ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کی وزارت
مرکزی وزیر ماحولیات نے یو این سی سی ڈی کی پارٹیوں کی کانفرنس کے 15ویں اجلاس میں قومی بیان دیا
کم ہوتی ہوئی زمین، ریگستانی اور خشک سالی کے خلاف ٹھوس جنگ لڑنے کے لیے اپنی صدارت کے دوران بھارت کی طرف سے اٹھائے گئے اقدامات کو اجاگر کیا گیا
قدرتی وسائل کے انتظام میں عوامی مالیات کے بہاؤ کو یقینی بنانے کے لئے اہم ہے، پروگرام اور اقدامات ضروری نفاذ کے ذرائع کے بغیر نتیجہ خیز نظر نہیں آئیں گے: جناب بھوپیندر یادو
ممالک کے درمیان ایک عالمی اقلیت کے اعلیٰ کھپت والے طرز زندگی کی وجہ سے پیدا ہونے والے غیر مہذب اخراج کو فوری طور پر کم کرنا، موسمیاتی تبدیلی، حیاتیاتی تنوع اور صحرا بندی سے متعلق ریو کنونشنوں کی کامیابی کی کلید
بھارت نے صدارت کا عہدہ جمہوریہ کوٹ ڈی آئیور کو سونپ دیا
Posted On:
11 MAY 2022 7:04PM by PIB Delhi
ماحولیات، جنگلات اور آب و ہوا کی تبدیلی کے مرکزی وزیر جناب بھوپیندر یادو نے آج یو این سی سی ڈی کی پارٹیوں کی کانفرنس کے 15ویں اجلاس میں قومی بیان دیا۔ وہ کوٹ ڈی آئیور میں اقوام متحدہ کے زمین کے بنجر ہونے کی روک تھام سے متعلق کنونشن (یو این سی سی ڈی) کانفرنس آف پارٹیز کے پندرہویں اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔
وزیر موصوف نے کہا کہ متعدد عالمی پیشرفت تجدید اور مضبوط عزم کی نشاندہی کرتی ہے جویو این سی سی ڈی کے مقاصد کے لیے براہ راست اور بالواسطہ مدد فراہم کرتی ہے، جیسے کہ ماحولیاتی نظام کی بحالی پر اقوام متحدہ کی دہائی کا آغاز (2021-2030) جس کا مقصد ماحولیاتی نظام کے انحطاط اور نقصان کو روکنا اور ریورس کرنا ہے۔ 2020 کے بعد کے عالمی حیاتیاتی تنوع کے فریم ورک میں قدرتی ماحولیاتی نظام کے بڑھتے ہوئے رقبے، رابطے اور سالمیت کو اہمیت دی گئی ہے۔ یہ بروقت ہے کہ اس سی او پی میں ہم اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کارروائی کا مطالبہ کرتے ہیں کہ زمین کا پائیدار انتظام کیا جائے تاکہ موجودہ اور آنے والی نسلوں کو فائدہ پہنچتا رہے۔
اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ زمین پائیدار ترقی کے متعدد اہداف کو حاصل کرنے میں ایک بنیادی اور اہم کردار ادا کرتی ہے۔ پائیدار ترقیاتی اہداف (ایس ڈی جی) کے اہداف کو پورا کرنے سے درختوں کے احاطہ، مٹی کے تحفظ اور پائیدار زرعی پیداوار کی طرف منتقلی کو تیز کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔ زمین کی بحالی ان ثابت شدہ حکمت عملیوں میں سے ایک ہے جو ہمیں سبز بحالی کے راستے پر ڈال سکتی ہے۔ یہ ملازمتیں پیدا کر سکتا ہے، دیہی برادریوں کو ترقی دے سکتا ہے اور انسانی صحت، حیاتیاتی تنوع اور آب و ہوا کی تبدیلی سے موافقت کے لیے اہم مشترکہ فوائد فراہم کرسکتا ہے۔
جناب یادو نے کہا کہ ‘‘ہمیں اپنی پالیسیوں اور اداروں کو مناسب طریقے سے ترتیب دینے کی ضرورت ہوگی تاکہ وہ مناظر کی بحالی اور اس کی پیداواری صلاحیت میں حصہ ڈالیں۔ ماحول کی بگڑتی ہوئی حالت کو روکنے کے لیے قدرتی وسائل کے انتظام میں عوامی مالیات کے بہاؤ کو یقینی بنانا بہت ضروری ہے۔ ہمارے پروگرام اور اقدامات ان کی مدد کے لیے ضروری نفاذ کے ذرائع کے بغیر نتیجہ خیز نظر نہیں آئیں گے۔’’
وزیر موصوف نے مزید زور دیکر کہا کہ ہماری بحالی کے عمل کو انفرادی سطح پر اپنی کھپت کی عادات کو تبدیل کرکے تبدیلی کو بیدار کرنے کی ضرورت ہے، اس کے بغیر ہم زمین پر زبردست دباؤ ڈالتے رہیں گے۔
