وزارت دفاع
azadi ka amrit mahotsav

وزیر دفاع  نے ہندوستانی فضائیہ کو فضائی اور خلائی جنگ کیلئے ذمہ دار فورس بننے اور ملک کو سامنے آنے والے خطرات سے بچانے کے لئے تیار رہنے کی تلقین کی


مسلح افواج کے انضمام سے مشترکہ صلاحیت اور کارکردگی بڑھے گی: وزیر دفاع

حکومت اپنے عوام کے تحفظ اور سلامتی کو یقینی بنانے کے لئے کوئی کسر اٹھا نہیں رکھ رہی ہے؛ جناب راج ناتھ سنگھ  نے کہا کہ ہندوستان پورے خطے میں علاقے سے باہر ہنگامی حالات کا جواب دینے میں سب سے آگے رہنے والا بن کر ابھرا ہے

دفاع میں ’آتم نربھرتا‘ ہر شعبے کے لئے ایک مضبوط صنعتی بنیاد قائم کرے گا: وزیر دفاع

Posted On: 05 MAY 2022 6:22PM by PIB Delhi

وزیر دفاع جناب راج ناتھ سنگھ نے ہندوستانی فضائیہ (آئی اے ایف) کو فضائی اور خلائی جنگ کیلئے ذمہ دار فورس بننے اور مستقبل کی آزمائشوں سے ملک کو بچانے کے لئے تیار رہنے کی تلقین کی ہے۔ وہ 05 مئی 2022 کو نئی دہلی میں 37ویں ایئر چیف مارشل پی سی لال میموریل لیکچر کے لئے کلیدی خطبہ پیش کر رہے تھے۔ فضائیہ کے سربراہ ائیر چیف مارشل وی آر چودھری، ایئر فورس ایسوسی ایشن کے صدر ریٹائر ایئر چیف مارشل آر کے ایس بھدوریا اور فضائیہ کے موجودہ اور سابق سینئر افسران  نے اس تقریب میں شرکت کی۔

جناب راج ناتھ سنگھ نے ٹیکنالوجی کے ارتقا، مہارت کے حصول اور انسانی وسائل کے انتظام  پر زور دیا تاکہ خلا سے مرتب حملوں سے ملک کا دفاع  اور خلائی اثاثوں کی حفاظت کی جا سکے۔ تبدیلی فطرت کا قانون ہے جو ابدی ہے اور یہ قانون جنگ پر بھی لاگو ہوتا ہے۔ عسکری امور اور جغرافیائی سیاست کے طالب علم ہونے کے ناطے، ہمارا فرض ہے کہ ہم مستقبل کی جنگوں کی نوعیت کا اندازہ لگاتے رہیں۔ ہمارے مخالفین کی طرف سے خلا کے فوجی استعمال کی طرف قدم اٹھایا جا رہا ہے۔ اس سے ہمارے مفادات پر منفی اثر پڑنے کا اندیشہ ہے۔ اس لئے ہمیں سلامتی کے محاذ پرابھرتے ہوئے چیلنجوں کو سمجھنے اور ان کا سامنا کرنے کے لیے پوری طرح تیار رہنے کی ضرورت ہے۔

 

وزیر دفاع نے مزید کہا کہ مستقبل کی جنگوں کی نوعیت کا اندازہ شام، عراق اور افغانستان کی صورت حال اور حالیہیوکرینی تنازعے پر گہری نظر ڈال کر لگایا جا سکتا ہے۔ ہرچند کہ یہ رجحانات خیالی ہیں لیکن ہم ان کو اپنے مقامی خطرات سے جوڑ کر عمیق سمجھ حاصل کر سکتے ہیں۔ جناب راج ناتھ سنگھ نے مسلح افواج کے اہلکاروں، خاص طور پر فضائیہ کو جدید ٹیکنالوجی میں مہارت کی خصوصی تربیت فراہم کرنے کے حکومت کے عزم کا اظہار کیا تاکہ انہیں مستقبل کے لیے تیار رکھا جائے۔

