پیٹرولیم اور قدرتی گیس کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

پریس بیان

Posted On: 04 MAY 2022 5:05PM by PIB Delhi

حال ہی میں  کچھ میڈیا پلیٹ فارموں پر  کئے گئے تبصروں کے بعد  ایک مضمون  شائع ہوا ہےجس میں بھارت کی  تیل کمپنیوں کے ذریعہ روس سے  خام تیل کی  روٹین خریداری کو  من گھڑت ’ذرائع پر مبنی‘ کہانیوں کی بنیاد پر  سنسنی خیز بنانے کی کوشش کی گئی ہے۔ پریس کی آزادی کے اس  پوری طرح غلط استعمال کو نظر انداز کیا جا نا چاہیے لیکن اس معاملے میں ایسا نہیں کیا جا سکتا، کیونکہ یہ پہلے سے ہی کمزور عالمی تیل کی منڈی کو مزید غیر مستحکم کرنے کی پہلے سے سوچی سمجھی کوشش کا  ایک حصہ ہے۔

ایک غلط نظریہ قائم  کرنے کے لیے مضمون میں منتخبہ اعداد و شمار  کا موازنہ واضح طور پر ایک منظم مہم کا حصہ ہے۔ مضمون میں کئی اندرونی  تضادات بھی ہیں۔

بھارت  کی توانائی کی ضرورتیں بہت زیادہ ہیں۔یہاں پر   تقریباً 5 ملین بیرل کی روزانہ  کھپت ہوتی ہے اور ریفائن کرنے کی صلاحیت 250 ایم ایم ٹی پی اے ہے۔ توانائی کی سکیورٹی اور بھارت کے  ہرایک  شہری کو توانائی کے سلسلے میں  انصاف فراہم کرنے کے  مقصد  بھارت کی  توانائی کمپنیاں دنیا کے تمام بڑے تیل پیدا کرنے والوں سے خریداری کرتی ہیں۔ اوسطاً  بھارت میں روزانہ  پٹرول پمپوں پر 60 ملین افراد کو  تیل فراہم کرانے کی خدمت کرنے کا منفرد اعزاز حاصل ہے۔ مشکل وقت کے باوجود، حکومت کے لیے یہ ضروری ہے کہ وہ اپنے شہریوں کے لئے سستی توانائی تک رسائی کو یقینی بنائے۔

ہمارے  ٹاپ 10 درآمدی مقامات زیادہ تر مغربی ایشیا سے تعلق رکھتے  ہیں۔ حال ہی میں امریکہ بھی ہندوستان کے لیے خام تیل کا ایک بڑا ذریعہ بنا ہے، جو تقریباً 13 بلین ڈالر کی توانائی کی درآمدات فراہم کرتا ہے، جس میں خام تیل کی درآمدات کا تقریباً 7.3 فیصد حصہ ہے۔

بھارت کو بعض تیل سپلائروں  کی طرف سے بڑھتی ہوئی قیمتوں کو ادا کرنے کے لئے مجبور کیا گیا ہے، جس کی وجہ سے بھارت  اپنی خریداری کے ذرائع کو متنوع بنا رہا ہے۔ دریں اثنا بھارت میں توانائی کی  مانگ  غیر مستحکم ہے۔ قیمتوں کی موجودہ سطح پر،  بھارت کے کئی  پڑوسی  ممالک کو ایندھن کی شدید کمی اور ہائی فیول انفلیشن کی وجہ سے افراتفری کا سامنا  کرنا پڑ رہاہے۔

بھارتی توانائی کمپنیاں گزشتہ کئی برسوں سے روس سے مستقبل بنیاد پر توانائی کی سپلائی حاصل کر رہی ہیں۔ کئی وجوہات کے باعث جن میں کام کاجی  ضروریات شامل ہیں، سالانہ اعداد و شمار  مختلف ہو سکتے ہیں۔ اگر  اب اچانک،  خام تیل کے ایک بڑے درآمد کار کے طور پر بھارت اپنے مختلف ذرائع سے پیچھے ہٹتا ہےاور  پہلے سے ہی مشکل  کے شکار بازار میں باقی ذرائع پر فوکس کرتا ہے یہ مزید اتار چڑھاؤ اور عدم استحکام کا باعث بنے گا، جس سے بین الاقوامی قیمتوں میں اضافہ ہوگا۔

اگرچہ اس کو غلط طریقے سے  پیش کئے جانے کی کوشش کی جارہی ہے لیکن بھارت کی  کل کھپت کے مقابلے میں  روس سے  کی جانے والی توانائی کی خریداری بہت کم ہے۔ وہ صحافی جو توانائی کی ابھرتی ہوئی صورتحال کو بہتر طور پر سمجھنا چاہتے ہیں ان کو مشورہ دیا جاتا ہے  کہ وہ اپنی توجہ دنیا کے دوسرے حصوں کے ان ممالک کی طرف مبذول کریں جو روس سے فراہم کی جانے والی توانائی کے بڑے صارفین ہیں۔

بھارت  کے توانائی کے جائز لین دین پر سیاست  نہیں کی جاسکتی۔ توانائی کے بہاؤ کی منظوری ابھی باقی ہے۔ غیر تصدیق شدہ ذرائع کی بنیاد پر، اس طرح کے صحافتی مضامین کا مقصد اپنے   قارئین کی تعداد میں اضافہ کرنا ہے۔ اس طرح کی سنسنی خیز رپورٹس ذمہ داری کے ساتھ بحث کو آگاہ کرنے کے بجائے، قیاس آرائیوں کے ساتھ   ذاتی  مفادات کی تکمیل کرتی ہیں، جس سے عالمی اقتصادی بحالی پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

ش ح۔ا گ ۔ن ا۔

U- 5013

                          


(Release ID: 1822693) Visitor Counter : 228


Read this release in: English , Hindi , Marathi , Tamil