سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت

مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ کا کہنا ہے کہ آنے والا وقت ٹیکنالوجی سے چلنے والی معیشت سے تعلق رکھتا ہے اور ملک میں اختراعی ماحولیاتی نظام کی تعمیر پر زور دیتا ہے


ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے نئی دہلی میں ٹیکنالوجی ڈے تقریب کے موقع پر ایس ایس آر اور سری مان گائیڈ لائنز کا آغاز کیا

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے 7  کامیاب ترین  کامیاب اسٹارٹ اپس کو کوانٹم ڈیٹا سیکیورٹی، کووڈ ٹیسٹنگ کٹس، الیکٹرانک اسمبلی کے لیے مصنوعی ذہانت سے چلنے والے روبوٹ، تبریدی ٹیکنالوجیز اور سائبر سیکیورٹی سسٹم جیسے شعبوں میں ان کے نمایاں کام کے لیے ایوارڈز بھی دیئے

وزیر محترم  کا کہنا ہے کہ سائنس اور معاشرے کے روابط کو مضبوط بنانے کے لیے سائنسی سماجی ذمہ داری(ایس ایس آر) بہت ضروری ہے تاکہ سائنس اور ٹیکنالوجی کے ماحولیاتی نظام کو سماجی تقاضوں پر پورا اترنے کے  قابل بنایا جا سکے

سری مان گائیڈ لائنز کا مقصد ملک بھر کے سائنسدانوں، محققین اور صنعت کے پیشہ ور افراد کے لیے  تحقیقی بنیادی ڈھانچے (آر آئی) کے موثر استعمال اور وسیع تر رسائی کو فروغ دینا ہے

Posted On: 11 MAY 2022 6:05PM by PIB Delhi

مرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج) ارضیاتی سائنسز کی وزارت، وزیر مملکت (آزادانہ چارج) سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت، پی ایم او کے وزیر مملکت اور عملہ اور عوامی شکایات کی وزارت کے وزیر مملکت ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے آج کہا کہ آنے والا وقت  ٹیکنالوجی پر مبنی معیشت سے تعلق رکھتا ہے۔

نیشنل ٹکنالوجی ڈے 2022 تقریب سے خطاب کرتے ہوئے، جو کہ 11 مئی 1998 کو پوکھران میں ایٹمی دھماکے کے بعد ہندوستان کے مکمل جوہری ملک بننے کے موقع  کے ساتھ ساتھ منایا جارہا ہے، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا، ہندوستان پہلے ہی  بلندیوں کی طرف  گامزن ہے اور سائنس، ٹیکنالوجی اور اختراعات اگلے 25 برسوں کے لئے روڈ میپ کا تعین کرنے کی سمت میں آگے بڑھ رہی ہیں، جب ہم ہندوستان کی آزادی کے 100 سال کا جشن منا رہے ہوں گے ۔ انہوں نے کہا کہ اسٹارٹ اپس کے لیے ایک ‘‘اختراعاتی  ماحولیاتی نظام ’’ وضع کرنے کی اشد ضرورت ہے کیونکہ ملک میں ہنر مند افراد اور وسائل کی کوئی کمی نہیں ہے۔ وزیر موصوف نے  اس کے لیے  اپنے اپنے طور پر  کام کرنے کے بجائے باہمی ارتباط پر مبنی طریقہ کار اپنانے پر زور دیا۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے 7  کامیاب ترین  کامیاب اسٹارٹ اپس کو کوانٹم ڈیٹا سیکیورٹی، کووڈ ٹیسٹنگ کٹس، الیکٹرانک اسمبلی کے لیے مصنوعی ذہانت سے چلنے والے روبوٹ، تبریدی ٹیکنالوجیز اور سائبر سیکیورٹی سسٹم جیسے شعبوں میں ان کے نمایاں کام کے لیے ایوارڈز بھی دیئے۔ یہ ایوارڈ  ایسے ٹکنالوجی اسٹارٹ اپ کو دیا جاتا ہے جس میں دیسی ٹیکنالوجی کو ترقی دینے کے ساتھ ساتھ  اس کو تجارتی تقاضوں کے مطابق ڈھالنے کی صلاحیت بھی ہوتی ہے اور اس ایوارڈ میں ٹرافی کے علاوہ میں 15 لاکھ روپے کا نقد انعام بھی شامل ہے۔ وزیر  محترم نے تبدّلی تحقیق میں خواتین سائنسدانوں اور خواتین کاروباریوں کو ایوارڈز کے علاوہ دیسی ٹیکنالوجی کی کامیاب تجارتی کاری کے لیے قومی ایوارڈز اور ایم ایس ایم ای زمرے کے تحت ایوارڈ بھی دیا۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ سٹارٹ اپ اور خواتین کاروباری دونوں ہی وزیر اعظم نریندر مودی کے لیے بہت زیادہ اہمیت کے حامل ہیں اور سائنس اور ٹیکنالوجی کا محکمہ انہیں ان کی پوری صلاحیت کے مطابق فروغ دینے کے لیے تمام اقدامات کر رہا ہے۔ اسٹارٹ اپس کے  ساتھ بہت  فعال طور پر  روابط قائم کرکے  ان کومکمل تعاون فراہم کرنے   کا عہد کرتے ہوئے، وزیر موصوف نے مکمل مالی امدد کا وعدہ کیا اور امدادی نظام کو مضبوط بنانے کے لیے ضوابط میں تبدیلی کی پیشکش بھی کی۔

 ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے اس موقع پر ایس ایس آر اور سری مان رہنما خطوط کا بھی آغاز کیا اور کہا کہ سائنسی سماجی ذمہ داری،  ایس ایس آر ایک ادارہ جاتی طریقہ کار کے طور پر، علم، انسانی وسائل اور بنیادی ڈھانچے کے ساتھ سائنس اور ٹیکنالوجی کے اسٹیک ہولڈرز کی وسیع ترین دنیا تک پہنچنے کے لیے ایک اہم قدم ہے، جس کا مقصد معاشرے کے فائدے کے لیے موجودہ  وسائل کا موثر استعمال کر نا ہے۔ انہوں نے کہا، عوامی خدمت کے لیے کچھ منافع مختص کرنے کے لیے سی ایس آر کے جذبے کے مطابق، ایس ایس آر علم اور بنیادی ڈھانچے کے اشتراک  میں مددگار ثابت ہوگا ۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے یاد  دلایا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے 2017 میں تروپتی، تلنگانہ میں 104ویں انڈین سائنس کانگریس کے افتتاحی خطاب کے دوران سماجی بہبود کے لیے سائنس کو شامل کرنے کے لیے سائنسی سماجی ذمہ داری (ایس ایس آر) کی وکالت کی تھی ۔

 ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا، سائنسی سماجی ذمہ داری (ایس ایس آر) کے رہنما خطوط کا وسیع مقصد سائنس اور معاشرے کے روابط کو مضبوط بنانے کے لیے رضاکارانہ بنیادوں پر سائنسی برادری کی پوشیدہ صلاحیت کو بروئے کار لانا ہے اور اس طرح سائنس اور ٹیکنالوجی ماحولیاتی نظام کو سماجی  تقاضوں پر  پورا اترنے کی صلاحیت کا حامل بنانا ہے۔ اس میں بنیادی طور پر سائنس-سوسائٹی، سائنس-سائنس اور سوسائٹی-سائنس کے درمیانی خلاء کو ختم کرنا شامل ہے، اس طرح سماجی اہداف کے حصول کی طرف تیز رفتاری سے سائنس پر اعتماد، شراکت داری اور ذمہ داری کو آگے بڑھانا شامل ہے۔ انہوں نے کہا، ایس ایس آر سرگرمیاں علمی کارکنوں کے ساتھ بات چیت کے ذریعے کمیونٹیز، گروپوں، اداروں یا افراد کو فائدہ پہنچانے والی ہیں۔