 

جنگوں میں ٹیکنالوجی کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے جناب راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ حالیہ دنوں میں ٹیکنالوجی کے استعمال میں جتنا اضافہ ہوا ہے اتنا پہلے کبھی دیکھنے میں نہیں آیا۔ باوجودیکہ انہوں نے کہا کہ مہنگے پلیٹ فارم/ہتھیاروں کے نظام ہی فتح کو یقینی نہیں بناتے۔ یہ ان کااستعمال ہے جو جنگوں میں برتری دیتا ہے۔ چاہے وہ درست طریقے سے سمت بند گولہ باری ہو، بے پائلٹ  فضائی گاڑیاں ہوں یا مین پیک اینٹی ٹینک ہتھیار، مستقبل کی کسی بھی جنگ میں ان کی تعیناتی اتنی ہی اہم ہوگی جتنی ماضی میں تھی۔

ٹکنالوجی سے طاقت بڑھتی ہے، لیکن جدید تعیناتی کے بغیر، جدید ترین سازوسامان کی حیثیت ایک نمائش سے زیادہ نہیں۔

 

وزیر دفاع نے ایئر چیف مارشل پی سی لال کو اس موقع پر شاندار خراج عقیدت پیش کیا جو 1965 کی جنگ کے دوران فضائیہ کے نائب سربراہ تھے اور 1971 کی جنگ میں انہوں نے 7ویں چیف آف دی ایئر اسٹاف کے طور پر خدمات انجام دیں۔ جناب راج ناتھ سنگھ نے انہیں  بصیرت افروز قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایئر چیف مارشل پی سی لال کی شاندار قیادت کا ہندوستان کی فتح اور 1971 میں بنگلہ دیش کی آزادی میں فیصلہ کُن دخل تھا۔ وزیر دفاع نے ایئر چیف مارشل پی سی لال کی زندگی خاص طور پر 1965 اور 1971 کی جنگوں کے دوران ان کی بیش قیمت شراکت کی جھلکیاں پیش کیں۔ انہوں نے کہا کہ ان چیزوں سے اس بات کی عکاسی ہوتی ہے کہ گزشتہ چند دہائیوں میں ہندستانی فضائیہ نے آزمائشوں اور سرگرمِ عمل ہونے کے مشکل حالات کے باوجود کس طرح فتح کی راہ ہموار کی۔

 

جناب راج ناتھ سنگھ نے زور دے کر کہا کہ انضمام کے عمل کے ذریعے افواج کو یکجا کرنے کے لئے ڈھانچے بنائے جا سکتے ہیں اور مشترکہ وژن، تربیت، منصوبہ بندی اور کام کو انجام تک لانے کے ذریعے فورسیز کے درمیان زیادہ ہم آہنگی قائم کی جا سکتی ہے۔ مسلح افواج کے انضمام کے جاری عمل کا مقصد نہ صرف مشترکہ صلاحیت بلکہ کارکردگی کو بھی بڑھانا ہے۔ مسلح افواج میں متوقع تبدیلیوں کے حوالے سے بات چیت ہوتی رہی ہے۔ یہ مشاورتی عمل اصلاحات کے نفاذ تک جاری رہے گا۔ ہمیںیہ بات ذہن میں رکھنا ہوگی کہ اس کی طویل مدتی کامیابی کا انحصار منصوبہ سازوں کے وژن پر بھی اتنا ہی ہوگا جتنا کہ اس پر عمل کرنے والوں پر منحصر ہے۔ مجھے پورا یقین ہے کہ مستقبل میں  صرف نظریاتی طور پر نہیں بلکہ عملی طور پر مزیدیکجائی سامنے آئے گی۔

 

