جل شکتی وزارت

این ایم سی جی نے، ویسٹ  واٹر مینجمنٹ پر  ویبنار منعقد کیا


یونیورسٹیز سیریز کے ساتھ نوجوان ذہنوں کو روشن کرنے اور ندیوں کو تازہ  کاری پر  ماہانہ ویبنار کا چھٹا ایڈیشن

وزیراعظم جناب نریندرمودی  کی قیادت میں   ہندوستان میں  پانی  کلیدی قدرتی وسائل کے طورپر  دیکھا جارہا ہے : ڈی جی این ایم سی جی

ڈی جی این ایم سی جی  نے نوجوانوں سے اپیل کی  کہ وہ  پانی کے لئے سرکولر اکانومی  کے نظریہ  کے پانچ آر پر توجہ مرکوز کریں یعنی  ریڈیوس ، ری سائیکل، ری یوز ، ریجووینیٹ  اورریسپیکٹ

Posted On: 09 MAY 2022 6:55PM by PIB Delhi

آج گنگا کی صفائی  کے قومی مشن  (این ایم سی جی ) نے اے پی اے سی  نیوز نیٹ ورک   کی شراکت میں  ورچوئل طور پر نوجوان ذہنوں کو روشن  کرنے ، ندیوں کی تازہ کاری پر یونیورسٹیز سیریز کے ساتھ  ماہانہ ویبنار کے چھٹے ایڈیشن کا انعقاد کیا۔ ویبنار کا موضوع   ویسٹ واٹر مینجمنٹ تھا۔ جلسے کی صدارت  این ایم سی جی  کے ڈائریکٹر جنرل   جناب جی اشوک کمار نے کی ۔ اپنا کلیدی خطبہ دیتے ہوئے جناب جی اشوک کمار نے پورے  ملک میں  ظاہرہونے والے مختلف مسائل پر ، جو پانی کی سلامتی کو   خطرے میں ڈال رہے ہیں اور موسمیاتی تبدیلی کی شکل میں   اب واضح ہیں،  پر روشنی ڈالی ۔  انہوں نے اس بات کی فوری ضرورت پر زور دیا کہ  پانی کے شعبے  سے متعلقہ مسائل   کا حل  دریافت کیا جائے  تاکہ آنےوالی نسل  کو اس طرح کے مسائل کا سامنا نہ ہو۔

این ایم سی جی کے ڈی جی نے کہا:‘‘ 2014 میں  وزیراعظم نے سووچھ بھارت ابھیان   کاآغاز کیا  ،جو زبردست طورپر کامیاب رہا۔2019 میں  پانی کے مسائل سے نمٹنے والے مختلف محکموں کو  ایک ساتھ  ملادیا گیا  تاکہ  مجموعی  طورپر ان چیلنجز سے  نمٹنے کے لئے جل شکتی وزارت   کوتشکیل  دیا جائے ۔اس کے بعد  جل شکتی  ابھیان  -1 اور جل شکتی ابھیان -2  کے نفاذ کو  شروع کیا گیا،جس کا مقصدتھا کہ پانی کو حاصل کیاجائے  ، جہاں و ہ  گرتا ہے اورجب گرتا ہے اور اثاثے کی تخلیق  اور بیداری پیداکرنے اور  پانی سے فائدہ اٹھانے پر توجہ دی جائے ۔وزیراعظم  کی قیادت میں  ، ہندوستان میں  پانی کو ایک کلیدی قدرتی وسیلے کے طورپر دیکھا جارہا ہے ۔’’

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0010I2A.jpg

ویسٹ واٹر مینجمنٹ کی اہمیت  پرزوردیتے ہوئے جناب کمار نے   اسرائیل  اور سنگاپور جیسے ممالک کی مثالوں کا حوالہ دیا، جو  پانی کے  ری سائیکل اور دوبارہ استعمال کے میدان میں  نمایاں  کام انجام دے  رہے ہیں۔ انہوں نے کہا‘‘ ٹکنالوجیاں دستیاب ہیں  ، ہمیں جو کچھ  کرنا ہے ،وہ  اپنی ضروریات کے مطابق  ان کا استعمال ہے۔ ’’ انہوں نے مزید کہا :‘‘ اس سب سے اہم ایریا   زراعت ہے   جو آبی وسائل کے 80فیصدسے زیادہ   کو اپنے مصرف میں لاتی  ہے۔ زراعت کی طرح ناقابل شرب   مقاصدکے لئے علاج شدہ    پانی کا دوبارہ استعمال   وقت کی اہم ضرور ت ہے۔ تاکہ آئندہ نسل کے لئے پانی کی دستیابی کو یقینی بنایا جاسکے ۔