سائنٹیفک ریسرچ انفراسٹرکچر شیئرنگ مینٹیننس اینڈ نیٹ ورکس(سری مان) کے رہنما خطوط پر روشنی ڈالتے ہوئے، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا، سائنسی بنیادی ڈھانچہ تحقیق اور اختراع کی بنیاد ہے اور اس کی دستیابی، رسائی اور اشتراک کی ضروریات کو آسان بنانا خاص طور پر ہندوستان جیسے ممالک کے لیے اہم اہداف میں سے ایک ہے۔ انہوں نے کہا، ایک نیا نقطہ نظر اپنانے کے مقصد سے جو تمام اسٹیک ہولڈرز کے لیے تحقیقی بنیادی ڈھانچہ (آر آئی)  فراہم  کر سکے،سائنس اور ٹیکنالوجی کے محکمے نے اسٹیک ہولڈرز کی تفصیلی مشاورت کے ذریعے  سائنسی تحقیق  بنیادی ڈھانچہ  اشتراک ، رکھ رکھاؤ   اور  نیٹ ورکس(سری مان) گائیڈ لائنز کا مسودہ تیار کیا۔ سری مان گائیڈ لائنز کا مقصد متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کا نیٹ ورک بنا کر ملک بھر کے سائنسدانوں، محققین اور صنعت کے پیشہ ور افراد کی  ریسرچ انفراسٹرکچر(آر آئی)  تک وسیع  تر رسائی اور اس کے کارگر استعمال  کو فروغ دینا ہے۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا، حالیہ برسوں میں ہندوستان نے تحقیقی آلات کے حصول میں اضافہ درج کرایا ہے اور 90 فیصد سے زیادہ اعلیٰ درجے کے آلات درآمد کیے جاتے ہیں۔ اس طرح کے زیادہ تر آلات کا ایک دوسرے کے ساتھ تبادلہ نہیں کیا جاتا ہے اور دیکھ بھال کے مسائل اور اضافی کل پرزوں کی کمی کی بنا پر یہ آلات خراب ہونے  لگتے ہیں جس کی بنا پر  تحقیقی بنیادی ڈھانچے کے اخراجات کے بوجھ میں اضافہ ہوتا رہتا ہے۔ اس کے علاوہ آلات تک رسائی اور ان کے صحیح استعمال پر بھی توجہ کی ضرورت ہے۔ وزیر موصوف نے مزید کہا کہ درآمدات پر انحصار کو کم کرنے کے لیے مقامی آلات کی تیاری بھی  تحقیقی بنیادی ڈھانچے  کے  کام کاج اور انتظام کے لیے انسانی وسائل کی ترقی کے ساتھ ساتھ ضروری ہے۔

ڈاکٹر ایس چندر شیکھر، سکریٹری، ڈی ایس ٹی نے کہا، رہنما خطوط کا دائرہ تمام سرکاری  سائنسی محکموں، تحقیقی تنظیموں اور گرانٹ دینے والی ایجنسیوں تک پھیلا ہوا ہے، جو سائنسی  تحقیقی بنیادی ڈھانچے کی ترقی میں معاونت کرتی ہیں اور تحقیق اور ترقی کے لیے فنڈز حاصل کرنے والی تمام تنظیمیں بھی اس کے دائرے میں آتی ہیں۔ نجی ادارے باہمی معاہدے کی بنیاد پر ایسی کوششوں میں شراکت دار اور/یا  مستفیدین بھی ہو سکتے ہیں۔

جناب راجیش کمار پاٹھک، سکریٹری آئی پی اینڈ ٹی اے ایف ایس نے کہا کہ یہ واقع 11 مئی 1998 کو سامنے آیا تھا کہ ہندوستان نے ہندوستانی فوج کی پوکھران رینج میں نیوکلیئر میزائل کا کامیاب تجربہ کرنے کا قابل فخر کارنامہ انجام دیا۔ یہ 1998 کے اس یادگار واقعہ کا نتیجہ ہے کہ ہمارے ہندوستان کے سابق وزیر اعظم آنجہانی اٹل بہاری واجپائی نے ہندوستان کو مکمل ایٹمی ملک قرار دیا۔ تب سے، 11 مئی کو نیشنل ٹیکنالوجی ڈے کے طور پر منایا جا رہا ہے، جس کا مقصد سائنس اور ٹیکنالوجی کے شعبے سے وابستہ سائنسدانوں، محققین، انجینئروں اور دیگر تمام لوگوں کی کامیابیوں کو یاد کرنا ہے۔

 ٹی ڈی بی ، سائنس اور ٹیکنالوجی کے محکمے، حکومت ہند کا ایک قانونی ادارہ، اپنے اختیارات  کااستعمال کرتے ہوئے ،  ایسی تکنیکی اختراعات پر سال 1999 سے قومی ایوارڈز کے تحت اعزاز دیتا ہے، جنہوں نےملک کی ترقی میں مدد کی ہے۔

****************

(ش ح ۔س ب ۔رض )

U NO: 5270



(Release ID: 1824620) Visitor Counter : 122


Read this release in: English , Hindi