سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت

حکومت کا کہنا ہے کہ سائنس اور ٹیکنالوجی کی تنظیموں میں کام کرنے والے سائنسدانوں کی کل تعداد کے اندر تحقیق اور ترقی میں خواتین کا تناسب 16.6فیصد ہے

Posted On: 07 APR 2022 4:41PM by PIB Delhi

مرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج) سائنس اور ٹیکنالوجی؛ وزیر مملکت (آزادانہ چارج) ارتھ سائنسز؛ پی ایم او، پرسنل، عوامی شکایات، پنشن، ایٹمی توانائی اور خلائی امور کے وزیر مملکت ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے بتایا کہ تحقیق و ترقی میں خواتین کا فیصد سائنس اور ٹیکنالوجی تنظیموں میں کام کرنے والے سائنسدانوں کی کل تعداد میں 16.6 ہے۔

آج راجیہ سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا، نیشنل سائنس اینڈ ٹکنالوجی مینجمنٹ انفارمیشن سسٹم (این ایس ٹی ایم آئی ایس)، محکمہ سائنس اور ٹیکنالوجی کی ‘ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ کے اعدادوشمار’ کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق، مختلف ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ( آر اینڈ ڈی) اداروں میں کل 3.42 لاکھ تحقیق اور ترقی سے وابستہ اہلکاروں میں سے 56,747 خواتین سائنسدان براہ راست تحقیق اور ترقی کی سرگرمیوں میں مصروف ہیں۔

وزارت سائنس اور ٹیکنالوجی کے اداروں میں کام کرنے والی خواتین کی کل تعداد ہے؛ سائنس اور ٹیکنالوجی کے شعبہ (ڈی ایس ٹی) میں 162، بائیو ٹیکنالوجی ڈیپارٹمنٹ(ڈی بی ٹی) میں 1477 اور سائنسی اور صنعتی تحقیق(سی ایس آئی آر) کی کونسل میں 1875 خواتین۔ ان اداروں میں کام کرنے والی خواتین کی ریاستی فہرست ذیل میں دی گئی ہے۔

 

ریاستیں

ڈی ایس ٹی کے اداروں سے وابستہ خواتین تحقیق کار

ڈی بی ٹی کے اداروں سے وابستہ خواتین تحقیق کار

آسام

4

-

دہلی

11

447

گجرات

1

-

ہریانہ

-

194

کرناٹک

33

72

کیرالہ

31

144

مہاراشٹر

15

138

منی پور

-

42

اوڈیشہ

-

81

پنجاب

9

142

تلنگانہ

6

155

اترا کھنڈ

8

-

اترپردیش

20

-

مغربی بنگال

24

62

میزان

162

1477

 