آب و ہوا کی تبدیلی، حیاتیاتی تنوع اور صحرا بندی کا مقابلہ کرنے کے تین کنونشن ممالک کے درمیان عالمی اقلیت کے اعلیٰ کھپت والے طرز زندگی سے جڑے ہوئے ہیں اور ان تینوں کنونشنوں کی کامیابی کے لیے فوری طور پر ان کے ناجائز اخراج کو کم کرنا اہم ہے۔
بھارت کی صدارت کے دوران وزیر موصوف نے خوشی سے اطلاع دی کہ بیورو نے کامیابی کے ساتھ سات اعلیٰ سطحی میٹنگیں بلائی ہیں جن میں متحرک بات چیت ہوئی اور ان پر فیصلے ہوئے:
- ریو پلس30 کی سڑک پر کثیر جہتی پلیٹ فارم کا فائدہ اٹھانا۔
- مئی 2022 میں کوٹ ڈی آئیور میں کانفرنس آف پارٹیز (کوپ-15) کے پندرہویں اجلاس کا شیڈولنگ۔
- خشک سالی پر بین الحکومتی ورکنگ گروپ (آئی ڈبلیو جی) میں ہونے والی بات چیت،
کنونشن (سی آر آئی سی-19) کے نفاذ کے جائزہ کے لیے سائنس اور ٹیکنالوجی (سی ایس ٹی) کی کمیٹی کی رپورٹ۔ 2022 کے عبوری بجٹ پر غور و خوض کے لیے اور یو این سی سی ڈی کے ایگزیکٹو سیکرٹری کی مدت میں متفقہ طور پر توسیع کی سفارش کرنے کے لیے دو غیر معمولی سیشنز کا انعقاد۔
اس کے علاوہ اہم اقدامات کے بارے میں مزید آگاہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس مدت کے دوران جی-20 کے رہنماؤں نے زمین کی تنزلی کا مقابلہ کرنے اور 1 ٹریلین درختوں کو اجتماعی طور پر لگانے کے آرزو مند ہدف کے ساتھ نئے کاربن سنک بنانے کی اہمیت کو تسلیم کیا ہے اور دوسرے ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ جی-20 فورسز کے ساتھ شامل ہوں تاکہ 2030 تک اس عالمی ہدف کو پورا کیا جاسکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 14 جون2021 کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا ایک اعلیٰ سطحی مکالمہ صحرا بندی، زمین کے بنجر ہونے اور خشک سالی پر منعقد ہوا، جہاں جناب نریندر مودی جی، عزت مآب وزیر اعظم ہند نے کامیابی کی کہانیوں اور زمین کے انحطاط سے نمٹنے کے لیے بھارت کی طرف سے اٹھائے گئے اقدامات پر روشنی ڈالی۔
جناب یادو نے کہا کہ پہلی مرتبہ اقوام متحدہ کے کنونشن فار کامبیٹنگ ڈیزرٹیفیکیشن (یو این سی سی ڈی) کے تحت خشک سالی سے نمٹنے کے لیے موثر پالیسی اور نفاذ کے اقدامات پر ایک بین الحکومتی ورکنگ گروپ (آئی ڈبلیو جی) 23/کوپ 14کے فیصلے کے ذریعے قائم کیا گیا تھا۔ رپورٹ کا مسودہ تیار کر لیا گیا ہے اور اس پر کوپ-15 کے دوران بحث کی جائے گی۔
جناب یادو نے یہ تبصرہ کرتے ہوئے اپنی بات ختم کی کہ بھارت نے 2019 میں دہلی میں 14 ویں کوپ کا انعقاد عالمی برادری کے ساتھ اپنی وابستگی اور اس کنونشن کے بنیادی مقاصد سے ہماری وابستگی کے ایک حصے کے طور پر کیا۔ اس کے بعد اس نے کووڈ 19 وبا کے مشکل اوقات میں بھی صدارت سنبھالی۔
جناب بھوپندر یادو نے کہا کہ ‘‘دنیا نے اب عابدجان کو اپنے سفر کا اگلا مرحلہ شروع کرنے، نیز اس اہم کام کو آگے بڑھانے کے لیے سائٹ کے طور پر منتخب کیا ہے۔ ہم یہ ذمہ داری اپنے میزبان جمہوریہ کوٹ ڈی آئیوری کو سونپتے ہیں، یہ جانتے ہوئے کہ آپ یہ کام ہوشیاری اور جوش کے ساتھ انجام دیں گے۔ ہم آپ پر اپنے اعتماد کا اعادہ کرتے ہیں تاکہ عالمی برادری کو مادر دھرتی کی دیکھ بھال اور احترام کے ساتھ پائیداری کی راہ پر گامزن ہو۔’’
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ش ح۔م ع۔ع ن
(U: 5256)
(Release ID: 1824570)
Visitor Counter : 179