دفاع میں 'آتم نربھرتا' حاصل کرنے کی ضرورت پر اپنے خیالات بتاتے ہوئے وزیر دفاع نے خود انحصاری کو نہ صرف گھریلو صلاحیت کو بڑھانے کے لئے بلکہ ملک کی خودمختاری کی حفاظت کی خاطر بھی ضروری قرار دیا اور کہا کہ ہمارے ماضی کے تجربات نے ہمیں سکھایا ہے کہ ہندوستان اپنی سلامتی اور تحفظ کے لے درآمدات پر انحصار نہیں کر سکتا۔ حالیہ تنازعات، خاص طور پر یوکرین کی صورتحال نے ہم پر واضح کیا ہے کہ قومی مفادات کی بات کی جائے تو صرف دفاعی سامان ہی نہیں، بلکہ تجارتی معاہدے بھی متاثر ہوسکتے ہیں۔

 

جناب راج ناتھ سنگھ نے زور دے کر کہا کہ دفاع میں خود انحصاری سے درمیانی اور طویل مدتی فائدے ہوں گے۔ کیونکہ اس سے نہ صرف دفاعی شعبے میں بلکہ صنعت کے ہر شعبے میں ایک مضبوط صنعتی بنیاد رکھنے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے حکومت کی طرف سے کئے جانے والے حالیہ اقدامات میں سے کچھ کا ذکر کیا اور انہیں خود انحصاری کے ڈھانچے کی تعمیر کی اینٹیں قرار دیا جو گھریلو صنعت کاروں کو بااختیار بنائیں گے اور اس طرح ہندوستان کو دفاعی سازوسامان کے خالص برآمد کنندہ کے طور پر ابھرنے میں مدد ملے گی۔

 

وزیر دفاع نے اس بات کا اعادہ کیا کہ حکومت ملک کے لوگوں کی حفاظت اور سلامتیکویقینی بنانے میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھی جا رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہندوستان پورے خطے میں علاقے سے باہر ہنگامی حالات کا جواب دینے میں سب سے آگے رہنے والا بن کر ابھرا ہے۔ انہوں نے مقصد کے حصول میں مسلح افواج اور ریاست کے دیگر اداروں کے مشترکہ تعاون کی تعریف کی۔

 

اس موقع پر وزیر دفاع  نے ہند پاک جنگ 1971- فضائیہ کے جوانوں کییادیں کے عنوان سے ایک کتاب بھی جاری کی۔ اس کتاب میں سابق فوجیوں کے لکھے گئے 50 اہم مضامین شامل ہیں جنہوں نے اپنے تجربات کو مفصّل طور سے بیان کیا ہے۔ اس کتاب کو ایئر مارشل جگجیت سنگھ اور گروپ کیپٹن شیلیندر موہن نے ایڈٹ کیا ہے۔

 

ایئر فورس ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام 37 ویں ایئر چیف مارشل پی سی لال میموریل لیکچر کا انعقاد کیا گیا۔  ایئر چیف مارشل پی سی لال نے 1939 میں آئی اے ایف میں کمیشن حاصل کیا تھا۔ انہیں دوسری جنگ عظیم میں برما مہم کے دوران ممتاز فلائنگ کراس سے نوازا گیا تھا۔ 1965 کی جنگ کے دوران وائس چیف آف دی ایئر اسٹاف اور 1971 کی جنگ کے دوران چیف آف دی ایئر اسٹاف کے طور پر خدمات انجام دینے کے علاوہ انہوں نے 1966 میں ہندوستان ایروناٹکس لمیٹڈ کے چیئرمین اور منیجنگ ڈائریکٹر (سی ایم ڈی) کے طور پر خدمات انجام دیں۔ انہیں دونوں جنگوں کے دوران ان کے رول کے لئے 1966 میں پدم بھوشن اور 1972 میں پدم وبھوشن سے نوازا گیا تھا۔ 1973 میں ریٹائرمنٹ کے بعد وہ انڈین ایئر لائنز کے سی ایم ڈی اور بعد میں ایئر انڈیا کے چیئرمین مقرر کئے گئے۔

***

ش ح۔ ع س ۔ ک ا

U NO 5069

 


(Release ID: 1823125) Visitor Counter : 231


Read this release in: English , Hindi , Tamil