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا، سائنس اور ٹیکنالوجی کا محکمہ(ڈی ایس ٹی) سائنس اور ٹیکنالوجی(ایس اینڈٹی) کے شعبے میں خواتین کی شرکت کو یقینی بنانے کے لیے 'ومن ان سائنس اینڈ انجینئرنگ-کرن (ڈبلیو آئی ایس ای- کے آئی آر اے این)‘  نام کی ایک وقف شدہ اسکیم  پر  صنف پر مبنی مختلف  پروگراموں  کے ذریعہ عمل درآمد کررہا ہے۔  ڈبلیو آئی ایس ای۔ کے آئی آر اے این کے تحت خواتین سائنسدانوں کی اسکیم (ڈبلیو او ایس) خواتین سائنسدانوں اور تکنیکی ماہرین کو مختلف مواقع فراہم کرتی ہے، خاص طور پر ان خواتین کو جنہوں نے تحقیق کو آگے بڑھانے کے لیے اپنے کیریئر میں وقفہ دیا تھا۔ مزید برآں، ایس ٹی ای ایم ایم (سائنس، ٹکنالوجی، انجینئرنگ، ریاضی اور طب) میں خواتین کے لیے ہند۔ یو ایس فیلوشپ خواتین سائنسدانوں اور تکنیکی ماہرین کی حوصلہ افزائی کرتی ہے کہ وہ امریکہ کے اعلیٰ اداروں میں بین الاقوامی تعاون پر مبنی تحقیق کریں۔ فیلوشپ پروگراموں کے علاوہ،  سائنس اور ٹیکنالوجی کا محکمہ تحقیق کے بنیادی ڈھانچے کی ترقی اور جدید ترین تحقیقی لیبارٹریوں کی تخلیق کے لیے بھی معاونت فراہم کرتا ہے تاکہ خواتین کے اداروں میں ‘یونیورسٹی ریسرچ کے ذریعے انوویشن اینڈ ایکسی لینس(سی یو آر آئی ای) پروگرام کے ذریعہ’  سائنس اور ٹیکنالوجی کی دنیا میں خواتین کی شرکت میں اضافہ کیا جا سکے۔  سائنس اور ٹیکنالوجی کے محکمے نے کلاس 9-12 کی ہونہار لڑکیوں کے لیے ایک نیا پروگرام ‘‘وگیان جیوتی’’ بھی شروع کیا ہے تاکہ انہیں سائنس اور ٹکنالوجی میں تعلیم اور کیریئر کو آگے بڑھانے کے لیے حوصلہ افزائی کی جا سکے، خاص طور پر ان علاقوں میں جہاں خواتین کی نمائندگی کم ہے۔ ایک اور نیا پروگرام، جینڈر ایڈوانسمنٹ فار ٹرانسفارمنگ انسٹی ٹیوشنز(کی اے ٹی آئی) کا مقصد سائنس اور ٹیکنالوجی میں صنفی مساوات کو بہتر بنانے کے حتمی مقصد کے ساتھ صنفی حساسیت والے طریقہ کار اور جامعیت کے لیے اداروں  میں  انقلابی  تبدیلیاں لانا ہے۔

مزید برآں، سائنس اور ٹیکنالوجی کے محکمے سائنس اور انجینئرنگ ریسرچ بورڈ کی ‘‘کھوجی تحقیقات میں خواتین کے لئے مواقع میں بہتری(ایس ای آر بی۔ پی او ڈبلیو ای آر)’’ اسکیم کا مقصد تحقیقی سرگرمیوں میں خواتین سائنسدانوں کی کم شرکت کو دور کرنا اور سائنس اور انجینئرنگ میں صنفی تفاوت کو کم کرنا ہے۔ اس کے علاوہ بایوٹیکنالوجی کا شعبہ(ڈی بی ٹی) بائیو ٹیکنالوجی کی تحقیق میں خواتین سائنسدانوں کی شرکت کو بڑھانے کے لیے ‘بائیو ٹیکنالوجی کیریئر ایڈوانسمنٹ اینڈ ری اورینٹیشن پروگرام (بائیو کیئر)’ پر بھی  عمل درآمد  کر رہا ہے اور ملک میں سینئر اور نوجوان خواتین سائنسدانوں کی، جو حیاتیات اور بائیو ٹیکنالوجی کے شعبوں میں کام کر رہی ہیں، شراکت کو تسلیم کرنے کے لیے جانکی امل نیشنل ویمن بائیو سائنٹسٹ ایوارڈز بھی قائم کیے ہیں۔ اس کے علاوہ سائنس اور صنعتی تحقیق کی کونسل(سی ایس آئی آر) سائنس اور ٹیکنالوجی میں خواتین کو فروغ دینے کے لیے ڈاکٹریٹ اور ڈاکٹریٹ کی ڈگری  حاصل  کرنے کے بعد کی تحقیق کو آگے بڑھانے کے لیے خواتین امیدواروں کو فیلوشپ/ایسوسی ایٹ شپس کے لیے اہل ہونے کے لیے عمر کی بالائی حد میں 5 سال کی چھوٹ دے رہی ہے۔ مزید برآں، ارضیاتی سائنسز کی وزارت نے 2018 سے ‘‘قومی ایوارڈ برائے خواتین سائنسدان’’ کے نام سے ایک خصوصی ایوارڈ شروع کیا ہے جو ہر سال ایک خاتون سائنسدان کو دیا جا رہا ہے۔

****************

 

(ش ح ۔س ب ۔رض )

U NO: 5229



(Release ID: 1824339) Visitor Counter : 106


Read this release in: English