترین طریقوں کا مظاہرہ کیا گیا۔ اس میں فیس لیس ٹرانسپورٹ خدمات (ای-ٹرانسپورٹ ایم ایم پی)، پی ڈی ایس، ڈی بی ٹی اسکیمیں، ای شرم پورٹل وغیرہ شامل ہیں۔

ورکشاپ کااختتام آدھار کی طاقت کا استعمال کرتے ہوئے رہائشیوں کی زندگیوں کو آسان بنانے کے لیے سرکاری محکموں کے ساتھ مل کر کام کرنے کے عہد کے ساتھ مقررین اور ورکشاپ کے شرکاء کے شکریہ کے ساتھ ہوا۔

 

*************

ش ح-ش ر– ف ر

U. No.5279



(Release ID: 1824641) Visitor Counter : 128


Read this release in: English , Hindi , Manipuri