این ایم سی جی کے ڈی جی نے مزیدکہا کہ   علاج شدہ  پانی  اور مخلوط  پانی کی زرکاری  ‘ارتھ  گنگا  ’ کے بینر کے تلے  نمامی گنگے  پروگرام   کا ایک  اہم توجہ کا مرکز ہے،جس کا مطلب ہے  کہ لوگوں کو  ‘برج آف  اکنامکس  ’ کے توسط سے  گنگا سے جوڑا جائے ۔  انہوں نے کہا کہ  نمامی گنگے  پروگرام کے تحت  25000 کروڑروپے کی لاگت  سے  تقریباََ  164سیویج  ٹریٹمنٹ پلانٹس   تعمیر کئے جارہے ہیں، جو ویسٹ  پانی کے تقریباََ 5000  ایم ایل ڈی  کے علاج میں مدد کریں گے۔ جس کا نتیجہ یہ ہوگا کہ تازہ پانی کے وسائل  کو زیادہ سے زیادہ محفوظ کیا جاسکے گا۔ جناب کمار نے   نوجوان  نسل پرزوردیا کہ  وہ  سرکولر اکانومی کے   پانچ آر نظریہ پر کاربند رہیں  ۔ جس میں  ویسٹیج کو  کم کرنا ،  پانی کی ری سائیکل کرنا،  پانی کو دوبارہ استعمال کرنا ، ندیوں کی تازہ کاری  اور سب سے اہم  پانی کا احترام کرنا شامل ہے۔  اس جلسے میں شرکت کرنے والے اہم ماہرین تعلیم    میں  جناب آدتیہ برلیا ،  کو -پرموٹر اپیجے ایجوکیشن،  نئی دلی ، پروفیسر شری ہر ی  پرکاش ہونواڈ، صدر ،سر پدمپت سنگھانیا یونیورسٹی   ، اودے  پور ،  ڈاکٹر سجاتا شاہی   ،وائس چانسلر  آئی آئی ایل ایم یونیورسٹی ،گروگرام   اور پروفیسر نوین سنگھل   ، ڈین اور کوارڈی نیٹر ،  سینٹر آف ایکسی لینس  ‘‘لاء’’ لینڈ  ، ائیر  اینڈ واٹر  ،  ڈی آئی ٹی  یونیورسٹی دہرہ دون  شامل تھے۔ این ایم سی جی کے   نائب ڈائریکٹر جنرل  جناب  ایس آر مینا نے بھی  اس موقع کو رونق بخشی ۔ چتکارا اسکول آف بزنس   اور اپیجے  کے طلباء نے بھی ویبنار میں شرکت کی  اور ویسٹ واٹر مینجمنٹ کے مسائل پر این ایم سی جی کے ساتھ بات چیت کی ۔

اہم ماہرین تعلیم میں سے جناب آدتیہ برلیا  اور سجاتا شاہی نے   کام کی  شدت پر اور نوجوان نسل کے کردار  پر  زور دیا   ، جو انہیں   ملک کے  آبی وسائل کو  صاف رکھنے میں ادا کرنا ہے۔ جناب برلیا نے کہا کہ   بیداری پیدا کرنا  اور کمیونٹی کی طرف سے کوششیں کلیدی ہیں۔  انہوں نے مزیدکہا ‘‘ گنگا ندی کی  ثقافتی اور روحانی اہمیت کے علاوہ   ہمیں  اس ندی کے  اقتصادی فوائد  پر بھی توجہ مرکوز کرنی چاہئے ۔ ’’

ڈاکٹر شاہی نے اشارہ کیا کہ نوجوان نسل میں  سماجی  اورسلوکی تبدیلی  نمامی گنگے جیسے پروگرام  کے لئے   ضروری  ہے۔  جسے   مناسب   کمیونی کیشن کے ذریعہ  پیدا کیا جاسکتا ہے ۔   انہوں نے کہا کہ مطلوبہ تبدیل لانے کے لئے   ندی  کی تازہ کاری   کے مسائل  پر کہانی کہنے سے  حساس  بنانے تک   اور  روبہ رو کمیونی کیشن   اور   معلومات کی  توسیع کیا جانا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ   اس  طرح کے مسائل سے نمٹنے کے لئے   ہمیں کاروباری نقطۂ نظر رکھنا چاہئے ۔  پروفیسر نوین سنگھل نے بھی نمامی گنگے کو  لوگوں کی تحریک بنانے کی غرض  سے   نوجوان قائدین کی ذمہ داری  پر  زور دیا۔

پروفیسر شری ہری پرکاش ہونواڈ  نے کچھ بین الاقوامی ندیوں  کی مثالیں  اور ماحولیاتی مسائل   ،جس میں  ندیوں کی تازہ کاری  بھی شامل ہے،  کی مہمات   کو بیان   کیا  اور کہا  کہ  ضرور ت اس بات کی ہے کہ  ایک ایسی نسل  پیدا کی جائے ، جوصفائی کے شعور کے ساتھ وابستہ ہو   اور باقی ہرچیز  خود بہ خوداپنی جگہ پر آجائے گی۔انہوں نے مزید کہا کہ‘‘ ہمیں اسکول جانا چاہئے  اور یہ شعور  پیدا کرنا چاہئے۔  ہمیں  نوجوان  نسل سے   کہنا چاہئے کہ ہم  کافی  نہیں کرسکے   تو ہماری، اس کو صحیح کرنے میں  مدد کریں  تاکہ ہم قدرتی وسائل کو  آپ کو  دوبارہ واپس کرسکیں۔’’

*************

ش ح۔ا ک  ۔رم

(10-05-2022)

U-5196

 



(Release ID: 1824074) Visitor Counter : 128


Read this release in: English , Hindi , Punjabi